اردو کے مٹتے الفاظ

محمد امین

لائبریرین
ہماری ایک رشتے کی نانی بچپن میں "کوٹھے" (بمعنیٰ چھت) پر جانے کو منع کرتی تھیں۔۔ پھر یہ ہوا کہ اردو ادب پڑھنے لگے تو پتا لگا "کوٹھا" واقعی بچوں (اور شرفا) کے جانے کی جگہ نہیں :)
 

شمشاد

لائبریرین
اُس کوٹھے اور اس کوٹھے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

ہمارے ہاں دیہاتوں میں جو کوٹھے ہوتے ہیں، عموماً ان کی دیواریں نہیں ہوتیں، تو نانیاں دادیاں اس لیے بھی منع کرتی ہیں کہ کوٹھے پر بے دھیانی میں گھومتے پھرتے کہیں نیچے نہ گر پڑیں۔ (اب نیچے گرنے کو بھی دوسرے الفاظ میں لے سکتے ہیں)۔

دیہات میں آپ ایک کوٹھے پر چڑھ جائیں تو جی چاہے تو اوپر ہی اوپر آدھا گاؤں گھوم آئیں۔
 

محمد امین

لائبریرین
اُس کوٹھے اور اس کوٹھے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

ہمارے ہاں دیہاتوں میں جو کوٹھے ہوتے ہیں، عموماً ان کی دیواریں نہیں ہوتیں، تو نانیاں دادیاں اس لیے بھی منع کرتی ہیں کہ کوٹھے پر بے دھیانی میں گھومتے پھرتے کہیں نیچے نہ گر پڑیں۔ (اب نیچے گرنے کو بھی دوسرے الفاظ میں لے سکتے ہیں)۔

دیہات میں آپ ایک کوٹھے پر چڑھ جائیں تو جی چاہے تو اوپر ہی اوپر آدھا گاؤں گھوم آئیں۔

ہاہاہا۔۔۔ جی مجھے پتا ہے دونوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے :p

ویسے دو تین گھروں تک تو ہم بھی گھوم چکے ہیں اپنے کوٹھے سے ؛) ۔۔
 

محمد امین

لائبریرین
السلام علیکم

بھائی نعمت خانہ کا کیا مطلب ہےِ َ؟؟؟؟

وعلیکم السلام کامران بھائی۔ نیچے دیکھیے:

نعمت خانہ: ایک چھوٹی الماری ہوتی ہے جس میں کھانے کے سامان (عموماً پکائے ہوئے) رکھے جاتے ہیں۔ پر آج کل یہ کام ریفریجریٹر سے لے لیا جاتا ہے۔ ویسے نعمت خانے میں سرد کرنے کا کوئی انتظام نہیں ہوتا ہے۔ بس اشیاء خورد و نوش بلّی وغیرہ کے خرد برد سے محفوظ ہو جاتے ہیں۔
 

عثمان

محفلین
اگر کوٹھے کے گردا گرد مناسب اونچائی کی دیواریں ہوں تو نیچے گرنے کا خطرہ نہیں رہتا۔
یہ دیواریں ذومعنی ہیں۔
یوں کر لیجیے۔ کہ اگر دوسروں کے کوٹھے کے گرد اونچی دیواریں ہوں تو بندے کا نیچے گرنے کا احتمال باقی نہیں رہتا۔ :heehee:
 

