محسن حجازی
محفلین
گو ہم شعر کہنے کے خاصے شوقین واقع ہوئے ہیں تاہم اس ذیل میں ایک بہت بڑی رکاوٹ درپیش تھی اور وہ یہ کہ ہماری والدہ ماجدہ ہماری شعرگوئی کی سخت مخالف تھیں۔ ہم نے ان کی خواہش کے احترام میں گذشتہ آٹھ سال میں کبھی شعر گوئی کی کوشش نہیں کی۔ آمد ہوئی بھی تو اسے دانستہ لکھا نہیں سنبھالا نہیں۔ سو بعض چونکا دینے والے شعر ہماری بیاض میں ہونے کے باوجود ان کا کوئی نقش موجود نہیں۔
چند روز قبل ہم نے ایسے ہی ازراہ مذاق کہہ دیا کہ آئندہ جمعرات کو ہم چار بج کر انیس منٹ سے باقاعدہ شعر گوئی کا آغاز کرنے والے ہیں۔ لیکن ہمیں یہ علم نہ تھا کہ آئندہ آنے والی جمعرات ہمارے لیے یہی کچھ لے کر آئے گی۔
آج صبح ہم دفتر کے لیے جو تیار ہوئے تو احمد فراز پر حامد میر کا کالم پڑھ کر والدہ ہم سے کہنے لگیں محسن تم بہت اچھا شعر کہتے ہو تم بھی لکھا کرو میں تمہاری شاعری خود چھپواؤں گی۔ ہم دم بخود رہ گئے کہ ایں چہ چکر است؟ ہم نے پھر سے تسلی چاہی کہ کیا آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں؟ فرمایا کہ ہاں سچ کہہ رہی ہوں تم میں یہ رحجان بھی موجود ہے۔ ہم خوشی سے پھولے نہ سمائے اور آٹھ سال کی بندش کے شکوے کو بے جا جانتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی و اذن سخن کے لیے مشکور ہوئے۔
تاہم آج پھر جمعرات ہے، چار بج کر انیس منٹ بھی ہوا چاہتے ہیں۔ اور ہماری بات بھی سچ ہوئی جاتی ہے کہ آئندہ جمعرات میں چار بج کر انیس منٹ پر اپنے شعری سفر کا آغاز کریں گے۔
اس سلسلے میں ہم سنجیدگی سے سمجھتے ہیں کہ علم عروض کا مطالعہ فوقیت رکھتا ہے۔ دوسرے شعرا کو پڑھنا گو اہم ضرور ہے، تاہم ہماری رائے میں چار شعرا کو پڑھ کر پانچویں کا اسلوب اگل دینا بہتر شعر کی ضمانت نہیں، اس کے لیے سیاسی، سماجی و دیگر حالات کا دردمندی سے مشاہدہ بھی لازم ہے تاہم اس رائے کے متعلق یہی کہیں گے کہ یہ ہماری ذاتی اور ناقص رائے ہے ہمیں اس کی صحت پر قطعی اصرار نہیں۔
علم عروض سے ایک اور معاملہ بھی ہمارا ہے جو ہمارے قریبی حلقے اور کچھ متعلقہ لوگوں کے بخوبی علم میں ہے۔ بلکہ اس بابت ہم اپنی والدہ ماجدہ کو بھی بتا چکے ہیں جس پر وہ خاصی خوش ہوئیں۔
ہماری شخصیت کی اٹھان میں ہماری والدہ کا بہت کردار ہے۔ دنیاوی اعتبار سے بھی ہم اپنی والدہ ماجدہ کے مشکور ہیں جنہوں نے ہماری طبیعت کو دیکھتے ہوئے ہمیں کمپیوٹر سائنس کی طرف متوجہ کیا اور آج الحمداللہ یہی شعبہ ہماری پہلی پہچان ہے۔
ہمیں امید ہے کہ وارث بھائی، اعجاز نکل، فرخ بھائی، مغل صاحب، محمد احمد، خاور چودھری صاحب، جیا راؤ، خرم شہزاد خرم، زھرا علوی سمیت دیگر ادب دوست شخصیات کی حوصلہ افزائی شامل حال رہے گی۔
