میری رائے میں اصلاحِ سخن کے شعبے میں مناسب نظام وضع کرنے کی شدید ضرورت ہے ۔ کسی شاعر کی پوسٹ میں املا اور گرامر کی غلطی ایک عام مراسلے کی نسبت زیادہ اہمیت کی حامل ہے ۔ شعر و ادب کو زبان کا معیار سمجھا جاتا ہے اور عام لوگوں کے لئے زبان سیکھنے کا ذریعہ بھی ۔ عموماً یہ توقع بھی کی جاتی ہے کہ آج کے شاعر اور ادیب آگے چل کر معاشرے میں زبان کی ترویج و ترقی کا ذریعہ بنیں گے۔ چنانچہ شاعری کا زمرہ املا اور گرامر کی غلطیوں سے حتی الامکان پاک ہونا چاہئے ۔ اصلاحِ سخن کی ذمہ داری جناب الف عین ، راحل بھائی ، خلیل بھائی اور عاطف بھائی نے سنبھالی ہوئی ہے۔ چنانچہ ان احباب کی رائے اس معاملے میں سب سے اہم اور باوزن ہوگی ۔ گاہے بگاہے میں اور چند دوسرے لوگ بھی اس زمرے میں اپنی رائے دیا کرتے ہیں ۔ میرا مشاہدہ یہ ہے کہ بہت سارے نو آموز اصلاحی تجاویز پر کماحقہ غور تک نہیں کرتے ۔ نہ اپنا ہوم ورک کرتے ہیں اور نہ ہی مطالعے کا حق ادا کرتے ہیں ۔ بار بار نشاندہی اور اصلاح کے باوجود انہی اغلاط کو دہراتے رہتے ہیں ۔ لغت دیکھنے کا رجحان نہ ہونے کے برابر ہے ۔ (پہلے وقتوں میں تو استاد حضرات شاگرد کی طبع ، استعداد اور سیکھنے کا رجحان دیکھ کر فیصلہ کیا کرتے تھے کہ ان پر مزید وقت اور توانائی صرف کرنا مناسب بھی ہے یا نہیں ۔ اگرکسی میں جوہر نظر نہیں آتا تھا تو صاف کہہ دیا کرتے تھے کہ میاں شاعری میں وقت ضائع کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔کسی اور صنف میں دھیان دو۔ شاید انٹر نیٹ پر ایسا کرنا بوجوہ مشکل ہے ۔) بہرحال ، اس ضمن میں میری تجاویز یہ ہیں:
- اصلاح سخن کے زمرے کو بالکل اسی طرز پر ڈھالا جائے کہ جیسے پرانے وقتوں میں استاد شعرا کی بیٹھک ہواکرتی تھی ۔ یعنی مجلسی آداب کا پورا خیال رکھا جائے ۔
- اصلاحِ سخن میں ہر نو وارد کو پابند کیا جائے کہ اردو محفل پر آتے کے ساتھ ہی " غزل باری" نہ شروع کردے بلکہ پہلے اپنا تعارف پوسٹ کرے ۔ اصل نام ، تعلیمی اورشعری و ادبی پس منظر وغیرہ سے آگہی بخشے ۔
- اصلاح لینے کے آداب کا خیال رکھے ۔ ( "اصلاح کردو" اور "اصلاح کردیں" جیسا لٹھ مار تخاطب عام طور پر دیکھنے میں آتا ہے ۔بعض لوگ اصلاح کے لئے غزل اس طرح پیش کرتے ہیں کہ گویا اصلاح دینے والوں پر احسان کررہے ہوں ۔ اور بعض لوگ اصلاحی تجاویز پر اس طرح کا ردعمل ظاہر کرتے ہیں گویا ان کی شان میں گستاخی کردی گئی ہے ۔) وغیرہ وغیرہ
- نو وارد پہلے کچھ دھاگوں میں شرکت کرے اور دیگر محفلین سے کچھ شناسائی پیدا کرے ۔
- ایک شاعر کو ہفتے میں ایک سے زیادہ غزل یا نظم پوسٹ کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے
- املا اور گرامر کی اغلاط پر بلا استثنا گرفت ہونی چاہئے کہ زبان کا معیار برقرار رکھنے کا ایک یہی طریقہ ہے ۔
- اصلاح دینے والے احباب کو دیکھنا چاہئے کہ کس شاگرد پر کتنا وقت اور توجہ صرف کرنا سود مند ہوگا ۔ غیرمناسب رویوں کی حوصلہ شکنی کرنا بہت ضروری ہے ۔
یہ تجاویز
الف عین ،
محمّد احسن سمیع :راحل: ،
محمد خلیل الرحمٰن ،
سید عاطف علی صاحبان کی خدمت میں گزار رہا ہوں کہ وہی اصلاحِ سخن کے کرتا دھرتا ہیں اور اس زمرے میں کوئی نظام وضع کرنا انہی کے اختیار اور مرضی پر ہے ۔ اگر اس ضمن میں میری کسی مدد کی ضرورت ہو تو میں حاضر ہوں ۔ ( ایک عرصے سے آدابِ مجلسی پر ایک مضمون ادھورا پڑا ہے ۔ اب اسے مکمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔)