اردو رباعیات

محمد وارث

لائبریرین
ہر چند کہ موت کا طلب گار ہوں میں
رنج و الم و غم سے گرانبار ہوں میں
پر زندگی اپنی کہہ چکا ہوں تجھ کو
کس منہ سے کہوں زیست سے بیزار ہوں میں

(عبدالعلیم آسی غازی پوری)
 

محمد وارث

لائبریرین
اے ذوق کبھی تُو نہ خوش اوقات ہوا
اک دم نہ ترا صرفِ مناجات ہوا
تھا جب کہ جواں، تھا جوانِ بدمست
جب پیر ہوا، پیرِ خرابات ہوا

(ابراہیم ذوق)
 
گلستانے ز خاک من بر انگیز
نم چشمم بخون لا لہ آمیز
اگر شایاں نیم تیغ علی را
نگاہے دہ چو شمشیر علی تیز


اقبال
 

فرحت کیانی

لائبریرین
جی فرحت یہ میری ہی رباعی ہے اور آپ نے شاید اسے "ون اردو" سے لیا ہے کہ یہ صرف وہیں پر پوسٹ کی تھی۔ :)

شکریہ آپ کا۔

جی میں نے اسے ون اردو پر ہی دیکھا تھا۔۔تجسس تھا کہ یہ آپ ہی ہیں!!! :)
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ ۔۔۔
 
آئینہ وہ ہے جس میں کہ چہرہ دکھائی دے
ماضی کو دیکھنے چلیں فردا دکھائی دے
آئینہ وہ ہے جس میں تغیر کا ہو سراغ
قطرےکو دیکھنے چلیں دریا دکھائی دے
 

محمد وارث

لائبریرین
حامد حسین قادری کی ایک خوبصورت نعتیہ رباعی پیشِ خدمت ہے، اس میں ثانوی طور پر رباعی کے آخری مصرعے کے خوبصورت ہونے پر روشنی پڑتی ہے:


دنیا میں رسول اور بھی لاکھ سہی
زیبا ہے مگر حضور کو تاجِ شہی
ہے خاتمۂ حسنِ عناصر ان پر
ہیں مصرعۂ آخر اس رباعی کے وہی
 
روٹھنا کیا ہے چلو تم ہی منا لاؤ اسے
اک ذرا سی بے رخی پر دل برا کرتے نہیں
بے حسی اور آگہی کے دکھ مین رضا کس کو تمیز
کس کو بتلائیں کہ کیا کرتے ہیں کیا کرتے نہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
روٹھنا کیا ہے چلو تم ہی منا لاؤ اسے
اک ذرا سی بے رخی پر دل برا کرتے نہیں
بے حسی اور آگہی کے دکھ مین رضا کس کو تمیز
کس کو بتلائیں کہ کیا کرتے ہیں کیا کرتے نہیں


یونس رضا صاحب، کیا یہ آپ کا اپنا کلام ہے محترم۔

ویسے میں معذرت خواہ ہوں یہ تحریر کرنے کیلیئے کہ یہ رباعی نہیں ہے۔ اور جس مصرعے (تیسرے) میں تخلص استعمال ہوا ہے وہ بھی باقی مصرعوں کے وزن میں نہیں ہے۔

والسلام
 
یونس رضا صاحب، کیا یہ آپ کا اپنا کلام ہے محترم۔

ویسے میں معذرت خواہ ہوں یہ تحریر کرنے کیلیئے کہ یہ رباعی نہیں ہے۔ اور جس مصرعے (تیسرے) میں تخلص استعمال ہوا ہے وہ بھی باقی مصرعوں کے وزن میں نہیں ہے۔

والسلام

لیجئے صاحب تخلص نکال کر رباعی میں تبدیل کر دیا ۔۔۔ مگر خیال جوں کا توں ہے۔۔۔

روٹھنا کیا ہے چلو تم ہی منا لاؤ اسے
اک ذرا سی بے رخی پر دل برا کرتے نہیں
بے حسی اور آگہی کے دکھ میں ہے کس کو تمیز
کس کو بتلائیں کہ کیا کرتے ہیں کیا کرتے نہیں​
 
یا وسعت افلاک میں تکبیر مسلسل
یا خاک کی آغوش میں تسبیح و مناجات
وہ مذہب مردان خود آگاہ و خدا مست
یہ مذہب ملا و نباتات و جمادات

