ادیبوں کی (لکھنے کی) نرالی عادتیں۔ آپ کس طرح لکھتے ہیں؟

محمداحمد

لائبریرین

ادیبوں کی نرالی عادتیں

رانا محمد شاہد

اردو کے مشہور افسانہ نگار اور ناول نگار کرشن چندر تنہائی میں کمرا بند کر کے لکھتے تھے۔ اہک بار ان کی بیگم نے چپکے سے کمرے میں جھانک کر دیکھاتو کرشن اردگرد سے بے خبر اپنے لکھنے کے پیڈ پر جھکے ہوئے تھے۔ اس لمحے ان کا چہرہ بہت ظالم، بھیانک اور اجنبی سا لگا۔ تیوریاں چڑھی ہوئی تھیں۔ ہونٹ بھنچے ہوئے تھے اور ان کے ہاتھ میں قلم خنجر کے مانند نظر آ رہا تھا۔ کچھ دیر کے بعد کرشن کمرے سے نکلے اور سیدھے کھانے کی میز کی طرف آئے۔ اس وقت ان کا چہرہ پرسکون، گھمبیر اور معصوم نظر آیا۔
995910_3285706_adeeb_magazine.jpg

فرانسیسی ناول نگار وکٹر ہیو گو کی عادت تھی کہ وہ لکھتے وقت سیدھےکھڑا ہو جاتے اور لکھنے کے لیے کندھے جتنی اونچی میز استعمال کرتے۔

ونسٹن چرچل بھی ابتدا میں لکھتے وقت اسی قسم کا انداز اپناتا تھا۔

فرانسیسی ناول نویس ڈیوما لکھتے وقت لیموں کے علاوہ کسی اور پھل کا مشروب نہیں پیتا تھا۔

آئرلینڈ کے مشہور ناول نگار جیمز جوائس نے اپنی تمام تحریریں بستر پر الٹے لیٹ کر لکھیں۔ ان کا کہنا تھا "میں اس طریقے سے لکھتے ہوئے آرام و سکون محسوس کرتا ہوں۔"لاتعداد ادیب لکھتے ہوئے بے شمار سیگریٹ پیتے ہیں۔ اسی طرح بعض ادیبوں کو لکھتے ہوئے چائے پینے کے عادی ہوتی ہے۔فرانسیسی ادیب بالزاک چائے کے بجائے کافی پیتےتھے۔

ایک دفعہ انہوں نے کہا تھا "میں کافی کی دس ہزار پیالیاں پی کر مروں گا۔ "بعض ادیب ایسے بھی گزرے ہیں جو لکھنے کے دوران اپنی میز پر سیب یا شہد رکھتے،اس کی وجہ یہ تھی کہ سیب یا شہد کی خوشبو سونگھنے سے ان کے خیالات کو تحریک ملتی۔ایک زمانہ تھا جب ادیب اتنے نازک مزاج ہوتے تھے کہ ،بلی کی میاؤں میاؤں اور مرغ کی ککڑوں کوں سے بے چین ہو جاتے اور ایک دم ان کے قلم رک جاتے۔ تاہم آج کے بیشتر ادیب لکھتے وقت اردگرد ہلکا پھلکا شور پسند کرتے ہیں۔

اردو کے منفرد اور مشہور افسانہ نگار سعادت حسن منٹو لکھتے وقت صوفے پر بیٹھ کر دونوں گھٹنے سکیڑ لیتے اور ایک چھوٹی سی پنسل سے کہانی لکھتے۔ افسانہ شروع کرنے سے پہلے وہ ۷۸٦ ضرور لکھتے تھے جو غلط طور پر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کے ہم معنی سمجھا جاتا ہے۔اردو ہی کی مشہور افسانہ نگار اور ڈرامہ نگار عصمت چغتائی اوندھی لیٹ کر لکھتی تھیں اور لکھتے ہوئے عموماً برف کی ڈلیاں چباتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ڈلیاں چبانے سے میرے دماغ میں نت نئے خیالات آتے ہیں‘‘۔

