اردو میں مستعمل اور مانوس بحور کی فہرست

سید ذیشان

محفلین
۱۳) بحر خفیف
(یہ بحر سالم مستعمل نہیں)

i۔ مثمن سالم: فاعلاتن مس تفع لن فاعلاتن مس تفع لن
ii۔ مسدس سالم: فاعلاتن مس تفع لن فاعلاتن
iii۔ مسدس مخبون: فعلاتن مفاعلن فعلاتن
iv۔ مسدس مخبون محذوف: فَعِلاتن مفاعلن فعِلُن
v۔ مسدس سالم مخبون محذوف: فاعلاتن مفاعلن فعِلُن
(اوپر دونوں اوزان میں پہلا رکن فعلاتن کی جگہ فاعلاتن آسکتا ہے۔ اور آخری رکن فعَلن کے عین کو ساکن کرکے فعْلن بھی کرنا درست ہے۔ اور خلط ان سب کا جائز ہے۔)
vi۔ مسدس سالم مخبون محجوف: فاعلاتن مفاعلن فع
vii۔ مسدس مخبون محجوف: فعلاتن مفاعلن فع
(اوپر کے دو اوزان بھی ایک دوسرے کے مقابل لانا جائز ہے۔)

مزمل شیخ بسمل بھائیۙ! پانچویں اور چھٹے نمبر پر جو بحور ہیں ان میں ”سالم“ سے کیا مراد ہے؟
نیز سید ذیشان صاحب کی سائٹ پر ”آخر اس درد کی دوا کیا ہے“ کا وزن ”خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع“ لکھا آرہا ہے، یہ ٹھیک ہے؟

یہ نام فارنسس پریچیٹ کی سائٹ والا استعمال کیا ہے:
http://www.columbia.edu/itc/mealac/pritchett/00ghalib/meterbk/06_meters.html?urdu

لسٹ میں 14 نمبر پر دیکھیں۔
 
۱۳) بحر خفیف
(یہ بحر سالم مستعمل نہیں)

i۔ مثمن سالم: فاعلاتن مس تفع لن فاعلاتن مس تفع لن
ii۔ مسدس سالم: فاعلاتن مس تفع لن فاعلاتن
iii۔ مسدس مخبون: فعلاتن مفاعلن فعلاتن
iv۔ مسدس مخبون محذوف: فَعِلاتن مفاعلن فعِلُن
v۔ مسدس سالم مخبون محذوف: فاعلاتن مفاعلن فعِلُن
(اوپر دونوں اوزان میں پہلا رکن فعلاتن کی جگہ فاعلاتن آسکتا ہے۔ اور آخری رکن فعَلن کے عین کو ساکن کرکے فعْلن بھی کرنا درست ہے۔ اور خلط ان سب کا جائز ہے۔)
vi۔ مسدس سالم مخبون محجوف: فاعلاتن مفاعلن فع
vii۔ مسدس مخبون محجوف: فعلاتن مفاعلن فع
(اوپر کے دو اوزان بھی ایک دوسرے کے مقابل لانا جائز ہے۔)

مزمل شیخ بسمل بھائیۙ! پانچویں اور چھٹے نمبر پر جو بحور ہیں ان میں ”سالم“ سے کیا مراد ہے؟
نیز سید ذیشان صاحب کی سائٹ پر ”آخر اس درد کی دوا کیا ہے“ کا وزن ”خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع“ لکھا آرہا ہے، یہ ٹھیک ہے؟

