Fawad – Digital Outreach Team – US State Department
کچھ دوستوں نے مختلف فورمز پر يہ سوال بھی اٹھايا ہے کہ آخر امريکی سفارت خانے ميں توسيع کی ضرورت ہی کيوں پيش آئ جبکہ سفارت خانہ تو محض ويزے جاری کرنے تک ہی محدود ہوتا ہے۔
ميں واضح کر دوں کہ سفارت خانے کا مقصد محض ويزوں کے اجراء يا مختلف منصوبوں کے ضمن ميں امريکی امدادی رقوم کی تقسيم اور نگرانی تک ہی محدود نہيں ہے۔ سفارت خانہ دراصل ايک مستقل سفارتی مشن ہوتا ہے جس کا مقصد دونوں ممالک کے مابين باہمی مفادات کے حصول کے ليے تعلقات استوار کرنا ہوتا ہے۔
امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے تعلق کی بنا پر مجھے يہ موقع ملتا ہے کہ ميں اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے کی روزمرہ کی سرگرميوں سے آگاہ رہتا ہوں۔
اس کی ايک مثال يہ جو مجھے کل ہی موصول ہوئ ہے۔
اگست 20 2009 کو امريکی سفارت خانے کے شعبہ امور عامہ کے قونصلر نے اسلام آباد ميں ايک تقريب ميں مارٹن لوتھر کنگ ريڈنگ روم کا افتتاح کيا۔ ایم کے ايل ريڈنگ روم امريکی ثقافت، معيشت، سياست، تاريخ اور فنون کے بارے ميں تازہ ترين اور مستند معلومات کے متلاشی لوگوں کو رہنمائ فراہم کرنے کا ذريعہ ہو گا۔ نيز يہ ريڈنگ کلب عوام کو حوالہ جاتی مواد، کتب، جرائد، ويڈيوز اور ڈی وی ڈيز فراہم کرنے کے علاوہ دستاويزی فلميں دکھانے کے لیے آڈيو ويژيول سہولتيں بھی فراہم کرے گا۔
ايم کے ايل ريڈنگ روم امريکی سفارت خانے کی طرف سے پاکستان ميں قائم کيا جانے والا تازہ ترين مرکز ہے۔ اس کے علاوہ ديگر مراکز جو لنکن کارنر کے نام سے موسوم ہيں۔ اسلام آباد، پشاور، کراچی اور مظفر آباد ميں قائم ہيں جبکہ حال ہی ميں فاطمہ جناح يونيورسٹی برائے خواتين ميں سوسن بی انتھونی کے نام سے ايک دارالمطالعہ بھی منسوب کيا گيا ہے۔
http://img259.imageshack.us/img259/7272/082009photousembassyope.jpg
اسی طرح جون 25 2009 کو امريکی سفارت خانے کے توسط سے اسلام آباد کی علامہ اقبال اوپن يونيورسٹی ميں ايک تقريب ميں پاکستان کے سرکاری سکولوں کے لیے انگريزی زبان کے 600 تدريسی ڈيجيٹل پروگرام ديے گئے۔ يہ ڈيجيٹل پروگرامز جو سی ڈی رومز پر مشتمل ہيں اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے کی جانب سے علامہ اقبال اوپن يونيورسٹی کو دی جانے والی 41 ہزار ڈالرز کی گرانٹ کا حصہ ہيں، چھٹی سے دسويں جماعت کے طالب علموں کے لیے تيار کيے گئے ہیں اور پاکستان بھر کے لگ بھگ 1600 سرکاری سکولوں ميں استعمال کيے جائيں گے۔
يہ محض چند مثاليں ہیں۔ اسی طرح کے اقدامات اور منصوبے اس روزمرہ کی سفارتی کوششوں اور عمل کا حصہ ہيں جن کا مقصد دونوں ممالک کے مابين تعلقات کی خليج کو کم کرنا ہے۔
اقوام کے مابين تعلقات بہتر بنانے کے ضمن ميں سفارت خانے کے کردار کو صدر اوبامہ نے بھی رمضان شريف کے آغاز پر مسلمانوں کے نام اپنے پيغام ميں اجاگر کيا
"گزشتہ دو ماہ کے دوران پوری دنيا کے مسلم اکثرتی ممالک ميں امريکی سفارت خانوں نے نہ صرف يہ کہ مقامی حکومتوں بلکہ عوام تک براہ راست رسائ حاصل کی ہے۔ ہميں اس ضمن ميں بڑے پيمانے پر آراء موصول ہوئ ہيں کہ کس طرح امريکہ لوگوں کی امنگوں کے مطابق اشتراک عمل کا حصہ بن سکتا ہے۔ ہم ہمہ تن گوش ہيں اور آپ ہی کی طرح ايسے مضبوط اقدامات پر اپنی توجہ مرکوز کيے ہوئے ہيں جو وقت گزرنے کے ساتھ کارآمد ثابت ہوں گے"
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov