اردو محفل کی مفت ٹیوشن اکیڈمی

ام اویس

محفلین
تمام اساتذہ کرام سے گزارش ہے کہ آج سلام کی اہمیت،آداب،سلام میں سنتوں،اور اس کے ثواب وغیرہ کے متعلق شیئر کریں.
سورة النساء :
وَ اِذَا حُیِّیْتُمْ بِتَحِیَّةٍ فَحَیُّوْا بِاَحْسَنَ مِنْهَاۤ اَوْ رُدُّوْهَاؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ حَسِیْبًا(۸۶)
ترجمہ: کنزالعرفان
اور جب تمہیں کسی لفظ سے سلام کیا جائے تو تم اس سے بہتر لفظ سے جواب دو یا وہی الفاظ کہہ دو۔ بیشک اللہ ہر چیز پر حساب لینے والا ہے۔

اسلام سے پہلے اہلِ عرب کی عادت یہ تھی کہ جب وہ ایک دوسرے سے ملتے تو کہتے ’’حَیَّاکَ اللہُ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ تجھے زندہ رکھے اور جب دینِ اسلام آیا تو اُس میں ا س کلمے کو ’’سلام ‘‘سے تبدیل کر دیا گیا اور یہ کلمہ ’’حَیَّاکَ اللہُ‘‘ کے مقابلے میں زیادہ کامل ہے کیونکہ جو شخص سلامت ہو گا تو وہ لازمی طور پر زندہ ہو گا اور صرف زندہ شخص سلامت نہیں ہو سکتا کیونکہ ا س کی زندگی مصیبتوں اور آفات سے ملی ہو ئی ہے۔
(تفسیر کبیر، النساء، تحت الآیۃ: ۸۶، ۴ / ۱۶۱)

سلام کرنا سنت ہے اور جواب دینا فرض ہے اور جواب میں افضل یہ ہے کہ سلام کرنے والے کے سلام پر کچھ بڑھائے۔
مثلاً پہلا شخص اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہے
تو دوسرا شخص وَعَلَیْکُمُ السَّلَامْ وَرَحْمَۃُ اللہِ کہے
اور اگر پہلے نے وَرَحْمَۃُ اللہِ بھی کہا تھا تو یہ وَبَرَکَاتُہٗ اور بڑھائے پس اس سے زیادہ سلام و جواب میں اور کوئی اضافہ نہیں ہے۔
 

ام اویس

محفلین
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ

اردو:

مومنو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے لوگوں کے گھروں میں گھر والوں سے اجازت لئے اور انکو سلام کئے بغیر داخل نہ ہوا کرو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اور ہم یہ نصیحت اس لئے کرتے ہیں کہ شاید تم یاد رکھو۔
النور:۲۷

سلام کہنے کی فضیلت میں احادیث مبارکہ:
جناب عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے ”السلام علیکم“ کہا، آپ نے اسے سلام کا جواب دیا، پھر وہ بیٹھ گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو دس نیکیاں ملیں“ پھر ایک اور شخص آیا، اس نے ”السلام علیکم ورحمتہ اﷲ“ کہا، آپ نے اسے جواب دیا، پھر وہ شخص بھی بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا: ”اس کو بیس نیکیاں ملیں“ پھر ایک اور شخص آیا اس نے ”السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ“ کہا، آپ نے اسے بھی جواب دیا، پھر وہ بھی بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا: ”اسے تیس نیکیاں ملیں“۔
(سنن ابو داود ،حدیث نمبر: 5195 ) باب كيف السلام ، باب: سلام کس طرح کیا جائے؟

سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک سب سے بہتر شخص وہ ہے جو سلام کرنے میں پہل کرے“۔
(سنن ابی داود ،باب في فضل من بدأ بالسلام )

باب: سلام میں پہل کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔
( حدیث نمبر: 5197 )

ایک آدمی نے رسول اللہ صلی الله علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا، أی الإسلام خیر؟ کہ اسلام میں بہتر بات کیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: سب سے بہتر بات یہ ہے کہ تو (بھوکے کو) کھانا کھلائے اور ہر واقف و ناواقف کو سلام کہے۔

(صحیح بخاری:۱۲،صحیح مسلم:۳۹)

رسول اللہ صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم جنت میں نہیں جاؤ گے یہاں تک کہ ایمان لے آؤ اور تم مومن نہیں ہو گے یہاں تک کہ ایک دوسرے سے محبت کرو۔کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں کہ جب تم اسے اختیار کرو گے تو آپس میں محبت کرنے لگو گے (اور وہ یہ ہے کہ) تم آپس میں سلام کو پھیلاؤ اور عام کرو۔

(صحیح مسلم:۵۴)

سیدنا عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وآلہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا، اے لوگو! سلام کو پھیلاؤ، لوگوں کو کھانا کھلاؤ، رشتے داروں اوراقربا کے حقوق ادا کرو اور اس وقت اٹھ کر نماز پڑھوجب لوگ سوئے ہوئے ہوں (یعنی تہجد) تو تم ’’جنت‘‘ میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤ گے۔

(ترمذی:۲۴۸۵)

رسول اللہ صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

سب سے زیادہ اللہ کے قریب وہ لوگ ہوں گے جو سلا م کہنے میں پہل کرتے ہیں۔

(ابو داؤد:۵۱۹۷ وسندہ صحیح)
 

ام اویس

محفلین
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کہ آنحضرت صلی الله علیہ و آلہ وسلم سے پوچھا اسلام کی کون سے خصلت بہتر ہے؟ آپؐ نے فرمایا کھانا کھلانا اور (ہر ایک مسلمان کو )سلام کرنا (چاہے وہ) اس کو پہچانتا ہو یا نہ پہچانتا ہو۔

(بخاری،جلد اول کتاب ایمان ،حدیث نمبر11)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی الله علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق ہیں سلام کا جواب دینا ،بیمار ہو تو اس کو جاکر پوچھنا ،اس کے جنازے کے ساتھ جانا، دعوت قبول کرنا، چھینک کا جواب دینا۔

(بخاری ،جلد اول کتاب الجنائز ،حدیث نمبر1167)


حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم صلی الله علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا سوار پیدل کو، چلنے والا بیٹھنے والے کو سلام کرے اور کم لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کریں۔

(سنن ابی داوُد ،جلد سوئم کتاب الادب ،حدیث نمبر519 (مسلم ،کتاب السلام)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم صلی الله علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا مسلمان کے مسلمان پر چھ حقوق ہیں۔
پوچھا گیا اے اللہ کے رسولؐ وہ کون سے حقوق ہیں۔ آپؐ نے فرمایا جب تم کسی مسلمان سے ملو تو اس کو سلام کرو۔ جب وہ تم کو دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرو ۔جب وہ تم سے نصیحت طلب کرے تو اس کو اچھی نصیحت کرو ۔جب وہ چھینک کے بعد ا لحمدللہ کہے تو اس کی چھینک کا جواب یرحمک اللہ کہو۔ اور جب وہ بیمار ہوجائے تو اس کی عیادت کرو ۔اور جب وہ فوت ہوجائے تو اس کی نماز جنازہ میں جاؤ۔

(مسلم ،کتاب السلام )

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم صلی الله علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا یہود اور نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو۔

(مسلم ،کتاب السلام)


حضرت ابو ھریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی الله علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کسی مومن کے لئے حلال نہیں کہ وہ کسی مومن سے
تین دن سے زیادہ دن تک قطع تعلق کرے۔ اگر تین دن گزر جائیں اور وہ (ان میں سے ایک) دوسرے سے ملاقات کرے اور سلام کرے اگر وہ سلام کا جواب دے دے تو وہ دونوں اجر میں شریک ہوگئے اور اگر وہ جواب نہ دے تو پھر وہ گناہگار ہوگا (جس نے جواب نہیں دیا)۔

(سنن ابی داوُد ،جلد سوئم کتاب الادب ،حدیث نمبر4912 )

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم اس وقت تک جنت میں نہیں جاسکتے جب تک مومن نہ بن جاؤ۔ تم مومن نہیں بن سکتے جب تک آپس میں محبت نہ کرو۔ کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتاؤں جب تم وہ کرو تو تم میں محبت پیدا ہوجائے۔ آپس میں کثرت سے سلام کیا کرو۔

(سنن ابی داوُد ،جلد سوئم کتاب الادب ،حدیث نمبر5193)

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حج مبرور کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اللہ کے نبی حج مبرور کیا ہے؟ ارشاد فرمایا ( جس حج میں) کھانا کھلایا جائے اور سلام پھیلایا جائے۔

(مسند احمد)
 