شمشاد

لائبریرین
دوسروں کے کوٹھے کے گرد اونچی دیواریں تحفظ بھی دوسروں کو ہی دیں گی ناں۔
 

عین عین

لائبریرین
قنات تو اب گم ہو گیا ہے کہیں، البتہ شامیانہ کبھی کبھی سننے کو مل جاتا ہے
اسی طرح بٹوا (پرس) بھی اب نہیں بولا جاتا یا لکھا جاتا۔
خاص دان بھی کوئی شے ہوا کرتی تھی۔
دھاتوں کے نام بھی اب انگریزی و دیگر زبانوں میں ادا کیے جاتے ہیں، مثلا تانبہ، پیتل، کانسی (سلور) ،
باغ یا باغیچہ
جب کہ " یہ پتا معلوم ہے" کی جگہ ’’ یہ ایڈریس معلوم ہے" اور کسی کو پتا سمجھاتے ہوئے اگر "مڑنے" اور "دائیں بائیں" کا بتانا ہو تو اب یوں سننے کو ملتا ہے کہ : فلاں جگہ سے آگے آیں گے تو ایک ٹرننگ ہے وہاں سے لیفٹ کو ٹرن ہوں گے تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
قنات کا لفظ تو اکثر بولنے اور سُننے میں آتا ہے بلکہ یہ تمبو قنات اکٹھا بولا جاتا ہے۔
 
چھوڑیں جی اردو وردو ، ترقی کی تمام راہیں بند کردی اس نے :cowboy:
غیر متفق اور نا پسندیدہ تو ملنے ہی ہیں:notlistening:
دیکھنا یہ ہے کہ کتنے متفق ہیں:tv:
 
مجھے باورچی سے متعلقہ دو چیزوں کے نام یاد آ رہے جن کے الفاظ تو کیا، اب ان چیزوں کا استعمال بھی تقریباً متروک ہو گیا ہے:
- نعمت خانہ
- چنگیر
نعمت خانہ لکڑی کی اُس ٹھگنی سی الماری کو کہتے تھے جس میں ہوا کی آمد ورفت کے لیے جالیاں ہوتی تھیں ، شاید دروازے بھی جالی دار ہوتے تھے ورنہ دونوں پہلوتو بہرحالی دار ہی ہوتے ۔۔۔۔
چنگیر کھجورکے پتوں سے بٹا /بناتھال یا کسی اور درخت کے تنکوں سے بنا طباق جو عموماً روٹیاں رکھنے کے کام آتا مگر پھول اور مٹھائیاں رکھنے کاکام بھی دیتا۔میں نے اپنے بزرگوں سے اِسے ڈلیہ کہتے بھی سُنا ہے۔۔
غوری وہ رکابی / پلیٹ / ڈِش تھی جو عموماً تانبے کی ہوتی اور قلعی کراکے چمکداربنالی جاتی ،اِس کے کناروں پرکنگورے ہوتے تھے اوریہ قدرے گہری بھی ہوتی تھی ۔بچوں کے عقیقے، ختنہ ،بسم اللہ جیسے مواقع پر خوشی میں اعزاء و اقربا میں بانٹی جاتی اور جنھیں دی جاتی وہ خوشی خوشی قبول کرلیتے اور دوسرے برتنوں کی نسبت اِنھیں زیادہ محبت ، حفاظت اور احتیاط سے رکھتے اور برتتےتھے۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:
یہ دھاگہ میں نے زندہ کیا تھا مگر نہ جانے کہاں سے کہاں چلا گیا
جیسے بہت سے الفاظ ہم سے بچھڑکر کہاں سے کہاں پہنچ گئے ایسے ہی یہ لڑی بھی اوراقِ گم گشتہ کی طرح نظروں سے اوجھل تھی اور آج بالاتفاق مل گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جی تو چاہا یوریکا۔۔۔یوریکا ۔۔کا نعرہ لگایا جائے ۔۔۔۔۔​
 
صدری/ بنڈی۔۔۔۔سردیوں کا پہناوا تھا جو قمیض کے اندر پہنتے ۔سینہ گرم رکھتا اور سردی سے بچاتاتھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے حیرت ہے کہ ہجرت کے زمانے میں سیٹل ہونے کے بعد بھی بہت عرصے تک کراچی کے بزرگ اِسے سینے سے لگائے رہے،حالانکہ کراچی کے معتدل موسم اور بے ضررآب و ہوا میں اِس کی چنداں ضرورت نہ تھی مگر’’ماضی سے دُوری کااحساس دل میں جوگدازپیدا کردیتا ہے ،اُس میں پھول تو پھول کانٹے بھی عزیزہوجاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔‘‘شاید یہ اسی کا ثمرہ اور اثر تھا۔​
 
Top