قیصرانی
لائبریرین
یا یوں کہیے کہ شور مچانے کا معقول جواز مہیا کرتی ہےشور۔۔۔ از ۔۔۔ زرقامفتی
ایک خوبصورت تحریر ۔ جو شور مچانے کا سلیقہ سکھاتی ہے۔
یا یوں کہیے کہ شور مچانے کا معقول جواز مہیا کرتی ہےشور۔۔۔ از ۔۔۔ زرقامفتی
ایک خوبصورت تحریر ۔ جو شور مچانے کا سلیقہ سکھاتی ہے۔
یہاں کم از کم ایک آئیکان ’’دل چسپ‘‘ کا بھی ہونا چاہئے۔یا یوں کہیے کہ شور مچانے کا معقول جواز مہیا کرتی ہے
شکریہ استادِ محترمیہاں کم از کم ایک آئیکان ’’دل چسپ‘‘ کا بھی ہونا چاہئے۔
’’سہولت سے حاضری‘‘ کی بھی خوب کہی۔ اپنے اساتذہ میں ’’مولابخش‘‘ سے شاید کسی کی بھی نہیں بنتی تھی۔ کچھ اشتراک بھی ہوتے ہیں!جناب محمد یعقوب آسی صاحب خوش گوار حیرت کا ش کار ہوں کہ اتنی سہولت سے آپ کے سامنے حاضری لگ گئی ۔۔بلا شبہ تخیل ہی کار فرما ہے تینوں تحار یر میں ورنہ حا فظہ تو ایسا پایا ہے کہ بروز اتوار بھی آفس جانے کی جلدی ہوتی ہے ۔۔اسی لیے میں اس سلسلے کو بچپن کی جھوٹی سچی داستان کہتا ہوں ۔آپ کی شفقت کا قائل ہو گیا ہوں ۔
اجی ادب نامی کسی دائرے کے باہر باہر ہی گھوم رہے ہیں ہم تو. اتنا حوصلہ ہی نہیں کہ آہم آہم کرتے اندر داخل ہو جائیں. بس جہاں بھی ہیں اللہ کا کرم ہے کہ خود کو مطمئن قرار دیتے ہوئے خوش رہتے ہیں. کچھ بھی لکھ کر بار بار پڑھتے ہیں اور کسی کی بھی تعریف پر پھولے نہیں سماتے.سلمان حمید بھائی ، کمال انداز تحریر ہے آپ کا۔
اور ایک بات کہنا چاہوں گا۔ یہ جو تنقید ہے نا، بڑی عجب شے ہے۔ یہ کڑوی تو ہوتی ہے، مگر کونین نہیں! ۔۔۔ یہ کریلے کا وہ سالن ہے جس کا ذائقہ ایک بار اگر زبان پر چڑھ گیا تو انسان بار بار سوال کرتا ہے۔ اس کا لطف ہی کچھ اور ہے۔ مجھے دیکھیں دوڑ دوڑ کر معماروں کو مرمت کے لیئے آواز دیتا ہوں، گھبراتا نہیں بالکل بھی، اس کے علاوہ عمارت کی نوک پلک کا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔
جزاک اللہ خیرا !
لکھتے رہیئے برادر اور ڈٹے رہیئے! بقول استاد محترم محمد یعقوب آسی صاحب ادب میں ایک جست کے ساتھ پختگی حاصل ہونے کا کوئی تصور نہیں ہے۔
میں آپ کا یہ پیغام یہاں تبصرہ جات میں ڈھونڈ تا رہا اور یہ مجھے نثری نشست کے دھاگے سے ملا.قیدی... از سلمان حمید
ایک خوب صورت اور مشکل تحریر جس کی لفظیات حیرت انگیز حد تک آسان ہیں۔ ایسی تحریریں وجود میں بھی مشکل سے آتی ہیں، اور جب آ جاتی ہیں تو پھر سرپٹ دوڑتی ہیں۔
بہت خوب جناب، سلمان حمید۔
اپنی طرف سے تو میں نے اچھا ہی کہا ہے، صاحب!میں آپ کا یہ پیغام یہاں تبصرہ جات میں ڈھونڈ تا رہا اور یہ مجھے نثری نشست کے دھاگے سے ملا.
اس کو ڈھونڈنا اس لیے بھی ضروری تھا کہ یہ میرے لیے سند کی حیثیت رکھتا ہے. میں ابھی بھی یقین نہیں کر پا رہا کہ یہ الفاظ تعریفی ہیں یا طنزیہ
مجھے خوشی ہو گی اگرآپ کسی غلطی کی بھی نشاندہی کر دیں تاکہ میں جو شام سے پھولے نہیں سما رہا وہ سحر تو ٹوٹے
’’مشکل‘‘ اس لئے کہ یہ جو اندر کی جنگ ہوتی ہے نا، اپنے آپ سے مقابلہ؛ اس میں بندہ ہارا تب بھی جیتا، اور جیتا تب بھی ہارا۔ اس صورتِ حال سے بنرد آزما ہونا اور پھر سرخ رُو ہونا، ہر ایک کے بس میں کہاں! ایسی تحریروں میں ایک مسئلہ البتہ ہوتا ہے، کہ ہر قاری ان کا ساتھ نہیں دے پاتا۔ ایک حرف کار خود کو دو حصوں میں بانٹ دیتا ہے تو عام قاری کی تو سانس ٹوٹ جاتی ہے۔میں آپ کا یہ پیغام یہاں تبصرہ جات میں ڈھونڈ تا رہا اور یہ مجھے نثری نشست کے دھاگے سے ملا.
