آداب بجا لاتا ہوں، حضرت!جب قلم تراشی ممکن ہے تو قلم خراشی بھی ممکن ہے!! شکر کریں کہ ’خارشِ قلم‘ نہیں ہے
واہ! کیا خوب کر کے سب ایک ہی جملے میں سمجھا دیا آپ نے پیارے عبید صاحب !! ۔۔ تمام نچوڑ سمجھ گیا استاد محترم !!جب قلم تراشی ممکن ہے تو قلم خراشی بھی ممکن ہے!! شکر کریں کہ ’خارشِ قلم‘ نہیں ہے
نئی جی ایسا ہم نے ککھ بھی نہیں آکھا ،،،، استاد جی! اپنے آپ سے سابقے و لاحقے نا دھریا کرو ۔۔۔۔آسان زبان میں "گو کہ تحریر پراثر ہے مگر چلو تم بھی"۔۔یعنی کہ ذکر مرا مجھ سے بہتر ہے۔۔۔
وحشینئی جی ایسا ہم نے ککھ بھی نہیں آکھا ،،،، استاد جی! اپنے آپ سے سابقے و لاحقے نا دھریا کرو ۔۔۔۔
ہم تو یہ آکھنے کی کوشش کر رہے تھے کہ آپ کا ساتھ بھی آپ کی کسی بھی شاندار تصنیف جیسا مسرت کُن ( شدید ترین !! ) ہوتا ہے !!
کاروبارِ شاعری تو ویسے بھی "شمع" کے جلنے پر ہی چلتا ہے۔ ویسے باعث حیرت ہے یہ امر کہ شاعروں نے شمع کو تنہا چھوڑ دیا۔ آغاز میں تو پروانوں کی "وفا" عروج پر تھی۔ محمداحمد صاحب اس میں آپ کی کوتاہی ہے کیا۔مشورہ اچھا ہے۔ اُدھر بھی شمع تنہا جل رہی ہے، بے چاری!
شمع اپگریڈ ہو گئی ہے اب ، پروانوں کی وفا جدت کی بھینٹ چڑھ گئی تو شمع نے بھی تتلی کا بھیس بدل لیاکاروبارِ شاعری تو ویسے بھی "شمع" کے جلنے پر ہی چلتا ہے۔ ویسے باعث حیرت ہے یہ امر کہ شاعروں نے شمع کو تنہا چھوڑ دیا۔ آغاز میں تو پروانوں کی "وفا" عروج پر تھی۔ محمداحمد صاحب اس میں آپ کی کوتاہی ہے کیا۔
اول شب وہ بزم کی رونق ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔کاروبارِ شاعری تو ویسے بھی "شمع" کے جلنے پر ہی چلتا ہے۔ ویسے باعث حیرت ہے یہ امر کہ شاعروں نے شمع کو تنہا چھوڑ دیا۔ آغاز میں تو پروانوں کی "وفا" عروج پر تھی۔ محمداحمد صاحب اس میں آپ کی کوتاہی ہے کیا۔
یعنی؟ آپ بھی؟؟!!! ۔۔۔شمع اپگریڈ ہو گئی ہے اب ، پروانوں کی وفا جدت کی بھینٹ چڑھ گئی تو شمع نے بھی تتلی کا بھیس بدل لیا
شکریہ فصیح احمد صاحب
میری تحریر شاید تقریب کے شایان شان نہ ہو مگر تقریب میں شرکت کا بہانہ تو بن ہی سکتی ہے سو پیش خدمت ہے
شور از ۔۔۔۔زرقا مفتی
السلام علیکم
ابھی یاد آیا کہ نثری نشست میں ایک سے زیادہ تحریر پیش کرنے کی اجازت ہے سو ایک اور تحریر پیش خدمت ہے
ایک کٹی پارٹی کا احوال ۔۔از ۔۔ زرقامفتی
ایسی کہانیوں کا فوکل پوائینٹ کیا تھا قاری بڑی غلط فہمی میں مبتلا ہوگیا اس نے مغرب کو سمجھا کہ وہ برائی ہے ۔۔۔ کہانی کی بنیاد پاکستان ہے یہاں پر ہر کوئی باہر جانے کے خواب دیکھتا ہے ۔۔برائی پاکستانی معاشرے کی بیان کی جو حادثہ منہم کے ساتھ ہوا وہ نیو یارک بھی ہو سکتا ہے وہ کوریا ، انڈیا بھی ہو سکتا ہے ۔کہانی کا انجام لندن میں دیکھ کر سب نے یہ سمجھا یہاں مغرب کی برائی ہے ۔۔۔ مغرب و مشرق پر خوب ریسرچ ہے قاری کو معلوم ہو اس کے بہت سے لوگ باہر مقیم ہیں ۔
