محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
آپ کی یہ فارسی خواندہ زبانِ من بگفت
چوں کند استاد بُڑبُڑ ، کیوں نہ من چُڑچُڑ کنم
متفق ہستم باستادانِ خویش’’بُڑبُڑیدن‘‘ در زبانِ فارسی
شیخِ کامل را بھلا چہ آرسی!
کاشف عمران بھائی آپکے حالتِ زندگی جان کر سمجھ میں نہیں آتا کہ آپ سے ہمدردی کی جائے یا۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔حیرانی؟؟؟ -- میں تو خود "حیران" ہوں۔
حقیقتاً آپ جیسے لوگ کم ہی ہوتے ہیں ۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ آپ ایک باصلاحیت شخص ہیں اپنی تمام صلاحیتوں سے کسی ایک شعبے میں مستقل مزاجی سے کام لیں تو یقیناً بہت آگے جائیں گے۔ ( ویسے اس سے آپ متفق ہو بھی گئے تو کچھ بعد غیر متفق ہوجائیں گے۔ متفق)
اللہ آپکو مستقل مزاجی اور سکونِ قلب کی دولت سے مالامال فرمائے آمین
’’بُڑبُڑیدن‘‘ در زبانِ فارسی
شیخِ کامل را بھلا چہ آرسی!
حضرتِ کامل ؔ یہ تم نے کیا کِیافارسی میں "ڑ" کو شامل کر دیا!
شوق تھا کتنا؟ نیا کچھ کیجئےفارسی والوں کو تحفہ دیجئے -------الخ
شکریہ مدیحہ گیلانی صاحبہ، ذرّہ نوازی ہے آپ کی۔واہ بہت خوب جناب کاشف عمران صاحب ۔
محفل میں خوش آمدید۔جیتے رہیئے
کاشف بھیا اس زبردست یادداشت اور اس پر مزاح شاعری پر 2 قسم کی ریٹنگ دینے کا دل چاہاایک تو "زبردست" اور دوسری "پرمزاح" لیکن بھلا ہو اردو محفل کا، یہاں یہ آپشن ہے نہیں۔۔۔۔ سو زبردست سے ہی کام چلا لیجیے گاکچھ ہی دیر قبل "اساتذہ شعراء" والے دھاگے میں، مہربان و مربّی محمد بلال اعظم صاحب نے میرا نام بھی شامل کر دیا۔ پہلے تو ایک "شاک" لگا۔ پھر جب اوسان بحال ہوئے تو جی میں عجیب عجیب خیال اور یادیں آنے لگیں۔ پہلے تو سوچا سب وہیں لکھ دوں۔ مگر وہاں موجود اساتذہ کے دبدبے نے ایسا کرنے سے باز رکھا۔ اس لیے "استادی" ملنے کے بعد ذہن میں آنے والے عظیم الشّان خیالات کو اس دھاگے میں لکھ رہا ہوں۔
زندگی میں سب سے پہلے مجھے "استاد" کا خطاب اس وقت ملا تھا، جب ویلڈنگ میں ہاتھ صاف کرنے کے بعد، میں نے تنِ تنہا ایک کھڑکی کا جنگلا بنایا تھا۔ کیا عظیم دن تھا۔ صاف نظر آ رہا تھا اب عمر بھر روزگار کے معاملے میں کوئی مشکل پیش نہ آئے گی۔ مگر برا ہو آنکھوں کی الرجی کا۔ سارے منصوبے خاک میں مل گئے۔ اور مجھے نئے سرے سےایک ترکھان کی شاگردی کر کے پھر سے "چھوٹو" بننا پڑا۔
کچھ طبیعت کی تیزی، کچھ میری محنت چند دنوں میں یہاں بھی کام میں ہاتھ بیٹھ گیا۔ استادی مگر اب بھی دور تھی۔ پھر نصیبوں نے یاوری کی۔ ایک دن لیا قت "استاد" ایک پرانی لکڑی سے کیل نکال رہے تھے۔ ہاتھ پھسلا، اور کیل نکل کر سیدھا ان کی دائیں آنکھ میں جا گھسی۔ ذبح ہوتے بکرے جیسی آواز ان کے حلق سے نکلی۔ اوزار پھینک کر وہیں زمین پر لیٹ گئے۔ اور آنکھ پر ہاتھ رکھے کیل کے شجرہءِ نسب پر شکوک کا اظہار کرنے لگے۔ قصہ مختصر، کانی آنکھ کی وجہ سے وہ اب مزید "استادی" کے قابل نہ رہے۔ اور مجھے مجبورا "چھوٹو" سے "استاد" بنانا پڑا کہ کارخانہ بھی چلانا تھا!
