بلال بہت خوب لکھا ہے۔ اور میری "درگت" بھی خوب بنائی ہے۔ ویسے واقعی تاریخ اور جغرافیہ بڑے "عجیب" مضمون ہیں اور پھر ان پر کوئز تبھی تو یہ حال ہے کہ کسی نے نہ کوئی سوال کیا اور جنہوں نے کیا ان کو جواب بھی نہ مل سکا
بلال بھائی پہلے تو بہت مبارک قبول کریں کہ اتنا اچھا سلسلہ شروع کیا اور مزید یہ کہ بہت ہی اچھا لکھا۔ مزید بھی لکھتے رہیے۔
پپو بھائی آپ نے بھی بہت اچھا لکھا۔ آپ بھی لکھنا جاری رکھیں۔
میں کچھ اراکین کے متعلق لکھ دوں۔
میرا سب سے پہلا واسطہ افتخار راجہ سے پڑا تھا۔ " کون ہے جو محفل میں آیا" کی میز انہوں نے ہی خرید کر یہاں سجائی تھی، بہت اچھا لکھتے تھے۔ بہت ہی پرُ مزاح اور بدلہ سنج رکن تھے، اردو محفل کے شروع کے اراکین میں سے تھے۔ پھر ان کی شادی ہو گئی۔ آگے آپ سمجھدار ہیں۔
قیصرانی بھائی کے متعلق سب ہی جانتے ہیں۔ شروع میں یہ اتنی رفتار سے آئے اور نان سٹاپ روز کے ستر اسی پیغامات اردو محفل کی مختلف میزوں پر بانٹتے تھے۔ ہر میز اور ہر رکن سے صاحب سلامت تھی۔ پھر ان کی بھی شادی ہو گئی۔
ایک جیہ تھیں، خود کو غالب کی بھتیجی کہتی تھیں، دیوان غالب ازبر تھا، موقع ہو یا نہ ہو مدمقابل پر غالب کے کسی نہ کسی شعر سے حملہ آور ہوتی اور اس کو چاروں خانے چت کر دیتی۔ اعجاز بھائی کی چہیتی تھی، مجھے تو آئے دن دھمکیاں ہی دیتی تھی۔ پھر اس کی بھی شادی ہو گئی۔
امن امان کو کوئی کیسے بھول سکتا ہے۔ وہ جو ہال کے آخر میں دائیں طرف انٹرویو کا سیکشن ہے، انہی کا تیار کردہ ہے۔ بہت ہی دوستانہ ماحول میں اندر کی باتیں معلوم کر لیتی تھی۔ میرے ایک دوست کی بیٹی کا نام بھی امن ہے۔ جیسے ہی میں نے اس کا ذکر ایک میز پر کیا، اس نے فوراً سن لیا اور جھٹ سے مجھے چاء بنا لیا۔ کہنے لگی مجھے بھی اپنی بھتیجی سمجھیں۔ لو جی ایک پلی پلائی بھتیجی مل رہی تھی، یہاں کس کو انکار ہوتا لیکن چاء کہنے پر کئی دوستوں نے سمجھا کہ شاید چائے کی بات ہو رہی ہے، تو فوراً بولیں کہ میں چچا کو چاء اور آنٹی کو آنی کہتی ہوں۔ دوستوں کو بہت مایوسی ہوئی کہ چائے نہیں ملی۔ میرے دوست کی بیٹی جو مجھے انکل کہتی ہے، وہ تو دو سال کی ہے۔ پھر ان کی بھی شادی ہو گئی۔
ہمارے ایک بہت اچھے رکن، تیلے شاہ، ان کی نوک جھونک اکثر سارہ کے ساتھ مختلف میزوں پر ہوتی تھی۔ اور دیکھنے سننے والی ہوتی تھی۔ پھر ان کی بھی شادی ہو گئی۔
ثناء اللہ صاحب ہماری محفل کے بہت اچھے رکن تھے۔ اس ہال میں اکثر میزوں پر نظر آتے تھے۔ اس محفل میں اس وقت شامل ہوئے جب اس محفل نے جنم لیا، اس محفل کو اٹھانے بٹھانے میں ان کا بھی بہت ہاتھ ہے۔ جیسے ہی محفل نے گھٹنوں گھٹنوں چلنا شروع کیا، ان کی بھی شادی ہو گئی۔
