انگریزی میں لہجے کے فرق کو معیاری و غیر معیاری نہیں سمجھا جاتا۔ جو الفاظ دوسری زبانوں سے مستعار لیے گئے ہوں ان کا تلفظ املا کے مطابق ہی کیا جاتا ہے۔ envelope اس کی بہترین مثال ہے جو فرانسیسی کے /ɑ̃.vlɔp/ سے برطانوی انگریزی میں /ˈɛn.və.ləʊp/ ہو گیا ہے اور اب یہی معیاری تلفظ ہے، کچھ لوگ /ˈɒn.və.ləʊp/ بھی پڑھتے ہیں اور وہ بھی درست ہے۔معیار سیکھنے والوں کی آسانی کے لیے بنایا جاتا ہے غلط درست کی تفریق کے لیے نہیں۔میرے خیال میں تو خواہ مخواہ رسم الخط کو ہوا بنایا جا رہا ہے ... انگریزی زبان کے فونیٹک نہ ہونے کے باوجود نہ زبان اور اہل زبان دونوں کی ترقی میں مانع نہیں ... تو اردو کے رسم الخط پر سب ذمہ داری ڈال کر اس کا تیا پانچہ کرنے کی کیا ضرورت ہے. پورا عالم عرب بغیر اعراب کے عربی زبان لکھ پڑھ رہا ہے ... جبکہ عربی زبان میں حرکات کا معاملہ اردو سے بھی نازک ہے ... یوٹیوب پر جائیں، بہتیرے وڈیوز مل جائیں گے ان انگریزی الفاظ کے تلفظ پر جن کو خود اہل زبان غلط بولتے ہیں. ریحان نے جو مثال دی وہ بھی اتنی اچھی نہیں بلکہ مستثنیات میں ہی شمار کی جائے. ہر زبان کے کئی لہجے ہو سکتے ہیں ... لیکن درست تلفظ کا تعین کسی معیاری لہجے کی بنیاد پر ہی کیا جاتا ہے. شمالی انگلستان کا لہجہ جیسا بھی ہو، C U T کا معیاری تلفظ کَٹْ ہی رہے گا. عربی کی مثال بھی دی جا سکتی ہے. معیاری عربی میں ضمیر مخاطب مذکر کے لیے اَنتَ کہا جاتا ہے لیکن زیادہ تر ڈائیلکٹس میں اس کو اِنتَ بولا جاتا ہے جبکہ کچھ لوگ تو محض اِتَّ بھی بولتے ہیں ... مصری اور شامی قلب کو الب بولتے ہیں ...
اردو میں "لین" کا تو کوئی تصور سرے سے ہے ہی نہیں اور اس کے صوتی متبادل کے لیے "ء" استعمال ہوتی ہے جو عربی میں "ء" کے استعمال سے یکسر مختلف ہے ۔ۉ: واؤ لین
ۆ: واؤ مجہول
ؽ: یائے لِین
ێ: یائے مجہول
یہ آپ کی رائے ہے یا کوئی اصول؟؟؟انگریزی میں لہجے کے فرق کو معیاری و غیر معیاری نہیں سمجھا جاتا۔
کیا ان الفاظ کا اصل تلفظ یکسر فراموش ہو چکا؟ کم از کم میں تو آج تک کسی ایسے شخص سے نہیں ملا جو دوڑ کا تلفظ دُوڑ یا دَوَڑ یا کچھ اور کر رہا ہو ... اس طرح کی غیر ضروری پیچیدگیوں کا رواج پڑنا انسان کی فطری سہل پسندی کے سبب تقریبا ناممکن ہے. ایک نون غنہ کی علامت تو رواج پا نہیں سکی، اتنی ساری علامات کے بکھیڑے کون پالے گا! جس طرح ابھی تک اب الفاظ کا اصل تلفظ محفوظ رہا ہے، آئندہ بھی رہے گا ... میرے خیال میں تو یہ ایک "نان ایشو" ہے.اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ لوگ مینہ، دوڑ وغیرہ کے اصل تلفظ سے واقف رہیں تو چند تبدیلیاں ناگزیر ہیں۔
Standard and non-standard languageیہ آپ کی رائے ہے یا کوئی اصول؟؟؟
دوڑ والا نکتہ آپ سمجھے نہیں۔دوڑ میں د کے بعد واؤ لین آتا ہے مگر اسے اکثر لوگ واؤ مجہول پڑھتے ہیں کیونکہ لکھنے میں فرق نہیں کیا جاتا اور سننے میں فرق معلوم نہیں ہوتا اگر باقاعدہ سیکھا نہ جائے۔کیا ان الفاظ کا اصل تلفظ یکسر فراموش ہو چکا؟ کم از کم میں تو آج تک کسی ایسے شخص سے نہیں ملا جو دوڑ کا تلفظ دُوڑ یا دَوَڑ یا کچھ اور کر رہا ہو ... اس طرح کی غیر ضروری پیچیدگیوں کا رواج پڑنا انسان کی فطری سہل پسندی کے سبب تقریبا ناممکن ہے. ایک نون غنہ کی علامت تو رواج پا نہیں سکی، اتنی ساری علامات کے بکھیڑے کون پالے گا! جس طرح ابھی تک اب الفاظ کا اصل تلفظ محفوظ رہا ہے، آئندہ بھی رہے گا ... میرے خیال میں تو یہ ایک "نان ایشو" ہے.
میرا خیال ہے کہ اسے ہی اردو میں یائے لین کہا جاتا ہے۔ایک لفظ ہے ۔ میل ۔جیسے میلے کپڑوں کا میل
یہ یائے معروف ہے یعنی /:i/۔ایل لفظ ہے میل ۔ جیسے سنگ میل ۔ یا کلومیٹر
یہ یائے مجہول ہے /:e/۔ایک لفظ ہے ۔ میل ۔جیسے میل ملاپ میل جول
یہ تو چلیں اس کا فونیٹک انڈیکیٹر ہو گیا ۔ اس کی اردو حرکت کیا ہو گی ؟ املا نامہ والے کیا کہتے ہیں ؟یہ یائے مجہول ہے /:e/۔
واقعی؟؟؟اکثر لوگ
حرکات کا نظام عربی سے ماخوذ ہے جس میں یہ آواز موجود نہیں ہے۔دیوناگری میں ماترائیں موجود ہیں۔یہ تو چلیں اس کا فونیٹک انڈیکیٹر ہو گیا ۔ اس کی اردو حرکت کیا ہو گی ؟ املا نامہ والے کیا کہتے ہیں ؟
یہ لڑی دیکھیے:واقعی؟؟؟
میرا نہیں خیال یہ احمد بھائی کے لفظ دوڑ کے اصل تلفظ سے ناواقفیت کا شاخسانہ رہا ہوگا، محمداحمد بھائی ایسے پختہ گو سے ایسا ہونا بعید ہے ... یہ قوافی کے باب میں مجہول و معروف کے اجتماع کے جواز کے بارے میں ایک الگ بحث ہے، جس پر شاید اس محفل میں ہی مزید گفتگو موجود ہو. اس موضوع پر مرشدی و استاذی سرور عالم راز صاحب کا ایک مفصل مضمون ان کی ویب سائٹ ہر موجود ہے.یہ لڑی دیکھیے:
فاتح صاحب کی یہ بات تو محض مبالغہ ہے ... یا شاید کراچی والوں کے لہجے سے صریح ناواقفیت ... بعض اہل کراچی ی کا عجیب تلفظ ضرور کرتے ہیں (اور اس کی جڑیں بھی یوپی کے دیہاتی لہجوں میں ہیں)، جیسا کہ میں نے ایک گزشتہ مراسلے میں اشارہ بھی کیا تھا، لیکن کراچی میں واؤ کو اس طرح مجہول کوئی نہیں بولتا کہ دوڑ کا مثل موڑ یا چھوڑ تلفظ کریں.ایک ضمنی بات: کراچی میں بولی جانے والی اردو میں دوڑ کو موڑ توڑ کا ہم قافیہ یا انہی کے تلفظ پر بولا جاتا ہے۔
مجہول و معروف کو ہم قافیہ شعرائے فارس کی تقلید میں باندھا جاتا رہا ہے۔مغربی فارسی میں مجہول آوازیں ناپید ہوگئیں اور صرف معروف رہ گئیں اس لیے وہ الفاظ ہم قافیہ ہو گئے۔یہ کوئی طویل موضوع نہیں ہے۔یہ قوافی کے باب میں مجہول و معروف کے اجتماع کے جواز کے بارے میں ایک الگ بحث ہے
بھائی بات یہاں قدیم فارسی اصول کے عمومی قوافی پر اطلاق کی ہو رہی تھی ... اور امکان یہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ہو سکتا ہے ایسا کرتے ہوئے شاعر کا مطمع نظر یہی قدیم اصول رہا ہو ... وگرنہ احمد بھائی کے بارے میں میرا حسن ظن یہی کہتا ہے کہ ان کا درست تلفظ سے ناواقف ہونا بعید از قیاس ہے. ایک تو یہ کہ وہ خود صاحب مطالعہ شخصیت ہیں ... دوسرے یہ کراچی کے عمومی لہجے میں واؤ کو اس طور پر مجہول نہیں بولا جاتا .... پھر اگر بالفرض احمد بھائی نے عدم واقفیت کے سبب ہی غلط تلفظ کر بھی دیا ہو تو اس کی بنیاد پر اکثریت کو مطلقا غلط تلفظ کا مرتکب قرار دینا کہاں کا انصاف ہے؟ حقیقت بہرحال یہی ہے کہ جس لین و مجہول کی فکر میں آپ پریشان ہو رہے ہیں، ایسا اختلاط اہل زبان میں شاذ و نادر ہی کوئی کرتا ہے ... ہاں اہل پنجاب کے بعض لوگوں کو اس طرح ضرور بولتے سنا ہے کہ وہ فوج کا تلفظ مثل کھوج، موچ وغیرہ کرتے ہیں.مجہول و معروف کو ہم قافیہ شعرائے فارس کی تقلید میں باندھا جاتا رہا ہے۔مغربی فارسی میں مجہول آوازیں ناپید ہوگئیں اور صرف معروف رہ گئیں اس لیے وہ الفاظ ہم قافیہ ہو گئے۔یہ کوئی طویل موضوع نہیں ہے۔
