اردو محفل سالانہ عالمی مشاعرہ ۲۰۲۱ء

علی وقار

محفلین
کاش تکنیکی مسائل نہ ہوتے تو زیادہ لطف رہتا۔ آج نصف خوشی محفل کی سست رفتاری نے چھین لی۔ اولین ویڈیو مشاعرہ تھا، اس نسبت سے بھی یادگار تھا۔ عمدہ کلام، با ذوق شخصیات۔ سلامتی کی دعا۔ شاد آباد رہیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ڈاکٹرعاطف
ترس ہم پر اگر وہ کھا رہے ہیں
تو پھر ملنے سے کیوں کترا رہے ہیں

کہا تھا تم نے پچھتاؤ گے اک دن
ذرا دیکھو تو ہم پچھتا رہے ہیں؟

ہمیں ماضی کے طعنے دینے والو
ہمیں معلوم ہے ہم کیا رہے ہیں

نصیحت کے لئے کیا کم ہے عاطف
جو تھے ساتھی بچھڑتے جا رہے ہیں


غرور تھا جو مجھے ان کی ہمنوائی کا
سبب بنا وہی اب میری جگ ہنسائی کا

کچھ اشک ،لطف کے دو بول، اک سہانی شام
یہ گوشوار ہ ہے الفت کی کل کمائی کا

تمہارا مجھ پہ ستم کر کے خود تڑپ
وہ بے رخی میں بھی انداز دلربائی کا

ہے فیض کس کی محبت کا یہ جنوں عاطفؔ
کہ تو خدا کا رہا اب، نہ ہی خدائی کا


ترنم میں

اوڑھ لیں سب گلوں نے قبائیں نئی ۔ کونپلوں پر عجب اک نکھار آ گیا
بلبلوں نے خوشی کے ترانے پڑھےجب چمن میں وہ جان بہار آ گیا

ہم نے ہو کر خفا یہ ارادہ کیا، عمر بھر بات اس سے کریں گے نہ ہم
اس نے آنکھوں میں معصومیت بھر کے یوں،ہم کو دیکھا کہ پھر اس پہ پیار آ گیا

وہ جو ہوتے نہ تھے لحظہ بھر کو جدا ،ان میں برسوں سے نہیں کوئی رابطہ
سچ کہوں گر تو میں خود بھی حیران ہوں ،اس تعلق میں کیوں یہ غبار آ گیا

ایک مزاحیہ پیروڈی

عمر گزرے گی امتحان میں کیا
سب کمائی لگے گی لان میں کیا

خوب کپڑے سجائے بیٹھا ہے
زہر بھی ہے تیری دکان میں کیا؟

پہلے ابا نے پیٹا پھر ماں نے
یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا

یوں جو تکتا ہے آسمان کو تو
فلم چلتی ہے آسمان میں کیا

فکر سب کو ہے میری شادی کی
اک چھڑا میں ہی ہوں جہان میں کیا
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
ماشاء اللّہ ماشاء اللّہ سلامت رہیں سب ایک سے بڑھ کر ایک ہیں سب نو رتن پورے ہیں اللّہ نظرِ بد سے محفوظ رکھے آمین
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
صابرہ آپا کی باری کلام سنانے کی

جی جی آ رہی ہے آواز آپا
جی جی سب سن پا رہے ہیں۔

ایک غزل کے اشعار پیش کر رہی ہیں

ہمیں بے بال و پر رکھا گیا ہے
؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
کای میری آواز آ رہی ہے؟؟؟
سبھی کو ہی آواز کٹی محسوس ہو رہی ہے آپا
آپ مجھے سن پا رہ

ہمیں بے بال و پر رکھا گیا ہے
ہمیں سراسر دربدر رکھا گیا ہے

ہمیں برباد کرنے میں تھے شامل
جنھیں یوں معتبر رکھا گیا ہے

ہوئی ہے آبلہ پائی مقدر
لکیروں میں سفر رکھا گیا ہے

تمہاری ان کہی باتیں سمجھنا
ہمارا درد سر رکھا گیا ہے

تمہیں ہے ناز اپنی خوبیوں پر
ہمیں بھی خوب تر رکھا گیا ہے

یہ کیوں نہ عشق ہم کو داغ دے گا
اسے مثلِ شرر رکھا گیا ہے

اگر ہم کو نہیں رکھا ہے دل میں
بتاؤ پھر کدھر رکھا گیا ہے

تمہاری کج ادائی جھیلنے کو
ہمارا ہی جگر رکھا گیا ہے

کتاب زیست کے ہر اک سبق کو
سمجھ سے بالاتر رکھا گیا ہر

کوئی بھی بات کب چھپتی ہے تم سے
تمہیں کیوں نامہ بر رکھا گیا ہے

ڈبونا ہے ہمارے حوصلوں کو
کنارے پر بھنور رکھا گیا ہے

تمہیں ہم چھین ہی لیں گے
ہماری اداؤں میں ہنر رکھا گیا ہے
ہمیں بے بال و پر رکھا گیا ہے
ہمکیں سراسر دربدر رکھا گیا ہے
ؤاہ بھئی گل ، آپ کی کیا بات ہے ۔ شکریہ :in-love::in-love::in-love:
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
شکیل خورشید۔۔۔
خراج تحسین پیش کرتے ہوئے