اس محفل کے ایک اور رکن ضبط، زیادہ تر ان کو دو ہی میزوں پر دیکھا، کون ہے جو محفل میں آیا اور شعر و شاعری، سوائے باجو اور عیشل کے کسی کے ساتھ گھل مل نہ سکے، مختصر بات کرنا ان کا شیوہ تھا۔ پھر ان کی بھی شادی ہو گئی۔
ظفری اس محفل کے جانے پہچانے رکن ہیں۔ زیادہ تر سیاست اور اس کے بعد اسلامی تعلیمات کے سٹال پر نظر آئیں گے۔ دوسرے سٹال پر نظر آئیں تو ظرافت ان پر ختم ہے۔ گاہے بگاہے کوشش کرتے ہیں کہ سب میزوں پر گھوم پھر کر دیکھیں اور اکثر دیکھے بھی جاتے ہیں۔ کیونکہ ان کی ابھی شادی نہیں ہوئی۔
اس محفل کی مزاح کی میز کے روح رواں رضوان غم روزگار میں ایسے الجھے ہیں کہ محفل کا رستہ ہی بھول گئے ہیں۔
فہیم کو آپ اکثر کہیں نہ کہیں شرارت کرتے ہی پائیں گے۔ جب اگلا زچ ہو جائے تو مسکراتے ہوئے کہیں اور چل دیں گے۔
منیر بھائی جن کی شناخت " پاکستانی " ہے۔ وہ بھی اکثر و بیشتر نظر آتے تھے، پھر اس سال کے شروع میں پاکستان کی سیاست نے پلٹا کھایا اور ایکدم سے بہت سارا پانی پلوں کے نیچے سے بہہ گیا۔ منیر بھائی بہت دلبرداشتہ ہوئے۔ اس لیے اب کبھی کبھار ہی یہاں آتے ہیں۔
اس کے علاوہ بھی بہت سارے اراکین ہیں جو گاہے بگاہے اس عمارت میں آتے جاتے رہتے ہیں۔ جن میں فرذوق اور ڈاکٹر عباس قابل ذکر ہیں۔
میرا خیال ہے کہ کافی ہو گیا۔ باقی پھر کبھی سہی۔
واہ بھئی واہ بلال بھائی کیا تصور دیا ہے مزہ آگیا میں اس سلسلے کو آگے بڑھتا ہوں کیونکہ زیادہ تر بھائی بند تعریف کر کے ہی آگے بڑھنے کو تریج دے رہے ہیں
میں اور میرا دوست چاند بابو کبھی کبھی اکھٹے نیٹ کی گلیوں اور بازاروں میں ہوا خوری کے موڈ میں نکل پڑتے ہیں ابھی چند ماہ پہلے ہم اسی مٹر گشت پر تھے کہ اچانک ہم ایک موڑ مرنے کے بعد جس عمارت کے سامنے پہنچے اس کے سائن بورڈ سے متاثر ہوئے بنا میں رہ نہ سکا اس پر موٹے موٹے حروف میں لکھا تھا اردو محفل میں نے چاند بابو سے پوچھا بھئی ادھر کیا ہے کہنے لگے بھائی تم نہیں جانتے میں کہا میں جب کبھی ادھر آیا ہی نہیں تو جانو گا کیسے کہنے لگے یہ تو اردو سے محبت کرنے والوں کے دفاتر کی عمارت ہے میں نے کہا نام سے تواپنے ہی لوگ لگتے ہیں کیا میں ادھر جا سکتا ہوں کہنے لگے کیوں نہیں میں خود کئی بار ادھر گھوم پھر چکا ہوں میںکہا تو ابھی ادھر جاؤں گا کہنے لگے یہ کیا مشکل ہے آؤ ابھی چلتے ہیں
مین گیٹ پر انٹری کروائی اور ہم اردو محفل کی عمارت میں تھے بہت سے لوگ گپ شپ میں مصروف نظر آئے لیکن میں کچھ ڈرا ڈرا سا محسوس کررہاتھا کہ اتنے میں آواز آئی ادھر آیئے میں جھٹ سے ادھر گیا کون ہیں آپ میں نے کہا بات چھوٹی نہیں
