اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا حکم سنایا

جاسم محمد

محفلین
ریفرنس نہ ہوئے، بریانی کی دیگ ہو گئی! جو اک ذرا پٹری سے اترا، اس کے نام پر دیگ چڑھا دی گئی!
ججوں کو پیغام دیا جاتا ہے کہ جو فیصلہ بھی مقدس اور باوقار "ادارہ" کے خلاف دو گے تو اس کا انجام ریفرنس کی صورت میں نکلے گا۔
 

زیرک

محفلین
"جسٹس وقار سیٹھ دماغی طور پر ان فٹ، نااہل ہیں ان کو فوری طور پر کام سے روکا جائے، حکومت جسٹس وقار سیٹھ کےخلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرے گی"- وزیر قانون فروغ نسیم
 

جان

محفلین
حکومت کی عدلیہ سے الجھن اچھا عمل نہیں، حالات بہت تیزی سے خرابی کی طرف جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔ حکومت کو یہ بھی علم ہونا چاہیے کہ وہ عدلیہ کے ایک فیصلے کی مار ہے اس لیے حکومت کا محض 'فوج' پہ تکیہ کرنا درست معلوم نہیں پڑتا!
 

زیرک

محفلین
ججوں کو اس بار ملفوف کی بجائے کھلم کھلا پیغام دیا جا رہا ہے کہ مقدس گائے کو مت چھیڑا جائے۔
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت کی عدلیہ سے الجھن اچھا عمل نہیں، حالات بہت تیزی سے خرابی کی طرف جاتے دکھائی دے رہے ہیں اور حکومت کو یہ بھی علم ہونا چاہیے کہ وہ عدلیہ کے ایک فیصلے کی مار ہے اس لیے حکومت کا محض 'فوج' پہ تکیہ کرنا درست معلوم نہیں پڑتا!
حکومت کو زیادہ فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے جب تک باجوہ او ر عمران ایک پیج پر ہیں۔
 

جان

محفلین
حکومت کو زیادہ فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے جب تک باجوہ او ر عمران ایک پیج پر ہیں۔
اگر تیسرا طاقتور طبقہ یہ گمان کر بیٹھا ہے کہ حکومت اور فوج مل کر ان کو دیوار سے لگانے کی کوشش میں ہیں اور ان کو ان کی طاقت اور عزت کا 'جائز' حصہ نہیں مل رہا تو حکومت کا فکر مند ہونا بنتا ہے!
 

جاسم محمد

محفلین
اگر تیسرا طاقتور طبقہ یہ گمان کر بیٹھا ہے کہ حکومت اور فوج مل کر ان کو دیوار سے لگانے کی کوشش میں ہیں اور ان کو ان کی طاقت اور عزت کا 'جائز' حصہ نہیں مل رہا تو حکومت کا فکر مند ہونا بنتا ہے!
بظاہر یہی لگتا ہے کہ معزز عدلیہ نے جنرل باجوہ کے عزائم بھانپ کر یا جونیئر جرنیلوں سے انٹیلی جنس پاکر یہ بڑے بڑے فیصلے کئے ہیں۔
 

آصف اثر

معطل
روزنامہ ڈان سے وابستہ صحافی وسیم احمد شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے جسٹس وقار سیٹھ کو وکیل سے لے کر جج بننے تک دیکھا، وہ کسی سے ڈرنے اور دباؤ لینے والے جج نہیں۔
’جسٹس وقار سیٹھ بے خوف جج ہیں جو میرٹ پر فیصلے کرتے ہیں اور کبھی ایسا محسوس نہیں ہوا کہ انہوں نے کوئی فیصلہ سیاسی بنیادوں پر کیا ہو۔‘
انہوں نے مزید بتایا: جسٹس وقار سیٹھ وکالت کے زمانے میں وکلا سیاست سے دور رہے اور کبھی وکلا الیکشن میں حصہ نہیں لیا، وہ میڈیا کی چکا چوند سے بھی دور رہتے ہیں۔
 
Top