شمشاد
لائبریرین
فائل کا نام : پارٹ ۱، فائینل ۳
صفحہ ۳۶۶
گائی جائے تو اس کے کم از کم چار مسلسل راتیں درکار ہیں۔ غالباً ہومر میں ایسی غیر معمولی صلاحیت تھی کہ وہ مسلسل اپنے سننے والوں کو محو رکھ سکتا تھا۔
ہومر نے اپنی نظموں کے لیے روایتی مواد استعمال کیا جیسے انسانوں یا دیوتاؤں کی محفلیں، بچھڑے ہوؤں کا ملاپ، کسی گم گشتہ کی شناخت وغریہ۔ یہ سوال کہ ہومر کی اپنی جدت کہاں دکھائی دیتی ہے گہری تحقیق کا طالب ہے۔ اتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ ہومر کی نظمیں زمان و مکاں کی قید سے آزا دہیں کیونکہ ان کا تانا بانا انسان کی گہری نفسیاتی اور تہذیبی حقیقتوں سے تیار کیا گیا ہے۔
ہومر کی نظموں سے متعلق ایک اہم سوال یہ ہے کہ ان کو تحریری شکل میں کب لایا گیا۔ یونان میں تحریر نویں یا ابتدائی آٹھویں صدی ق۔ م۔ میں نمودار ہوئی۔ یہ بات مشتبہ ہے کہ ہومر نے خود اپنی نظموں کو لکھا یا کسی سے لکھوایا۔ زیادہ امکان یہ ہے کہ ساتویں صدی ق۔ م۔ کے آخر میں جب لکھی ہوئی شاعری باقاعدہ طور پر نمودار ہونے لگی تو ان لوگوں نے جو رہپسسوڈ ((Rhapsodes)) کہلاتے تھے اور پیشہ ور مغنی تھے ((جو خود اپنی کوئی تخلیق نہیں رکھتے تھے)) ان نظموں کو مکمل تحریری شکل میں لائے ہوں گے۔ اس سے پیشتر ہومر کے اخلاف نے جو ہوم ریٹے ((Home Ridae)) کہلاتے تھے اور جنھوں نے ہومر کی نظموں کو زندہ رکھا غالباً جستہ جستہ ان نظموں کو لکھتے رہے ہوں گے۔
ہوولس، ولیم ڈین ((1920 – 1837، Howells, William Dean)) : ناول نگار، ڈرامہ نگار، نقاد اور مدیر تھے۔ وہ شاعر بھی تھے۔ اور سفر نامے بھی لکھے ہیں۔ وہ اوہیو کے شہر مارٹنس فیری میں پیدا ہوئے۔ ان کی باقاعدہ تعلیم بہت معمولی ہوئی تھی لیکن مسلسل مطالعے سے اپنے علم میں اضافہ کرتے رہے۔ وہ پینتیس ناولوں،
صفحہ ۳۶۶
گائی جائے تو اس کے کم از کم چار مسلسل راتیں درکار ہیں۔ غالباً ہومر میں ایسی غیر معمولی صلاحیت تھی کہ وہ مسلسل اپنے سننے والوں کو محو رکھ سکتا تھا۔
ہومر نے اپنی نظموں کے لیے روایتی مواد استعمال کیا جیسے انسانوں یا دیوتاؤں کی محفلیں، بچھڑے ہوؤں کا ملاپ، کسی گم گشتہ کی شناخت وغریہ۔ یہ سوال کہ ہومر کی اپنی جدت کہاں دکھائی دیتی ہے گہری تحقیق کا طالب ہے۔ اتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ ہومر کی نظمیں زمان و مکاں کی قید سے آزا دہیں کیونکہ ان کا تانا بانا انسان کی گہری نفسیاتی اور تہذیبی حقیقتوں سے تیار کیا گیا ہے۔
ہومر کی نظموں سے متعلق ایک اہم سوال یہ ہے کہ ان کو تحریری شکل میں کب لایا گیا۔ یونان میں تحریر نویں یا ابتدائی آٹھویں صدی ق۔ م۔ میں نمودار ہوئی۔ یہ بات مشتبہ ہے کہ ہومر نے خود اپنی نظموں کو لکھا یا کسی سے لکھوایا۔ زیادہ امکان یہ ہے کہ ساتویں صدی ق۔ م۔ کے آخر میں جب لکھی ہوئی شاعری باقاعدہ طور پر نمودار ہونے لگی تو ان لوگوں نے جو رہپسسوڈ ((Rhapsodes)) کہلاتے تھے اور پیشہ ور مغنی تھے ((جو خود اپنی کوئی تخلیق نہیں رکھتے تھے)) ان نظموں کو مکمل تحریری شکل میں لائے ہوں گے۔ اس سے پیشتر ہومر کے اخلاف نے جو ہوم ریٹے ((Home Ridae)) کہلاتے تھے اور جنھوں نے ہومر کی نظموں کو زندہ رکھا غالباً جستہ جستہ ان نظموں کو لکھتے رہے ہوں گے۔
ہوولس، ولیم ڈین ((1920 – 1837، Howells, William Dean)) : ناول نگار، ڈرامہ نگار، نقاد اور مدیر تھے۔ وہ شاعر بھی تھے۔ اور سفر نامے بھی لکھے ہیں۔ وہ اوہیو کے شہر مارٹنس فیری میں پیدا ہوئے۔ ان کی باقاعدہ تعلیم بہت معمولی ہوئی تھی لیکن مسلسل مطالعے سے اپنے علم میں اضافہ کرتے رہے۔ وہ پینتیس ناولوں،