اسلام میں عورت کا مقام

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

تیشہ

محفلین
فرزانہ اور میری طرف سے ۔ ۔

By the time the God made woman‏


untitleds.jpg



By the time the God made woman,
He was into his sixth day of working overtime..
An angel appeared and said,
"Why are you spending so much time on this one?"
And the God answered, "Have you seen my spec sheet on her?
She has to be completely washable, but not plastic,
have over 200 movable parts, all replaceable
and able to run on diet coke and leftovers,
have a lap that can hold four children at one time,
have a kiss that can cure anything from a scraped knee to a broken heart
-and she will do everything with only two hands."


The angel was astounded at the requirements.
"Only two hands!? No way!
And that's just on the standard model?
That's too much work for one day.
Wait until tomorrow to finish."


2362937.jpg


But I won't," the God protested.
"I am so close to finishing this creation that is so close to my own heart.
She already heals herself when she is sick AND can work 18 hour days."


The angel moved closer and touched the woman.
"But you have made her so soft, God."


"She is soft," the God agreed,
"but I have also made her tough.
You have no idea what she can endure or accomplish."


"Will she be able to think?", asked the angel.


The God replied,
"Not only will she be able to think,
she will be able to reason and negotiate."


The angel then noticed something,
and reaching out, touched the woman's cheek.
"Oops, it looks like you have a leak in this model.
I told you that you were trying to put too much into this one."


"That's not a leak,"
the God corrected,
"that's a tear!"
"What's the tear for?" the angel asked.


The God said, "The tear is her way of expressing her joy,
her sorrow, her pain, her disappointment, her love,
her loneliness, her grief and her pride."
The angel was impressed.
"You are a genius, God.
You thought of everything!
Woman is truly amazing."

2362937.jpg


And she is!
Women have strengths that amaze men.
They bear hardships and they carry burdens,
but they hold happiness, love and joy.
They smile when they want to scream.
They sing when they want to cry.
They cry when they are happy
and laugh when they are nervous.
They fight for what they believe in.
They stand up to injustice.
They don't take "no" for an answer
when they believe there is a better solution.
They go without so their family can have.
They go to the doctor with a frightened friend.


2362937.jpg


They love unconditionally.
They cry when their children excel
and cheer when their friends get awards.
They are happy when they hear about
a birth or a wedding.
Their hearts break when a friend dies.
They grieve at the loss of a family member,
yet they are strong when they think there is no strength left.
They know that a hug and a kiss
can heal a broken heart.
Women come in all shapes, sizes and colors.
They'll drive, fly, walk, run or e-mail you
to show how much they care about you.
The heart of a woman is what makes the world keep turning.
They bring joy, hope and love.
They have compassion and ideals.

2362937.jpg


They give moral support to their family and friends.
Women have vital things to say and everything to give.
HOWEVER, IF THERE IS ONE FLAW IN WOMEN,
IT IS THAT THEY FORGET THEIR WORTH.

2362937.jpg
 

تفسیر

محفلین

ننی منی یہ بھیا کی کتاب " پختوں کی بیٹی سے اقتباس ہے۔



خلیل جبران نے اپنی مشہور کتاب “ ایک آنسوایک مسکراہٹ“ میں یہ لکھاہے۔ سادیہ نے ہنس کر کہا۔

اس نے اپنے سے ایک روح کو جدا کیا اور اس کوخوبصورتی کےصفات دیئے۔ اس نےروح کوخوش اسلوبی اور رحم دلی کی برکت دی۔ پھراس روح کو خوشی کا پیالہ عطا کیا اور فرمایا۔ ’ اس پیالہ سےاس وقت پینا جب تم ماضی اور مستقبل کو بھول جاؤ۔ وقتِ حال کی خوشی کے سوا کوئ خوشی نہیں ‘۔