سالم کی نشاندہی بحر کے مختلف استعمال کی وجہ سے کی گئی۔ کیونکہ اس بحر میں پہلا رکن مخبون بھی آتا ہے اور سالم بھی جیسا کہ چوتھا وزن دیکھا جاسکتا ہے۔
سالم سے مراد پہلا رکن فاعلاتن سالم ہے۔
پانچویں وزن کے نام کا مسئلہ یہ ہے کہ اس میں پہلا رکن سالم دوسرا رکن مخبون اور تیسرا رکن مخبون محذوف ہے۔ یعنی تیسرا رکن فاعلاتن حذف سے "تن" گرا۔ خبن سے فا کا الف گر گیا اس طرح فعِلا بچ گیا جو فعِلُن سے بدل دیا۔ اب فعِلن کے عین کو تسکین اوسط سے ساکن کر لیں۔ قطع یا مقطوع کا تو اس میں کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ بحر الفصاحت یا آئینۂ بلاغت میں ایسی غلطیاں بڑی فراخ دلی سے موجود ہیں۔ :)
واضح رہے کہ قطع کا زحاف فاعلاتن متصل یا فاع لاتن منفصل دونوں پر ہوتا ہی نہیں ہے۔ اس لیے اس کو یہاں استعمال کرنا ممکن ہی نہیں۔
 

شیرازخان

محفلین
واہ مجھے تو ابھی تک مانوس بحروں اور غیر مانوس کا بھی علم نہیں تھا ۔۔بہت شکریہ جناب مزمل شیخ صاحب۔۔!!
 

شیرازخان

محفلین
ان پیج تھری پر پہلا صفحہ کچھ یوں ترتیب دیا ہے:
1525549_567760896651246_959202458_n.jpg
اسامہ بھائی اگر آپ نے یہ ٹیبل مکمل کیا ہوا ہے تو ہمیں بھی عنایت کر دیں ؟؟؟ یاں دو ہی ملے ہیں۔۔
 

شیرازخان

محفلین
۔


بہت عمدہ کاوش مزمل بھائی ، جزاک اللہ خیر۔
رمل مخبون کی جو آپ نے اصلاح فرمائی تھی کہ فعِلاتن کو مفعولن بھی باندھا جا سکتا ہے تو یہاں اس کا تذکرہ نہیں فرمایا۔
مزید یہ کہ اپنی سہولت کے لیے میں ایکسل میں کچھ اسطرح مواد اکٹھا کرتا ہوں ۔
ramal_zpsa0864bcb.jpg
واہ جناب یوں تو آساں ترین ہو گیا ہے جناب کیا آپ مجھے یہ ٹیبل عیایت کر سکتے ہیں اگر مکمل ہے تو؟؟
 

ابن رضا

لائبریرین
واہ جناب یوں تو آساں ترین ہو گیا ہے جناب کیا آپ مجھے یہ ٹیبل عیایت کر سکتے ہیں اگر مکمل ہے تو؟؟
محترمی aruuz.comکے ہوتے اب کسی الگ ٹیبل کی ضرورت ہی نہ رہی تھی۔ اس لیے اس پر مزید کام نہیں کیا۔ وہاں منتخب کلام میں کوئی بھی بحر منتخب کریں وہاں نیچے جو دیگر بحور اس کے ساتھ خلط ہو سکتی ہے ان کی فہرست آ جاتی ہے۔

www_zps7d905fad.jpg
 
آخری تدوین:

سید فصیح احمد

لائبریرین
السلام علیکم مزمل بھائی !

سب سے پہلے تو بہت شکریہ آپ کا کہ ریڑھ کی ہڈی کے تمام گٹھ جوڑ ایک ساتھ یہاں لِکھ دیئے :) اور دوسری بات یہ کہ بے وزن کی ہانک ہانک کر من بہت اُکتا چُکا تھا پس اِرادہ کیا کہ عروض کی الف بے سیکھی جائے سو بِسم اللہ پڑھی اور جامے سمیت تالاب میں کُود گئے :LOL: ایک سوال تھا آپ سے چونکہ میں ابھی مبتدی ہوں تو غلطی سے پہلے سُدھار لینا زیادہ بہتر ہو گا! :)

آپ نے بحر ہزج : مربع اشتر مقبوض مضاعف لِکھا جِس کا وزن یوں ہے ،، فاعلن مفاعلن فاعلن مفاعلن

میں نے ایک جگہ پڑھا

بحر ہزج : مربع اشتر مقبوض ،،، جِس کا وزن یوں لِکھا تھا ،، فاعلن مفاعلن

جاننا یہ ہے کہ دونوں میں کیا فرق ہے ؟ اور اگر بحر ہزج : مربع اشتر مقبوض موجود ہے تو کیا یہ بحر اُردو میں مستعمل بھی ہے ؟؟

جزاک اللہ برادرِ محترم !!
 