ام اویس

محفلین
اللہ تعالی ٰ کے پیغمبر علیھم السلام جب کسی مصیبت میں مبتلا ہوئے تو ان پیغمبروں کی مصیبتیں اور پریشانیاں دور کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے انہیں بھی لفظ "سلامتی " سے یاد کیا اور جنت میں بھی سلام کہا جائے گا۔

﴿سَلَامٌ قَوْلًا مِّن رَّ‌بٍّ رَّ‌حِيمٍ ﴿٥٨﴾...سورۃ یٰس
"پروردگار مہربان کی طرف سے سلام (کہا جائے گا)"

یعنی سلامتی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک کلمہ ہے جو انسانوں کی مصیبتوں کو دور کرتا ہے۔
حضرت نوح علیہ السلام پر جب مشکل وقت آیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿سَلَامٌ عَلَىٰ نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ ﴿٧٩﴾...سورة الصافات
"تمام جہانوں میں نوح پر سلامتی ہو" دوسری جگہ فرمایا:

﴿قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلَامٍ مِّنَّا وَبَرَ‌كَاتٍ عَلَيْكَ...٤٨﴾...سورة هود
"حکم ہوا ،اے نوح !ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ اتر جاؤ "

جب زمین پانی اگل رہی تھی ،آسمان سے موسلا دھار باش جاری تھی ۔اس طوفانی دھارے میں جبکہ سب پہاڑوں کی چوٹیاں زیر آب آچکی تھیں ،تو اگر حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ان متلاطم موجوں پر سلامت تھی تو دراصل یہ اللہ تعالیٰ کا وہ پیغام تھا جو لفظ سلامتی کے ناطے سے حضرت نوح علیہ السلام کو پہنچا تھا ۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام پر زندگی میں سب سے مشکل وقت وہ تھا جب نمرود نے آپ کو آگ میں ڈالا ، اللہ تعالی ٰ کی طرف سے فوراََ "پیغام سلامتی "پہنچا :

﴿قُلْنَا يَا نَارُ‌ كُونِي بَرْ‌دًا وَسَلَامًا عَلَىٰ إِبْرَ‌اهِيمَ ﴿٦٩﴾...سورة الانبياء
"ہم نے حکم دیا ،اے آگ !تو سردہو جا اور ابراہیم کے لیئے موجب سلامتی بن جا !"

حضرت یحییٰ کی پیدائش پر اللہ جل شانہ کی طرف سے "پیغام سلامتی "یوں سنایا گیا:

اور جس دن وہ پیدا ہوئے اور جس دن وفات پا ئیں گے اور جس دن زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے ان پر سلام اور رحمت ہے"

بن باپ پیداہونے کے ناطے سے جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر نازک وقت آیا تو ان کی زبان پر اللہ تعالی ٰ کی طرف سے سلامتی کا اعلان اس طرح ہوا:

﴿وَالسَّلَامُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدتُّ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّا ﴿٣٣﴾...سورة مريم
اور جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مجھے موت آئے گی اور جس دن زندہ کر کے اٹھایا جاؤگا مجھ پر سلام اور رحمت ہے۔

فرعون جیسے ظالم اور جابر بادشاہ کے دربار میں جب حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون علیہ السلام گئے تو اللہ تعالی ٰ نے انہیں سلامتی کا پیغام سنایا :

﴿سَلَامٌ عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَارُ‌ونَ ﴿١٢٠﴾...سورة الصافات
"موسیٰ علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہ السلام پر سلام ہو "

حضرت الیاس علیہ السلام پر سلامتی کا اعلان اس طرح ہوا:

﴿سَلَامٌ عَلَىٰ إِلْ يَاسِينَ ﴿١٣٠﴾...سورة الصافات "اور الیاسین پر سلام ہو"

اللہ جل شانہ نے تمام پیغمبروں کو سلامتی سے نوازا ، فرمایا :

﴿وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿١٨١﴾...سورة الصافات "پیغمبروں پر سلام ہو"

حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر دائمی سلامتی کا اعلان اس طرح ہو ا:

﴿إِنَّ اللَّ۔هَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴿٥٦﴾...سورة الاحزاب
"اللہ جل شانہ اور اس کے فرشتے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں ،اے اہل ایمان !تم بھی پیغمبر صلی علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجا کرو"
 
اللہ تعالی ٰ کے پیغمبر علیھم السلام جب کسی مصیبت میں مبتلا ہوئے تو ان پیغمبروں کی مصیبتیں اور پریشانیاں دور کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے انہیں بھی لفظ "سلامتی " سے یاد کیا اور جنت میں بھی سلام کہا جائے گا۔

