arifkarim
معطل
پھر دو پارٹیاں؟ یہ طاہر القادری کا دھرنا دو یا چنیدہ سیاسی پارٹیوں کے درمیان مُک مُکا کیلئے نہیں دیا گیا تھا۔ نگران وزیر اعظم تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد ہی بنے گا!اب پی پی اور قادری کا مشترکہ امیدوار وزیراعظم بنے گا۔
پھر دو پارٹیاں؟ یہ طاہر القادری کا دھرنا دو یا چنیدہ سیاسی پارٹیوں کے درمیان مُک مُکا کیلئے نہیں دیا گیا تھا۔ نگران وزیر اعظم تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد ہی بنے گا!اب پی پی اور قادری کا مشترکہ امیدوار وزیراعظم بنے گا۔
اورحکومتی اتحاد جو دو نام تجویز کرے گا اس کے لیے اپوزیشن جماعتوں سے بھی مشاورت کرے گا۔پھر دو پارٹیاں؟ یہ طاہر القادری کا دھرنا دو یا چنیدہ سیاسی پارٹیوں کے درمیان مُک مُکا کیلئے نہیں دیا گیا تھا۔ نگران وزیر اعظم تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد ہی بنے گا!
اورحکومتی اتحاد جو دو نام تجویز کرے گا اس کے لیے اپوزیشن جماعتوں سے بھی مشاورت کرے گا۔
اس لیے کہ لانگ مارچ میں کسی اور پارٹی نےانتخابی اصلاحات کے لیے شرکت نہیں کی بلکہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے انتخابی اصلاحات کے خلاف سٹیٹس کو کی حمایت میں نواز شریف کی قیادت میں اتحاد بنا لیا۔کیا پاکستان عوامی تحریک (قادری کی سیاسی پارٹی) حزب اختلاف میں شامل نہیں ہے؟ مجھے یہ پڑھ کر حیرت ہوئی کہ خاص طور پر اسکی سیاسی پارٹی کا نام اسلام آباد لانگ مارچ ڈیکلیرشن میں شامل کیا گیا؟!
نواز شریف کی حزب اختلاف میں تمام سیاسی جماعتیں شامل نہیں تھیں۔ مثال کے طور پر عمران خان کی تحریک انصاف۔ انکا تو یہ حال ہوا ہے کہ نہ تین میں نہ تیرہ میں۔ اگر مستقبل میں ان سیاسی جماعتوں سےنگران وزیر اعظم کے متعلق مشورہ نہ کیا گیا تو پھر وہی ایکطرفہ ٹوپی ڈرامے والا کام شروع ہو جائے گا۔ بہرحال ابھی نگران سیٹ اپ بننے تک انتظار کریں۔ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔اس لیے کہ لانگ مارچ میں کسی اور پارٹی نےانتخابی اصلاحات کے لیے شرکت نہیں کی بلکہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے انتخابی اصلاحات کے خلاف سٹیٹس کو کی حمایت میں نواز شریف کی قیادت میں اتحاد بنا لیا۔
اگر آپ سیاسی و سماجی تبدیلی پر یقین رکھتے ہیں تو اس کے لیے جد و جہد کے ساتھ ساتھ مثبت فکر اور اللہ تعالی سے اچھی امید کا ہونا ضروری ہے۔شکریہ الف نظامی صاحب ! مفید معلومات فراہم کرنے کا۔۔۔ سر ! اللہ کرے کہ یہ باتیں خواب و خیال ہی ثابت نہ ہوں۔۔۔ مجھے تو اس بات کا خطرہ ہے کہ اگر ا’ن تمام لوگوں کوجو الیکشن میں حصہ لینے کے خواہش مند رہتے ہیں، اور وہی اس میں حصہ لینے کے وسائل رکھتے ہیں ،صادق اور امین کی چھلنی سے چھانا جائے تو کیا اتنے صادق اور امین حاصل ہو جائیں گے جو ہماری اسمبلیوں کی رونق بن سکیں ؟ اور اگر ہمیں اتنے بھی صادق اور امین نہ مل سکے تو کیا تبدیلی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے گا؟
