فصلِ بہار آئی پیو صوفیو، شراب
بس ہو چکی نماز، مصلاّ اُٹھائیے
تجھ سا، حسین ہو یار، تو کیوں کر نہ اُس کے پھر
نازِ بیجا و غمزہء بیجا اُٹھائیے
(آتش)
واہ کاشفی صاحب واہ آپ جب بھی رباعیات والے حصے میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں کستوری و عنب اشہب کی سی خوشبو پھیلا دیتے ہیںپیری آئی اعضا سب چور ہوئے
یارانِ شباب پاس سے دور ہوئے
رہتی ہے کفن کی یاد ہر وقت انیس
جو مشک سے بال تھے کافور ہوئے
(میر انیس)
واہ کاشفی صاحب واہ آپ جب بھی رباعیات والے حصے میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں کستوری و عنب اشہب کی سی خوشبو پھیلا دیتے ہیں
لڑکپن کھیل میں کھویا جوانی نیند بھر سویا
بڑھاپا دیکھ کر رویا کہ اب چلنے کی باری ہے
پیری آئی اعضا سب چور ہوئے
یارانِ شباب پاس سے دور ہوئے
رہتی ہے کفن کی یاد ہر وقت انیس
جو مشک سے بال تھے کافور ہوئے
(میر انیس)