پھراس نےاس روح کو غم کا پیالہ دیا اور فرمایا "ا گر اس پیالے سے پیوگی تو چند روز خوشی اور مستقل غم ہوگا۔ تب اس نے عورت کو ایسی محبت دی جو کہ دنیاوی دل جوئ کے خاطر وہ اس محبت کو کھودےگی اور جھوٹی تعریفوں کی وجہ سےاپنی لطافت اور نرمی کوچھوڑ دے گی اور اللہ نےعورت کوجنت سےعقل مندی عطا کی تاکہ وہ صحیح راستہ پرچلے۔

اس کے دل کی گہرائیوں میں ایک آنکھ رکھی جوکہ اَن دیکھی ہوئ چیزوں کو دیکھ سکےاور اس کو ہرچیز سےالفت اور اچھائ کی خوبی نظرآے۔ اس نےاس کو امید کا لباس پہنایا جس کوجنت کےفرشتوں نے قوس و قزح سے بنایا اور اس کو پریشانی دماغ کا جامہ پہنایا جوکہ زندگی کی صبح اور روشنی ہے۔

اس کے بعد غصہ کی آگ ، جہالت کے ریگستان کی خشک ہوا اور نفس پرستی کے سمندر کے کناروں کی چاقو کی طرح تیز ریت اورکُھردری مدتوں پرانی زمین کی مٹی کو ملا کر آدمی بنایا۔ مرد کو ایسی اندھی قوت دی جواس کو دیوانہ بنادیتی ہے اور وہ اس خواہش کی تکمیل کے لیےوہ موت کے منہ میں بھی چلا جاتا ہے۔

وہ ہنسا اور پھر رویا۔ اُس نےمرد کےلیےشفقت اور ترس محسوس کیا۔اور مرد کو اپنی نمائندگی میں لےلیا”۔


"" ممکن ہے اللہ تعالٰی نےمرد کورعایت دی ہو “۔ سادیہ نے کہا


” مگر اللہ تعالٰی نے ہم عورتوں کو عقل مندی ، گہری سمجھ ، الفت و اچھائ اور امید بخشی ہے“۔


 

سپینوزا

محفلین
اعتراض اگر علمی ضرورت کے پیشِ نظر کیا جائے تو اس سے واقعتا فائدہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جو اعتراض ہوتا ہے وہ دھما چوکڑی کا منظر پیدا کردیتا ہے اس سے اور کچھ نہیں تو کم فہم اور کمزور شخصیتوں کے حامل مسلمانوں میں تذبذب ضرور پیدا ہوتا ہے۔

کیا کم فہم اور کمزور مسلمان میری ذمہ داری ہیں؟ کیوں؟

آپکی اس عنایت کا بہت شکریہ لیکن حقیقت کیا ہے؟ انسان اپنے باپ کی جائز اولاد ہے اس پر یقین کیلئے اسے اپنی ماں کی روایت پر اعتبار کرنا پڑتا ہے۔ آخر اس میں جھوٹ کیا ہے؟

کھسیانی بلی کھمبا نوچے!! اب کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں‌کہ آپ کا مطلب یہ تھا؟ کیا آپ کو اتنا نہیں معلوم کہ تمیز طریقہ کیا ہوتا ہے اور بات کیسے کی جاتی ہے؟ اگر آپ سے متعلق یہی بات کی جائے تو کیا خیال ہے؟ مگر نہیں میں اتنا کمینہ نہیں ہوں۔
 

سپینوزا

محفلین
محترم منصور صاحب میں نہیں سمجھتا کہ خاور نے انسان اپنے باپ کی جائز اولاد ہے کا حوالہ دے کر آپ پر کوئی ذاتی حملہ کیا ہے۔ پھر انہوں نے اس کی وضاحت بھی کر دی ہے۔

اگر آپ خاور کا یہ استدلال مان رہے ہیں تو پھر میری ایک پراپرٹی ہے بروکلین برج کے نام سے شاید آپ اسے خریدنے میں بھی interested ہوں۔