مرکزی خیال محبت ہے ، اولاد کی نافرمانبرداری ہے ، خونی رشتوں کی سفید ہونے کی نشانی ہے اللہ سے دوری ۔۔۔ یہ سب کچھ حسان نے مغرب میں قدم رکھنے سے پہلے کیا۔ مشرق میں رہتے ہوئے کیا ۔۔ باغیوں کو اپنا ٹھکانہ ڈھونڈنا پڑتا ہے ۔۔۔ یا فرار جب وہ انعم سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا تھا ، اللہ تعالی کی عطا کو ٹھکرانا چاہتا تھا ۔ اس کو کہاں جانا چاہہے تھا ۔۔۔؟
ہم غلام قوم ہیں ۔۔۔ پوسٹ کالونی ہیں ۔۔پوسٹ کالونی والے اپنے آقا سے مرعوب رہتے ہیں ہم بھی ہیں ۔۔۔ سو جب ہمیں ہماری غلامی سے نجات پانی وتی ہے بندھنوں کو توڑنا ہوتا ہے ہم وہان جانا چاہنتے ہیں جہاں ہمارا آقا ہے ۔۔۔بھارت کون جانا چاہتا ہے ؟ کوئی نہیں ؟ ملائیشیا، انڈونیشیاِ ؟ افریقہ ؟ ۔۔۔۔ ہم فرانس جانا پسند کریں گے روس جائیں گے ۔۔۔۔ یا برطانیہ کیونکیہ ہ ان کے غلام ہے ۔۔۔
پاکستان کا نظام آج بھی وہی ہے جو برطانیہ نے بنایا گوکہ امریکہ نے جمہوریت لانے کی کوشش کی مگر یہاں پر بستے فیوڈز ہیں ۔۔۔ ہم اس نظام میں رہ رہیں جہاں سوچیں غلام ہیں ۔۔۔ کہانی کا ایکشن جس نے منہم کو لہا ہے اس میں قصوروار سرا سر قاری ہے ۔۔۔''ایکشن پہلے سے ہو چکا ہے'' ری ایکشن جہاں مرضی ہو ۔۔۔ ری ایکشن وہاں پر سوٹ ایبل ہے جو(آقا) ہمیں اپنی قدریں دے کر اپنا کلچر ڈفٰیوز کر گیا ہے ۔۔۔اس کی رہنے کی جگہ
مجھے بہت اعتماد سے کہنا ہے اس کہانی میں ایسا کوئی فلا نہیں ہے جس کا ذکر کیا گیا ہے نا ہی کوئی تّعصب ہے ۔۔ایک ایک بات سوچ کر لکھی گئی ہے ۔۔بہت اچھا ہے کی تنقید کی ہے ۔۔۔ آپ کرتی جائیں میں جواب دیتی جاؤں گی ۔۔۔ جب آپ لاجک اور نالج سے کہانی لکھتے ہو اس میں فلا اس کی بنت میں ہو سکتا ہے اس کت تھیم میں نہیں ۔۔۔ بہت شکرئہ ۔۔۔۔
محترمہمحفل میں کچھ نقاد بھی ہوں تاکہ مکالمہ چلتا رہے لطف آتا ہے پر گزارش ہے کہ کہنے کا انداز دھیما دھیما سا ہو تو ایک محفل کا سماع بندھ جائے ۔۔۔ مجھے آپ کی تنقید نے لطف دیا کہ آپ نے اس کو پڑھا ہے آپ کو کچھ قابل اعتراض لگا ۔۔ ذکر کیا۔۔گزارش ہے اس کو دوبارہ پڑھیں ۔۔۔ اور پیارا سا تبصرہ کر دیں ۔۔۔ آپ سے محفل خوب جمے گی
مختصر سی بات ۔۔۔ لکھاری کو دل بڑا رکھنا چاہئے۔ایسی کہانیوں کا فوکل پوائینٹ کیا تھا قاری بڑی غلط فہمی میں مبتلا ہوگیا اس نے مغرب کو سمجھا کہ وہ برائی ہے ۔۔۔ کہانی کی بنیاد پاکستان ہے یہاں پر ہر کوئی باہر جانے کے خواب دیکھتا ہے ۔۔برائی پاکستانی معاشرے کی بیان کی جو حادثہ منہم کے ساتھ ہوا وہ نیو یارک بھی ہو سکتا ہے وہ کوریا ، انڈیا بھی ہو سکتا ہے ۔کہانی کا انجام لندن میں دیکھ کر سب نے یہ سمجھا یہاں مغرب کی برائی ہے ۔۔۔ مغرب و مشرق پر خوب ریسرچ ہے قاری کو معلوم ہو اس کے بہت سے لوگ باہر مقیم ہیں ۔
