اسلامی عقیدہ “دعوتی نصاب تربیت“ کے مطابق

قیصرانی

لائبریرین
سارا نے کہا:
‘حدیث نبوی‘‘ ( صحیح‘ رواہ احمد)
‘‘جو عراف یا کاہن کے پاس آیا اور اس کی کہی ہوئی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نازل کی ہوئی شریعت کے ساتھ کفر کیا۔۔‘‘
یہ بھی وضاحت کیجئے گا کہ

کیا “جو“ کاہن سے پہلے مشورہ کرکے دوبارہ واپس آیا اور مشورہ کی تصدیق کی

یا

“جو“ کاہن کی بتائی ہوئی ماضی والی گزری ہوئی زندگی کے حصے کی باتوں‌کی تصدیق کرے

قیصرانی
 

ڈاکٹر عباس

محفلین
سارا نے کہا:
س: کیا غیر اللہ سے مدد مانگنا جائز ہے؟
ج: غیر اللہ سے مدد مانگنا نہیں۔۔

‘فرمانِ الہی:‘(الفاتحہ :3)
‘‘ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مانگتے ہیں۔۔‘‘

‘حدیث نبوی‘‘ (حسن صحیح‘ رواہ الترمذی)
‘‘جب تم مانگو تو اللہ ہی سے مانگو اور جب مدد چاہو تو اللہ ہی سے مدد چاہو۔۔‘‘

آپ کا ارشاد بجا،
لیکن اس آیت میں تو تین مدد گار بتاے گیے ھیں
إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ
(القران 5:55) تمہارا ولی تو بس اللہ ہے، اور اس کا رسول اور وہ جو ایمان رکہتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور حالتِ رکوع میں زکوۃ ادا کرتے ہیں۔
اور یہاں بھی وھی صورت حال ھے
وَمَن يَتَوَلَّ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ فَإِنَّ حِزْبَ اللّهِ هُمُ الْغَالِبُونَ
(القران 5:56) اور جو اللہ کو اور اس کے رسول کو اور مومنین کو اپنا ولی بناتے ہیں تو بیشک اللہ کی جماعت ہی غالب آنے والی ہے۔
اس آیت کے مطابق تو رسول بھی دیتاھے
وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوْاْ مَا آتَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ سَيُؤْتِينَا اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللّهِ رَاغِبُونَ

(القران 9:59) اور اگر وہ اس پر راضی ہو جاتے کی جو کچہ اللہ نے اور اس کے رسول نے انہیں دیا ہے، اور یہ کہتے کہ اللہ ہمارے لیے کافی ہے۔ اور اللہ جلد ہمیں مزید عطا کرے گا اپنے فضل سے اور اس کا رسول بھی۔
اس آیت میں تو رسول نے مسلمانوں کو اتنا دیا ھے کہ ان کو غنی کر دیا ھے
يَحْلِفُونَ بِاللّهِ مَا قَالُواْ وَلَقَدْ قَالُواْ كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُواْ بَعْدَ إِسْلاَمِهِمْ وَهَمُّواْ بِمَا لَمْ يَنَالُواْ وَمَا نَقَمُواْ إِلاَّ أَنْ أَغْنَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ مِن فَضْلِهِ فَإِن يَتُوبُواْ يَكُ خَيْرًا

(القران 9:74) یہ قسم کہاتے ہیں کہ انہوں نے ایسا نہیں کہا ہے حالانکہ انہوں نے کلمہِ کفر کہا ہے اور ایمان لانے کے بعد کافر ہو گثے ہیں اور وہ ارادہ کیا تھا جو حاصل نہیں کر سکے اور انہیں صرف اس بات کا غصہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول نے اپنے فضل سے انہیں (مسلمانوں) کو غنی کر دیا ہے۔ بہرحال یہ اب بھی توبہ کر لیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ھے۔۔۔
اور یہاں رسول کے مددگاروں میں اللہ کے ساتھ جبرئیل اور مومنین اور فرشتے بھی شامل ھیں۔
إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا وَإِن تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَلِكَ ظَهِيرٌ

(القران 66:4) (اے نبی کی بیویو) اب تم توبہ کرو کہ تمہارے دل ٹیرھے ہو گئے ہیں ورنہ اگر تم اس (رسول) کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کرو گی تو یاد رکہو کہ اس (رسول) کا ولی اللہ ہے اور جبرئیل ہیں اور صالح مومنین اور فرشتے سب اس کے مددگار ہیں۔
وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَ۔ذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا
یہاں بھی اللہ سے کوی مددگار بھیجنے کی دعا کی جا رھی ھے