آپ تو اپنی بیٹی کے متعلق ایسے ایسے جذبات رکھتے ہیں کہ کوئی بھلا سوچ بھی کیسے سکتا ہے کہ چھ سال کی عمر میں اس کی شادی ہو جائے اور نو سال کی عمر میں رخصتی، تو محترم آپ تو کھلم کھلا مومنین کی ماں پر الزام دھر رہے ہیں۔ اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے کہ نبی کی بیویاں مومنین کی مائیں ہیں۔ تو ایک مومن یا ایک مسلمان آپ کے لگائے گئے الزام کیسے برداشت کرئے گا؟ اسلام تو کسی مذہب کا مذاق نہیں اڑاتا پھر آپ کیونکر ایسا کر رہے ہیں؟

جناب میں نہیں کہہ رہا کہ حضرت عائشہ کا نکاح 6 سال اور رخصتی 9 سال کی عمر میں ہوئی احادیث‌ میں ذکر ہے اور کسی ایسی ویسی کتاب میں بھی نہیں بلکہ صحیح مسلم اور صحیح بخاری میں۔ اب آپ نے الزام لگایا ہے تو پلیز پوائنٹ آؤٹ کریں کہ میں نے کہاں ام المؤمنین پر کوئی الزام لگایا ہے۔

اللہ شاہد ہے میں نے خود اپنی آنکھوں سے بنگال میں ایسی بہت سی لڑکیاں دیکھی ہیں جن کی 8 سال کی عمر میں شادی ہو گئی اور نو سال کی عمر میں وہ ماں بن گئیں۔

تو کیا آپ اس بات سے متفق ہیں کہ حضرت عائشہ کی شادی بھی اتنی ہی چھوٹی عمر میں ہوئی؟ کیا آپ کے خیال میں بنگال کی ان لڑکیوں‌کی اس کم سنی میں شادی صحیح تھی؟
 

سپینوزا

محفلین
اس حدیث کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا یہ عورتوں کے لئے insulting language نہیں استعمال ہو رہی؟

ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم گئے اور فرمانے لگے: اے عورتوں كى جماعت ... ميں نے ناقص عقل اور ناقص دين نہيں ديكھيں، تم ميں سے ايك اچھے بھلے شخص كى عقل خراب كر ديتى ہے، وہ عورتيں كہنے لگيں: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ہمارا دين اور عقل كس طرح ناقص ہے ؟

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" كيا عورت كى گواہى مرد كى گواہى كے نصف نہيں ہے ؟ تو عورتيں كہنے لگى كيوں نہيں.

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: يہ اس كى عقل كے نقصان ميں سے ہے، اور جب وہ حيض ميں ہوتى ہے تو كيا نماز اور روزہ ترك نہيں كرتى ؟

تو عورتيں كہنے لگيں كيوں نہيں، چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: يہ اس كے دين كا نقصان ہے "

صحيح بخارى كتاب الحيض حديث نمبر ( 293 ) صحيح مسلم كتاب الايمان حديث نمبر ( 114 ).
 

ظفری

لائبریرین
بات بہت واضع ہے ۔ منصور صاحب نے اسلام دشمنی میں قرآن سے کچھ ایسی آیتیں کوٹ کیں ۔ جن کو موصوف نے ان کے سیاق و سباق سے کاٹ کر اور قرآن سے ہٹ کر اپنی مرضی کا مفہوم حاصل کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اور یہ سلسلہ کوئی نیا نہیں ہے عرصہِ دراز سے چلا آرہا ہے ۔ موصوف کا وہی استدلال ہے جو کہ غیر مسلم اپنی اسلام دشمنی میں ظاہر کرتے ہیں ۔ بہرحال فاروق بھائی نے منصور کی ہر بات کا اور ہر کوٹ کی ہوئی اس آیت کا بہت مُدلل جواب دیا ہے ۔ جو مختلف طریقے سے اپنے مفہوم سے ہٹ کر ابہام پیدا کر رہی تھیں ۔ منصور حلاج کے پاس دلیل برائے دلیل جو عقلی ، شعوری اور علمی بنیادوں پر ہو ، کوئی جواب نہیں ہے ۔ اور فاروق صاحب کی کسی پوسٹ کے جواب میں ان کے پاس کوئی جواب ایسا نہیں ہے ۔ جو ان کے اٹھائے ہوئے اعتراضات کو ڈیفینڈ کر سکے ۔

