ابن عربی کا عقیدہ ؟؟
خرم نے کہا:
باذوق بھائی آپ نے پہلی دفعہ کچھ کھل کر بات کی مگر ۔۔۔۔
برادرِ محترم خرم صاحب !
بےشک آپ کو حق ہے کہ آپ ان شخصیات کے اقوال کی تاویل کریں جن کو آپ صحیح سمجھتے ہوں ۔
اسی طرح ہمیں بھی اس بات کی اجازت عنایت فرمائیں کہ ہم ہر اس تاویل کو دیوار پر دے ماریں جس سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) اور آپ کے عظیم صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم اجمعین) پر الزام لگتا ہو ۔
آپ کی پیش کردہ تاویل بلکہ تاویلات ہر لحاظ سے قابلِ ردّ ہیں !!
آئیں ، کچھ آپ کے نکات ملاحظہ کرتے ہیں :
>> یہ کس نے اور کب کہا کہ تصوف کوئی نیا مذہب ہے؟ تصوف تو سابقون الاولون کی حقیقت اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کا نام ہے ایک الگ مذہب تو نہیں جیسا آپ نے بیان فرمایا۔ اگر کوئی وضاحت یا ثبوت پیش کر دیا جاتا کہ فلاں نے تصوف کو ایک الگ مذہب بتایا اور اس کے فلاں فلاں عقائد و عبادات استوار کیے تو بات ثابت ہو جاتی۔ صرف اپنے قیاس پر اتنا بڑا الزام لگانا آپ کو زیب نہیںدیتا۔
> تصوف کو دینِ اسلام سے ہٹ کر ایک علحدہ مذہب ظاہر کرنے کے لیے یہ بالکل ضروری نہیں کہ اہلِ تصوف کا کوئی پیشوا اس بات کا سرِعام اعلان کرے کہ تصوف ایک الگ مذہب ہے ۔ اگر بالفرض مان لیا جائے کہ چونکہ کسی اہل تصوف نے ایسا کوئی اعلان نہیں کیا ہے تو ۔۔۔ تو یاد رکھئے کہ قادیانی بھی یہی دعویٰ کرتے ہیں ۔ وہ بھی قرآن سے ہی دلائل دیتے ہیں ۔ ان کے ہاں بھی مرکز و محور قرآن ہے ۔ وہ بھی اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں بلکہ یہ تک دعویٰ کرتے ہیں کہ حقیقی اسلام ان کا مذہب بتاتا ہے ۔ کسی بھی قادیانی سے پوچھ لیجئے وہ اپنے آپ کو اسلام کے دھارے سے کٹا ہوا ہر گز ہرگز بھی نہیں بتائے گا ۔۔۔ یہی کہے گا کہ اس کے نبی مرزا غلام احمد نے وہی تعلیم دی جو رسول اللہ (ص) نے دی تھی ۔۔۔ اور تو اور ۔۔۔ ابن عربی کی طرح یہ دعویٰ بھی مرزا صاحب کر گئے ہیں کہ نبی (ص) نے اس کے خواب میں آ کر اس کی فلاں فلاں کتاب کی تعریف کی ہے اور اس کو دنیا بھر میں پھیلانے کو کہہ گئے ہیں ۔
اگر آپ ، ہم اور دنیا بھر کے بیشمار مسلمان ، قادیانیت کو ردّ کرتے ہیں تو دنیا بھر کے بیشمار مسلمان تصوف کو بھی ردّ کرتے ہیں ۔ بےشک یہ آپ کے لیے کڑوی گولی ہوگی مگر یہ کڑوی حقیقت بھی ہے !