اردو کے ممتاز مزاح نگار شفیق الرحمٰن ہمیشہ کھڑے ہو کر لکھتے تھے۔انگریزی ادیب ٹموتھی ڈیکسٹر اپنی تحریر میں کامے، فل سٹاپ اور ڈیش وغیرہ نہیں لگاتے تھے۔ وہ اپنی تحریر میں اس قاعدے کا بھی خیال نہیں رکھتےتھےکہ ہر نیا جملہ بڑے حروف تہجی سے شروع ہو۔ نتیجتاً ان کی تحریر ایک طویل ترین جملہ لگتی۔ ان کی کتاب کے ناشر نے ایک دفعہ پریشان ہو کر انہیں لکھا کہ ،اس میں نہ تو کاما ہے، نہ فل اسٹاپ، میں کیا کروں۔ ڈیکسٹر نے کچھ کاغذوں پر بےشمار کامے، ڈیش، فل سٹاپ وغیرہ لکھے اور ناشر کو اس پیغام کے ساتھ روانہ کر دیے کہ جہاں جہاں ضرورت ہو ،وہ اس کاغذ سے کامے، ڈیش اور فل سٹاپ وغیرہ لے لے۔

آج تو کمپیوٹر کا دور ہے لیکن پہلے وقتوں میں تحریر صاف رکھنے کے لیے ٹائپ رائٹر استعمال کیا جاتا تھا۔ تاہم چارلس ڈکنز اس کا ستعمال نہیں جانتا تھا، اس لیے ڈکنز کی تحریریں پڑھنا نہایت دشوار کن مرحلہ ہوتا تھا۔ ان کی تحریریں خاردار تاروں کے مانند الجھی نظر آتیں۔ مشہور ادیب ڈیوما لکھتے ہوئے ایک اونچا اور لمبا ٹوپ پھول دار جاپانی چوغے کے ساتھ پہنتے۔ وہ کہتےتھے "میرے آدھے خیالات اس ٹوپ کے اندر ہوتے ہیں اور آدھے ان جرابوں میں جو میں روحانی مناظر لکھتے وقت پہنتا ہوں۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

اب آپ بتائیے، آپ کیسے لکھتے ہیں اور آپ کی لکھنے کی کیا عادات ہیں؟
 
اب آپ بتائیے، آپ کیسے لکھتے ہیں اور آپ کی لکھنے کی کیا عادات ہیں؟
اب تو لکھنے کی عادت ہی نہیں رہی۔ سب کچھ ہی کی بورڈ نے لے لیا ہے۔
البتہ کبھی کبھار بچوں کی سکول سے رخصت والی درخواست یا سکول کالج سے آئے مختلف ڈیٹا فارم اور آجکل ویکسینیشن کی رضامندی والے پیپرزعموماً صوفے یا کرسی پر بیٹھ کر لکھتا/ پُر کرتا ہوں۔ کاغذ کسی موٹی کتاب یا کاپی کے اوپر ہوتا ہے، میز مل جائے تو ٹھیک ورنہ بایاں گھٹنا دائیں گھٹنے کے اوپر رکھ کر سطح ہموار کر لیتا ہوں۔
 

سیما علی

لائبریرین
ہم اب بھی رائٹنگ ٹیبل پر ہی بیٹھ کے لکھتے ہیں ہم نے جب سے ہوش سنبھالا اپنی لکھائی کی بڑی فکر رہتی تھی ۔کسی حال لکھائی خراب نہیں ہونا چاہیے ۔اسی لئے ہمیشہ کوشش کی کرسی میز کے بغیر نہ لکھا جائے ۔اب تو ڈائری بھی بہت پابندی سے نہیں لکھتی ۔۔ورنہ وہ بھی رائٹنگ ٹیبل پرہی ۔۔۔۔پر جو بھی لکھنا ہے موڈ بہت اچھا ہونا چاہیے ۔۔۔اپنے اسٹاف کے اپریزل بھی ہمشہ اچھے موڈ میں لکھے اور اُنکی سال بھر کی سب اچھی باتیں یاد کرکے۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
میں نے تو شاید اپنی ایک آدھ ہی تحریر ہاتھ سے لکھی ہوگی ورنہ زیادہ تر ایم ایس ورڈ پر ہی براہِ راست لکھی ہیں۔ اور کئی ایک تو آفس میں بیٹھ کر لکھی ہیں۔ :)
ہاں شاعری اکثر ہاتھ سے لکھ لیتا ہوں ۔ لیکن وہ بھی حتمی شکل میں کمپیوٹر پر ہی آتی ہے۔ نثری تحریریں میں نے زیادہ تر صبح کے وقت ہی لکھی ہیں۔ شاعری کا البتہ کوئی وقت نہیں ہوتا۔

