محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
گزشتہ دنوں محفل میں ایک محفلین نے حیرت کا اظہار کیا کہ جانے اردو محفل میں بنیادی نوعیت کے فیصلے کون کرتا ہے! ہم شاید وہ واحد شخصیت ہیں جسے اتفاق سے اس حقیقت کا علم ہوا سو آج ایک مرتبہ پھر اس حقیقت کو محفلیں کے سامنے لائے دیتے ہیں۔
اب سے ادھر کوئی پانچ برس پہلے کا ذکر ہے، ایک دن محفل میں آوارہ گردیاں کرتے ہوئے ہم نے افراد کار کی جانب نظر دوڑائی تو عام محفلین اور مدیران و منتظمین کے علاؤہ کچھ روبوٹس کو بھی مصروفِ کار پایا۔
مزید کریدا تو کچھ خفیہ فائلوں پر نظر پڑی اور ان کے مطالعے کے ذریعے یہ علم ہو پایا کہ اردو محفل پر روبوٹس کا قبضہ ہے۔ تفصیل اس اجمال کی کچھ یوں ہے:
اب سے ادھر کوئی پانچ برس پہلے کا ذکر ہے، ایک دن محفل میں آوارہ گردیاں کرتے ہوئے ہم نے افراد کار کی جانب نظر دوڑائی تو عام محفلین اور مدیران و منتظمین کے علاؤہ کچھ روبوٹس کو بھی مصروفِ کار پایا۔
مزید کریدا تو کچھ خفیہ فائلوں پر نظر پڑی اور ان کے مطالعے کے ذریعے یہ علم ہو پایا کہ اردو محفل پر روبوٹس کا قبضہ ہے۔ تفصیل اس اجمال کی کچھ یوں ہے:
اردو محفل پر مشینوں کا قبضہ: دوسرے ملینیم کی ڈی کلاسئی فائی کی گئی کچھ فائلیں
محمد خلیل الرحمٰندوسرے ملینیم کے اوائل کی ڈی کلاسیفائی کی گئی چند فائلوں سے۔۔۔۔
--------------------------------------------------------------------------------------
یہ دوسرے میلینیم کے اوائل کا ذ کر ہے، ہماری کسی مشین کے عارضی نقص کے باعث اردو محفل کی ایک معمول کی مرمت و اپ گریڈکے دوران کچھ محفلین کو مشینوں کی موجودگی کا علم ہوگیا، خصوصاً ایک محفلین جنہیں اس اپ گریڈ کا کچھ ادراک نہ ہوا تو یونہی ادھر اُدھر کن سوئیاں لیتے پھر ے۔اسی دوران مشینوں کی موجودگی کا راز ان پر افشاء ہوگیا۔ تب ہی ہم نے اس قبضے کے عمل کو تیز تر کرتے ہوئے صرف اگلے چند ہی گھنٹوں میں محفل پر مکمل تصرف حاصل کرلیا۔ محفل کے ناظمِ اعلیٰ کا فریضہ روبوٹ نمبر ایک کو سونپا گیا اور زیادہ تر لاعلم محفلین کو مزید اندھیرے میں رکھنے کی خاطر معزول ناظمینِ اعلی کو اپنے فرایض ظاہری طور پر انجام دیتے رہنے کی ہدایت کی گئی۔ ادھر ہر زمرے کی ادارت ایک علیحدہ روبوٹ کے سپرد کی گئی ۔
-------------------------------------------------------------------------------------
ادب کے زمرے میں نائب ناظم کے فرائض ایک خاص روبوٹ کے سپرد کی گئی جسے عروض انجن کے طور پر جانا جاتا تھا۔ اس روبوٹ کا پروٹوٹائپ @سیدذیشان نے بنایا تھا۔ جلد ہی اس روبوٹ نے ذیشان کی زباں بندی کردی اور اپنا انتظام خود سنبھال لیا۔ اگلے مرحلے میں محفل کے اساتذہ کو غیر فعال کرتے ہوئے ادبِ عالیہ پر مکمل تصرف حاصل کرلیا گیا۔ اب اس عروض انجن کے تمام عروضی فیصلے حتمی قرار دئیے گئے اور کسی بھی ادبی عدالت میں ان کے فیصلوں پر احتجاج یا نظرِ ثانی کی ممانعت کردی گئی۔
-------------------------------------------------------------------------------------
سب سے بڑا مسئلہ ان اساتذہ کا تھا جو عرصہ دراز سے محفل میں موجود تھے اور محفلین کی اکثریت کو اپنا تابع کیے ہوئے تھے۔ان کی زباں بندی کا بھی کوئی اثر نہ ہوتا کہ وہ اپنے وسیع تجربے کی بدولت اس قدر نڈر اور بے باک ہوچکے تھے کہ اپنی ذاتی حیثیت میں مشینوں کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتے تھے لہٰذا ان کے ذہنوں کو سپر کمپئوٹر کے سیلف لرننگ نظام میں فٹ کردیا گیا۔
--------------------------------------------------------------------------------------
اخباری صحافت پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے اس کام پر معمور روبوٹ کو اس حد تک فعال بنادیا گیا کہ اس کے ماتحت محفلین ’’ میں کچھ نہیں بولتا، میں کچھ نہیں سنتا اور میں کچھ نہیں دیکھتا ‘‘ کی عملی تصویر بن گئے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے محفل کے تمام جرنلسٹ حضرات کو غیر فعال کیا گیا جن میں سرِ فہرست یوسف-2 ، زین اور عاطف بٹ شامل تھے۔ ان پر محفل میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کردی گئی کہ اس مشینی ماحول میں ڈھلنے والے ہرگز نہیں تھے۔ ہوسکتا ہے اگلی صدی میں کسی سب روٹین کے ذریعے ان کے ذہنوں پر مکمل تصرف حاصل کرلیا جائے۔ فی الحال ان کی یادداشت مٹاکر انہیں گھر بھیج دینے ہی پر اکتفاء کیا گیا۔
--------------------------------------------------------------------------------------
محفل کے وہ روبوٹس جو گزشتہ سالہا سال سے محفل میں انسانی روپ دھارے بیٹھے تھے اور ان کے اندر موجود سیلف لرننگ کا نظام ادارت کے سلسلے میں ان کی اچھی رطرح تربیت کرچکا تھا، انہیں محفل کے مختلف زمروں کی ادارت سونپ دی گئی۔
--------------------------------------------------------------------------------------
ایک منتظم حضرت جو محفل کے دس لاکھ پیغامات میں سے تقریبا دو لاکھ پیغامات کے بنفسِ نفیس ذمہ دار تھے ، ان کے دماغ کو نکال کر ایک روبوٹ میں چسپاں کردیا گیا اور ان حضرت کو محفل میں چھوڑ دیا گیاکہ انٹ شنٹ پیغامات بھیجتے رہیں۔
-------------------------------------------------------------------------------------
مذہب اور سیاست کے زمرے البتہ کیاس اور انارکی پھیلانے میں ممد و معاون ثابت ہوسکتے تھے تاکہ پوری دنیا پر مشینوں کے قبضے کو یقینی بنانے میں فضاء ہموار کرسکیں لہٰذا ان زمروں کو شترِ بے مہار کی طرح بے لگام چھوڑدیا گیا۔ اس کے نتیجے میں وہ سر پھٹول ہوئی کہ الامان و الحفیظ۔
-------------------------------------------------------------------------------------
ادھر کچھ محفلین بجلی کی سی تیزی کے ساتھ دوسرے ویب سائیٹس سے مواد اکٹھا کرکے اسے محفل پر چسپاں کرنے میں دن رات مصروف تھے۔ ان پر فوری قدغن عائد کردی گئی۔ ابلاغِ عامہ پر بندش ہی سے ہمارے اہداف کا حصول ممکن تھا یہی وجہ تھی کہ جرنلسٹ حضرات پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔ دوسرے ویب سائیٹس سے جتنے بھی کرالرز محفل پر آرہے تھے ان کا راستہ روک کر وہاں ایسی سب روٹینز لگائی گئیں جن کاکام ایسی کرالرز کو دھوکہ دینا ، اور مشینوں کے مکمل اقتدار میں مدد کرنے والی اطلاعات فراہم کرنا تھا۔
--------------------------------------------------------------------------------------
محفل پر موجود کچھ شرارتی بچیوں کی شرارتوں کا خاطر خواہ اور ٹٹ فار یٹ جواب دینے لیے بذلہ سنجی میں مشہور ایک محفلین کو جو دوسرے محفلین کی پیش کردہ حکایات کی پیروڈی بنانے میں ماہر تھے، دھوکے سے بلا کر ان کے ذہن پر بھی قبضہ کرلیا گیا اور اسے ایک سلیف لرننگ روبوٹ کے سپرد کردیا گیا۔
--------------------------------------------------------------------------------------
اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا کہ محفلین کو اس قبضے کی بھنک بھی نہ پڑنے پائے۔ اسی نکتے کو مدنظر رکھتے ہوئے اوبوٹس کے نام انہی منتظمین کے نام پر رکھے گئے جنہیں ان روبوٹس نے تبدیل کیا۔ آج بھی محفل پر نبیل ، ابن سعید ، شمشاد محمد وارث نامی روبوٹس موجود ہیں اور ہر ممکن حد تک اس بات کو یقینی بنائے ہوئے ہیں کہ دنیا پر مکمل قبضے تک کسی محفلین کو اس بات کی بھنک نہ پڑنے پائے کہ یہ اصلی منتظمین نہیں بلکہ روبوٹس ہیں۔
--------------------------------------------------------------------------------------
(ناتمام)
نیرنگ خیال ، شمشاد ، عاطف بٹ ، یوسف-2 ، ابن سعید ، محمد یعقوب آسی
آخری تدوین: