اردو رباعیات

نوید صادق

محفلین
اے نیرِ برجِ آسمانِ اقبال
ان رنگتروں پہ غور سے کیجے گا خیال
یہ نذرِ فقیر ہو قبولِ خاطر
پردے میں شفق کے ہیں یہ گلرنگ ہلال

شاعر: شاہ نصیر
 

نوید صادق

محفلین
جو اشک کہ آنکھوں سے جدا ہوتا ہے
مژگاں تلک آیا کہ فنا ہوتا ہے
آنکھوں سے کسی کی کوئی یا رب نہ گرے
آنکھوں کا گرا بہت برا ہوتا ہے

شاعر: شاہ نصیر

وارث بھائی! یہ رباعی آپ نے مصحفی کے نام سے درج کر چھوڑی ہے۔ جبکہ یہ شاہ نصیر کی ہے۔
( کلیاتِ شاہ نصیر،جلد چہارم, صفحہ188 ، رباعی نمبر5 ، مجلسِ ترقی ادب لاہور)
 

نوید صادق

محفلین
مضمون نہ فیض یاب معنی تو ہے
ہر نقطے کا اک کتاب معنی تو ہے
کہتے ہیں جسے صحیفہء عشق نصیر
وہ نسخہء انتخاب معنی تو ہے

شاعر: شاہ نصیر
 

نوید صادق

محفلین
دل صحبتِ بزم نشیناں سے ہے تنگ
پایا نہ کوئ نصیر ہم نے یک رنگ
شطرنج کے مہروں کی طرح سے ہیہات
تھوڑی سی بساط پر ہیں باہم در جنگ

شاعر: شاہ نصیر
 

محمد وارث

لائبریرین
جو اشک کہ آنکھوں سے جدا ہوتا ہے
مژگاں تلک آیا کہ فنا ہوتا ہے
آنکھوں سے کسی کی کوئی یا رب نہ گرے
آنکھوں کا گرا بہت برا ہوتا ہے

شاعر: شاہ نصیر

وارث بھائی! یہ رباعی آپ نے مصحفی کے نام سے درج کر چھوڑی ہے۔ جبکہ یہ شاہ نصیر کی ہے۔
( کلیاتِ شاہ نصیر،جلد چہارم, صفحہ188 ، رباعی نمبر5 ، مجلسِ ترقی ادب لاہور)

شکریہ نوید بھائی شاہ نصیر کی خوبصورت رباعیاں شیئر کرنے کیلیئے۔

جہاں تک اوپر دی گئی رباعی کی بات ہے تو واقعی حیرت ہے کیونکہ میں نے بھی یہ رباعی مجلسِ ترقی ادب، لاہور ہی کے شائع کردہ 'کلیاتِ مصحفی' دیوانِ اول، مطبوع 1968ء سے لی تھی :) پہلے دونوں مصرعے دونوں میں ایک ہیں لیکن آخری دو مصرعوں میں تھوڑا اختلاف ہے۔

بہرحال اب کیا کہا جا سکتا ہے کہ کس کی رباعی ہے :)
 

نوید صادق

محفلین
وارث بھائی! یہ مسئلہ قائم چاند پوری، سودا اور میر سوز کی غزلوں میں پیش آتا ہے۔ لیکن مصحفی اور شاہ نصیر کے ساتھ یہ مسئلہ پہلی بار سامنے آ رہا ہے۔ میرے پاس مصحفی کا مکمل کلام ہے۔ میں مزید چیک بھی کر لوں گا۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
تھا ہم سے بھی ربط یا کہ نہ تھا
ایسی ہوئی کچھ کبھی بھی گویا کہ نہ تھا
یاروں میں تمہارے ہم بھی تھے یا کہ نہ تھے
دیکھو تو ادھر کو کبھی کچھ تھا کہ نہ تھا
(مومن)
 

فرخ منظور

لائبریرین
جب سے وہ گئے ادھر نہیں‌یاد کیا
بھیجی نہیں کچھ خبر، نہیں یاد کیا
ہم یاد میں جس کی آہ سب کچھ بھولے
اُس نے ہمیں بھول کر نہیں‌ یاد کیا

(مومن)
 

محمد وارث

لائبریرین
لفظِ "اقوام" میں کوئی جان نہیں
اک نوع میں ہو دوئی، یہ امکان نہیں
جو مشرکِ یزداں ہے وہ ناداں ہے فقط
جو مشرکِ انساں ہے وہ انسان نہیں

