تیسرا مطالبہ عبوری حکومت دو جماعتوں کے مک مکا سے نہیں تشکیل پانی چاہیے بلکہ اٹھارہ کروڑ عوام عبوری حکومت کے سربراہ کا انتخاب کریں۔
ہاں جی ان کو تو ہم انسان سمجھتے نہیں ، البتہ پھر ان کے غیر انسانی رویے کی شکایت ضرور کرتے رہتے ہیں۔
نہیں جی بس بات ختم یہیں پر فوج پر بنا دیں پہلےعبداللہ الگ دھاگا بنائیے پلیز ۔
بس اتنی ہی ہم دردی تھی ان سے ۔ ظاہر ہے فوجی اونچا سمجھتے ہیں خود کو پولیس سے ۔نہیں جی بس بات ختم یہیں پر فوج پر بنا دیں پہلے
کیا بات کرتی ہیں اتنے سارے خاندان والے پنجاب پلس میں ہیں مختلف عہدوں پر ۔یہ الگ بات ہے کہ وہ کام ہی ایسے گھٹیا کرتے ہین اس لیے ہم ان سے اونچے ہیںبس اتنی ہی ہم دردی تھی ان سے ۔ ظاہر ہے فوجی اونچا سمجھتے ہیں خود کو پولیس سے ۔
باقی ماندہ انقلاب پر صدر پاکستان کے ریڈیو بیان نے پانی پھیر دیا ہے ۔اگر کل معاہدہ یہی ہے جو اس دھاگے میں پیش کیا گیا ہے تو میری ناقص رائے میں تو یہ مبہم اور نامکمل ہے اور ایسی کوئی چیز نہیں کہ جسے انقلابی حیثیت سے پیش کیا جا سکے۔ آئین کی شق 62 اور 63 پہلے سے ہی موجود ہیں اور کوئی بھی نمائندہ جو ان شرائط پر پورا نہ اترتا ہو ، اس کے ثابت کئے جانے پر وہ نااہل قرار دیا جاتا ہے ، الیکشن کمیشن کی ہٹ دھرمی کی صورت میں عدالتوں سے رجوع کر کے جوتے پڑوائے جا سکتے ہیں۔
تاہم اصل صورتحال تو ٹی وی مذاکروں سے کھل کر سامنے آ جائے گی جب آئینی و قانونی ماہرین اس کا پوسٹ مارٹم کریں گے جو یقینا پیچیدہ اور طویل نہیں ہو گا۔
فی الحال اس تمام نظم و ضبط جس کی مثالیں بار بار دی جا رہی تھیں کی بڑی کمزوری کے مزے لیں۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/01/130119_pak_elections_rk.shtml?print=1پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں انتخابات بغیر تاخیر کے مقررہ وقت پر آئین کے مطابق ہوں گے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق جاری کردہ ایک بیان میں صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ملک میں انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے جس میں ایک دن کی تاخیر بھی نہیں ہوگی اور کسی کو بھی انتخابات کے عمل کو کسی بھی وجہ سے روکنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
جی بالکل موجود تھا لیکن اس پر کوئی عمل نہیں کرتا تھا، اب الیکشن کمشن از خود تیس دن ہر امیدوار کی ویریفیکشن کرئے گا جو کہ ایک انقلابی قدم ہے۔اگر کل معاہدہ یہی ہے جو اس دھاگے میں پیش کیا گیا ہے تو میری ناقص رائے میں تو یہ مبہم اور نامکمل ہے اور ایسی کوئی چیز نہیں کہ جسے انقلابی حیثیت سے پیش کیا جا سکے۔ آئین کی شق 62 اور 63 پہلے سے ہی موجود ہیں اور کوئی بھی نمائندہ جو ان شرائط پر پورا نہ اترتا ہو ، اس کے ثابت کئے جانے پر وہ نااہل قرار دیا جاتا ہے ، الیکشن کمیشن کی ہٹ دھرمی کی صورت میں عدالتوں سے رجوع کر کے جوتے پڑوائے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ 55 جعلی ڈگری والے ایسے ارکان کے متعلق تفصیلات طلب کر لی ہیں جو موجود اسمبلی تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوروں اور یوٹیلیٹی بلوں کے ڈیفالٹرز کو بھی گھیرا جائے گا۔ فخرو بھائی نے کہا کہ کاغذات نامزدگی کی ایک ماہ تک اسکروٹنی کی تجویز ایک خوش آئند اقدام ہے اور اس سے کمیشن کو باریکی سے امیدواروں کی جانچ پڑتال کرنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ نئے مطالبات اور چیلنجوں کی روشنی میں کاغذات نامزدگی میں بھی تبدیلی کی جا رہی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ایسے امیدواروں نے نام الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر رکھے جائیں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا وہ امیدواروں کے نام وفاقی محکموں (ایف آئی اے ، ایف بی آر ، قومی احتساب بیورو ، ہائر ایجوکیشن کمشن ، صوبائی پولیس اور اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ ، گیس حکام ، اسٹیٹ بینک اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ٰ کو بھجوائے جائیں گے تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسا بھی کریں گے۔
باقی ماندہ انقلاب پر صدر پاکستان کے ریڈیو بیان نے پانی پھیر دیا ہے ۔
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں انتخابات بغیر تاخیر کے مقررہ وقت پر آئین کے مطابق ہوں گے۔ریڈیو پاکستان کے مطابق جاری کردہ ایک بیان میں صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ملک میں انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے جس میں ایک دن کی تاخیر بھی نہیں ہوگی اور کسی کو بھی انتخابات کے عمل کو کسی بھی وجہ سے روکنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/01/130119_pak_elections_rk.shtml?print=1
نہ انتخابی اصلاحات ہوں گی نہ الیکشن کمشن تحلیل ہو گا۔
لانگ مارچ نے حکومت کو معاہدہ کرنے پر مجبور کیا ہے اور یزیدوں ، ظالموں ، لٹیروں سے بات منوانا تضاد نہیں ، حق کی فتح ہے۔چار دنوں تک مسلسل ظالمو، یزیدو، لٹیرو،مسخرو کا نعرہ لگانے کے بعد حکومت اور مولانا کے درمیان ’’معاہدہ‘‘ طے پا گیا۔ ایک ایسا معاہدہ جس پر ’’صدر‘‘ پاکستان اور ’’وزیر اعظم‘‘ پاکستان ’’متفق‘‘ ہیں۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