پہلے قرآن اور اسلام کو انہوں اپنے اعتراضات کا نشانہ بنایا ۔ جوابات ان کو اپنی سوچ سے بھی زیادہ مدلل اور ٹھوس ملے ۔ مگر یہ اسلام دشمنی بھی ایک طرح کا ذہنی خلفشار ہے ۔ لہذا وہ ان جوابات پر لاجواب ہوکر یہاں سے کھسک لیتے انہوں نے اب ایک نیا شوشہ شروع کردیا ہے ۔ وہ یہ کہ " مسلمانوں‌کا طرزِ عمل " ۔

میری سمجھ میں یہ بات نہیں آئی کہ کسی مسلمان کے ذاتی فعل یا اقدام سے اسلام کو اس کے ساتھ کھڑا کر دینا کس قسم کی بحث ہے ۔ یہ تو مسلسل کھمبا نوچنے والی بات ہے ۔ ایک مسلمان کا طرز ِ عمل کیا ہے اور وہ اسلامی تعلیمات پر عمل کرتا بھی ہے یا کہ نہیں ۔ اس سے آپ اسلام کے تشخص پر انگلی نہیں اٹھا سکتے ۔ مسلمانوں کے غلط طرزِ عمل کو زیرِ بحث بنا کر اسلام سے وابستہ کرنا یہاں امریکہ میں بہت ہوتا ہے ۔ مگر ہم نے یہاں ایسے بھی کئی مظاہرے دیکھے ہیں جیسے یونی بامبر ، واکو ٹیکساس ، جیفری ڈامر ، اوکلو ہاما بامبنگ وغیرہ ۔ مگر ا سکو عیسائیت سے وابستہ نہیں کیا گیا ۔ بلکہ صرف ایک شخص کا ذہنی خلفشار یا ذہنی توازن میں خرابی بتا کر بات ختم کر دی گئی ۔ لیکن اگر کوئی مسلمان کوئی غلط طرزِ عمل اختیار کرتا ہے تو اس میں اسلام براہِ راست آجاتا ہے ۔ یہ تو صریحاً ایک ایسا کھلم کھلا اختلاف ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں ۔ بلکہ میں تو اس کو اختلاف بھی نہیں کہوں‌گا سوائے اس کے کہ یہ اپنے اندر کسی کمی کا ایک انتہائی بے ڈھنگا اور غیر اخلاقی اظہار کا مظہر ہے ۔ جو سو فیصد کدورت اور سیاہ کثافت سے لبریز ہے ۔

اسلام میں عورتوں کا کیا مقام ہے ۔ یہ اس دور کی عورتوں سے پوچھا جاتا جو اسلام کے آنے سے پہلے اس معاشرے میں جی رہیں تھیں تو ان کے جوابات سے شاید ان کی تشفی ہوجاتی ۔ یہاں بھی مجھ سے پوچھتے ہیں کہ تم اپنی عورتوں کو 45 اور 48 سینٹی گریڈ جیسی گرمی میں بھی کپڑوں ( حجاب ) میں‌ لپٹ کر رکھتے ہو ۔ تو میں بھی ان کو ویسا ہی جواب دیتا ہوں جن کی وہ یا منصور حلاج جیسے توقع رکھتے ہیں کہ " جب تم اپنی عورتوں کو مجبور کرتے ہو کہ وہ اپنی ٹانگیں Bellow Zero Temperature جیسی سردی میں میں برہنہ رکھیں تو ہم نے بھی ایسی Expectation اپنی عورتوں سے رکھ لی تو کیا ہوا ۔ کیونکہ اس طرح کی سوچ رکھنے والوں کو آپ عقلی اور علمی بنیاد پر قائل نہیں کر سکتے ۔ کہ ایسے لوگوں کا مقصد ہی شر پھیلانا ہوتا ہے ۔ لہذا ان کو جواب بھی ان کی ذہنی سطح کو سامنے رکھ کر دینا پڑتا ہے ۔ اور جب اس قسم کے لوگ یہاں امریکہ میں کسی مسلمان کے غلط طرزِ عمل کا واویلا مچاتے ہیں‌ تو میں ان کو ایک ہی بات کہتا ہوں کہ ۔۔۔ If you need to the ISLAM go to the ISLAM not to the MUSLIM .