(جوش ملیح آبادی)
 

محمد وارث

لائبریرین
دیکھا ہے مَیں زندگی کا جب سے سپنا
جلنا ہی سدا ہے مجھ کو، نِت ہے کھپنا
تقصیر معاف تب ہی ہوگی اے درد
جوں شمع کروں گا جب قدم بوس اپنا

(خواجہ میر درد)
 

محمد وارث

لائبریرین
زردار کا خنّاس نہیں جاتا ہے
ہر آن کا وسواس نہیں جاتا ہے
ہوتا ہے جو شدّتِ ہوس پر مبنی
تا مرگ وہ افلاس نہیں جاتا ہے

(جوش ملیح آبادی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
بعد از تمامِ بزمِ عیدِ اطفال
ایّامِ جوانی، رہے ساغر کشِ حال
آ پہنچے ہیں ، تا سوادِ اقلیمِ عدم
اے عمرِ گذشتہ یک قدم استقبال!

(غالب)
 

محمد وارث

لائبریرین
جوش ملیح آبادی اپنی خود نوشت 'یادوں کی برات' میں حکیم آزاد انصاری کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

"میں غزل کا مخالِف اور وُہ غزل کے شیدائی تھے، اس سلسلے میں اکثر میری انکی دو دو چونچیں ہوا کرتی تھیں، اور میری باتوں سے جل کر انھوں نے میرے خلاف ایک بڑی اچھی رباعی کہی تھی، آپ بھی سن لیں۔

کہتے ہو کہ جچتی نہیں اب شانِ غزل
ممکن ہو تو ڈھا دیجیئے ایوانِ غزل
سرکارِ غزل میں پل کے، غزلوں سے بیر
افسوس ہے، اے نمک حرامانِ غزل

اور، میں نے اس قافیہ و ردیف میں ایک جوابی فُحش رباعی کہی تھی، جس کو اپنی شرمیلی قوم کے گوش گزار نہیں کر سکتا۔"
 

محمد وارث

لائبریرین
آوازِ قَلَم کو بانگِ نَے کہتے ہیں
خوننابۂ دل کو موجِ مَے کہتے ہیں
لا شَی کو مجسّم و مصوّر کر کے
ہم صورت گر 'نہیں' کو 'ہے' کہتے ہیں

(عبدالعزیز خالد)
 

محمد وارث

لائبریرین
ایوانِ عدالت میں تمھارے اے بادشاہ
کیا ظلم کو ہے دخل عیاذًا باللہ
شیشے کا جو واں طاق سے رپٹے بھی پاؤں
پتھّر سے نکلتی ہے صدا، بسم اللہ

(مرزا رفیع سودا)
 

محمد وارث

لائبریرین
تجھ مُکھ کا ہے یہ پھول چَمَن کی زینت
تجھ شمع کا شعلہ ہے اَگَن کی زینت
فردوس میں نرگس نے اشارے سوں کہا
"یہ نور ہے عالم کے نَیَن کی زینت"

(ولی دکنی)
 

محمد وارث

لائبریرین
جب روح کسی بوجھ سے تھک جاتی ہے
احساس کی لَو اور بھڑک جاتی ہے
میں بڑھتا ہوں زندگی کی جانب لیکن
زنجیر سی پاؤں میں چھنک جاتی ہے

(احمد فراز)
 

محمد وارث

لائبریرین
عشق

ہے عشق طبیب دل کے بیماروں کا
یا گھر ہے وہ خود ہزار آزاروں کا
ہم کچھ نہیں جانتے پہ اتنی ہے خبر
اک مشغلہ دلچسپ ہے بیکاروں کا

(مولانا الطاف حسین حالی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
تُو ہی تھا کہ جاں تھا اور تُو ہی دل تھا
تُو ہی تھا کہ کہیں حق تھا کہیں باطل تھا
تُو ہی تھا کہ جس کو میں کہے تھا میں ہوں
پر حیف کہ اس بھید سے میں غافل تھا

(قائم چاند پوری)
 

محمد وارث

لائبریرین
اِس وقت سَبُک بات نہیں ہو سکتی
توہینِ خرابات نہیں ہو سکتی
جبریلِ امیں آئے ہیں مُجرے کے لیے
کہہ دو کہ ملاقات نہیں ہو سکتی

(جوش ملیح آبادی)
 
Top