>> تمام سلاسلِ طریقت انہیں اولیائے کرام کی فیوض کے امین اور حامل ہیں اور آپ سے بڑھ کر یہ بات کون جانتا ہوگا کہ دین میں نسبت کا معیار عمل ہے سو اگر کوئی اپنے آپ کو ان اولیاء کا پیروکار کہتا ہے اور ان کے طریق کے برعکس عمل کرتا ہے تو اس شخصکے عمل کو اس طریق کے عمل کا آئینہ دار نہیں سمجھا جا سکتا۔
> بالکل یہی بات ہر مسلمان دہراتا ہے کہ دین میں نسبت کا معیار وہ عمل ہے جس پر رسول (ص) اور اصحاب کرام (رض) رہے ہوں اور جس کا ثبوت صحیح احادیث سے ملتا ہے ۔ کچھ افراد کی پہنچ صرف اولیاء اور صوفیاء تک رہ جاتی ہے جبکہ کچھ کی پہنچ بذریعے صحیح حدیث براہ راست اصحابِ خیر القرون تک ہوتی ہے ۔ کچھ کے ہاں معیار کی کسوٹی شائد ’سلاسلِ طریقت‘ ہو لیکن بہت سوں کے ہاں معیار وہ ہے جو اس صحیح حدیث سے ظاہر ہے :
تم میں سے جو شخص زندہ رہا وہ بہت اختلافات دیکھے گا (ایسے میں) تم میری سنت اور میرے ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کا طریقہ مضبوطی سے اپنائے رکھنا اور خبردار ، دین میں ایجاد کیے جانے والے نت نئے امور سے بچ کر رہنا کیونکہ ہر ایسا طریقہ (بدعت) گمراہی ہے۔
ابو داؤد ، كتاب السنة ، باب : في لزوم السنة ، حدیث : 4609
سلاسلِ طریقت ہو یا کوئی اور سلسلہ ۔۔۔ اللہ کے محبوب رسول (ص) نے تو صرف دو طریقے واضح طور پر بیان فرمائے ہیں ۔۔۔ ایک خود رسول (ص) کا طریقہ (سنت) اور دوسرا نبی (ص) کے ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کا طریقہ !
ہم تو انہی دو طریقوں کی اتباع کریں گے ۔۔۔ دیگر سلسلوں کی ہمیں ضرورت نہیں چاہے وہ کتنا ہی چلا چلا کر دعویٰ کریں کہ ہمارا سلسلہ بھی عین انہی دو طریقوں پر مبنی ہے ۔ یہ دعویٰ تو قادیانی بھی کرتے ہیں اور دوسرے تمام بھی ۔
مگر معذرت کہ دعویٰ اور بات ہے اور عمل ایک علحدہ چیز ہے اور صحیح شرعی عمل کو پہچاننے کے لیے مسلمانوں کے پاس صحیح حدیث ہے جبکہ اس سے ہٹ کر کوئی چیز سو فیصد خالص نہیں ہے ۔
>> 3۔ ایک اور دعوٰی آپ نے کیا کہ اہالیان تصوف نے اپنے عقائد کے لئے دوسرے مذاہب کا سہارا لیا۔ یہ دعوٰی پھر آپ سے ثبوت کا تقاضا کرتا ہے۔
> ہاں ۔ میں نے ثبوت دینا ہے ، یہ مجھے یاد ہے ۔ تھوڑا انتظار فرمائیں ۔
>> 4۔ حضرت شیخ الاکبرؒ کے ایک بیان کا حوالہ دیا گیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے انہیں خواب میں ایک کتاب عطا کی اور فرمایا کہ اسے لیکر لوگوں کے پاس نکلو ، وہ اس سے مستفید ہوں گے اور ویسا ہی ہوا جیسا کہ آقائے نامدارﷺ نے فرمایا تھا۔ اس میں اعتراض کی بات کیا ہے؟
کیا خواب میں زیارتِ نبوی ﷺ پر اعتراض ہے یا بیانِ نبویﷺ کی سچائی پر ؟ اور اگر کوئی اللہ کا پیغام لوگوں کو بتاتا ہے اور کہتا ہے کہ میں اللہ کی بات کہتا ہوں میری بات سنو اور اللہ کا قرب حاصل کرنے کیلئے میری بات سنو تو اس میں کیا غلط ہے؟ تمام فقہاء، علماء، خطباء یہی بات نہیں کہتے؟
> ۔۔۔ برادرِ محترم ، ایسی اندھی عقیدت بھی مناسب نہیں ۔ اگر آپ لاعلم ہیں تو براہ مہربانی بحث مت کیجئے ۔
اگر آپ کے پاس وہ کتاب نہیں ہے تو محتر م شاکر القادری صاحب سے پوچھ لیں کہ کیا کیا گندی اور غلیظ باتیں اس میں لکھی ہوئی ہیں ۔
ذرا یہ ملاحظہ فرمائیں ۔۔۔ یہ سب اس بدعقیدہ شخص کے قلم سے نکلا ہے جس کو آپ "حضرت شیخ الاکبر رحمہ اللہ" کہتے ہیں :
نقل کفر ، کفر نباشد !!