موڑ اور دوڑ میں فرق مجہول و لین کا ہے، یہ دو آوازیں کسی بھی طرح ہم قافیہ نہیں سمجھی جا سکتیں۔
احمد بھائی کا دوڑ کو توڑ، موڑ کے ساتھ قافیہ باندھنا بالکل درست ہے کیونکہ لکھنے میں فرق نہیں کیا جاتا۔ یعنی رسم الخط وضع کرنے والے انھیں ایلوفونز سمجھتے ہیں۔وگرنہ احمد بھائی کے بارے میں میرا حسن ظن یہی کہتا ہے کہ ان کا درست تلفظ سے ناواقف ہونا بعید از قیاس ہے
پنجاب، کراچی میرا موضوع نہیں ہیں۔ جب لکھنے میں فرق نہیں کیا نہیں جاتا تو کسی کا بھی جیسے آسانی ہو ویسے پڑھنا درست ہے اور معیار کا حصہ ہونا چاہیے۔ہاں اہل پنجاب کے بعض لوگوں کو اس طرح ضرور بولتے سنا ہے کہ وہ فوج کا تلفظ مثل کھوج، موچ وغیرہ کرتے ہیں
اوپر مراسلے میں آپ نے لکھا تھا کہ دوڑ کو کوئی دُوڑ یا دَوَڑ نہیں بولتا۔ جس سے واضح ہے کہ لین و مجہول کا فرق آپ کو بھی حال ہی میں معلوم ہوا ہے۔جس لین و مجہول کی فکر میں آپ پریشان ہو رہے ہیں، ایسا اختلاط اہل زبان میں شاذ و نادر ہی کوئی کرتا ہے
کیا کہہ رہے ہو بھائی!!!دوڑ کو توڑ، موڑ کے ساتھ قافیہ باندھنا بالکل درست ہے
بھائی میں کراچی پنجاب کی بحث میں نہیں پڑنا چاہتا تھا ۔۔۔ اسی پہلے اس جانب اشارہ کرنا مناسب نہیں سمجھا جس کا ذکر آخری مراسلے میں کیا ۔۔۔ باقی لین و مجہول کے فرق پر میری معلومات کے بارے میں آپ کے حسنِ ظن پر آپ کا شکر گزار ہوں ۔۔۔ میرے لیے یہی بہت ہے کہ آپ نے حالیہ ہی سہی، مگر مجھے اس بارے میں آگاہی کی سند سے سرفراز فرمایا ۔۔۔ جزاک اللہ خیر!جس سے واضح ہے کہ لین و مجہول کا فرق آپ کو بھی حال ہی میں معلوم ہوا ہے۔
یہ بھی ایک انکشاف ہے!جب لکھنے میں فرق نہیں کیا نہیں جاتا تو کسی کا بھی جیسے آسانی ہو ویسے پڑھنا درست ہے اور معیار کا حصہ ہونا چاہیے۔
تسلیم ۔ احسن بھائی ۔ تسلیم ۔عاطف بھائی یہ سب انتہائی ٹیکنکل باتیں ہیں
صوتی رکارڈنگ کوئی نہیں سنتا، رسم الخط سب سیکھتے ہیں۔عوام کی سہولت کے لیے معیاری تلفظ کی حفاظت کا سب سے مناسب ذریعہ صوتی ریکارڈنگ ہی ہے
لین اور مجہول کی آوازیں پنجابی میں بھی موجود ہیں، یعنی جو اہلِ پنجاب اردو کو دوسری زبان کے طور پر بھی سیکھتے ہیں ان کے لیے ان میں فرق کرنا کچھ مشکل نہیں۔ مجہول اور لین میں کوئی شخص بھی خطا کھا سکتا ہے کیونکہ سب کو صرف عربی حرکات سکھائی جاتی ہیں۔ vowels اور consonants کا فرق بھی نہیں بتایا جاتا۔بھائی میں کراچی پنجاب کی بحث میں نہیں پڑنا چاہتا تھا ۔۔۔ اسی پہلے اس جانب اشارہ کرنا مناسب نہیں سمجھا جس کا ذکر آخری مراسلے میں کیا
عاطف بھائی ، املا نامہ والوں کی تحقیق کا مرکز تلفظ نہیں املا تھا ۔ اس لئے اس بارے میں وہ خاموش ہیں ۔ لیکن یائے مجہول کے لئے علامات موجود ہیں اور ان کی تصاویر میں نے اوپر پوسٹ کی ہیں ۔یہ تو چلیں اس کا فونیٹک انڈیکیٹر ہو گیا ۔ اس کی اردو حرکت کیا ہو گی ؟ املا نامہ والے کیا کہتے ہیں ؟