اس کو ڈھونڈنا اس لیے بھی ضروری تھا کہ یہ میرے لیے سند کی حیثیت رکھتا ہے. میں ابھی بھی یقین نہیں کر پا رہا کہ یہ الفاظ تعریفی ہیں یا طنزیہ
مجھے خوشی ہو گی اگرآپ کسی غلطی کی بھی نشاندہی کر دیں تاکہ میں جو شام سے پھولے نہیں سما رہا وہ سحر تو ٹوٹے
محترم اسامہ بھائی! ہم سب تو اُس خیال کو نبھانے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے اصل مفکر میرے بہت ہی عزیز نیرنگ خیال ہیں
شکریہ آسی صاحبشور۔۔۔ از ۔۔۔ زرقامفتی
ایک خوبصورت تحریر ۔ جو شور مچانے کا سلیقہ سکھاتی ہے۔
پھر تو اسے لکھنا فائدہ مند ثابت ہوایا یوں کہیے کہ شور مچانے کا معقول جواز مہیا کرتی ہے
بہت نوازش آسی بھائیاپنی طرف سے تو میں نے اچھا ہی کہا ہے، صاحب!
بہت اچھی بات کہی آپ نے اپنے آپ سے مقابلہ کرو تو اگر بندہ ہارا تب بھی جیتا اور جیتا تو ہارا.’’مشکل‘‘ اس لئے کہ یہ جو اندر کی جنگ ہوتی ہے نا، اپنے آپ سے مقابلہ؛ اس میں بندہ ہارا تب بھی جیتا، اور جیتا تب بھی ہارا۔ اس صورتِ حال سے بنرد آزما ہونا اور پھر سرخ رُو ہونا، ہر ایک کے بس میں کہاں! ایسی تحریروں میں ایک مسئلہ البتہ ہوتا ہے، کہ ہر قاری ان کا ساتھ نہیں دے پاتا۔ ایک حرف کار خود کو دو حصوں میں بانٹ دیتا ہے تو عام قاری کی تو سانس ٹوٹ جاتی ہے۔
آپ نے خوبصورت لکھا، اور عمدگی سے لکھا۔
سلامتی ہو آپیشکریہ فصیح احمد صاحب
شکریہ آسی صاحب ۔ یہ جان کر افسوس ہوا کہ آپ کی درینہ ہمدم آپکا ساتھ چھوڑ گئیں ۔ اُن کی شان میں یا یاد میں کچھ لکھا ہو تو ضرور شئیر کیجئےزرقا مفتی کا شور ۔۔۔۔۔۔
یہ ماننا پڑے گا کہ آپ کو شور مچانے کا سلیقہ آتا ہے۔ مگر یہاں؟ توبہ توبہ توبہ ۔۔ پریشان مت ہوجئے گا، ہم اپنی مرحومہ بیوی کی شان میں کوئی ’’کشیدہ‘‘ یا اس کی ’’ہجو‘‘ لکھنے نہیں جا رہے۔ آپ کے شور پر وہ شور یاد آ گیا جو زندگی کی علامت ہوا کرتا تھا۔ ارے اب تو کوئی شور مچانے والا بھی نہ رہا۔ تاہم حیرت ہمیں اس بات پر ہے کہ اپنے مفتی صاحب ابھی تک اس شور کے عادی کیوں نہیں ہوئے۔ لگتا ہے شور میں کچھ کمی رہ رہی ہے۔ بہ این ہمہ ہم آپ کا علامہ کے اس مصرعے کا تتبع کرنے کو ہرگز نہیں کہیں گے: ع ۔ ’’نوا را تلخ تر می زن چو ذوقِ نغمہ کم یابی‘‘ ۔
اچھی تحریر ہے، خاصی بے تکلف اور سادہ مگر پرشور۔ اللہ کرے زورِ زبان و قلم اور زیادہ۔ ایک کام کیجئے، الفاظ کے بلاضرورت جوڑ کر نہ لکھا کیجئے، ورنہ میرے جیسا کوئی ’’نقّاص‘‘ شور مچا دے گا۔
ایک کٹی پارٹی کا احوال ۔۔از ۔۔ زرقامفتی
میں اور ہم ان میں سے کوئی ایک اپنا لیا ہوتا؛ دونوں کو ساتھ لے کر چلنا مسئلہ پیدا کرتا ہے۔
بہت شکریہ زرقا مفتی ۔ کب کہا جاتا ہے کچھ؟ دکھ تازہ رکھنے کی ایک کوشش ’’ذرا سی بات‘‘ ریکارڈ پر ہے، میرا خیال ہے محفل کی رواں سالانہ شعری نشست میں پیش کر دوں گا۔شکریہ آسی صاحب ۔ یہ جان کر افسوس ہوا کہ آپ کی درینہ ہمدم آپکا ساتھ چھوڑ گئیں ۔ اُن کی شان میں یا یاد میں کچھ لکھا ہو تو ضرور شئیر کیجئے
تحریر پر نظر ثانی نہ کرنے کی بُری عادت ہے اس لئے کچھ الفاظ سہوا جڑ گئے ہوں گے