آخری تدوین:
السلام علیکم مزمل بھائی !

سب سے پہلے تو بہت شکریہ آپ کا کہ ریڑھ کی ہڈی کے تمام گٹھ جوڑ ایک ساتھ یہاں لِکھ دیئے :) اور دوسری بات یہ کہ بے وزن کی ہانک ہانک کر من بہت اُکتا چُکا تھا پس اِرادہ کیا کہ عروض کی الف بے سیکھی جائے سو بِسم اللہ پڑھی اور جامے سمیت تالاب میں کُود گئے :LOL: ایک سوال تھا آپ سے چونکہ میں ابھی مبتدی ہوں تو غلطی سے پہلے سُدھار لینا زیادہ بہتر ہو گا! :)

آپ نے بحر ہزج : مربع اشتر مقبوض مضاعف لِکھا جِس کا وزن یوں ہے ،، فاعلن مفاعلن فاعلن مفاعلن

میں نے ایک جگہ پڑھا

بحر ہزج : مربع اشتر مقبوض ،،، جِس کا وزن یوں لِکھا تھا ،، فاعلن مفاعلن

جاننا یہ ہے کہ دونوں میں کیا فرق ہے ؟ اور اگر بحر ہزج : مربع اشتر مقبوض موجود ہے تو کیا یہ بحر اُردو میں مستعمل بھی ہے ؟؟

جزاک اللہ برادرِ محترم !!

وعلیکم السلام۔
جواب میں تاخیر کے لیے معذرت۔
ہزج مربع اشتر کا مطلب وہی ہے جو آپ نے لکھا ہے۔ اس وزن کو اگر مضاعف لکھا جائے تو مطلب یہ ہوا کہ ہم نے مربع بحر کو دوگنا کردیا ہے۔
اب فاعلن مفاعلن کو ہم نے فاعلن مفاعلن فاعلن مفاعلن ایک مصرعے میں کردیا ہے۔
غالب :
کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا
دل کہاں کہ گم کیجے ہم نے مدعا پایا

غالب کی یہ غزل اسی وزن میں ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
وعلیکم السلام۔
جواب میں تاخیر کے لیے معذرت۔
ہزج مربع اشتر کا مطلب وہی ہے جو آپ نے لکھا ہے۔ اس وزن کو اگر مضاعف لکھا جائے تو مطلب یہ ہوا کہ ہم نے مربع بحر کو دوگنا کردیا ہے۔
اب فاعلن مفاعلن کو ہم نے فاعلن مفاعلن فاعلن مفاعلن ایک مصرعے میں کردیا ہے۔
غالب :
کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا
دل کہاں کہ گم کیجے ہم نے مدعا پایا
غالب کی یہ غزل اسی وزن میں ہے۔
غزل کے باقی اشعار سے مجھے لگا ہے کہ یہ ۔۔۔۔: فاعلن مفاعیلن فاعلن مفاعیلن۔پر ہے
یعنی ہزج کی مثمن اشتر کی بحر پر ہے۔بحر کا نام شاید مجھے شاید درست نہیں معلوم۔
 
غزل کے باقی اشعار سے مجھے لگا ہے کہ یہ ۔۔۔ ۔: فاعلن مفاعیلن فاعلن مفاعیلن۔پر ہے
یعنی ہزج کی مثمن اشتر کی بحر پر ہے۔بحر کا نام شاید مجھے شاید درست نہیں معلوم۔

