شمشاد
لائبریرین
فائل کا نام : پارٹ ۲، فائینل ۱
صفحہ ۲۱۸
نظریہ یا علمیاتی اصول نہیں ہے بلکہ ایک قسم کا فلسفیانہ منہاج ہے۔ وسیع ترین معنی میں اس کو فلسفیانہ تحلیل ((Philosophical Analysis)) کی جرمن روایت سے تعبیر کیا جا سکتا ہے، جس کی انگریزی روایت کو مور ((Moore)) اور رسل ((Russell)) نے اپنی فلسفیانہ تحریروں میں فروغ دیا ہے۔ مظہریت دراصل مابعد الطبیعیاتی نظام سازی کی کلاسیکی روایت کے خلاف "بعد کانٹی احتجاج" کی ایک مثال ہے، جو ایک تنقیدی علمیات کی مستحکم اساس سے عاری تھی اور اصطلاحات و تصورات کی صحیح معنوں میں شافی و کافی توضیح سے بے بہرہ تھی۔ اپنی مزاجی کیفیت میں، مظہریت بنیادی طور پر کانٹ کے تنقیدی فلسفہ کے میلان فکر سے یا مور کی فلسفیانہ تحلیل کے مزاج سے مطابقت رکھتی ہے، لیکن اپنے حدود عمل اور اپنے موضوعات میں دونوں سے مختلف ہے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہسرل کی تحلیلی مہارت زیادہ تر علمیاتی، نفسیاتی، اخلاقیاتی اور روحانی و وجودیاتی نوعیت کے اساسی تصورات و مظاہر ((مثال کے طور پر ادراک، علم، معروض، تخیل، محبت، ہمدردی، جلال، امید، یقین، عقیدہ، آزادی وغیرہ)) کی ماہیت یا اصلی ساخت کو آشکارا کرنے پر مرکوز و مشتمل ہے۔ لیکن ان تصورات و مظاہر کی ماہیت یا اصلی ساخت کو آشکارا کرتے وقت ہسرل ان کے ٹھوس مکانی و زمانی خواص پر زیادہ زور نہیں دیتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں مظہریت انسانی تجربہ کی وسیع ترین معنوں میں، گوناگوں قسموں کی ایک تصوراتی تحلیل ((Conceptual Analysis)) سے عبارت ہے جو شعوری یا غیر شعوری طور پر بے جان چےپرکھے مفروضات پر مبنی مابعد الطبیعیاتی تشریح و توضیح سے یا اخلاقیاتی تعین قدر سے مبرا رہتی ہے۔ یعنی یہ مظاہر کی مجرد تعریف و توصیف پر زور دیتی ہے اور تفسیر و تعبیر نیز تعین قدر سے ممکن حد تک آزاد واقع ہوتی ہے۔ مابعد الطبیعیاتی یا اخلاقی تاثر سے بے تعلقی کی اس کیفیت کو ہسرل اپوچی ((Epoche)) یعنی
صفحہ ۲۱۸
نظریہ یا علمیاتی اصول نہیں ہے بلکہ ایک قسم کا فلسفیانہ منہاج ہے۔ وسیع ترین معنی میں اس کو فلسفیانہ تحلیل ((Philosophical Analysis)) کی جرمن روایت سے تعبیر کیا جا سکتا ہے، جس کی انگریزی روایت کو مور ((Moore)) اور رسل ((Russell)) نے اپنی فلسفیانہ تحریروں میں فروغ دیا ہے۔ مظہریت دراصل مابعد الطبیعیاتی نظام سازی کی کلاسیکی روایت کے خلاف "بعد کانٹی احتجاج" کی ایک مثال ہے، جو ایک تنقیدی علمیات کی مستحکم اساس سے عاری تھی اور اصطلاحات و تصورات کی صحیح معنوں میں شافی و کافی توضیح سے بے بہرہ تھی۔ اپنی مزاجی کیفیت میں، مظہریت بنیادی طور پر کانٹ کے تنقیدی فلسفہ کے میلان فکر سے یا مور کی فلسفیانہ تحلیل کے مزاج سے مطابقت رکھتی ہے، لیکن اپنے حدود عمل اور اپنے موضوعات میں دونوں سے مختلف ہے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہسرل کی تحلیلی مہارت زیادہ تر علمیاتی، نفسیاتی، اخلاقیاتی اور روحانی و وجودیاتی نوعیت کے اساسی تصورات و مظاہر ((مثال کے طور پر ادراک، علم، معروض، تخیل، محبت، ہمدردی، جلال، امید، یقین، عقیدہ، آزادی وغیرہ)) کی ماہیت یا اصلی ساخت کو آشکارا کرنے پر مرکوز و مشتمل ہے۔ لیکن ان تصورات و مظاہر کی ماہیت یا اصلی ساخت کو آشکارا کرتے وقت ہسرل ان کے ٹھوس مکانی و زمانی خواص پر زیادہ زور نہیں دیتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں مظہریت انسانی تجربہ کی وسیع ترین معنوں میں، گوناگوں قسموں کی ایک تصوراتی تحلیل ((Conceptual Analysis)) سے عبارت ہے جو شعوری یا غیر شعوری طور پر بے جان چےپرکھے مفروضات پر مبنی مابعد الطبیعیاتی تشریح و توضیح سے یا اخلاقیاتی تعین قدر سے مبرا رہتی ہے۔ یعنی یہ مظاہر کی مجرد تعریف و توصیف پر زور دیتی ہے اور تفسیر و تعبیر نیز تعین قدر سے ممکن حد تک آزاد واقع ہوتی ہے۔ مابعد الطبیعیاتی یا اخلاقی تاثر سے بے تعلقی کی اس کیفیت کو ہسرل اپوچی ((Epoche)) یعنی