ہاتھ سے لکھنا اب بہت کم ہوتا ہے۔ اور جب کبھی لکھنا پڑے تو بھاری بھی لگتا ہے ۔ :)

ہمارے ہاتھ کا خط نوجوانی کے دور میں پھر بھی قابل قبول تھا کہ وقت بہت ہوتا تھا اور ڈائری میں شاعری وغیرہ لکھتے رہتے تھے پر اب تو کافی خراب ہو گیا ہے معاملہ۔
 
ویسے تو میں نے بہت زیادہ نہیں لکھا لیکن جو لکھا ہے تقریباً سبھی کیبورڈ سے لکھا ہے۔میری عادت یہ ہے کہ زیادہ توجہ سے لکھنا ہو تو عام طور پر میں ایک دو وقتوں کھانا چھوڑ دیتا ہوں اور ان کی جگہ چائے کو دیتا ہوں۔ نیز میرا تجربہ ہے کہ نہار منہ ایک کپ تیز پتی کی چائے سے بڑھ کر خیالات کو مہمیز دینے والی اور کوئی شے نہیں۔
 

علی وقار

محفلین
کرسی، میز، چائے، تنہائی، اور خاموشی۔

یہ تو ٹھہرے لوازمات؛ چونکہ سب لوازمات یکجا نہ ہو پائے، اس لیے میں ادیب نہ بن پایا۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
ویسے تو میں نے بہت زیادہ نہیں لکھا لیکن جو لکھا ہے تقریباً سبھی کیبورڈ سے لکھا ہے۔میری عادت یہ ہے کہ زیادہ توجہ سے لکھنا ہو تو عام طور پر میں ایک دو وقتوں کھانا چھوڑ دیتا ہوں اور ان کی جگہ چائے کو دیتا ہوں۔ نیز میرا تجربہ ہے کہ نہار منہ ایک کپ تیز پتی کی چائے سے بڑھ کر خیالات کو مہمیز دینے والی اور کوئی شے نہیں۔
اس نسخے سے تو زیادہ تر تلخ تحریریں جنم لیتی ہوں گی۔ :)
 

عدنان عمر

محفلین
ویسے یہ لوازمات ہیں بڑے دلکش !

بقول متشاعر:
گرم چائے کتاب تنہائی
اور ہوتے ہیں کیا مزے صاحب
:)
ماشاءاللہ خاصا متوازن اور سلجھا ہوا کومبی نیشن ہے؛ ورنہ بہت سے ادباء کو تخیل کی بلند پروازی اور اسپِ قلم کو ایڑ لگانے کے لیے سگریٹ کا بھی سہارا لینا پڑتا ہے۔
😀😀😀
خبردار ہمارا اشارہ محمد وارث بھائی کی جانب نہیں ہے۔ کوئی غلط فہمی پھیلانے کی کوشش نہ کرے۔😀
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ماشاءاللہ خاصا متوازن اور سلجھا ہوا کومبی نیشن ہے؛ ورنہ بہت سے ادباء کو تخیل کی بلند پروازی اور اسپِ قلم کو ایڑ لگانے کے لیے سگریٹ کا بھی سہارا لینا پڑتا ہے۔
😀😀😀
خبردار ہمارا اشارہ محمد وارث بھائی کی جانب نہیں ہے۔ کوئی غلط فہمی پھیلانے کی کوشش نہ کرے۔😀
علی وقار نے ریٹنگ دے کر حیران و ششدر کر دیا 🧐
 
Top