عورت جب جنسی ملاپ کرتی ہے تو اللہ بدرجہ اتم اس کے اندر ظاہر ہوتا ہے ، کیونکہ اس کی حالت فاعل اور منفعل دونوں کی ہوتی ہے ۔
لہذا مرد اس وقت اپنے رب کو اس عورت کی شکل میں زیادہ اچھی طرح جلوہ گر پاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے عورتوں سے محبت کی ۔ اسی لیے عورتوں کے اندر اللہ کا مشاہدہ زیادہ اچھی طرح پاتا ہے ۔ اور حق کا مشاہدہ تو مادہ کے بغیر ہو ہی نہیں سکتا ۔ یہی وجہ ہے کہ حق (اللہ تعالیٰ) کا مشاہدہ عورتوں کے اندر زیادہ سے زیادہ اور مکمل طور پر انجام پاتا ہے ، خاص طور پر اس وقت جب وہ جنسی ملاپ کر رہی ہو۔
بحوالہ : فصوص الحکم ، ابن عربی ۔ ج 1 ، ص 317 ۔
کیا اس قسم کے فحش اقتباس کی بھی آپ تاویل کرنا چاہیں گے ؟؟ کیا نبی (ص) نے ایسی ہی کتابوں کو مشتہر کرنے کا مشورہ دیا ہوگا ؟؟
نعوذ باللہ ، ھذا بہتان عظیم ۔
جائیں پہلے یہ کتاب (فصوص الحکم) پڑھیں پھر فیصلہ کریں کہ بیانِ نبوی (ص) سچا ہے یا ابن عربی کا دعویٰ جھوٹا ہے ؟
خواب میں زیارتِ نبوی (ص) ممکن ہے اور خواب سچے بھی ہو سکتے ہیں اور ایک صحیح حدیث میں ہے کہ خواب نبوت کا چھیالیس واں حصہ ہوتے ہیں ۔
لیکن اہم ترین سوال یہی کہ : خواب کی سچائی کا ثبوت کیا ہے ؟
-- ایک صاحب دعویٰ کرتے ہیں کہ فصوص الحکم نامی کتاب کو دنیا بھر میں پھیلانے کا نبی (ص) نے حکم دیا ۔
-- دوسرے صاحب دعویٰ کرتے ہیں کہ پاکستان میں نبی (ص) کی آمد اور ان کی مہمان نوازی کی ذمہ داری نبی (ص) نے ان کو سونپی ہے اور نبی (ص) جہاں جہاں جائیں گے اس کا خرچہ یہ صاحب اٹھائیں گے ۔
--- ایک تیسرے صاحب دعویٰ کرتے ہیں کہ نبی (ص) نے مجھے اپنا قائم مقام قرار دیا اور کہا کہ اب میں ان کی جگہ اسلام کی دعوت کو آگے بڑھاؤں ۔
بھائی جی ۔۔۔ معاف کریں ۔۔۔ پہلے ہی امتِ مسلمہ جہالت سے پچھڑی ہوئی ہے ۔۔۔ اب اس کو ایسے خواب بیان کر کے مزید جہالت کے گڑھوں میں مت دھکیلیں ، مہربانی ہوگی !!
(۔۔۔۔ جواب کا سلسلہ جاری ہے ۔۔۔ انتظار فرمائیں ۔۔۔)