یہ جو فیشن کے طور پر Me Too # کا سلسلہ چل نکلا ہے، کافی تشویشناک ہے۔ جنسی ہراسگی جیسے سنجیدہ اور گھمبیر مسائل کے حل کے لئے با قاعدہ ایک حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت ہے_ سوشل میڈیا اور پبلک فورمز کو آگاہی کی مہم کے طور پر استعمال کرنا تو درست ہے لیکن جرم کی تشہیر کے لئے اس کا استعمال قطعی نا مناسب ہے۔ اس کے معاشرے پر بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
زیادتی کے خلاف آواز بلند کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سوشل میڈیا کے کسی ہینڈل پر متعلقہ شخص کا نام لے کر بس اپنا سٹیٹس اپ ڈیٹ کر دیا جائے اور پھر اس ذاتی نوعیت کے حساس معاملے کو لوگوں کے سپرد کر کے خود دور بیٹھ کر تماشا دیکھا جائے ۔ نتیجہ جگ ہنسائی کے سوا کچھ نہیں نکلے گا _
جن خواتین کو ایسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان کو خاموش تو کسی صورت نہیں رہنا چاہیے کیونکہ ظلم پر خاموشی، ظلم کو بڑھاوا دینے کے مترادف ہے۔ لیکن اس مقصد کے لئے کون سا ذریعہ اپنانا ہے ، کم از کم اس کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے_ پہلی آپشن تو ہمیشہ یہ ہونی چاہیے کہ حالات و واقعات اور معاملے کی سنجیدگی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اگر ممکن ہو تو انفرادی سطح پر متعلقہ شخص سے بات کی جائے۔ اپنے والدین، بہن بھائیوں اور دوست احباب کو اعتماد میں لیا جائے ۔ جرم کی نوعیت کے لحاظ سے اگر قانونی چارہ جوئی بھی کرنی پڑے تو اس سے بھی گریز نہ کیا جائے ۔ سوشل میڈیا اور پبلک فورمز تو آخری حل ہونا چاہیے۔ یہ تشہیر کا ذریعہ تو ہو سکتے ہیں لیکن مسائل کے حل کے لئے ایک سنجیدہ کوشش ہر گز نہیں۔
بہتر ہے سچ کا ساتھ دیںI'm with Ali
میرے خیال میں علی سچا ہےبہتر ہے سچ کا ساتھ دیں
اب ٹھیک ہے تاکہ آپ کی سمجھ کو ٹھیس نہ پہنچے۔ویسے میں سمجھ رہا تھا کہ آپ کوئی اس قسم کی ڈی پی لگائیں گے۔
اب ٹھیک ہے تاکہ آپ کی سمجھ کو ٹھیس نہ پہنچے۔
شکریہاللہ اللہ !
ویسے اچھی لگ رہی ہے ڈی پی۔
عدم تحفظ کا احساس تو کسی پاکستانی خاتون کی روزانہ کی روداد سن کر ہی بڑھ جائے گاواقعی اس طرح سے جرائم کی ترویج میں اضافہ ہونے کے ساتھ خوف و ہراس کی فضا بھی قائم ہوتی ہے اور عدم تحفظ کا احساس بھی بڑھتا ہے۔
عدم تحفظ کا احساس تو کسی پاکستانی خاتون کی روزانہ کی روداد سن کر ہی بڑھ جائے گا
میری معلومات میری فیملی اور دوستوں سے ہیں اور ان سب خواتین کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان میں زیادہ ہراسمنٹ محسوس ہوئیہراسمنٹ پاکستان میں اتنا بڑا ایشو نہیں ہے جتنا مغرب میں ہے۔ آپ کی معلومات صرف میڈیا رپورٹس کی حد تک ہیں اور میڈیا صرف "خبر" کو ہی رپورٹ کرتا ہے۔
اچھا یہ بتائیے کہ آپ کا مذکورہ ڈسکلیمر محفل قواعد کے خلاف تو نہیں ہے؟جنوبی ایشیا ہی لکھ دیتا ہوں پھر کہ اکثر معاملات میں انڈیا اور پاکستان میں کوئی فرق نہیں۔ جیسے خواتین کی ہراسمنٹ
مزید یہ کہ محفل کے اس سنہری اصول کے پس منظر میں بھی اپنے ڈسکلیمر کی جانچ فرمائیے:محفل قواعد:
- یہاں ارسال کیے گئے کسی بھی مراسلے کے مواد کے لئے ادارہ ذمہ دار نہیں۔ تمام پیغامات مصنفین کی ذاتی آراء کا اظہار کرتے ہیں۔
- آپ یہاں کسی بھی قسم کی منافرت انگیزی، تضحیک آمیز کلام، گالم گلوچ، دہشت گردی، پائریسی اور دیگر کسی بھی قسم کے قانون شکن عمل سے گریزاں رہنے کے پابند ہیں۔
- یہاں ارسال کیے گئے کسی بھی مواد کو کسی بھی سبب کے باعث حذف کرنے یا مدون کرنے کے تمام حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
- اراکین عملہ آپ کے شامل کردہ تمام مواد پر نظر ثانی کے مجاز ہیں۔ لہٰذا خفیہ یا ذاتی نوعیت کا مواد شامل نہ کریں۔
محفل کے سنہرے اصول نمبر 4
اردو محفل کسی مخصوص قومیت، مخصوص سیاسی یا مذہبی مکتب فکر کا ترجمان، حامی یا مخالف نہیں ہے۔ اس کا بنیادی مقصد انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل دنیا میں یونیکوڈ اردو اور معیاری ادب کی حفظ و ترویج ہے۔ لہٰذا محفلین سے یہ توقع رکھی جاتی ہے کہ اس نصب العین کو ذہن میں رکھتے ہوئے کسی فرد، قوم یا جماعت کی دل آزاری نیز مباحثوں میں بد کلامی سے اجتناب برتیں گے اور اپنی بات منوانے کی خاطر اصولوں کو پامال کرتے ہوئے کسی جانبداری کی توقع نہیں رکھیں گے۔
ہراسگی کا الزام اس پر تو نہیں لگایا جو اس سے نکاح کا دعویدار ہے؟خبروں کے مطابق اداکارہ میرا نے بھی ہراسگی کا شکار ہونے کا ذکر کیا ہے۔
بلکہ اس موضوع پہ کتاب لکھنے کا عندیہ بھی دیا یے۔
بالکل قواعد کے خلاف نہیں ہے۔اچھا یہ بتائیے کہ آپ کا مذکورہ ڈسکلیمر محفل قواعد کے خلاف تو نہیں ہے؟
مزید یہ کہ محفل کے اس سنہری اصول کے پس منظر میں بھی اپنے ڈسکلیمر کی جانچ فرمائیے:
#بلا۔تعصب
فی الحال نام نہیں بتایا، بس سمجھیں کہ "می ٹو کلب" کی ممبرشپ کا اعلان ہی کیا ہے۔ہراسگی کا الزام اس پر تو نہیں لگایا جو اس سے نکاح کا دعویدار ہے؟