مجموعی فلسفہ ۔۔۔ ؟؟
سید حسن نظامی نے کہا:
حسن نظامی :
جو لفظ قرآن مجید یا احادیث نبوی میں موجود نہیں وہ غیر شرعی ہے
پھر تو بہت سی چیزیں اف میرا خیال ہے باذوق شاید
انٹرنیٹ یقینا غیر شرعی ہوا
جہاز غیر شرعی ہوا
اب عقل مند خود سوچتے رہیں گے کہ کیا کیا چیزیں اس کی زد میں آتی ہیں
خوب
دینی مباحث میں اہل علم کو اس طرح کے بچکانہ مغالطے دینے سے اب باز آ جانا چاہئے ۔
ہر وہ ذریعہ جس کو دین نہ تو سمجھا جاتا ہے اور نہ باور کرایا جاتا ہے ۔۔۔ وہ غیر شرعی یا بدعت نہیں ہوا کرتا ۔ ورنہ تو لوگ حج کو جانے کے لیے ہوائی جہاز کا استعمال یہ سوچ کر ہی نہ کریں کہ ہوائی جہاز کا استعمال بدعتی طریقہ ہے ۔
دین کے نام پر یا دین کے نام سے کسی بھی طریقے کو رواج دیا جائے تو اس کا ثبوت بھی قرآن ، حدیث یا اجماع صحابہ سے دیا جانا ضروری امر ہے ۔ اور یاد رہے ہر نیا طریقہ
’مجموعی طور پر‘ شریعت سے ثابت کرنا چاہئے ۔ یہ نہیں کہ آپ کچھ باتوں کو ثابت کردیں اور کچھ کو گول کر جائیں ۔
اگر ایسا ممکن ہوتا تو ایک ہندو بھی ہندوازم کی کچھ سچائیاں (مثلاََ : جھوٹ نہ بولنا ، انسان حیوان کو تکلیف نہ دینا ، ماں باپ کی خدمت کرنا وغیرہ وغیرہ ) قرآن و حدیث سے ثابت کر کے کہہ سکتا ہے کہ ہندوازم بھی شریعتِ اسلامی سے ثابت ہے ۔ اسی طرح ہر مذہب کا فرد اپنے اپنے مذہب کی حقانیت کا بآسانی دعویٰ کر سکتا ہے ۔
لہذا ثابت ہو گیا کہ : کسی بھی مذہب یا فلسفہ یا طریقہ کی چند انفرادی خوبیوں کو گنا کر مجموعی فلسفے کو بطورِ دینِ حق پیش نہیں کیا جا سکتا ۔
اور ۔۔۔
کسی بھی فلسفے کی کچھ خوبیوں کو اگر قرآن یا حدیث یا اجماعِ صحابہ سے ثابت کیا بھی جائے تو یہ خوبیاں اس فلسفے کی نہیں بلکہ شریعتِ اسلامی کی خوبیاں مانی جائیں گی ۔۔۔ ان خوبیوں کا کریڈٹ ، متذکرہ فلسفہ کو دینا گویا کوے کو سفید کہنا یا دودھ کو کالا کہنا ہوگا !!