اگر آپ سیاسی و سماجی تبدیلی پر یقین رکھتے ہیں تو اس کے لیے جد و جہد کے ساتھ ساتھ مثبت فکر اور اللہ تعالی سے اچھی امید کا ہونا ضروری ہے۔ماشا اللہ ہم مثبت فکر اور اللہ سے اچھی امید رکھنے میں تو لاثانی بھی ہیں اور خود کفیل بھی۔لیکن عمل ؟؟؟؟؟؟؟ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ معاملات تو ’اسی (اللہ )کے سپرد ہیں۔۔۔ ۔ تو ہمیں کسی معجزے کا انتظار کرنا چاہئیے۔
محترم ! ہمارا اصل دشمن ہماری فکر اور کردار کا تضاد ہے۔ہمارے پاس بے شمار شعلہ بیاں بھی ہیں اور مبلغ بھی۔۔۔ لیکن کیا ہم وہی کرتے بھی ہیں جو کہتے ہیں ؟
شکریہ۔اگر آپ سیاسی و سماجی تبدیلی پر یقین رکھتے ہیں تو اس کے لیے جد و جہد کے ساتھ ساتھ مثبت فکر اور اللہ تعالی سے اچھی امید کا ہونا ضروری ہے۔
آپ کے خیال میں کیا طریقہ کار ہونا چاہیے موجودہ حالات کے تناظر میں؟مطالبات درست تھے لیکن طریقہء کار غلط تھا اور جس وقت کا انتخاب کیا گیا، وہ قطعاََ نامناسب تھا ۔۔۔ کسی ایک قومی اخبار یا بین الاقوامی جریدے نے لانگ مارچ کے شرکاء کی تعداد "لاکھوں" میں نہ بتائی ۔۔۔ "ہزاروں" کے مجمع کو لے کر غیر معینہ مدت کے لیے دھرنا دیا گیا ۔۔۔ ایک غلط روایت پروان چڑھی ۔۔۔ مطالبات کی آڑ میں دارالحکومت میں افراتفری اور بے یقینی کی صورت حال پیدا کی گئی ۔۔۔ لانگ مارچ سے قبل حجت تمام کرنے کی خاطر پاکستان عوامی تحریک کو عدالتِ عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹا لینا چاہیے تھا ۔۔۔ ایسا بھی نہ کیا گیا ۔۔۔
طریقہء کار یہ بنتا تھا جناب ۔۔۔ کہ اتمامِ حجت کے لیے پہلے عدالتِ عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا جاتا ۔۔۔ وقت نہایت نامناسب تھا ۔۔۔ کم از کم ایک سال قبل یہ ساری "مشق" کر لینی چاہیے تھی ۔۔۔ تصویر سے کبھی بھی تعداد کا تعین نہیں ہوتا ۔۔۔ یہ ایک باقاعدہ "سائنس" ہے ۔۔۔ یہاں کسی معزز ممبر نے مجمع کی تعداد معلوم کرنے کے لیے معیاری طریقہء کار کا ذکر کیا تھا، کاش وہ ربط محفوظ کر لیتا ۔۔۔ لیکن آپ کو زیادہ تردد نہ کرنا پڑے گا ۔۔۔ آپ کسی بھی قومی یا بین الاقوامی اخبار، میگزین یا ٹی وی چینل سے کوئی لنک دے دیجیے جب کسی "رپورٹر" نے لانگ مارچ کے شرکاء کی تعداد "لاکھوں" میں بتائی ہو ۔۔۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق تیس پینتیس ہزار لوگ تھے ۔۔۔ حد سے حد بھی ہو گئی تو پچاس ہزار لوگ ہوں گے ۔۔۔ محض علامہ صاحب کے "کہہ" دینے سے تو یہ مجمع لاکھوں کا نہیں ہو سکتا ۔۔۔ ہاں، عقیدت کا معاملہ اپنی جگہ ہے ۔۔۔ غلط روایت یہ پروان چڑھی ہے کہ اب کوئی بھی گروہ ۔۔۔ پچاس ساٹھ ہزار لوگ لا کر اسلام آباد کو "سیل" کر سکتا ہے ۔۔۔ پارلیمنٹ ہاؤس پر قبضے کے آپشنز پر غور کر سکتا ہے ۔۔۔ اور اپنی بات بزور طاقت منوا سکتا ہے ۔۔۔ عطاء اللہ مینگل کے صاحب زادے کا انٹرویو ملاحظہ فرمائیں ۔۔۔ ان کا یہی کہنا ہے کہ ہم لوگ بے وقوف تھے ۔۔۔ ہمیں تو اس "طریقے" کے بارے میں معلوم ہی نہ تھا ۔۔۔ کہ بات یوں بھی منوائی جا سکتی ہے ۔۔۔ آخر میں آپ نے عدالتِ عظمیٰ کا دروازہ نہ کھٹکھٹانے کا جو "عذر" تراشا ہے، اس پر ہم یہ سوال کر لیں تو کیسا رہے گا ۔۔۔ کہ اس سارے لانگ مارچ کے ڈرامے کے پیچھے سلسلہء اسٹیبلشیہ کا کردار موضوع بحث رہا ہے، اگر اس قدر "احتیاط" ہی برتی گئی ہے تو اس صورت میں تو یہ لانگ مارچ بھی نہ ہونا چاہیے تھا تاکہ ان "خدشات" کو بھی تقویت نہ ملتی۔۔۔ کیا خیال ہے جناب کا؟آپ کے خیال میں کیا طریقہ کار ہونا چاہیے موجودہ حالات کے تناظر میں؟
وقت کون سا ہونا چاہیے؟
آپ کے نزدیک کتنی تعداد تھی؟ تصویر دیکھ لیں اور یہ لوگ اسی طرح تقریبا سات ساڑے سات کلو میٹر تک تھے:
کون سی غلط روایت پروان چڑھی؟
کیسی افرا تفری پھیلی؟ وہاں تو بالکل سکون تھا۔
عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتے تاکہ سیاسی جماعتیں اس سارے پروگرام کو عدلیہ کا اسٹیبلش سمجھ لیتیں!
پہلے اس طرح کے بھی احتجاج ہوتے رہے:
اگر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جاتا اور کسی کی نااہلی ہو جاتی تو یہی تاثر دیا جاتا کہ عدلیہ کی شہ حاصل ہے۔طریقہء کار یہ بنتا تھا جناب ۔۔۔ کہ اتمامِ حجت کے لیے پہلے عدالتِ عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا جاتا ۔۔۔ وقت نہایت نامناسب تھا ۔۔۔ کم از کم ایک سال قبل یہ ساری "مشق" کر لینی چاہیے تھی ۔۔۔ تصویر سے کبھی بھی تعداد کا تعین نہیں ہوتا ۔۔۔ یہ ایک باقاعدہ "سائنس" ہے ۔۔۔ یہاں کسی معزز ممبر نے مجمع کی تعداد معلوم کرنے کے لیے معیاری طریقہء کار کا ذکر کیا تھا، کاش وہ ربط محفوظ کر لیتا ۔۔۔ لیکن آپ کو زیادہ تردد نہ کرنا پڑے گا ۔۔۔ آپ کسی بھی قومی یا بین الاقوامی اخبار، میگزین یا ٹی وی چینل سے کوئی لنک دے دیجیے جب کسی "رپورٹر" نے لانگ مارچ کے شرکاء کی تعداد "لاکھوں" میں بتائی ہو ۔۔۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق تیس پینتیس ہزار لوگ تھے ۔۔۔ حد سے حد بھی ہو گئی تو پچاس ہزار لوگ ہوں گے ۔۔۔ محض علامہ صاحب کے "کہہ" دینے سے تو یہ مجمع لاکھوں کا نہیں ہو سکتا ۔۔۔ ہاں، عقیدت کا معاملہ اپنی جگہ ہے ۔۔۔ غلط روایت یہ پروان چڑھی ہے کہ اب کوئی بھی گروہ ۔۔۔ پچاس ساٹھ ہزار لوگ لا کر اسلام آباد کو "سیل" کر سکتا ہے ۔۔۔ پارلیمنٹ ہاؤس پر قبضے کے آپشنز پر غور کر سکتا ہے ۔۔۔ اور اپنی بات بزور طاقت منوا سکتا ہے ۔۔۔ عطاء اللہ مینگل کے صاحب زادے کا انٹرویو ملاحظہ فرمائیں ۔۔۔ ان کا یہی کہنا ہے کہ ہم لوگ بے وقوف تھے ۔۔۔ ہمیں تو اس "طریقے" کے بارے میں معلوم ہی نہ تھا ۔۔۔ کہ بات یوں بھی منوائی جا سکتی ہے ۔۔۔ آخر میں آپ نے عدالتِ عظمیٰ کا دروازہ نہ کھٹکھٹانے کا جو "عذر" تراشا ہے، اس پر ہم یہ سوال کر لیں تو کیسا رہے گا ۔۔۔ کہ اس سارے لانگ مارچ کے ڈرامے کے پیچھے سلسلہء اسٹیبلشیہ کا کردار موضوع بحث رہا ہے، اگر اس قدر "احتیاط" ہی برتی گئی ہے تو اس صورت میں تو یہ لانگ مارچ بھی نہ ہونا چاہیے تھا تاکہ ان "خدشات" کو بھی تقویت نہ ملتی۔۔۔ کیا خیال ہے جناب کا؟
یعنی "عدلیہ سے گارنٹی" لینے والی بات سے تو کسی کو "شہ حاصل" ہونے کا کوئی امکان نہ تھا ۔۔۔اگر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جاتا اور کسی کی نااہلی ہو جاتی تو یہی تاثر دیا جاتا کہ عدلیہ کی شہ حاصل ہے۔
حکومت گرانے کی باتیں کرنے میں اور اپنے ایجنڈے کی تفصیلات قوم کے سامنے رکھنے میں بہت فرق ہوتا ہے ۔۔۔ایک سال پہلے حکومت گرانے کی باتیں کرنا مطلب آپ خوب سمجھ گئے ہوں گے۔
اس بابت بات ہو چکی ہے ۔۔۔ جو اندازے لگائے گئے ہیں، ان کے مطابق تعداد پچاس ہزار سے زائد نہ تھی، گو یہ بھی معمولی تعداد نہ ہے۔تعداد کے حوالے سے واقعی حقیقی تعداد بتانا مشکل ہی نہیں بلکہ کسی حد تک ناممکن ہے۔
اس بات میں کافی وزن ہے ۔۔۔ البتہ "پارلیمنٹ ہاؤس" پر قبضہ کرنے کے بیانات میں نے جاری نہیں کیے ہیں ۔۔۔ اور مینگل صاحب کے بیان کو اسی تناظر میں دیکھا جائے تو مناسب ہو گا ۔۔۔کیا یہ مارچ پاکستانی تاریخ کا پہلا مارچ تھا؟ مینگل صاحب بھی اپنے جائز مطالبات پیش کریں ہاں ہتھیار نہ اٹھائے جائیں۔ اور جناب جب عدالت اس مارچ کو غیر آئینی نہیں کہہ رہی تو میں آپ کون ہیں جو اسے غلط ثابت کرنے پر ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
عدالتِ عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹا لینے میں کوئی حرج نہ تھا ۔۔۔ اور اگر یہ طریقہء کار مناسب نہیں ہے تو پھر لانگ مارچ بھی کیا جا سکتا ہے اور دھرنا بھی دیا جا سکتا ہے لیکن پارلیمنٹ ہاؤس پر قبضہ کرنے اور اس طرح کی دیگر "خرافات" سے کوئی نیک مقاصد حاصل نہیں کیے جا سکتے ۔۔۔اگر تو ڈاکٹر صاحب کے اٹھائے گئے نکات درست ہیں تو پھر بتائیں کون سی صورت ہو سکتی ہے جو واقعی ان اصلاحات کو نافذ کرانے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے؟
باز گشت!