میں جو ادھر آگیا آپ کا نام میں نے کہا پپو
بس پھر کیا تھا ویلکم جی آیاںنوں خوش آمدید کی آوازیں آنے لگی میں چاند بابو سے کہا آپ تو کہتے تھے ادھر اردو سے محبت کرنے والے ہیں بھئی یہ تو انسانوں سے بھی محبت کرنے والے ہیں ایک بھاری بھر کم آواز آئی خوش آمدید پپو بھائی میں نے کہا آپ کون مجھے شمشاد بھائی کہتے ہیں میں نے شکریہ ادا کیا
بس پھر شکریہ اور تعارف چل نکلا میں ساری محفل کو بٹر بٹر دیکھ رہا تھا جیسے پنیڈو شہر میں بتیاں دیکھتا ہے میں نے پوچھا لیا یہ پاکستان میں کب تک انسانی حقوق کا استسسال ہوتا رہے گا لفظ ساتھ نہیں دے رہے تھے شمشاد بھائی نے کہا پپو استحصال ہوتا ہے یہ بات ادھر نہیں آؤ میں بتاتا ہوں کدھر پوچھنی ہے
چھوڑ آئے سیاست کے دفتر اور میں گم ہو گیا کبھی لفٹ میں اوپر اور کبھی نیچے کچھ سمجھ نہ آئے کدھر جانا ہے ہر کوئی جاتے جاتے بات سنا جاتا میں سب کا شکریہ ادا کرنے میں بھی کوتاہی کر گیا بہنیں آگئیں کیا ہمارا شکریہ ادا نہیں کریں گے میں کہا کیوں نہیں کرتے ہیں مگر ہوش تو آنے دو ادھر سے آواز آئی زنیب کو بہن بولو میں نے جھٹ سے جیجی بول دیا کہنے لگی انڈین ہو کیا میں نے کہا مر بھئی پکڑے گئے تو انصاربرنی ہی جان چھڑوائے گا وہ بھی پورے 35 سال بعد جلدی سے پاکستان کا قومی ترانہ سنایا تو جان چھوٹی شکر کیا ۔تعبیر بھائی آگئے میں کہا بھائی آپکا شکریہ کہنے لگی میں آپ کو بھائی لگتی ہوں میں نے کہا کیا کروں ابھی پتہ ہی نہیں چلتا کس کو کیا کہنا ہے ایسی بھی کیا بے اعتباری ہے بیوی بچوں والے ہیں
کسی اٹھاکے نگل توڑا جائیں گے بس کیا تھا دو ہفتے لگ گئے کچھ جان پہچان ہونے لگی دفاتر کی منزلوں کا طواف کرتے ایک ہی صورت شنسا لگتی اوروہ تھے شمشاد بھائی میں نے پوچھ ہی لیا چاند بابو سے کیا یہ ادھر ہی رہیتے ہیں ان کا کوئی گھر بار بھی ہے کہ نہیں کہنے لگے یار مجھے بھی ایسے ہی لگتا ہے جب آؤ ادھر ہی ملتے ہیں شائد اردو محفل نے کچھ خاص اردو سے محبت کرنے والوں کے رہنے سہنے کا بھی ادھر ہی بندوبست کیا ہوا ہے میں تصاویر کے دفتر میں محبوب کو سجا [/ COLOR]آیا ابھی اتنا پتہ نہیں تھا جو اب بھی ایسا ہی ہے مگر پھر بھی گھور گھور کر دیکھنے سے کچھ لوگوں سے جان پہچان ہوتی جارہی ہے ابھی چند دن پہلے زنیب بہنا سے ادھار لینے کی ناکام کوشش کرچکا ہوں سکول میں نوکری بھی کی مگر نکالا گیا بھائی کی شادی پر پندرہ یوم کی رخصت ہماری سکول سے رخصتی کا باعث بنی باجو کا مکمل تعارف نہیں ہے اس لیئے ان سے نہیں ڈرتا ہم بھی چوہدری ہی ہوتے اگر اللہ بخشے دادا حضور کو بھولنے کی بیماری نہ ہوتی 200 مربع اراضی تھی کہیں رکھ کر بھول گئے آج تک نہیں ملی اس لیے ملک