اردو رباعیات

محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی بہت شکریہ۔ بس ذرا "استخواں" کا تلفظ بتا دیجیے، مجھے ہمیشہ اسے پڑھنے میں مشکل ہوتی ہے۔۔ :hypnotized:

امین صاحب، نون غنہ کے ساتھ یہ اُستُخواں (اُس تُ خاں) بروزنِ فاعلن یے اگر نون معلنہ ہو تو استخوان (اُس تُ خان) بروزنِ فاعلان ہے! اس میں واؤ معدولہ ہے جو تلفظ میں نہیں آتی، یہ وہی واؤ ہے جو خوش اور خود میں ہے!
 

محمد وارث

لائبریرین
سانپوں کی طرَح شُوک رہا ہے واعظ
ہے گھاگ مگر چُوک رہا ہے واعظ
خاموش رہو اور تماشہ دیکھو
سورج پہ اگر تُھوک رہا ہے واعظ

(قتیل شفائی)
 

نبیل

تکنیکی معاون
سانپوں کی طرَح شُوک رہا ہے واعظ
ہے گھاگ مگر چُوک رہا ہے واعظ
خاموش رہو اور تماشہ دیکھو
سورج پہ اگر تُھوک رہا ہے واعظ

(قتیل شفائی)
واہ واہ واہ۔۔
جزاک اللہ برادرم،
کیا خوب حسب حال رباعی پیش کی ہے آپ نے۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
تازیست وہ محوِ نقشِ موہوم رہے
جو طالبِ دوستانِ معصوم رہے
اصحاب سے بات بات پر جو بگڑے
صحبت کی وہ برکتوں سے محروم رہے

(مولانا الطاف حسین حالی)
 

الف نظامی

لائبریرین
مفلس ہوں نہ مال ہے نہ سرمایہ ہے
کیا پوچھتا ہے مجھ سے تو کیا لایا ہے
امجد تیری رحمت کے بھروسے یارب
بند آنکھ کیے یوں ہی چلا آیا ہے

حکیم الشعراء امجد حیدر آبادی ( م 1380 ھجری )
 

محمد وارث

لائبریرین
ساقی مجھے پھر فکرِ جہاں نے گھیرا
میخانہ سلامت رہے دائم تیرا
تجھ سا کوئی ساقی ہے نہ مجھ سا میخوار
بھر دے بھر دے پیالہ بھر دے میرا

(ناصر کاظمی)
 

زونی

محفلین

آتش بازی ھے جیسے شغلِ اطفال
ھے سوزِ جگر کا بھی اسی طور کا حال
تھا موجدِ عشق بھی قیامت کوئی
لڑکوں کیلئے گیا ھے کیا کھیل نکال



(غالب)
 

الف عین

لائبریرین
صادقین کی ایک رباعی
قرطاس پہ جب نقش بنایا میں نے
تو عمر کا سرمایہ لگایا میں
اک جال لکیروں کا بنا اور اس میں
اڑتے ہوئے لمحوں کو پھنسایا میں نے
 

محمد وارث

لائبریرین
آج کل کے موسم کی مناسبت سے اختر شیرانی کی ایک رباعی :)

میخانہ بدوش ہیں گھٹائیں ساقی
پیمانہ فروش ہیں فضائیں ساقی
اک جام پلا کے مست کر دے مجھ کو
غارت گرِ ہوش ہیں ہوائیں ساقی
 

فرخ منظور

لائبریرین
نہ شکوہ دورِ آسمانی کیجئے
نہ ذکرِ شہاں نہ پاسبانی کیجئے
اے مصحفی اب تو اس زمانے کے بیچ
جس طرح سے ہووے زندگانی کیجئے

(غلام ہمدانی مصحفی)
 

الف عین

لائبریرین
ہر ذرہ پہ فضلِ کبریا ہوتا ہے
ایک چشم زدن میں کیا سے کیا ہوتا ہے
اصنام دبی زبان سے یہ کہتے ہیں
وہ چاہے تو پتھر بھی خدا ہوتا ہے
۔۔ امجد حیدر آبادی

تعجب ہے امجد کی رباعی اب تک نہیں لکھی کسی نے، اور نہ ٹیگ ہی موجود ہے۔ مزید اضافہ نہیں ہو سکتا۔
 

الف عین

لائبریرین
کچھ اپنا پتا اس نے بتایا تو نہیں
اب تک اس کا سراغ پایا تو نہیں
ملتی ہوئ ہے دل کی کھٹک آہٹ سے
دیکھو۔۔ دیکھو۔۔ کہیں وہ آیا تو نہیں

امجد حیدر آبادی
 

الف عین

لائبریرین
غم سے ترے اپنا دل نہ کیوں شاد کروں
جب تو سنتا ہے، کیوں فریاد کروں
میں یاد کروں تو توٗ مجھے یاد کرے
توٗ یاد کرے تو میں نہ کیوں یاد کروں

۔۔امجد حیدر آبادی
 

الف عین

لائبریرین
تن کی ہستی کو ’چھو‘ نہ کر دوں تو سہی
میدانِ ہوا کو ہو نہ کر دوں تو سہی
ملتا نہیں مجھ سے اگر خیر نہ مل
میں بھی اس ’مَیں‘ کو ’توٗ‘ نہ کر دوں تو سہی

۔۔امجد حیدر آبادی
 

الف عین

لائبریرین
گردش کیوں کو بکو ہے، معلوم نہیں
دل کی کیا آرزو ہے، معلوم نہیں
جب دیکھئے جستجو میں سر گرداں ہوں
کس چیز کی جستجو ہے معلوم نہیں

۔۔امجد حیدر آبادی
 

الف عین

لائبریرین
صورت تک رہی نہیں میری آنکھیں
جلوے سے چمک رہی ہیں میری آنکھیں
تیرے چہرے پہ میری آنکھوں کی نظر
آنکھوں میں کھٹک رہی ہیں میری آنکھیں

۔۔امجد حیدر آبادی
 

الف عین

لائبریرین
پہنچا ہے سرِ عرش مقدر میرا
مرکز پہ ہوا ہے ختم چکر میرا
ہے سارے جہاں کا سر میرے قدموں پر
تیرے قدموں پہ جب سے ہے سر میرا

۔۔امجد حیدر آبادی
 
Top