OFFICIAL TEXT: “Islamabad Long March Declaration”Following decisions were unanimously arrived at; having been taken today, 17 January 2013, in the meeting which was participated by coalition parties delegation led by Chaudhry Shujaat Hussain including:
1) Makdoom Amin Fahim, PPP
2) Syed Khursheed Shah, PPPP
3) Qamar ur Zama Qaira, PPPP
4) Farooq H Naik, PPPP
5) Mushahid Hussain, PML-Q
6) Dr Farooq Sattar, MQM
7) Babar Ghauri, MQM
8 ) Afrasiab Khattak, ANP
9) Senator Abbas Afridi, FATA
With the founding leader of Minhaj-ul-Quran International (MQI) and chairman Pakistan Awami Tehreek (PAT), Dr Muhammad Tahir-ul-Qadri.
The Decisions
1) The National Assembly shall be dissolved at any time before March 16, 2013, (due date), so that the elections may take place within the 90 days. One month will be given for scrutiny of nomination paper for the purpose of pre-clearance of the candidates under article 62 and 63 of the constitution so that the eligibility of the candidates is determined by the Elections Commission of Pakistan. No candidate would be allowed to start the election campaign until pre-clearance on his/her eligibility is given by the Election Commission of Pakistan.
2) The treasury benches in complete consensus with Pakistan Awami Tehreek (PAT) will propose names of two honest and impartial persons for appointment as Caretaker Prime Minister.
3) Issue of composition of the Election Commission of Pakistan will be discussed at the next meeting on Sunday, January 27, 2013, 12 noon at the Minhaj-ul-Quran Secretariat. Subsequent meetings if any in this regard will also be held at the central secretariat of Minhaj-ul-Quran in Lahore. In pursuance to todays’ decision, the Law Minister will convene a meeting of the following lawyers: S. M. Zafar, Waseem Sajjad, Aitizaz Ahsan, Farough Naseem, Latif Afridi, Dr Khalid Ranja and Hamayoun Ahsan, to discuss these issues. Prior to the meeting of January 27, the Law Minister, Mr Farooq H Naek, will report the results of this legal consultation to the January 27 meeting.
4) Electoral Reforms: It was agreed upon that the focus will be on the enforcement of electoral reforms prior to the polls on:
A. Article 62, 63 and 218 (3) of the constitution
B. Section 77 to 82 of the Representation of Peoples’ Act 1976 and other relevant provisions relating to conducting free, fair, just and honest elections guarded against all corrupt practices.
C. The Supreme Court Judgement of June 8, 2012 on constitutional petition of 2011 must be implemented in Toto and in true letter and spirit.
5) With the end of the long march and sit-in, all cases registered against each other shall be withdrawn immediately and there will be no acts of victimisation and vendetta against either party or the participants of the march.
This declaration has been entered into in a cordial atmosphere and reconciliatory spirit.
Signatories of the declaration
Prime Minister of Pakistan Chairman Pakistan Awami Tehreek
Raja Pervez Ashraf, Dr Muhammad Tahir-ul-Qadri
Leader of the delegation and former Prime Minister Law Minister
Chaudry Shujaat Hussain Farooq H Naek
Makdoom Amin Fahim, PPP
Syed Khursheed Shah, PPPP
Qamar ur Zama Qaira, PPPP
Farooq H Naik, PPPP
Mushahid Hussain, PML-Q
Dr Farooq Sattar, MQM
Babar Ghauri, MQM
Afrasiab Khattak, ANP
Senator Abbas Afridi, FATA
چند روابط برائے تفہیم شق 1 ، 4 اسلام آباد لانگ مارچ ڈیکلریشن