ہوگئے میری موٹر سائیکل کی نمبر پلیٹ دیکھ کر بھی سلیوٹ پیش ہوتا تھا ابھی چند دن پہلے تک وہ کیا تھا کہ چند روز پہلے ایک ٹریفک والے گاڑی ہی پیھچے لگا لی روک لیا کہنے لگا نمبر پلیٹ کہاں ہے میں روز تمہیں روکتا ہوں تم روکتے ہی نہیں میں کہا سوری میں سمجھا آپ مجھے سلیوٹ کرتے ہیں بس پھر کیا تھا منت سماجت کرکے جان چھوٹی اس زیادہ میرا تعارف نہیں ہے اردو محفل والوں سے نام آتے ہیں لکھ دیتا ہوں شمشاد بھائی چاند بابو زنیب بہنا تعبیر بہنا زیک سیدہ شگفتہ صاحبہ اور سب اب اتنا ہے اس عمارت میں آتے اجنیت کا احساس کم ہوتا ہے اللہ نے چاہا تو کسی دن ادھر ہی کواٹر لے کے رہیں گے
بلال بھائی پہلے تو بہت مبارک قبول کریں کہ اتنا اچھا سلسلہ شروع کیا اور مزید یہ کہ بہت ہی اچھا لکھا۔ مزید بھی لکھتے رہیے۔
پپو بھائی آپ نے بھی بہت اچھا لکھا۔ آپ بھی لکھنا جاری رکھیں۔
میں کچھ اراکین کے متعلق لکھ دوں۔
میرا سب سے پہلا واسطہ افتخار راجہ سے پڑا تھا۔ " کون ہے جو محفل میں آیا" کی میز انہوں نے ہی خرید کر یہاں سجائی تھی، بہت اچھا لکھتے تھے۔ بہت ہی پرُ مزاح اور بدلہ سنج رکن تھے، اردو محفل کے شروع کے اراکین میں سے تھے۔ پھر ان کی شادی ہو گئی۔ آگے آپ سمجھدار ہیں۔
قیصرانی بھائی کے متعلق سب ہی جانتے ہیں۔ شروع میں یہ اتنی رفتار سے آئے اور نان سٹاپ روز کے ستر اسی پیغامات اردو محفل کی مختلف میزوں پر بانٹتے تھے۔ ہر میز اور ہر رکن سے صاحب سلامت تھی۔ پھر ان کی بھی شادی ہو گئی۔
ایک جیہ تھیں، خود کو غالب کی بھتیجی کہتی تھیں، دیوان غالب ازبر تھا، موقع ہو یا نہ ہو مدمقابل پر غالب کے کسی نہ کسی شعر سے حملہ آور ہوتی اور اس کو چاروں خانے چت کر دیتی۔ اعجاز بھائی کی چہیتی تھی، مجھے تو آئے دن دھمکیاں ہی دیتی تھی۔ پھر اس کی بھی شادی ہو گئی۔
امن امان کو کوئی کیسے بھول سکتا ہے۔ وہ جو ہال کے آخر میں دائیں طرف انٹرویو کا سیکشن ہے، انہی کا تیار کردہ ہے۔ بہت ہی دوستانہ ماحول میں اندر کی باتیں معلوم کر لیتی تھی۔ میرے ایک دوست کی بیٹی کا نام بھی امن ہے۔ جیسے ہی میں نے اس کا ذکر ایک میز پر کیا، اس نے فوراً سن لیا اور جھٹ سے مجھے چاء بنا لیا۔ کہنے لگی مجھے بھی اپنی بھتیجی سمجھیں۔ لو جی ایک پلی پلائی بھتیجی مل رہی تھی، یہاں کس کو انکار ہوتا لیکن چاء کہنے پر کئی دوستوں نے سمجھا کہ شاید چائے کی بات ہو رہی ہے، تو فوراً بولیں کہ میں چچا کو چاء اور آنٹی کو آنی کہتی ہوں۔ دوستوں کو بہت مایوسی ہوئی کہ چائے نہیں ملی۔ میرے دوست کی بیٹی جو مجھے انکل کہتی ہے، وہ تو دو سال کی ہے۔ پھر ان کی بھی شادی ہو گئی۔