﴿سَلَامٌ قَوْلًا مِّن رَّ‌بٍّ رَّ‌حِيمٍ ﴿٥٨﴾...سورۃ یٰس
"پروردگار مہربان کی طرف سے سلام (کہا جائے گا)"

یعنی سلامتی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک کلمہ ہے جو انسانوں کی مصیبتوں کو دور کرتا ہے۔
حضرت نوح علیہ السلام پر جب مشکل وقت آیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿سَلَامٌ عَلَىٰ نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ ﴿٧٩﴾...سورة الصافات
"تمام جہانوں میں نوح پر سلامتی ہو" دوسری جگہ فرمایا:

﴿قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلَامٍ مِّنَّا وَبَرَ‌كَاتٍ عَلَيْكَ...٤٨﴾...سورة هود
"حکم ہوا ،اے نوح !ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ اتر جاؤ "

جب زمین پانی اگل رہی تھی ،آسمان سے موسلا دھار باش جاری تھی ۔اس طوفانی دھارے میں جبکہ سب پہاڑوں کی چوٹیاں زیر آب آچکی تھیں ،تو اگر حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ان متلاطم موجوں پر سلامت تھی تو دراصل یہ اللہ تعالیٰ کا وہ پیغام تھا جو لفظ سلامتی کے ناطے سے حضرت نوح علیہ السلام کو پہنچا تھا ۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام پر زندگی میں سب سے مشکل وقت وہ تھا جب نمرود نے آپ کو آگ میں ڈالا ، اللہ تعالی ٰ کی طرف سے فوراََ "پیغام سلامتی "پہنچا :

﴿قُلْنَا يَا نَارُ‌ كُونِي بَرْ‌دًا وَسَلَامًا عَلَىٰ إِبْرَ‌اهِيمَ ﴿٦٩﴾...سورة الانبياء
"ہم نے حکم دیا ،اے آگ !تو سردہو جا اور ابراہیم کے لیئے موجب سلامتی بن جا !"

حضرت یحییٰ کی پیدائش پر اللہ جل شانہ کی طرف سے "پیغام سلامتی "یوں سنایا گیا:

اور جس دن وہ پیدا ہوئے اور جس دن وفات پا ئیں گے اور جس دن زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے ان پر سلام اور رحمت ہے"

بن باپ پیداہونے کے ناطے سے جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر نازک وقت آیا تو ان کی زبان پر اللہ تعالی ٰ کی طرف سے سلامتی کا اعلان اس طرح ہوا:

﴿وَالسَّلَامُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدتُّ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّا ﴿٣٣﴾...سورة مريم
اور جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مجھے موت آئے گی اور جس دن زندہ کر کے اٹھایا جاؤگا مجھ پر سلام اور رحمت ہے۔

فرعون جیسے ظالم اور جابر بادشاہ کے دربار میں جب حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون علیہ السلام گئے تو اللہ تعالی ٰ نے انہیں سلامتی کا پیغام سنایا :

﴿سَلَامٌ عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَارُ‌ونَ ﴿١٢٠﴾...سورة الصافات
"موسیٰ علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہ السلام پر سلام ہو "

حضرت الیاس علیہ السلام پر سلامتی کا اعلان اس طرح ہوا:

﴿سَلَامٌ عَلَىٰ إِلْ يَاسِينَ ﴿١٣٠﴾...سورة الصافات "اور الیاسین پر سلام ہو"

اللہ جل شانہ نے تمام پیغمبروں کو سلامتی سے نوازا ، فرمایا :

﴿وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿١٨١﴾...سورة الصافات "پیغمبروں پر سلام ہو"

حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر دائمی سلامتی کا اعلان اس طرح ہو ا:

﴿إِنَّ اللَّ۔هَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴿٥٦﴾...سورة الاحزاب
"اللہ جل شانہ اور اس کے فرشتے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں ،اے اہل ایمان !تم بھی پیغمبر صلی علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجا کرو"
ماشاء اللہ،ماشاء اللہ،بہت خوبصورت تحریر
جزاک اللہ خیراً کثیرا
 
"اللہ جل شانہ اور اس کے فرشتے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں ،اے اہل ایمان !تم بھی پیغمبر صلی علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجا کرو“
اللھم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید۔
اللھم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید۔
 
Top