چھوڑیں منصور حلاج صاحب آپ کس چکر میں پڑ گئے ۔ بہت آسان سی بات ہے ۔ اسلام ہمارا دین ہے ۔ ہم اس کو سمجھتے ہیں تو ہم مسلمان ہیں ۔ آپ نہیں سمجھتے تو جو کچھ بھی آپ ہیں سو وہ آپ ہیں ۔ اور اس کی فکر کریں ۔ اسلام اور مسلمانوں کی فکر کرنا چھوڑ دیں ۔ آپ کے ساتھ آپ کے نظریات اور عقائد رکھنے والوں کا بھی بھلا ہوگا ۔کہ آپ سب اسلام اور مسلمانوں سے اپنی توجہ ہٹا نے کے بعد ہی اپنے نظریات اور عقائد میں کسی قسم کی یکسوئی پید اکرنے کے قابل ہوسکیں گے ۔
 

خاور بلال

محفلین
کیا کم فہم اور کمزور مسلمان میری ذمہ داری ہیں؟ کیوں؟
ہرگز نہیں۔ اتنی بھاری ذمہ داری آپ پر کیسے ڈالی جاسکتی ہے۔ ابھی تو مسلمان عمل میں کمزور واقع ہوئے ہیں آپ کے حوالے کردیا تو ایمان سے بھی جائیں گے۔ البتہ آپ کے نازک کندھوں پر تو آپ کی اپنی ذمہ داری بھی نہیں ڈالی جاسکتی۔ کیونکہ ذمہ داری نبھانے کیلئے ایک اہلیت درکار ہوتی ہے۔ جو انسان اپنے خالقِ حقیقی سے ناآشنا ہو اسکی اہلیت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔

کھسیانی بلی کھمبا نوچے!! اب کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں‌کہ آپ کا مطلب یہ تھا؟ کیا آپ کو اتنا نہیں معلوم کہ تمیز طریقہ کیا ہوتا ہے اور بات کیسے کی جاتی ہے؟ اگر آپ سے متعلق یہی بات کی جائے تو کیا خیال ہے؟ مگر نہیں میں اتنا کمینہ نہیں ہوں۔

کھسیانی بلی ان لوگوں سے بہتر ہے جو اپنے آپ کو نوچنے، کھجانے میں‌ مصروف ہیں۔ اور اس عمل میں ان کی تسکین ہونے کے بجائے خارش بڑھتی جارہی ہے اور ہل من مزید پکارہی ہے۔ آپ کی خواہش ہے کہ تمیز اور طریقے سے بات کی جائے۔ سو آپ کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے ایک بار پھر تمیز سے یہ سمجھا رہا ہوں کہ میں نے انسان کی بے بسی اور لاچارگی ظاہر کرنے کے لیے ایک تمثیل دی تھی۔ ظاہر ہے اگر مثال آپکے سمجھ میں نہیں آرہی تو اسے اپنے اوپر فٹ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ میں نے آپ پر الزام نہیں لگایا تھا البتہ اس کا ڈھنڈورا پیٹ کر آپ کس احساسِ محرومی کی کی طرف نشاندہی کرانا چاہ رہے ہیں۔:grin: ۔ آپ کا کہنا ہے کہ آپ اتنے کمینے نہیں تو میں نے کب کہا کہ آپ اتنے کمینے ہیں۔میں نے یہ کہہ کر کوئی اپنی آئی ڈی پر پابندی تھوڑی لگوانی ہے۔ پہلے ہی آپکی غلط تفہیم کے ہاتھوں لاسٹ وارننگ مل چکی ہے۔:grin:

