جان
محفلین
کافی حسن ظن سے کام لیا ہے آپ نے!اب حکومت کچھ گڑبڑ نہ کر دے۔
کافی حسن ظن سے کام لیا ہے آپ نے!اب حکومت کچھ گڑبڑ نہ کر دے۔
یہ حکومت ایک یو ٹرن کی مار ہے۔کافی حسن ظن سے کام لیا ہے آپ نے!
ہم حضرات کا حُسنِ ظن سے کام چلانا مجبوری ہے سر!کافی حسن ظن سے کام لیا ہے آپ نے!
ہاں، بس ریفرنس چل رہے ہیں؛ اور تو کچھ نہیں ہوا۔جسٹس فائز عیسی اور جسٹس شوکت صدیقی کو ککھ نہیں ہوا تو انھیں بھی کچھ نہیں ہو گا۔
اور ابھی اس فیصلہ کے جج کے خلاف ریفرنس تیار ہو رہا ہے۔ہاں، بس ریفرنس چل رہے ہیں؛ اور تو کچھ نہیں ہوا۔
ریفرنس نہ ہوئے، بریانی کی دیگ ہو گئی! جو اک ذرا پٹری سے اترا، اس کے نام پر دیگ چڑھا دی گئی!اور ابھی اس فیصلہ کے جج کے خلاف ریفرنس تیار ہو رہا ہے۔
ججوں کو پیغام دیا جاتا ہے کہ جو فیصلہ بھی مقدس اور باوقار "ادارہ" کے خلاف دو گے تو اس کا انجام ریفرنس کی صورت میں نکلے گا۔ریفرنس نہ ہوئے، بریانی کی دیگ ہو گئی! جو اک ذرا پٹری سے اترا، اس کے نام پر دیگ چڑھا دی گئی!
حکومت کو زیادہ فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے جب تک باجوہ او ر عمران ایک پیج پر ہیں۔حکومت کی عدلیہ سے الجھن اچھا عمل نہیں، حالات بہت تیزی سے خرابی کی طرف جاتے دکھائی دے رہے ہیں اور حکومت کو یہ بھی علم ہونا چاہیے کہ وہ عدلیہ کے ایک فیصلے کی مار ہے اس لیے حکومت کا محض 'فوج' پہ تکیہ کرنا درست معلوم نہیں پڑتا!
کل مکے لہرائے گئے تھے۔ آج براہ راست دھمکیاں دی گئی ہیں۔ججوں کو اس بار ملفوف کی بجائے کھلم کھلا پیغام دیا جا رہا ہے کہ مقدس گائے کو مت چھیڑا جائے۔
مسئلہ ججز کا نہیں، سارا خوف کالے کوٹوں سے ہے۔ججوں کو پیغام دیا جاتا ہے کہ جو فیصلہ بھی مقدس اور باوقار "ادارہ" کے خلاف دو گے تو اس کا انجام ریفرنس کی صورت میں نکلے گا۔
یہ تو ہے، یہ تو ہو گا۔ علامہ ضمیر اختر نقوی یاد آ گئے!ججوں کو پیغام دیا جاتا ہے کہ جو فیصلہ بھی مقدس اور باوقار "ادارہ" کے خلاف دو گے تو اس کا انجام ریفرنس کی صورت میں نکلے گا۔
اگر تیسرا طاقتور طبقہ یہ گمان کر بیٹھا ہے کہ حکومت اور فوج مل کر ان کو دیوار سے لگانے کی کوشش میں ہیں اور ان کو ان کی طاقت اور عزت کا 'جائز' حصہ نہیں مل رہا تو حکومت کا فکر مند ہونا بنتا ہے!حکومت کو زیادہ فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے جب تک باجوہ او ر عمران ایک پیج پر ہیں۔
بظاہر یہی لگتا ہے کہ معزز عدلیہ نے جنرل باجوہ کے عزائم بھانپ کر یا جونیئر جرنیلوں سے انٹیلی جنس پاکر یہ بڑے بڑے فیصلے کئے ہیں۔اگر تیسرا طاقتور طبقہ یہ گمان کر بیٹھا ہے کہ حکومت اور فوج مل کر ان کو دیوار سے لگانے کی کوشش میں ہیں اور ان کو ان کی طاقت اور عزت کا 'جائز' حصہ نہیں مل رہا تو حکومت کا فکر مند ہونا بنتا ہے!
مجھے اس طرح کے اقدامات سے عدلیہ کی طرف سے مزید ایسے فیصلوں کی صورت میں شدید رد عمل کی توقع ہے!یہ تو ہے، یہ تو ہو گا۔ علامہ ضمیر اختر نقوی یاد آ گئے!