ہمارے ایک بہت اچھے رکن، تیلے شاہ، ان کی نوک جھونک اکثر سارہ کے ساتھ مختلف میزوں پر ہوتی تھی۔ اور دیکھنے سننے والی ہوتی تھی۔ پھر ان کی بھی شادی ہو گئی۔
ثناء اللہ صاحب ہماری محفل کے بہت اچھے رکن تھے۔ اس ہال میں اکثر میزوں پر نظر آتے تھے۔ اس محفل میں اس وقت شامل ہوئے جب اس محفل نے جنم لیا، اس محفل کو اٹھانے بٹھانے میں ان کا بھی بہت ہاتھ ہے۔ جیسے ہی محفل نے گھٹنوں گھٹنوں چلنا شروع کیا، ان کی بھی شادی ہو گئی۔
اس محفل کے ایک اور رکن ضبط، زیادہ تر ان کو دو ہی میزوں پر دیکھا، کون ہے جو محفل میں آیا اور شعر و شاعری، سوائے باجو اور عیشل کے کسی کے ساتھ گھل مل نہ سکے، مختصر بات کرنا ان کا شیوہ تھا۔ پھر ان کی بھی شادی ہو گئی۔
ظفری اس محفل کے جانے پہچانے رکن ہیں۔ زیادہ تر سیاست اور اس کے بعد اسلامی تعلیمات کے سٹال پر نظر آئیں گے۔ دوسرے سٹال پر نظر آئیں تو ظرافت ان پر ختم ہے۔ گاہے بگاہے کوشش کرتے ہیں کہ سب میزوں پر گھوم پھر کر دیکھیں اور اکثر دیکھے بھی جاتے ہیں۔ کیونکہ ان کی ابھی شادی نہیں ہوئی۔
اس محفل کی مزاح کی میز کے روح رواں رضوان غم روزگار میں ایسے الجھے ہیں کہ محفل کا رستہ ہی بھول گئے ہیں۔
فہیم کو آپ اکثر کہیں نہ کہیں شرارت کرتے ہی پائیں گے۔ جب اگلا زچ ہو جائے تو مسکراتے ہوئے کہیں اور چل دیں گے۔
منیر بھائی جن کی شناخت " پاکستانی " ہے۔ وہ بھی اکثر و بیشتر نظر آتے تھے، پھر اس سال کے شروع میں پاکستان کی سیاست نے پلٹا کھایا اور ایکدم سے بہت سارا پانی پلوں کے نیچے سے بہہ گیا۔ منیر بھائی بہت دلبرداشتہ ہوئے۔ اس لیے اب کبھی کبھار ہی یہاں آتے ہیں۔
اس کے علاوہ بھی بہت سارے اراکین ہیں جو گاہے بگاہے اس عمارت میں آتے جاتے رہتے ہیں۔ جن میں فرذوق اور ڈاکٹر عباس قابل ذکر ہیں۔
میرا خیال ہے کہ کافی ہو گیا۔ باقی پھر کبھی سہی۔
کیوں نا شمشاد بھائی رجسٹریشن پر ایک شرط کا اضافہ کرلیا جائےاور کیا، اب دیکھتے ہیں کس کی شادی عنقریب ہوتی ہے اور بعد میں اس کی اردو محفل میں حاضری کتنی رہتی ہے۔
کیوں نا شمشاد بھائی رجسٹریشن پر ایک شرط کا اضافہ کرلیا جائے
جو کچھ ایسے ہو
شادی کے بعد محفل پر آتے رہیں گے ہاں نہیں
کوئی فائدہ نہیں پپو بھائی۔ سب یہی کہیں گے کہ ہم آتے رہیں گے، لیکن بعد میں کسی کی دال نہیں گلتی۔
خواتین میں جیسا کہ جیہ نے کہا تھا کہ آتی رہے گی، اس میں شک نہیں نہیں آتی بھی رہی ہے، پھر ایکدم سے غائب۔ ابھی زینب بھی کہہ رہی ہے کہ میں اپنے " اُن " کو بھی محفل میں لے آؤں گی۔ لیکن لگتا نہیں کہ ایسا ہو گا۔ انہوں نے اردو محفل کی عمارت کو دور سے ہی سلام کر دینا ہے۔ اور اس کو بھی کہنا ہے " چل بی بی اپنے گھر چل، ابھی ہانڈی روٹی بھی کرنی ہے۔"