وراثت اور غلامی سے متعلق آپ کے اعتراضات جن کی تشنگی رہ گئی ہو ترتیب وار پوائنٹس کی صورت میں تحریر کردیں۔ یہ بات میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں۔ لیکن محسوس یہ ہوتا ہے کہ ہم سب مل کر ۔۔۔۔۔۔۔ کے آگے بین بجارہے ہیں۔:mad: خالی جگہ خود ہی پر کرلیں مجھے پہلے ہی ایک نوٹس مل چکا ہے۔ ڈر لگتا ہے۔:grin:
 

خاور بلال

محفلین
عزیزو!
میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ قرآن و حدیث سے متعلق نگارشات بیان کرنے میں احتیاط سے کام لیں۔ یہ حساس موضوع ہے۔ زبان کی لغزش سے صدیوں کی تاریخ پر خطِ تنسیخ پھیردینا آسان ہے۔ اسی لیے یہ آسان کام اردو محفل کی زینت بنا ہوا ہے۔ اللہ کے سامنے جوابدہی کا احساس ہے اور نبی محترم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کا پاس بھی تو کیوں نازک موضوعات پر متنازعہ گفتگو کر کےاردو محفل کے احباب پر مشقِ ستم ہورہی ہے۔ قرآن و حدیث کے موضوع پر بے احتیاط گفتگو اور بولڈ کمنٹس نے کتنے ہی دل زخمی کردیے ہیں۔ غیر معیاری تحقیق کے نتیجے میں جو گفتگو ہوئی اس نےایسی افراتفری مچائی کہ کچھ حضرات کو محفل سے ہی جدا کردیا۔ اعتراضات کی دو طرفہ تیر اندازی کے نتیجے میں عصمتِ انبیاء و صحابہ کس کس طرح مجروح ہوئی۔ جنسِ ارزاں کی طرح دینِ خدا کی باتیں کرکے کیوں محفل کے سادہ دلوں کو خون کے آنسو رلایا جارہا ہے۔ میں قرآن و حدیث کا واسطہ دے کر ہاتھ جوڑتا ہوں کہ اپنے اوپر رحم کریں ہم سب پر رحم کریں۔ خدا کیلئے!

قرآن اور حدیث سے متعلق شبہات کے عنوان سے ایک مضمون پوسٹ کیا ہے جس کے مکمل مطالعہ کے بعد کسی کو رحم آئے تو وہ رحم کی بھیک ہی سمجھ کر ہمیں دے دے۔ اللہ کے نام پر رحم دے دو۔ اللہ کے نبی کے نام پر رحم دے دو۔ ایک رحم کا سوال ہے بابا

کسی غم گسار کی محنتوں کا یہ خوب میں نے صلہ دیا
کہ جو میرے غم میں گھلا کیا اسے دل سے میں نے بھلا دیا

یہ میری عقیدتِ بے بصر، یہ میری ریاضتِ بے ہنر
مجھے میرے دعوٰی عشق نے، نہ صنم دیا نہ خدا دیا

تیرا نقشِ پا تھا جو رہنما، تو غبارِ راہ تھی کہکشاں
اسے کھو دیا تو زمانے بھر نے، ہمیں نظر سے گرادیا
 

شمشاد

لائبریرین
اس حدیث کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا یہ عورتوں کے لئے insulting language نہیں استعمال ہو رہی؟

ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم گئے اور فرمانے لگے: اے عورتوں كى جماعت ... ميں نے ناقص عقل اور ناقص دين نہيں ديكھيں، تم ميں سے ايك اچھے بھلے شخص كى عقل خراب كر ديتى ہے، وہ عورتيں كہنے لگيں: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ہمارا دين اور عقل كس طرح ناقص ہے ؟

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" كيا عورت كى گواہى مرد كى گواہى كے نصف نہيں ہے ؟ تو عورتيں كہنے لگى كيوں نہيں.

