محمد احسن سمیع راحلؔ
محفلین
مسرور صاحببس یہ پوائنٹ نوٹ کر لیجیے کہ تلخ صاحب مالی حالات میں تبدیلی کے بعد اپنا تخلص سرور رکھ لیتے ہیں۔ افسانے کا نام تو راحل بھائی ہی بتلائیں گے۔
مسرور صاحببس یہ پوائنٹ نوٹ کر لیجیے کہ تلخ صاحب مالی حالات میں تبدیلی کے بعد اپنا تخلص سرور رکھ لیتے ہیں۔ افسانے کا نام تو راحل بھائی ہی بتلائیں گے۔
معاملے کی خرابی کا عکسی ثبوت سب کے سامنے پیش کیا جائے ۔ اور پھر کیبورڈ کی مدد سے بتایا بھی جائے کہ مذکورہ دستاویز میں کیا لکھا ہے ۔ہمارے ہاتھ کا خط نوجوانی کے دور میں پھر بھی قابل قبول تھا کہ وقت بہت ہوتا تھا اور ڈائری میں شاعری وغیرہ لکھتے رہتے تھے پر اب تو کافی خراب ہو گیا ہے معاملہ۔
عبید بھائی ، اللّٰہ کا شکر ہے کہ آپ ناول نگار نہیں ہیں ورنہ تو فاقوں کی وجہ سے سوکھ کر کانٹا ہوجاتے ۔ویسے تو میں نے بہت زیادہ نہیں لکھا لیکن جو لکھا ہے تقریباً سبھی کیبورڈ سے لکھا ہے۔میری عادت یہ ہے کہ زیادہ توجہ سے لکھنا ہو تو عام طور پر میں ایک دو وقتوں کھانا چھوڑ دیتا ہوں اور ان کی جگہ چائے کو دیتا ہوں۔ نیز میرا تجربہ ہے کہ نہار منہ ایک کپ تیز پتی کی چائے سے بڑھ کر خیالات کو مہمیز دینے والی اور کوئی شے نہیں۔
تابش بھائی ، مجھے تو پہلے ہی معلوم تھا کہ شعر و ادب آپ کا اوڑھنا بچھونا ہے ۔تقریباً ساری ہی نثر اور شاعری گوگل کیپ پر لکھی ہے۔ زیادہ تر بستر پر بیٹھے، لیٹے۔
زبردست، فرحین! حدیقۃ الادویہ کی ترکیب پڑھ کر بہت لطف آیا ۔ایک دفع کالج میں اچانک ایک سیمینار دینے کے لیے کہا گیا ۔ کلاس روم میں کافی دیر تک کوشش کی کچھ سجھائی نہ دیا پھر ہربل گارڈن (حدیقة الادویہ ) میں جا کر زمین پر بیٹھ کر لیکچر تیار کیا ۔
ماشاءاللہ خاصا متوازن اور سلجھا ہوا کومبی نیشن ہے؛ ورنہ بہت سے ادباء کو تخیل کی بلند پروازی اور اسپِ قلم کو ایڑ لگانے کے لیے سگریٹ کا بھی سہارا لینا پڑتا ہے۔
😀😀😀
خبردار ہمارا اشارہ محمد وارث بھائی کی جانب نہیں ہے۔ کوئی غلط فہمی پھیلانے کی کوشش نہ کرے۔😀
میرے خیال سے حماقتیں میں ہے
یہ بات تو ٹھیک ہے لیکن ہمارے ہاں حوالوں کا اہتمام بہت کم ہی لوگ کرتے ہیں۔احمد بھائی ، بہت دلچسپ مضمون منتخب کیا آپ نے ۔ مشاہیر کے بارے میں اس طرح کے مضمون میں حوالہ جات کی بڑی اہمیت ہوتی ہے ۔ بد قسمتی سے اس مضمون میں کسی بھی بات کا کوئی حوالہ موجود نہیں سو کسی بھی قسم کی تصدیق یا تردید مشکل ہے ۔
کچھ یاد ہو تو لکھیے۔اردو اور انگریزی کے کچھ مشہور ادیبوں کے طریقۂ تحریر کے بارے میں پہلے بھی کئی باتیں نظر سے گزری ہیں ۔
منٹو کے بارے میں جو عادت اس مضمون میں بیان کی گئی ہے میں نے اس سے بہت مختلف بات کہیں پڑھی تھی ۔ اب خدا جانے کون سی بات درست ہے ۔
معاملے کی خرابی کا عکسی ثبوت سب کے سامنے پیش کیا جائے ۔ اور پھر کیبورڈ کی مدد سے بتایا بھی جائے کہ مذکورہ دستاویز میں کیا لکھا ہے ۔
تابش بھائی ، مجھے تو پہلے ہی معلوم تھا کہ شعر و ادب آپ کا اوڑھنا بچھونا ہے ۔
یعنی آپ بستر پر لیٹے لیٹے اخلاقی شاعری لکھ لکھ کر قوم کو جگانے کی کوشش کررہے ہیں؟!
اکثر لوگ ارتکازِ توجہ کے لئے ہیپنا ٹزم کے بجائے سگریٹ سے کام چلاتے ہیں۔پچھلے دنوں اختر الایمان کی کلیات دیکھ رہا تھا، پیش لفظ میں ان کی بیگم سلطانہ ایمان نے ان کے لکھنے کی دو عادتوں کا ذکر کیا ہے ایک یہ کہ نظم جس پنسل سے لکھنا شروع کرتے تھے اسی سے ختم کرتے تھے دوسرے یہ کہ لکھتے وقت سگریٹ نوشی کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ جب تک ہونٹوں میں سگریٹ نہ دبا رہے اور اس کا دھواں آنکھوں میں نہیں جاتا رہے وہ نظم نہیں کہہ سکیں گے۔
یہ بڑی اہم بات ہے۔ ہم میں سے بیشتر کو جب یہ احساس ہوتا ہے تو وہ یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ اب یہ عادت نہیں چھوٹ سکتی۔سلطانہ ایمان آگے لکھتی ہیں کہ جب انہیں یہ احساس ہونے لگتا تھا کہ کسی چیز کی عادت پڑنے لگی ہے تو اسے ترک کرنے کی کوشش کرتے تھے
اسکے بعد شاعری پر کیا فرق پڑا؟چنانچہ جب انہیں احساس ہوا کہ شاعری ٹوٹکوں سے نہیں دل و دماغ اور احساس سے کی جاتی ہے تو انہوں نے سگریٹ نوشی بھی چھوڑ دی اور پنسل کی جگہ فاؤنٹین پین سے لکھنے لگے
یوں سلطانہ صاحبہ بھی پنسل کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے سنبھال کر رکھنےسے نجات پا گئیں۔
ماشاءاللہ خاصا متوازن اور سلجھا ہوا کومبی نیشن ہے؛ ورنہ بہت سے ادباء کو تخیل کی بلند پروازی اور اسپِ قلم کو ایڑ لگانے کے لیے سگریٹ کا بھی سہارا لینا پڑتا ہے۔
😀😀😀
خبردار ہمارا اشارہ محمد وارث بھائی کی جانب نہیں ہے۔ کوئی غلط فہمی پھیلانے کی کوشش نہ کرے۔😀
بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھیعنی ہم آپ کا اشارہ ٹھیک سمجھے!!!
چڑیاں چگ گئیں کھیت۔۔۔بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
یہ سوال کس سے پوچھا ہے؟؟؟