مرکزی خیال محبت ہے ، اولاد کی نافرمانبرداری ہے ، خونی رشتوں کی سفید ہونے کی نشانی ہے اللہ سے دوری ۔۔۔ یہ سب کچھ حسان نے مغرب میں قدم رکھنے سے پہلے کیا۔ مشرق میں رہتے ہوئے کیا ۔۔ باغیوں کو اپنا ٹھکانہ ڈھونڈنا پڑتا ہے ۔۔۔ یا فرار جب وہ انعم سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا تھا ، اللہ تعالی کی عطا کو ٹھکرانا چاہتا تھا ۔ اس کو کہاں جانا چاہہے تھا ۔۔۔؟
ہم غلام قوم ہیں ۔۔۔ پوسٹ کالونی ہیں ۔۔پوسٹ کالونی والے اپنے آقا سے مرعوب رہتے ہیں ہم بھی ہیں ۔۔۔ سو جب ہمیں ہماری غلامی سے نجات پانی وتی ہے بندھنوں کو توڑنا ہوتا ہے ہم وہان جانا چاہنتے ہیں جہاں ہمارا آقا ہے ۔۔۔بھارت کون جانا چاہتا ہے ؟ کوئی نہیں ؟ ملائیشیا، انڈونیشیاِ ؟ افریقہ ؟ ۔۔۔۔ ہم فرانس جانا پسند کریں گے روس جائیں گے ۔۔۔۔ یا برطانیہ کیونکیہ ہ ان کے غلام ہے ۔۔۔
پاکستان کا نظام آج بھی وہی ہے جو برطانیہ نے بنایا گوکہ امریکہ نے جمہوریت لانے کی کوشش کی مگر یہاں پر بستے فیوڈز ہیں ۔۔۔ ہم اس نظام میں رہ رہیں جہاں سوچیں غلام ہیں ۔۔۔ کہانی کا ایکشن جس نے منہم کو لہا ہے اس میں قصوروار سرا سر قاری ہے ۔۔۔''ایکشن پہلے سے ہو چکا ہے'' ری ایکشن جہاں مرضی ہو ۔۔۔ ری ایکشن وہاں پر سوٹ ایبل ہے جو(آقا) ہمیں اپنی قدریں دے کر اپنا کلچر ڈفٰیوز کر گیا ہے ۔۔۔اس کی رہنے کی جگہ
مجھے بہت اعتماد سے کہنا ہے اس کہانی میں ایسا کوئی فلا نہیں ہے جس کا ذکر کیا گیا ہے نا ہی کوئی تّعصب ہے ۔۔ایک ایک بات سوچ کر لکھی گئی ہے ۔۔بہت اچھا ہے کی تنقید کی ہے ۔۔۔ آپ کرتی جائیں میں جواب دیتی جاؤں گی ۔۔۔ جب آپ لاجک اور نالج سے کہانی لکھتے ہو اس میں فلا اس کی بنت میں ہو سکتا ہے اس کت تھیم میں نہیں ۔۔۔ بہت شکرئہ ۔۔۔۔
درست کہا ، کہانی سچی تھی ۔۔ میں نے تو تخیل دیا ۔۔۔ آپ سے حوصلہ ہوتا ہے ۔۔۔مختصر سی بات ۔۔۔ لکھاری کو دل بڑا رکھنا چاہئے۔
برما کا سپاہی۔ بہت ثقیل قسم کی تحریر لکھ ماری ہے ذیشان بھائی۔ ہم جیسے کم علم کدھر کو جاویں۔۔۔۔برادر فصیح احمد صاحب کی دعوت کے لئے مشکور ہوں۔ پچھلے دنوں کافی مصروفیات کی وجہ سے پیش کی جانے والی تحاریر انتہائی مختصر ہیں، اس کے لئے پیشگی معذرت۔ محفل کی سالگرہ کے موقع پر کچھ نہ کچھ حصہ ڈالنا ضروری تھا اسی لئے درج ذیل تحاریر پیش خدمت ہیں۔
سنجیدہ تحریر: برما کا سپاہی
مزاحیہ (؟) تحریر: فلسفی کا خواب