اردو رباعیات

الف عین

لائبریرین
کس متن کی تفسیر ہوں، معلوم نہیں
کس ہاتھ کی تحریر ہوں معلوم نہیں
میں ہوں کہ مرے پردے میں ہے اور کوئی
صورت ہوں کہ تصویر ہوں، معلوم نہیں

۔۔امجد حیدر آبادی
 

الف عین

لائبریرین
ہر چیز مسبّبِ سبب سے مانگو
منت سے، خوشامد سے، ادب سے مانگو
کیوں غیر کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہو
بندے ہو اگر رب کے تو رب سے مانگو

۔۔ امجد حیدر آبادی
 

الف عین

لائبریرین
بے خود میں رہوں تو وہ قریں آتا ہے
پردے ہی میں وہ پردہ نشیں آتا ہے
وہ جب آتا ہے، میں نہیں رہتا
میں جب رہتا ہوں، وہ نہیں آتا ہے

امجد حیدر آبادی
 

الف عین

لائبریرین
ہر چیز مسبّبِ سبب سے مانگو
منت سے، خوشامد سے، ادب سے مانگو
کیوں غیر کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہو
بندے ہو اگر رب کے تو رب سے مانگو

۔۔ امجد حیدر آبادی
 

الف عین

لائبریرین
ضائع فرما نہ سرفروشی کو مری
مٹی میں ملا نہ گرم جوشی کو مری
آیا ہوں کفن پہن کے اے ربِّ غفور
دھبّا نہ لگے سفید پوشی کو مری

۔۔ امجد حیدر آبادی
 

الف عین

لائبریرین
بجتا ہو ستار اور مضراب نہ ہو
پھیلی ہوئی چاندنی ہو، مہتاب نہ ہو
میں، میں نہیں ہو سکتا نہ ہو تو جب تک
ممکن ہی نہیں، حباب ہو، آب نہ ہو

۔۔ امجد حیدر آبادی
 

الف عین

لائبریرین
دونوں یک جا مگر ملاقات نہیں
باہم کوئی گفتگو نہیں بات نہیں
تو مجھ سے قریب تر میں تجھ سے قریب
کیا بات ہے، ہم دونوں میں کیوں بات نہیں

۔۔ امجد حیدر آبادی
 

الف عین

لائبریرین
اک اک کی تاک میں لگا رہتا ہے
خوں ایک کا اک کے ہاتھ سے بہتا ہے
انسان کے خبثِ باطنی کے آگے
شیطان بھی لاحول ولا پڑھتا ہے

۔۔ امجد حیدر آبادی
 

الف عین

لائبریرین
اس نام کی زندگی میں کچھ جان تو ہو
گر بن نہ سکے فرشتہ، انسان تو ہو
نیکی نہ ہوئی ، نہ ہو، بدی بھی نہ کر
صوفی نہ ہوا، نہ ہو، مسلمان تو ہو

۔۔ امجد حیدر آبادی
 

الف عین

لائبریرین
کم ظرف اگر دولت و زر پاتا ہے
مانند حباب ابھر کر اتراتا ہے
کرتے ہیں ذرا سی بات میں فخر خسیس
تنکا تھوڑی سی ہوا سے اُڑ جاتا ہے

۔۔ امجد حیدر آبادی
 

الف عین

لائبریرین
بچپن ہی کے پہلو میں جوانی بھی تو ہے
باقی ہی کی آغوش میں فانی بھی تو ہے
سمجھے ہو غلط روح جدا، جسم جدا
جو برف کی شکل ہے، وہ پانی بھی تو ہے

۔۔ امجد حیدر آبادی
 

الف عین

لائبریرین
ہر دم اس کی عنایت تازہ ہے
اس کی رحمت بغیر اندازہ ہے
جتنا ممکن ہے کھٹکھٹاتے جاؤ
یہ دستِ دعا خدا کا دروازہ ہے

۔۔ امجد حیدر آبادی
 

فرخ منظور

لائبریرین
آتش دلِ زار میں لگائی اس نے
برسوں جانِ حزیں جلائی اس نے
پھینکا مجھ پر کل اختلاطاً پانی
بھڑکی ہوئی کیا آگ بجھائی اس نے

(مومن)
 

کاشفی

محفلین
کیا فائدہ فکرِ بیش و کم سے ہوگا
ہم کیا ہیں جو کوئی کام ہم سے ہوگا

جو کچھ ہوا ، ہوا کرم سے تیرے
جو کچھ ہوگا ، ترے کرم سے ہوگا

(ذوق)
 

کاشفی

محفلین
اعلیٰ جو علی کی ہے امامت کا مقام
رکھتے ہیں خبر اُس سے یہاں خاص و عام

جو لوگ صف اول میثاق میں تھے
پوچھے کوئی اُن سے کہ وہ کیسا تھا امام

(ذوق)
 

کاشفی

محفلین
سبطین نبی یعنی حسن ا و ر حسین
زہرا و علی کے دونوں وہ نور العین

عینک ہے تماشائے دو عالم کے لئیے
اے ذوق لگا آنکھوں سے اُنکی نعلین

(ذوق)
 

کاشفی

محفلین
دُنیا کے الم ذوق اُٹھا جائیں گے
ہم کیا کہیں کیا آئے تھے کیا جائیں گے

جب آئے تھے روتے ہوئے آپ آئے تھے
اب جائیں گے اور وں کو رُلا جائیں گے

(ذوق)
 

کاشفی

محفلین
اے ذوق فرشتے ہیں یہ کہہ کر روتے
اے کاش کہ انسان ہی ہم بھی ہوتے

غفلت میں یہ رہتا ہے یہاں تک ہشیار
شیطان کے چلا دیتا ہے سوتے سوتے

(ذوق)
 

کاشفی

محفلین
اے زاہدو تم سے کیا جھگڑ کر لوں میں
غصہ سے کروں کس لئے دل کو خوں میں

مے خوار و صنم پرست کہتے ہو مجھے
تم ہو تم ہو جو کچھ کہ ہوں میں ہوں میں

(ذوق)
 
Top