اگر آپ کے گھر پر دعوت ہو تو آپ کس کس کو بلائیں گے۔ یقینا ان ہی لوگوں کو جو آپ کے دوست ہیں، آپ کے قرابت دار ہیں، جن سے آپ محبت رکھتےہوں، جن کے لیے آپ کے دل میں بغض نہ ہو۔ بالکل اسی طرح اللہ بھی اپنے گھر پر صرف ان ہی لوگوں کو بلاتا ہے جن سے وہ محبت کرتا ہے۔ اور دن ایک مرتبہ نہیں بلکہ پانچ مرتبہ بلاتا ہے اور صرف ایک دن ہی نہیں ساری زندگی بلاتا ہے۔ اور اس کا رحم و کرم تو دیکھیئے وہ کسی خاص آدمی کو نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کو بلاتا ہے۔ ایک ہم ہی ہیں جو اس کے دعوت نامے کو ٹھکراتے ہیں، اس کی طرف سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ تو کیا خیال ہے اگر ہم اس سے منہ موڑ لیں گے تو کیا وہ ہمارے بگڑے کام بنا دے گا، ہماری خواہشات کو پورا کر دے گا۔ نہیں بلکہ اس کے برعکس ہمیں اور تکالیف اور مشکلات دے گا۔ حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ " جب کوئی شخص نماز پڑھتا ہے تو اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے۔"
اس کا مطلب یہ ہوا کہ نماز اللہ سے اپنی دلی خواہشات منوانے کا سب سے بہترین، اولین اور آسان ذریعہ ہے۔ تو برائے مہربانی اپنی آخرت کا سامان کیجئے۔ یہ دنیاوی زندگی تو محدود ہے لیکن وہاں کی زندگی ہمیشہ کی ہے۔ اپنے حال پر رحم کیجیئے۔