فیلسوف وزن سے خارج نہیں ہوتا؟اپنے فاتح بھائی ذرا نیا ہی لاتے ہیں مارکیٹ میں ۔ ویسے میرے خیال میں فلسوف کی بجائے فیلسوف بندھتا۔
فاتح بھائی ۔مصرع کو بعینہ اسی طرح رکھنے سے تو بالکل ہو جا تا ہے مگر میری مراد تھی کہ اسےکسی طرح موزوں کردیا جاتا ۔مثلا ۔لکھتے پھریں جو چاہیں فیلسُوف خیر و شَر۔وغیرہ ۔فیلسوف وزن سے خارج نہیں ہوتا؟
ہمارا خیال ہے کہ عربی والے فیلسوف استعمال کرتے ہیں، کیا ضروری ہے کہ اردو میں اس کو جوں کا توں عربی جیسا برتا جائے؟فاتح بھائی ۔مصرع کو بعینہ اسی طرح رکھنے سے تو بالکل ہو جا تا ہے مگر میری مراد تھی کہ اسےکسی طرح موزوں کردیا جاتا ۔مثلا ۔لکھتے پھریں جو چاہیں فیلسُوف خیر و شَر۔وغیرہ ۔
ویسے اچھے اشعار ہیں تمام۔
اس بحر (فعلن ۔ مفاعلن ۔ فعلاتن ۔ مفاعلن ) میں لفظ "فیلسوف" قافیے کے مقام سے ہٹ کر تو آ سکتا ہے لیکن قافیے کی جگہ پر فیلسوف لانا نا ممکن ہے۔فاتح بھائی ۔مصرع کو بعینہ اسی طرح رکھنے سے تو بالکل ہو جا تا ہے مگر میری مراد تھی کہ اسےکسی طرح موزوں کردیا جاتا ۔مثلا ۔لکھتے پھریں جو چاہیں فیلسُوف خیر و شَر۔وغیرہ ۔
ویسے اچھے اشعار ہیں تمام۔
اصل تو شاید عربی بھی نہیں یونانی ہے جو فل اور سوف کا مرکب ہے یعنی علم سے محبت سو اس لحاظ سے ٹھیک ہے۔ایک جمع فلاسفہ بھی مشہور و مستعمل ہے۔اگر فلسوف ٹھیک ہے تو بھی کلام نہیں۔اس بحر (فعلن ۔ مفاعلن ۔ فعلاتن ۔ مفاعلن ) میں لفظ "فیلسوف" قافیے کے مقام سے ہٹ کر تو آ سکتا ہے لیکن قافیے کی جگہ پر فیلسوف لانا نا ممکن ہے۔
آخری مفاعلن تو ہو گیا "ف خیر و شر"اور پیچھے بچا "فیلسو"جو فاعلن کے وزن پر ہے اور فعِلاتن کے آخری حروف میں فعولن (ہیں) یا فعلن (فلسو)لانا تو ممکن ہے لیکن فاعلن (فیلسو) نا ممکن۔
یہاں تک تو واضح ہو گیا۔۔۔ اب آتے ہیں فیلسوف کو فلسوف بنائے جانے کی جانب تو عربی لفظ فلسفی کی جمع فیلسوف ہی ہے لیکن جب یہ اہلِ فارس کے ہاں آیا تو وہ اسے فلسوف بھی لکھتے ہیں جس کی سینکڑوں امثال فارسی کتب کے علاوہ انٹرنیٹ پر بھی دیکھی جا سکتی ہیں اور میں نے بھی وہی فلسوف برتا ہے
بٹیا رانی، آپ کو نہیں لگتا کہ "شک" سے پہلے ایک عدد "ر" چھوٹ گیا ہے۔ اور ہاں لگے ہاتھوں یہ بھی بتا دیں کہ "رشک" در اصل "ہوتا" نہیں بلکہ "آتا" ہے۔
منیر انور صاحب محفل کے توسط سے آپ کے مجموعہ کلام " روپ کا کندن " سے تعارف ہوا خوبصورت اور منفرد لہجے کی شاعری ہے، آپ کو اس مشاعرے میں شریک دیکھ کر خوشی ہوئی ۔بہت عمدہ جا رہا ہے مشاعرہ ۔۔ اور خوب کلام پڑھنے کو ملا ۔۔ ایک تجویز ہے اور یقینآ یہ نئی تجویز نہیں ہو گی کہ کچھ احباب جن کے ہاں اوزان کے مسائل عموماََ ہوتے ہیں ، کلام نشر کرنےسے پہلے قریب ترین ماہر فن احباب سے مشاورت کر لیں ۔۔ آسی صاحب نے رنگوں کی زبان یں بہت کچھ سمجھا اور بتا دیا ہے سو اس پر تو مزید بات کی ضرورت ہی نہیں رہتی ۔۔ اللہ سب احباب کو بہت خوش رکھے ۔۔
منیر انور صاحب محفل کے توسط سے آپ کے مجموعہ کلام " روپ کا کندن " سے تعارف ہوا خوبصورت اور منفرد لہجے کی شاعری ہے، آپ کو اس مشاعرے میں شریک دیکھ کر خوشی ہوئی ۔
بہت شکریہصائمہ شاہ صاحبہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آؤ چپ کا روزہ توڑیں
خاموشی سے کر کے باتیں
۔۔۔۔
کچھ بھی باقی نہیں رہا مجھ میں
جانے ٹوٹا ہے ایسا کیا مجھ میں
میرے موسم تھے تیرے کہنے میں
جو بھی تو نے کہا ہوا مجھ میں
۔۔۔۔
سارے جذبے دہکنے لگ جائیں
ہم نفس تو اگر میسر ہو
۔۔۔۔
خوب اشعار ہیں ۔۔ واہ