اے میرے سد پارہ
وہ رستے دیکھے بھالے تھے
وہ منظر آشنا سے تھے
وہ نجن سے ہو کے
لوٹ کر پھر آنا تھا واپس
وہ رستے اس کے قدموں میں
ہمیشہ بچھتے آئے تھے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
شکیل خورشید
دل میں اک درد جو تمہارا تھا
میری تنہائی کا سہارا تھا

دو گھڑی ہم بھی سانس سے یلیتے
کب زمانے کو یہ گوارا تھا

چھین کر لے گئئ قضا اس کو
وہ جو اک رازدان ہمارا تھا

بس اک تیرا ذکر تیری یاد
دوسرا کون سہارا تھا

اس کے لہجے میں جو اداسی تھی
جانے کس بات کا اشارہ تھا

عازم اجل پھر شکیل ہوا
شوقِ آوارگی کا مارا تھا

بہت خوب شکیل بھائی ۔۔۔ ڈھیروں داد
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اور اب ہمارے پیارے عاطف بھائی

شب تاریک میں لرزاں شرار زندگانی ہے
تیرے غم کی رفاقت سے یہ عمر جاودانی ہے

میرا پیہم تبسم ہی میرے غم کی نشانی ہے
میرا دھیما تکلم ہی میری شعلہ بیانی ہے

فقیہہ شہر کا اب یہ وظیفہ رہ گیا باقی
امیر شہر کی دہلیز پہ بس دم ہلانی ہے

کوئی زنداں میں جب بھی نو گرفتار وفا آیا
مجھے ایسا لگا جیسے یہ میری ہی کہانی ہے

فغاں ہے خام تیری گر تجھے سودا ہے جلووں کا
کہ تو ناواقف رمز ندائے لن ترانی ہے


ڈھیروں داد عاطف بھائی کے لئے
 
مدیر کی آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
میری بدقسمتی کہ سب کو نہ سُن پایا۔ احسن بھائی نے عمدہ انداز میں میزبانی کی۔ میں صابرہ بہن سے متاثر ہوا، انداز بیان بہت عمدہ تھا۔ شکیل بھائی کہنے کو نروس تھے مگر کلام میں بہت جان تھی۔ اس کے بعد میں عاطف بھائی کو ہی سن پایا۔ زبردست کلام! اب تک ان کو ہی سُن پایا ہوں۔ پھر سے پروگرام دیکھنے کا موقع ملا تو رائے دے پاؤں گا۔ استاد محترم الف عین کی موجودگی کے باعث محفل کو چار چاند لگ گئے ہیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
تابش بھائی نے بہت خوبصورت غزل سنائی

در مخلوق پہ سر اپنا جھکاتا کیا ہے
رب کے ہوتے ہوئے اوروں کو بلاتا کیا ہے

کامیابی کے لئے چاہئیے سعی ء پیہم
ہاتھ پر ہاتھ دھرے خواب سناتا کیا ہے

وادیء عشق میں کافی ہے مجھے راہِ حسینؑ
مجھ کو رستہ کسی مجنوں کا بتاتا کیا ہے

حاکم شہر تیرے ہاتھ پہ خوں ہے اس کا
تربتِ شہر پہ اب پھول چڑھاتا کیا ہے

گر تجھے وقت ملے اپنے گریباں میں بھی جھانک
ہر گھڑی دوسروں پر خاک اڑاتا کیا ہے

ہے تیرا قول و عمل نورِ خدا سے عاری
تو محبت میں فقط گھر کو سجاتا کیا ہے

ہر کوئی اپنے مفادات میں گم ہے تابش
خود غرض دور میں زخم اپنا دکھاتا کیا ہے


ڈھیروں داد آپ کے لئے تابش بھائ

سلامت رہئیے
 

سیما علی

لائبریرین
آداب عرض ہے اُستادِ محترم کی خدمت میں۔۔۔
ڈھیروں دعائیں آپ کے لئے آپ کی آمد سے بزم کی رونق دوبالا ہوگئی۔۔۔۔
 
آخری تدوین:
Top