کینٹین والی مائی کو دوبارہ بلواتا ہوں۔ پہلے بھی وہ پیسے اور حاضری رجسٹر لیکر چلی گئی تھی۔ خیر اب نئے سرے سے اس کو ٹھیکہ دیتا ہوں۔
توبہ اللہ میری توبہ۔ قرب قیامت کی نشانیاں ہیں یہ تو۔
مائی صاحبہ وہ جو اسکول کے حاضری رجسٹر پھاڑ پھاڑ کر اس میں سموسے رکھ کر بیچتی رہی ہو، تو کیا وہ بھی الزام ہے۔ اور باقیماندہ ہر 300 روپوں میں سے دس فیصد جو تم اپنا کمشن پہلے ہی کاٹ لیتی تھیں تو وہ کہاں سے آتا تھا۔
اب بھی وقت ہے، اسکول کے بقایاجات ادا کر کے کینٹین میں واپس آ جاؤ۔ نہیں تو میں یہ ٹھیکہ کسی اور کو دے دوں گا۔
اچھا اچھا تو کینٹن والی مائی یہ ہے
وہ تو لگتا ہے صوفی محمد صاحب کو شکایت کرنے گئی ہیں۔