جی میں نے بے دھیانی میں لکھ دیا۔ آپ نے درست نشاندھی کی ہے۔ جزاک اللہ خیر۔
 
جناب مزمل شیخ بسمل
آپ نے دائرہ طوسیہ کا ذکر فرمایا ہے۔ اس کا تعارف اور تشکیل اگر بہ سہولت فراہم کر سکیں تو نوازش ہو گی۔
فقط ۔۔۔ محمد یعقوب آسی

فیس بک پر ایک صاحب نے کہیں سوال کیا تھا۔ تو میں نے ان کا جواب اپنے بلاگ پر لکھ دیا تھا۔ اس دائرۂ طوسیہ کے حوالے سے بات ہوئی ہے۔ اس کی ضرورت اور اس سے نکلی بحریں۔
یہاں کلک کریں
 
۹) بحر مجتث
(یہ بحر سالم استعمال کرنا عروضی طور پر جائز نہیں)

i۔ مثمن سالم: مس تفع لن فاعلاتن مس تفع لن فاعلاتن
مزمل شیخ بسمل بھائی کسی بحر کے عروضی طور پر جائز یا ناجائز ہونے کا پیمانہ کیا ہے؟
نیز اگر کوئی اس بحر میں غزل یا نظم لکھتا ہے تو کیا اسے عروضی طور پر خارج از غزل کہا جائے گا۔
 
مزمل شیخ بسمل بھائی کسی بحر کے عروضی طور پر جائز یا ناجائز ہونے کا پیمانہ کیا ہے؟
نیز اگر کوئی اس بحر میں غزل یا نظم لکھتا ہے تو کیا اسے عروضی طور پر خارج از غزل کہا جائے گا۔
کسی بحر کے کسی وزن کے استعمال کے نا جائز ہونے کی بہت سی صورتیں ہوسکتی ہیں۔
جیسے بحروں کے مجموعی وزن پر کچھ زحافات عائد ہوتے ہیں۔ یہ عربی رویہ ہے۔ جیسے مراقبہ اور اس کے ذیلی زحافات معاقبہ اور مکانفہ ہے۔( تفصیل کے لیے عروض کی کوئی جامع کتاب دیکھ لیجئے۔ ) یہ بھی ایک وجہ ہے۔ مثلاً مضارع کے سالم وزن میں مراقبہ حاوی ہے۔ یعنی مفاعیلن فاع لاتن میں "عی لن فا" یہ تین اسباب خفیف ایک ساتھ واقع ہوئے ہیں۔ اب عی اور لن میں مراقبہ ہے اور حکم یہ ہے کہ عی اور لن میں سے صرف ایک ہی باقی رہ سکتا ہے اور ایک کو گرانا لازم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مضارع کا سالم وزن ناجائز ہے۔
اسی طرح بعض بحور میں معاقبہ آتا ہے جیسے مجتث میں، اور بعض میں مکانفہ۔لیکن یہ عروض میں کوئی اصول نہیں بلکہ احکام ہیں۔ یعنی آپ کو حکم دیا گیا ہے اس لیے آپ نے ایسا کرنا پڑے گا۔ اسی طرح مجتث میں پہلی بات یہ کہ جو اصل وزن ہے وہ دائرے سے مسدس نکلتا ہے، مثمن اس میں موجود نہیں۔ یہ فارسی تصرف سے ہم نے مس تفع لن فاعلاتن فاعلاتن کو مس تفع لن فاعلاتن مس تفع لن فاعلاتن کردیا۔ پھر اس بحر میں معاقبہ ہے۔ البتہ آپ یہی وزن متقارب سے حاصل کرسکتے ہیں:
فعلن فعولن فعولن فعلن فعولن فعولن
ویسے یہ بحر کوئی مانوس اور وزن کوئی مرغوب بھی نہیں شاید۔
 
vi۔ مثمن اثرم مقبوض مضاعف: فعلُ فعول فعول فعول فعول فعول فعول فعَل
vii۔ مثمن اثرم مقبوض محذوف مضاعف: فعلُ فعول فعول فعول فعول فعول فعول فعولن
مزمل بھائی! "محذوف" میرے خیال میں نیچے کے بجائے اوپر لگے گا۔
 
Top