تیسری مرتبہ مجھے استادی کا شرف ایک پرائیویٹ اسکول میں عربی کا معلّم بن کر ملا تھا۔ اس کا قصہ میں پہلے لکھ چکا۔ دہرانے کا فائدہ نہیں۔ جس نے نہ پڑھا ہو، میرے مکرر تعارف، المعروف بہ "ٹارزن کی واپسی" میں جا کر پڑھ لے۔
آج یہ زندگی میں چوتھا موقع ہے کہ میرے نام کے ساتھ "استاد" کا لفظ جڑا ہے۔ جو احباب مجھے جان چکے ہیں، انھیں معلوم ہے کہ میں بہت سی اہم باتیں شعر کی شکل میں کرتا ہوں۔ تو پھر آج استادی کی خوشی میں شعر کیوں نہ ہوں۔ اور چونکہ خوشی استادی کی ہے، تو فارسی لازم ٹھہری:
من کہ استادم، فقط در فارسی بُڑ بُڑ کنمقافیہ گر در نمی یابم، تو پھر گُڑگُڑ کنمشب نمی خوابم اگر تو پھر بہ ہنگامِ صبوحچائے می نوشم، اگر ہو گرم تو سُڑ سُڑ کنمجب گلی میں سگ قریب آجائے، دھتکاروں اسےاور وہ نہ بھاگے تو پھر میں چیخ کر ہُڑہُڑ کنمصبر سے بیٹھا ہوا ہوں میں وَ اِن آذَیتَنِیپھر مثالِ صیدِ بسمل بسکہ من پھُڑپھُڑ کنمسوچتا ہوں حضرتِ کامل ؔ ،کہ استادی کے بعدچھوڑ دوں اردو، فقط در فارسی بُڑ بُڑ کنم-----------------
ارے واہ۔ جہاں ہم ہوں، وہاں بے لطفی کی گنجائش ہوتی ہے؟ پھر اس لڑی میں تو لطف کو دوآتشہ کرنے کے لیے بڑے بڑے نامی گرامی محفلین موجود ہیں۔واہ ! بہت پر لطف گفتگو ہو رہی ہے اس دھاگے میں۔
کاشف بھیا اس زبردست یادداشت اور اس پر مزاح شاعری پر 2 قسم کی ریٹنگ دینے کا دل چاہاایک تو "زبردست" اور دوسری "پرمزاح" لیکن بھلا ہو اردو محفل کا، یہاں یہ آپشن ہے نہیں۔۔۔ ۔ سو زبردست سے ہی کام چلا لیجیے گا
آپ بہت اچھا لکھتے ہیں کاشف بھیا
پر مجھے شاعری کی کچھ سمجھ نہیں آتی
ابھی آپ نے جو اردو میں لکھا ناں ترجمہ کر کے، اس کو پڑھ کر بہت مزہ آیا
اتنےے دن بعد اپنا بےساختہ ہنسنا اچھا لگا
تھینک یو بھیا
حیران ہوں میں دیکھ کے آمد کی یہ رفتارہے ذرہ نوازی یہ بڑی آپ کی، عدنان!ریٹنگ جو مجھے آپ نے دی، وہ ہے زبردستریٹنگ جو یہ پائی تو تر و تازہ ہوا ذہناور دل بھی مِرا ہو گیا دیوانہ و سر مست