اردو رباعیات

محمد وارث

لائبریرین
بُلبُل کی چمَن میں ہم زبانی چھوڑی
بزم شعرا میں شعر خوانی چھوڑی
جب سے دلِ زندہ تُو نے ہم کو چھوڑا
ہم نے بھی تری رام کہانی چھوڑی

(مولانا الطاف حسین حالی)
 

محمد وارث

لائبریرین
آئندہ نہ آنکھوں سے اُتاروں کا غلاف
کر دے یہ خطا اے مرے اللہ معاف
یہ دیکھ مرے ماتھے پہ تازہ اک زخم
بولا ہوں میں فرسودہ رواجوں کے خلاف

(قتیل شفائی)
 

محمد وارث

لائبریرین
مارے تپِ غم کے میں گلا جاتا ہوں
اس داغِ جگر سے سب جلا جاتا ہوں
موقوف بہ خس نہیں ہے جلنا میرا
جوں شمع کھڑا ہوں اور جلا جاتا ہوں

(غلام ہمدانی مصحفی)
 

الف نظامی

لائبریرین
اِک لفظ تھا اِک لفظ سے افسانہ ہوا
اک شہر تھا اک شہر سے ویرانہ ہوا
گردُوں نے ہزار عکس ڈالے ہیں عظیم
میں خاک ہوا خاک سے پیمانہ ہوا
قلندر بابا اولیا
 

الف نظامی

لائبریرین
دُنیائے طلسمات ہے ساری دُنیا
کیا کہئے کہ ہے کیا یہ ہماری دُنیا
مٹی کا کھلونا ہے ہماری تخلیق
مٹی کا کھلونا ہے ساری دُنیا
قلندر بابا اولیا
 

الف نظامی

لائبریرین
مئے خانہ کے اندر ہیں سبھی مست و خراب
مٹی کی صُراحی بھی ہے غرقِ مئے ناب
مئے خوارَوں کے کیا دماغ ہیں مت پوچھو
جام سرِ جمشید میں پیتے ہیں شراب
قلندر بابا اولیا
 

الف نظامی

لائبریرین
اِس بات پہ سب غور کریں گے شاید
آہیں بھی وہ دو چار بھریں گے شاید
ہے ایک ہی بات اِ س میں پانی ہو کہ مئے
ہم ٹوٹ کے ساغر ہی بنیں گے شاید
قلندر بابا اولیا
 

الف نظامی

لائبریرین
یہ بات مگر بھول گیا ہے ساغر
انسان کی مٹی سے بنا ہے ساغر
سو بار بنا ہے، بَن کے ٹوٹا ہے عظیم
کتنی ہی شکستوں کی صَدا ہے ساغر
قلندر بابا اولیا
 

الف نظامی

لائبریرین
زلفیں ہیں ہزار مُشک اور عنبر میں
ہیں سیکڑوں رخسار جو ہیں گوہر میں
اِس راہ میں رکھ پیر ذرا آہستہ
آنکھیں ہیں پرَی زادوں کی خاکستر میں
قلندر بابا اولیا
 

الف نظامی

لائبریرین
باغوں میں جو قمریاں ہیں سب مٹی ہیں
پانی میں جو مچھلیاں ہیں سب مٹی ہیں
آنکھوں کا فریب ہے یہ ساری دُنیا
پھولوں میں جو تتلیاں ہیں سب مٹی ہیں
قلندر بابا اولیا
 

نوید صادق

محفلین
دن رات اسے ہے دال روٹی کا دھیان
رہنے کو مکاں نہ خواب و خور کا سامان
مفلس کا شباب ایسا بے قدر ہوا
جیسے ہو ذلیل بے بلایا مہمان

شاعر: یگانہ
 

نوید صادق

محفلین
راتیں یونہی کٹ جاتی ہیں روتے روتے
دن جاتے ہیں منہ اشکوں سے دھوتے دھوتے
دامن کو چھڑا کر وہ گیا ہے جب سے
ہاتھوں کے اسی دن سے اڑے ہیں توتے

شاعر: یگانہ
 

نوید صادق

محفلین
پچتائے ہیں خضر بھی کچھ ایسے پی کر
آئے نہ پلٹ کے پھر کبھی اپنے گھر
روپوش ہوئے ہیں دامنِ صحرا میں
اے آبِ حیات، خاک تیرے سر پر

شاعر: یگانہ
 

محمد وارث

لائبریرین
جو لوگ ہیں نیکیوں میں مشہور بہت
ہوں نیکیوں پر اپنے نہ مغرور بہت
نیکی ہی خود اک بدی ہے گر ہو نہ خلوص
نیکی سے بدی نہیں ہے کچھ دُور بہت

(خواجہ الطاف حسین حالی)
 

محمد وارث

لائبریرین
دریافت کرے وزن ہوا کا مجھ سے
پوچھے وہ کبھی رنگ صدا کا مجھ سے
ڈرتا ہوں وہ معلوم نہ کر بیٹھے کہیں
کیا ناطہ ہے ساون کی گھٹا کا مجھ سے

(قتیل شفائی)
 

محمد وارث

لائبریرین
اک راہِ طویل اک کڑی ہے یارو
افتاد عجیب آ پڑی ہے یارو
کس سمت چلیں کدھر نہ جائیں آخر
دوراہے پہ زندگی کھڑی ہے یارو

(احمد فراز)
 

الف نظامی

لائبریرین
یاران نبی کا وصف کس سے ہو ادا
ایک ایک ہے ان میں ناظم نظم ہدٰی
پائے کوئی کیونکر اس رباعی کا جواب
اے اہل سخن جس کا مصنف ہو خدا
از حسن رضا بریلوی رحمۃ اللہ علیہ
 

الف نظامی

لائبریرین
جو لوگ خدا کی ہیں عبادت کرتے
کیوں اہل خطا کی ہیں حقارت کرتے
بندے جو گنہگار ہیں وہ کس کے ہیں
کچھ دیر اسے ہوتی ہے رحمت کرتے

از حسن رضا بریلوی رحمۃ اللہ علیہ
 

الف نظامی

لائبریرین
دنیا فانی ہے اہل دنیا فانی
شہر و بازار و کوہ و صحرا فانی
دل شاد کریں کس کے نظارہ سے حسن
آنکھیں فانی ہیں یہ تماشا فانی

از حسن رضا بریلوی رحمۃ اللہ علیہ
 

محمد وارث

لائبریرین
انجام کے آغاز کو دیکھا میں نے
ماضی کے ہر انداز کو دیکھا میں نے
کل نام ترا لیا جو بُوئے گُل نے
تا دیر اس آواز کو دیکھا میں نے

(جوش ملیح آبادی)
 
Top