موجو
لائبریرین
امریکہ کی طرف سے پاکستان میں اپنے سفارت خانے کو بڑے پیمانے پر توسیع دینے اور میرین فوجیوں سمیت دیگر اہلکاروں کی تعداد میں بڑے پیمانے پر اضافے سے پاکستان کے سنجیدہ حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور سیاسی و سفارتی حلقوں نے امریکہ کو توسیع پسندانہ عزائم پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے اس پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکہ کی طرف سے حال ہی میں سینکڑوں میرین فوجیوں سمیت بہت بڑی تعداد میں سٹاف بھیجا گیا ہے جبکہ سفارت خانے میں بھی بڑے پیمانے پر بھی توسیع کام شروع کردیا ہے امریکہ نے سفارت خانے کی بہتری کے نام پر ایک ارب ڈالر مختص کئے ہیں جن میں سے ساڑھے چالیس کروڑ ڈالر سفارت خانے کی تعمیرنو اور سجاوٹ پر لگائے جائیں گے 111 ملین ڈالر سے نیا رہائش کمپلیکس تعمیر کیا جائے گا جہاں 330 افراد کی رہائش کی گنجائش ہوگی۔ 157 ملین ڈالر250 رہائشی یونٹوں کی تعمیر پر خرچ ہوں گے۔ اس مقصد کے لئے امریکی سفارت خانے کی سی ڈی اے صرف ایک ارب روپے میں 18 ایکڑ اراضی حاصل کی ہے جبکہ اس ادارے نے حال ہی میں 6 ایکڑ اراضی 6 ارب روپے میں فروخت کی ہے۔ ایک ترک فرم نے بھی 153 کمروں کا کمپاؤنڈ تعمیر کیا ہے جہاں ترکی کا سفارت خانہ منتقل کیا جائے گا۔ امریکہ کی طرف سے ایک ہزار سے زائد افراد کی رہائش کے انتظامات کئے جا رہے ہیں کیونکہ امریکی حکومت نے بڑے پیمانے پر اپنے لوگوں کو پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ 750 افراد پر مشتمل ایک امریکہ دستہ پہلے ہی پاکستان میں موجود ہے جبکہ اس کی منظوری شدہ تعداد صرف 350 ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق سب سے خطرناک صورتحال یہ ہے کہ اس سٹاف میں 350 میرین بھی بھیجے گئے ہیں اور امریکی حکومت پاکستان پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ اسلحہ بردار بکتر بند گاڑیاں درآمد کرنے کی بھی اجازت دے۔ امریکہ کے اوورسیز بلڈنگز آپریشنز کے ادارے کے بیرونی امور کے ڈائریکٹر جوناتھن بلائتھ نے حالیہ پریس کانفرنس میں بھی کہا تھا کہ ہم مستقبل کی ضروریات کو پوری رکھتے ہوئے یہ اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ امریکی سفارت خانے کے ڈپٹی چیف گیرالڈ فیرسٹین سے میڈیا نے رابطہ کیا تو انہوں نے کہاکہ اب تک کوئی چیز فائنل نہیں تاہم ان پروگراموں کی ضرورت ہے۔ سیاسی اور سفارتی حلقوں نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی سفارت خانے اور سفارتی عملے کے تحفظ کے نام پر ہزاروں فوجیوں کی آمد کی اجازت نہ دی جائے ورنہ مستقبل میں منفی نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ امریکی عزائم واضح ہیں وہ پاکستان میں بیٹھ کر پورے خطے کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلانا چاہتا ہے وہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے تحویل عرصہ یہاں رہنا چاہتا ہے اور اس مقصد کے لئے سفارتی اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے اسلام آباد ایک آئیڈیل جگہ ہے۔ ایک اور سابق سفارت خان نے کہاکہ امریکہ کی پاکستان میں اس طرح کی موجودگی کا کوئی جواز نہیں یہ لوگ پاکستان کے سلامتی مفادات کے خلاف کام کرسکتے ہیں
ذرائع
http://www.pakmediaupdates.com/inde...10-35-24&catid=1:2009-04-30-04-03-03&Itemid=2
http://newsurdu.net/2009/08/munawar-hassan-63/
http://www.economistan.com/articles/10085.html
http://www.dawn.com/wps/wcm/connect...er-presence-raise-eyebrows-in-islamabad-ha-03
http://www.atimes.com/atimes/South_Asia/KH04Df03.html
http://www.alipac.us/modules.php?name=Forums&file=viewtopic&t=165938
ذرائع
http://www.pakmediaupdates.com/inde...10-35-24&catid=1:2009-04-30-04-03-03&Itemid=2
http://newsurdu.net/2009/08/munawar-hassan-63/
http://www.economistan.com/articles/10085.html
http://www.dawn.com/wps/wcm/connect...er-presence-raise-eyebrows-in-islamabad-ha-03
http://www.atimes.com/atimes/South_Asia/KH04Df03.html
http://www.alipac.us/modules.php?name=Forums&file=viewtopic&t=165938