(القران 4:75)۔۔۔۔۔ مرد، عورتیں اور بچے جو برابر دعا کرتے ہیں کہ اے رب ہمیں اس قریہ سے نجات دے دے جس کے باشندے ظالم ہیں اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی ولی بھیج اور اپنی طرف سے کوئی مددگار بھیج۔
ان آیات سے معلوم ھوا کہ کچھ ھستیاں ایسی ھیں جو اللہ کے ازن سے مدد کر سکتی ھیں
 

سارا

محفلین
قیصرانی نے کہا:
سارا نے کہا:
جو عراف کے پاس آیا اور کسی چیز کے معتلق سوال کیا اس کی چالیس دن کی نماز نہیں قبول کی جائے گی۔۔

(مسلم)
سارا اس کی تصدیق کر لیجئے گا، اگر ہو سکے تو اس کا صفحہ نمبر بھی بتا دیں
قیصرانی

یہ جس حدیث کا ذکر کیا گیا ہے۔۔۔وہ حضور صلی اللہ وسلم کی اس حدیث کے بارے میں آگے بیان کیا گیا ہے۔۔

‘حدیث نبوی‘‘ ( صحیح‘ رواہ احمد)
‘‘جو عراف یا کاہن کے پاس آیا اور اس کی کہی ہوئی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نازل کی ہوئی شریعت کے ساتھ کفر کیا۔۔‘‘

یہ تو تصدیق کرنے والوں کے متعلق ہے اور اگر تصدیق نہیں کی صرف اس کے پاس جا کر سوال کیا ہے تو اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے۔۔

جو عراف کے پاس آیا اور کسی چیز کے معتلق سوال کیا اس کی چالیس دن کی نماز نہیں قبول کی جائے گی۔۔


البتہ صفحہ نمبر میں انشا اللہ جلد ہی لکھنے کی کوشش کروں گی۔۔۔
 

زیک

مسافر
سارا نے کہا:
یہ تو تصدیق کرنے والوں کے متعلق ہے اور اگر تصدیق نہیں کی صرف اس کے پاس جا کر سوال کیا ہے تو اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے۔۔

‘‘جو عراف یا کاہن کے پاس آیا اور اس کی کہی ہوئی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نازل کی ہوئی شریعت کے ساتھ کفر کیا۔۔‘‘(مسلم)

مگر یہ تو آپ نے وہی تصدیق والی حدیث دہرا دی :?:

یہ “عراف“ کیا ہوتا ہے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
سارا نے کہا:
قیصرانی نے کہا:
سارا نے کہا:
جو عراف کے پاس آیا اور کسی چیز کے معتلق سوال کیا اس کی چالیس دن کی نماز نہیں قبول کی جائے گی۔۔

(مسلم)
سارا اس کی تصدیق کر لیجئے گا، اگر ہو سکے تو اس کا صفحہ نمبر بھی بتا دیں
قیصرانی

یہ جس حدیث کا ذکر کیا گیا ہے۔۔۔وہ حضور صلی اللہ وسلم کی اس حدیث کے بارے میں آگے بیان کیا گیا ہے۔۔

‘حدیث نبوی‘‘ ( صحیح‘ رواہ احمد)
‘‘جو عراف یا کاہن کے پاس آیا اور اس کی کہی ہوئی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نازل کی ہوئی شریعت کے ساتھ کفر کیا۔۔‘‘

یہ تو تصدیق کرنے والوں کے متعلق ہے اور اگر تصدیق نہیں کی صرف اس کے پاس جا کر سوال کیا ہے تو اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے۔۔

‘‘جو عراف یا کاہن کے پاس آیا اور اس کی کہی ہوئی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نازل کی ہوئی شریعت کے ساتھ کفر کیا۔۔‘‘(مسلم)

البتہ صفحہ نمبر میں انشا اللہ جلد ہی لکھنے کی کوشش کروں گی۔۔۔
کفر اور دیگر باتوں‌کو میں‌مانتا ہوں، میں صرف چالیس روز تک نمازیں قبول نہ ہونے کی بات پر کہ رہا تھا۔ کیونکہ یہ توبہ کے خلاف ہے
قیصرانی
 

سارا

محفلین
زکریا نے کہا:
سارا نے کہا:
یہ تو تصدیق کرنے والوں کے متعلق ہے اور اگر تصدیق نہیں کی صرف اس کے پاس جا کر سوال کیا ہے تو اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے۔۔

‘‘جو عراف یا کاہن کے پاس آیا اور اس کی کہی ہوئی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نازل کی ہوئی شریعت کے ساتھ کفر کیا۔۔‘‘(مسلم)

مگر یہ تو آپ نے وہی تصدیق والی حدیث دہرا دی :?:

یہ “عراف“ کیا ہوتا ہے؟

عراف کہتے ہیں جو مستقبل کی پیشن گوئی کرے۔۔آثارِ نجوم اور ہاتھوں کے علم والے جو اندازہ لگا کے پیشن گوئیاں کرے۔۔۔

اور جہاں تک اسی حدیث کو دوبارہ دہرانے کی بات ہے تو یہ سب سوال جواب میں ایک دوسری کتاب سے لکھ رہی ہوں اور اس میں صفحہ نمبر نہیں لکھا میں انشا اللہ مسلم میں سے دیکھ کر آپ کو صفحہ بتا دوں گی جلد ہی۔۔۔۔۔
 

سارا

محفلین
قیصرانی نے کہا:
سارا نے کہا:
قیصرانی نے کہا:
سارا نے کہا:
جو عراف کے پاس آیا اور کسی چیز کے معتلق سوال کیا اس کی چالیس دن کی نماز نہیں قبول کی جائے گی۔۔

(مسلم)
سارا اس کی تصدیق کر لیجئے گا، اگر ہو سکے تو اس کا صفحہ نمبر بھی بتا دیں
قیصرانی

یہ جس حدیث کا ذکر کیا گیا ہے۔۔۔وہ حضور صلی اللہ وسلم کی اس حدیث کے بارے میں آگے بیان کیا گیا ہے۔۔

‘حدیث نبوی‘‘ ( صحیح‘ رواہ احمد)
‘‘جو عراف یا کاہن کے پاس آیا اور اس کی کہی ہوئی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نازل کی ہوئی شریعت کے ساتھ کفر کیا۔۔‘‘

یہ تو تصدیق کرنے والوں کے متعلق ہے اور اگر تصدیق نہیں کی صرف اس کے پاس جا کر سوال کیا ہے تو اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے۔۔

‘‘جو عراف یا کاہن کے پاس آیا اور اس کی کہی ہوئی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نازل کی ہوئی شریعت کے ساتھ کفر کیا۔۔‘‘(مسلم)

البتہ صفحہ نمبر میں انشا اللہ جلد ہی لکھنے کی کوشش کروں گی۔۔۔
کفر اور دیگر باتوں‌کو میں‌مانتا ہوں، میں صرف چالیس روز تک نمازیں قبول نہ ہونے کی بات پر کہ رہا تھا۔ کیونکہ یہ توبہ کے خلاف ہے
قیصرانی

آپ کو انشا اللہ جلد ہی تفصیل مل جائے گی۔۔۔
 

سارا

محفلین
قیصرانی نے کہا:
سارا نے کہا:
قیصرانی نے کہا:
سارا نے کہا:
جو عراف کے پاس آیا اور کسی چیز کے معتلق سوال کیا اس کی چالیس دن کی نماز نہیں قبول کی جائے گی۔۔

(مسلم)
سارا اس کی تصدیق کر لیجئے گا، اگر ہو سکے تو اس کا صفحہ نمبر بھی بتا دیں
قیصرانی

یہ جس حدیث کا ذکر کیا گیا ہے۔۔۔وہ حضور صلی اللہ وسلم کی اس حدیث کے بارے میں آگے بیان کیا گیا ہے۔۔

‘حدیث نبوی‘‘ ( صحیح‘ رواہ احمد)
‘‘جو عراف یا کاہن کے پاس آیا اور اس کی کہی ہوئی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نازل کی ہوئی شریعت کے ساتھ کفر کیا۔۔‘‘

یہ تو تصدیق کرنے والوں کے متعلق ہے اور اگر تصدیق نہیں کی صرف اس کے پاس جا کر سوال کیا ہے تو اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے۔۔

‘‘جو عراف یا کاہن کے پاس آیا اور اس کی کہی ہوئی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نازل کی ہوئی شریعت کے ساتھ کفر کیا۔۔‘‘(مسلم)

البتہ صفحہ نمبر میں انشا اللہ جلد ہی لکھنے کی کوشش کروں گی۔۔۔
کفر اور دیگر باتوں‌کو میں‌مانتا ہوں، میں صرف چالیس روز تک نمازیں قبول نہ ہونے کی بات پر کہ رہا تھا۔ کیونکہ یہ توبہ کے خلاف ہے
قیصرانی

Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: “Whoever goes to a fortune-teller and asks him about something, his prayers will not be accepted for forty nights” (Saheeh Muslim, 4/1751)

یہ جلدی میں انگلش میں ہی ملی ہے امید ہے آپ کو یہ صحیح مسلم میں اس صفحے پر مل جائے گی اگر آپ دیکھیں گے تو۔۔۔۔
 

سارا

محفلین
drabbas نے کہا:
سارا نے کہا:
س: کیا غیر اللہ سے مدد مانگنا جائز ہے؟
ج: غیر اللہ سے مدد مانگنا نہیں۔۔

‘فرمانِ الہی:‘(الفاتحہ :3)
‘‘ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مانگتے ہیں۔۔‘‘

‘حدیث نبوی‘‘ (حسن صحیح‘ رواہ الترمذی)
‘‘جب تم مانگو تو اللہ ہی سے مانگو اور جب مدد چاہو تو اللہ ہی سے مدد چاہو۔۔‘‘

آپ کا ارشاد بجا،
لیکن اس آیت میں تو تین مدد گار بتاے گیے ھیں
إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ
(القران 5:55) تمہارا ولی تو بس اللہ ہے، اور اس کا رسول اور وہ جو ایمان رکہتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور حالتِ رکوع میں زکوۃ ادا کرتے ہیں۔
اور یہاں بھی وھی صورت حال ھے
وَمَن يَتَوَلَّ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ فَإِنَّ حِزْبَ اللّهِ هُمُ الْغَالِبُونَ
(القران 5:56) اور جو اللہ کو اور اس کے رسول کو اور مومنین کو اپنا ولی بناتے ہیں تو بیشک اللہ کی جماعت ہی غالب آنے والی ہے۔
اس آیت کے مطابق تو رسول بھی دیتاھے
وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوْاْ مَا آتَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ سَيُؤْتِينَا اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللّهِ رَاغِبُونَ

(القران 9:59) اور اگر وہ اس پر راضی ہو جاتے کی جو کچہ اللہ نے اور اس کے رسول نے انہیں دیا ہے، اور یہ کہتے کہ اللہ ہمارے لیے کافی ہے۔ اور اللہ جلد ہمیں مزید عطا کرے گا اپنے فضل سے اور اس کا رسول بھی۔
اس آیت میں تو رسول نے مسلمانوں کو اتنا دیا ھے کہ ان کو غنی کر دیا ھے
يَحْلِفُونَ بِاللّهِ مَا قَالُواْ وَلَقَدْ قَالُواْ كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُواْ بَعْدَ إِسْلاَمِهِمْ وَهَمُّواْ بِمَا لَمْ يَنَالُواْ وَمَا نَقَمُواْ إِلاَّ أَنْ أَغْنَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ مِن فَضْلِهِ فَإِن يَتُوبُواْ يَكُ خَيْرًا

(القران 9:74) یہ قسم کہاتے ہیں کہ انہوں نے ایسا نہیں کہا ہے حالانکہ انہوں نے کلمہِ کفر کہا ہے اور ایمان لانے کے بعد کافر ہو گثے ہیں اور وہ ارادہ کیا تھا جو حاصل نہیں کر سکے اور انہیں صرف اس بات کا غصہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول نے اپنے فضل سے انہیں (مسلمانوں) کو غنی کر دیا ہے۔ بہرحال یہ اب بھی توبہ کر لیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ھے۔۔۔
اور یہاں رسول کے مددگاروں میں اللہ کے ساتھ جبرئیل اور مومنین اور فرشتے بھی شامل ھیں۔
إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا وَإِن تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَلِكَ ظَهِيرٌ

(القران 66:4) (اے نبی کی بیویو) اب تم توبہ کرو کہ تمہارے دل ٹیرھے ہو گئے ہیں ورنہ اگر تم اس (رسول) کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کرو گی تو یاد رکہو کہ اس (رسول) کا ولی اللہ ہے اور جبرئیل ہیں اور صالح مومنین اور فرشتے سب اس کے مددگار ہیں۔
وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَ۔ذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا
یہاں بھی اللہ سے کوی مددگار بھیجنے کی دعا کی جا رھی ھے

(القران 4:75)۔۔۔۔۔ مرد، عورتیں اور بچے جو برابر دعا کرتے ہیں کہ اے رب ہمیں اس قریہ سے نجات دے دے جس کے باشندے ظالم ہیں اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی ولی بھیج اور اپنی طرف سے کوئی مددگار بھیج۔
ان آیات سے معلوم ھوا کہ کچھ ھستیاں ایسی ھیں جو اللہ کے ازن سے مدد کر سکتی ھیں

‘‘اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں ان کمزور مردوں عورتوں اور بچوں کو چھڑانے کے لیے نہیں لڑتے جو کہتے ہیں اے ہمارے پروردگار! ہمیں اس بستی سے نکال لے جس کے رہنے والے ظالم ہیں اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی حمایتی مقرر فرما دے۔۔اور ہمارے لیے اپنے پاس سے کوئی مدد گار عطا فرما دے۔۔‘‘

(النسا۔85: )

اور جہاں تک مدد طلب کرنے کی بات ہے تو آپ میرا اس سے پچھلا سوال دیکھیں امید ہے آپ کو سمجھ آ جائے گا۔۔کیونکہ اس میں کہا گیا ہے کہ ہم کچھ امور میں ان سے مدد طلب کر سکتے ہیں جس کی ان کو قدرت ہے۔۔۔۔
 

سارا

محفلین
تو پھر میں نے جو حدیث لکھی تھی وہ صحیح مسلم کے ان ہی صفحات پر آپ کو ملے گی جو اوپر میں نے بتایا ہے۔۔اب میں آپ کو کتاب تو نہیں بھیج سکتی نا۔۔۔ :)
 

قیصرانی

لائبریرین
سارا نے کہا:
تو پھر میں نے جو حدیث لکھی تھی وہ صحیح مسلم کے ان ہی صفحات پر آپ کو ملے گی جو اوپر میں نے بتایا ہے۔۔اب میں آپ کو کتاب تو نہیں بھیج سکتی نا۔۔۔ :)
نہ بھیجیں، میں‌نے کون سا مانگ لینی ہے :lol: ویسے دھاگے کو اس کے اصل مقصد پر لاتے ہیں۔ کیا خیال ہے؟
قیصرانی
 

سارا

محفلین
س: کیا ہم شفا حاصل کرنے کے لئے دھاگہ اور حلقہ پہن سکتے ہیں؟
ج: نہیں پہن سکتے۔۔

فرمان الٰہی: (الانعام: 18 )
‘‘اور اگر اللہ تمہیں کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا کوئی اس کو دور کرنے والا نہیں ہے۔۔‘‘


‘حدیث نبوی‘‘ ( صحیح‘ )
‘‘یہ توتم کو صرف کمزور ہی کرے گا اس کو نکال پھینکو۔۔اگر تم اسی حالت میں مر گئے تو کبھی کامیاب نہیں ہو گے۔۔‘‘
 

سارا

محفلین
س: کیا ہم پوتھ‘ کوڑی یا گھونگھا وغیرہ لٹکا سکتے ہیں؟
ج: ہم نظر بد سے بچنے کے لئے ان چیزوں کو نہیں لٹکا سکتے۔۔

فرمان الٰہی: (الانعام: 18 )
‘‘اور اگر اللہ تمہیں کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا کوئی اس کو دور کرنے والا نہیں ہے۔۔‘‘

‘حدیث نبوی‘‘ ( صحیح‘ رواہ احمد)
‘‘جس نے تعویز لٹکایا اس نے شرک کیا۔۔‘‘
 

سارا

محفلین
س: اسلام کے مخالف قوانین پر عمل کرنے کا کیا حکم ہے؟
ج: جائز یا درست سمجھ کر ان قوانین پر عمل کرنا کفر ہے۔۔

فرمان الٰہی: المائدہ: 33)
‘‘اور جو لوگ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی لوگ کافر ہیں۔۔‘‘

‘‘حدیث نبوی‘‘ ( حسن‘رواہ ابن ماجہ)
‘‘جب تک حکام‘ اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ نہ کریں اور اللہ کے نازل کردہ احکام کو نہ اختیار کریں گے اللہ ان کے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔۔‘‘
 

ڈاکٹر عباس

محفلین
آپ نے تحریر فرمایا
تمام انبیاء آپس میں بھائی ہیں اور ان کا دین ایک ہے۔۔
لیکن بہت سے انبیاء آپس میں باپ بیٹا اور دوسرے رشتے رکھتے تھے تو وہ آپس میں بھای کیسے ھوے۔
 

سارا

محفلین
ان کا نسب اپنی طرف سے ہے لیکن دینی لحاظ سے وہ آپس میں بھائی ہیں۔۔کیوں کہ ان کی دعوت ایک ہے۔۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آدم اور ابراہیم علیہ سلام کو اپنا باپ کہا ہے۔۔۔
دینی لحاظ سے وہ آپس میں بھائی ہی ہوں گے۔۔۔
 
Top