اقبال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کاش یہ حسن خیال کا کہیں اب نظر آئے۔۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
لیجئے صاحب تخلص نکال کر رباعی میں تبدیل کر دیا ۔۔۔ مگر خیال جوں کا توں ہے۔۔۔

روٹھنا کیا ہے چلو تم ہی منا لاؤ اسے
اک ذرا سی بے رخی پر دل برا کرتے نہیں
بے حسی اور آگہی کے دکھ میں ہے کس کو تمیز

کس کو بتلائیں کہ کیا کرتے ہیں کیا کرتے نہیں


معذرت خواہ ہوں یونس صاحب کہ تخلص نکالنے کے بعد بھی یہ اشعار رباعی میں تبدیل نہیں ہوئے بلکہ وزن میں آ گئے ہیں اور اب یہ قطعہ بن گئے ہیں۔

یہ اشعار مشہور بحر رمل مثمن مخذوف میں ہیں اور اسکا وزن فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن ہے اور یہ وزن بالتحقیق رباعی کا وزن نہیں ہے سو یہ اشعار قطعہ کہلائے جائیں گے۔

اور حضور اگر یہ اشعار آپ کے اپنے ہیں تو آپ بہت "پہنچے" ہوئے شاعر لگتے ہیں کہ مجھے شک سا پڑ رہا ہے کہ تیسرے مصرعے میں آپ نے مسبغ وزن بھی استعمال کر ڈالا اور الف کا وصال بھی کرا ڈالا، کیا خیال ہے آپ کا؟ :)
 
معذرت خواہ ہوں یونس صاحب کہ تخلص نکالنے کے بعد بھی یہ اشعار رباعی میں تبدیل نہیں ہوئے بلکہ وزن میں آ گئے ہیں اور اب یہ قطعہ بن گئے ہیں۔

یہ اشعار مشہور بحر رمل مثمن مخذوف میں ہیں اور اسکا وزن فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن ہے اور یہ وزن بالتحقیق رباعی کا وزن نہیں ہے سو یہ اشعار قطعہ کہلائے جائیں گے۔

اور حضور اگر یہ اشعار آپ کے اپنے ہیں تو آپ بہت "پہنچے" ہوئے شاعر لگتے ہیں کہ مجھے شک سا پڑ رہا ہے کہ تیسرے مصرعے میں آپ نے مسبغ وزن بھی استعمال کر ڈالا، کیا خیال ہے آپ کا؟ :)


ہمیں بے نام رہنے دیں وارث بھائی۔۔۔۔۔ ہم کہاں پہنچے ہوئے ۔۔۔ طفل مکتب ہیں۔۔۔۔۔ ہم تو آپ جیسے مخلص مہربانوں کی توجہ اور محبت سمیٹنے آتے ہیں۔۔۔۔۔

ایسے آپ کا آخری چند الفاظ سے میں سو فیصد متفق ہوں ۔۔۔۔ بس جو جانچنا تھا میں آپ میں وہ جانچ لیا۔۔۔۔ شکریہ ۔۔ ویسے اس گمنامی کا اپنا ایک مزہ ہے سرکار:)
 

محمد وارث

لائبریرین
فنِ رباعی پر فراق گورکھپوری کی ایک خوبصورت رباعی پیش ہے:

پہلے مصرعے میں حسن کا خطہ جبیں
اور دوسرے میں لٹوں کی تزئیں
چوتھا ہو نکلتا ہوا یوں تیسرے سے
جیسے بھیگی مسیں ہوں ابرو سے حسیں
 

محمد وارث

لائبریرین
مومن لازم ہے وضع مرغوب بنے
جو رنگ ہو آدمی خوش اسلوب بنے
کیا خرقہ و عمامہ ہے اللہ اللہ
جب شکل بگڑ گئی تو تم خوب بنے

(مومن خان مومن)
 
خواب میں چشم بھی میں خواب کی تعبیر بھی میں
رنگ بھی میں ہے مصور بھی میں تصویر بھی میں
میں کی حد سے کوئی جائے گا نکل کر کیسے
پاؤں میں ہے کہ جنوں میں ہے کہ زنجیر بھی میں
 

محمد وارث

لائبریرین
جس جانِ جہاں کی تھی زمانے کو تلاش
مقتولِ پس و پیش ہے، مصلوبِ معاش
ہیں عزم کی لاشوں کے دو رویہ انبار
از چوکِ 'اگر' تا بہ عزا خانۂ 'کاش'

(عبدالعزیز خالد)
 
Top