یہ رباعی چوتھی ٹانگ سے لنگڑی ہے
اک سیل ہے یہ آئینہ اس کے سوا کیا ہے
اس رو میں حال و ماضی و فردا بھلا کیا ہے
اس کا جواب ڈھونڈتی پھرتی ہے موج وقت
پھر بھی ہے یہ سوال وہیں آئینہ ہے کیا
وارث صاحب صفحہ کے آخر میں دیے گئے مشابہ موضوعات پر بھی توجہ کی ہے؟
خزانہ پڑا ہے
حکیم عمر خیام نیشاپوری کی رباعیات کے مزید تراجم
حکیم عمر خیام نیشاپوری کی رباعیات کے مزید تراجم