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: يہ اس كى عقل كے نقصان ميں سے ہے، اور جب وہ حيض ميں ہوتى ہے تو كيا نماز اور روزہ ترك نہيں كرتى ؟

تو عورتيں كہنے لگيں كيوں نہيں، چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: يہ اس كے دين كا نقصان ہے "

صحيح بخارى كتاب الحيض حديث نمبر ( 293 ) صحيح مسلم كتاب الايمان حديث نمبر ( 114 ).

منصور صاحب ایک چیز آپ چھوڑ گئے وہ یہ کہ عورت ناقص الوراثت بھی ہوتی ہے۔ اس کو جائیداد میں آدھا حصہ ملتا ہے۔

لیکن تین چیزوں میں عورت مرد سے افضل بھی ہے۔
ایک یہ کہ بچے کو نو ماہ اپنی کوکھ میں پرورش کرتی ہے۔
دوسرا نسل کو آگے بڑھاتی ہے یعنی بچہ جنم دیتی ہے۔
تیسرا بچے کو دودھ پلاتی ہے۔

ایک دفعہ ایک اصحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے کوئی نیک عمل بتائیں، فرمایا اپنی ماں کی خدمت کرو۔ پھر پوچھا پھر یہی فرمایا، تیسری دفعہ پوچھا پھر یہی فرمایا، چوتھی دفعہ پوچھا تو فرمایا اپنی خالہ کی۔

یہ ہے عورت کا مقام اسلام میں۔
 
خاور بھائی، یہ اعتراضات ایک شخص کے اعتراضات نہیں بلکہ یہ اعتراضات تو انٹرنیٹ‌پر اسلام دشمن سائیٹس پر عام ملتے ہیں۔ ان پر چپ سادھنے سے ان خیالات کو مزید تقویت ملتی ہے۔ آپ نے جناب مودودی کے اقتباسات کا ایک اچھا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس سے ایک اقتباس:

اگر یہ لوگ احادیث پر فردا فردا نگاہ ڈالیں گے تو ان کو معلوم ہوگا کہ جہاں ایک قلیل تعداد ایسی حدیثوں کی ہے جنہیں دیکھ کر دل گواہی دیتا ہے کہ یہ حدیثیں رسول اللہ کی نہیں ہوسکتیں، وہاں ایک کثیر تعداد ایسی حدیثوں کی بھی ہے جو حکمت کے جواہر سے لبریز ہیں، جن میں قانون اور اخلاق کے بہترین اصول پائے جاتے ہیں،

تو جناب دل کیوں گواہی دیتا ہے کہ یہ حدیث رسول پرنور سے منسوب کی گئی ہے اس میں کچھ نہ کچھ ضعف ہے؟
اس کی وجہ قرآن حکیم اور رسول اللہ کے فہم و فراست، عقل و دانش سے بھرپور، اس بارے میں دوسرے اقوال ہیں۔ اس حدیث کو ذرا اسی آیت کی روشنی میں‌دیکھئے جس کا حوالہ دیا گیا ہے تو پھر اس حدیث سے جو نتیجہ اخذ کیا جارہا ہے اس نتیجہ کے ضعف کا اندازہ ہوجاتا ہے۔