تاہم آج کے بعد اتنا فرق ضرور پڑا ہے کہ ہم بھی کبھی کبھار فورم پر اپنا کلام لوگوں کو پکڑ پکڑ کر سناتے نظر آیا کریں گے اور یہ سب والدہ کی طرف سے اذن سخن کے طفیل ہے۔
والسلام،
احقرالعباد
محسن حجازی
چند روز قبل ہم نے ایسے ہی ازراہ مذاق کہہ دیا کہ آئندہ جمعرات کو ہم چار بج کر انیس منٹ سے باقاعدہ شعر گوئی کا آغاز کرنے والے ہیں۔ لیکن ہمیں یہ علم نہ تھا کہ آئندہ آنے والی جمعرات ہمارے لیے یہی کچھ لے کر آئے گی۔
آج صبح ہم دفتر کے لیے جو تیار ہوئے تو احمد فراز پر حامد میر کا کالم پڑھ کر والدہ ہم سے کہنے لگیں محسن تم بہت اچھا شعر کہتے ہو تم بھی لکھا کرو میں تمہاری شاعری خود چھپواؤں گی۔ ہم دم بخود رہ گئے کہ ایں چہ چکر است؟ ہم نے پھر سے تسلی چاہی کہ کیا آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں؟ فرمایا کہ ہاں سچ کہہ رہی ہوں تم میں یہ رحجان بھی موجود ہے۔ ہم خوشی سے پھولے نہ سمائے اور آٹھ سال کی بندش کے شکوے کو بے جا جانتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی و اذن سخن کے لیے مشکور ہوئے۔
تاہم آج پھر جمعرات ہے، چار بج کر انیس منٹ بھی ہوا چاہتے ہیں۔ اور ہماری بات بھی سچ ہوئی جاتی ہے کہ آئندہ جمعرات میں چار بج کر انیس منٹ پر اپنے شعری سفر کا آغاز کریں گے۔
اس سلسلے میں ہم سنجیدگی سے سمجھتے ہیں کہ علم عروض کا مطالعہ فوقیت رکھتا ہے۔ دوسرے شعرا کو پڑھنا گو اہم ضرور ہے، تاہم ہماری رائے میں چار شعرا کو پڑھ کر پانچویں کا اسلوب اگل دینا بہتر شعر کی ضمانت نہیں، اس کے لیے سیاسی، سماجی و دیگر حالات کا دردمندی سے مشاہدہ بھی لازم ہے تاہم اس رائے کے متعلق یہی کہیں گے کہ یہ ہماری ذاتی اور ناقص رائے ہے ہمیں اس کی صحت پر قطعی اصرار نہیں۔
علم عروض سے ایک اور معاملہ بھی ہمارا ہے جو ہمارے قریبی حلقے اور کچھ متعلقہ لوگوں کے بخوبی علم میں ہے۔ بلکہ اس بابت ہم اپنی والدہ ماجدہ کو بھی بتا چکے ہیں جس پر وہ خاصی خوش ہوئیں۔
ہماری شخصیت کی اٹھان میں ہماری والدہ کا بہت کردار ہے۔ دنیاوی اعتبار سے بھی ہم اپنی والدہ ماجدہ کے مشکور ہیں جنہوں نے ہماری طبیعت کو دیکھتے ہوئے ہمیں کمپیوٹر سائنس کی طرف متوجہ کیا اور آج الحمداللہ یہی شعبہ ہماری پہلی پہچان ہے۔
ہمیں امید ہے کہ وارث بھائی، اعجاز نکل، فرخ بھائی، مغل صاحب، محمد احمد، خاور چودھری صاحب، جیا راؤ، خرم شہزاد خرم، زھرا علوی سمیت دیگر ادب دوست شخصیات کی حوصلہ افزائی شامل حال رہے گی۔
تاہم آج کے بعد اتنا فرق ضرور پڑا ہے کہ ہم بھی کبھی کبھار فورم پر اپنا کلام لوگوں کو پکڑ پکڑ کر سناتے نظر آیا کریں گے اور یہ سب والدہ کی طرف سے اذن سخن کے طفیل ہے۔
والسلام،
احقرالعباد
محسن حجازی