[AYAH]2:282[/AYAH] اے ایمان والو! جب لین دین کرو تم اُدھار کا کسی میعادِ معین کے لیے تو اسے لکھ لیا کرو۔ اور لکھے تمہارے درمیان کوئی لکھنے والا انصاف کے ساتھ، اور نہ انکار کرے لکھنے والا لکھنے سے جیسا کہ سکھایا ہے اس کو اللہ نے سو چاہیے کہ وہ لکھے- اور تحریر لکھوائے وہ شخص جس پر قرض ہے اور چاہیے کہ ڈرے اللہ سے جو اس کا رب ہے اور کمی بیشی نہ کرے اس میں ذرا بھی ، اور اگر ہو وہ شخص جس پر قرض ہے کم عقل یا ضعیف یا قابلیّت نہ رکھتا ہو کہ تحریر لکھوائے وہ خود تو لکھوائے اس کا ولی انصاف کے ساتھ ۔ اور گواہ بنالو دو گواہ اپنے مردوں میں سے پھر اگر نہ موجود ہوں دومرد تو ایک مرد اور دو عورتیں، ایسے لوگوں میں سے جنہیں تم پسند کرتے ہو بطورِ گواہ تاکہ (اگر) بھول بھٹک جائے ان میں سے ایک تو یاد دہانی کرادے ان میں سے ایک دوسری کو۔ اور نہ انکار کریں گواہ جس وقت بھی بلائے جائیں۔ اور نہ تساہل کرو دستاویز لکھنے میں (معاملہ) چھوٹا ہو یا بڑا، تعیینِ میعاد کے ساتھ ۔تمہارا ایسا کرنا زیادہ قرین انصاف ہے اللہ کے نزدیک اور بہت درست طریقہ ہے شہادت کے لیے اور زیادہ قریب ہے اس کے کہ نہ پڑو تم شک و شبہ میں۔ ہاں یہ کہ ہو لین دین دست بدست (جس طرح) تم لیتے دیتے ہو آپس میں، سو نہیں ہے تم پر کچھ گناہ، نہ لکھنے میں اور گواہ کرلیا کرو جب تم سودا کرو اور نہ ستایا جائے لکھنے والے کو اور نہ گواہ کو۔ اور اگر تم ایسا کرو گے تو بیشک ہوگی یہ سخت گناہ کی بات تمہارے لیے۔ اور ڈرتے رہو اللہ سے۔ اور (کیسی مفید باتیں) سکھاتا ہے تم کو۔ اللہ اور اللہ ہر چیز سے خوب واقف ہے۔

اب غور کیجئے، یہ جس وقت کے لئے ہے؟ دستاویز کی اہمیت ؟ اور دستاویز پر گواہان کی ضرورت پر دانشمدانہ ہدایت؟
جب لین دین کرو تم اُدھار کا کسی میعادِ معین کے لیے تو اسے لکھ لیا کرو۔

اور دو عورتیں کیوں؟
[ARABIC]أَن تَضِلَّ إحْدَاهُمَا[/ARABIC]
بطورِ گواہ تاکہ (اگر) بھول بھٹک جائے ان میں سے ایک

اور یاد کون دلائے گی؟
[ARABIC]فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى [/ARABIC]
تو یاد دہانی کرادے ان میں سے ایک دوسری کو۔


اب سمجھ میں میں نہیں آتا کہ لین دین کے لکھنے کے وقت کم از کم گواہوں‌کی تعداد سے جو اصول عقل و دانش بیان کیا گیا ہے۔ اس سے یہ کیونکر ثابت کیا جارہا ہے کہ ---- عورت کا درجہ یا معاشرے میں مقام کم ہے---- جب کہ ‌معاشرے میں عورت کے مقام کے ضمن میں ‌بہت ہی واضح آیات موجود ہیں۔ یہاں‌ تو واضح‌طور پر دوسری عورت کی ضرورت یہ بیان کی گئی ہے کہ اگر --- ایک -- (وہ جو گواہی دے گی) بھول جائے تو وہ --- ایک --- جو کہ مزید موجود تھی اسے بتادے۔ تو گواہی ایک دے تو یاد دہانی دوسری کرا د ے، کس بات کی، لکھی ہوئی دستاویز کی۔ اس کی واضح روایتی وجہ موجود ہے، کہ آج بھی تقریباَ‌ تمام معاشروں میں عورتیں مردوں کے زیر دست ہیں۔ لہذا ممکنہ زور و زبردستی یا دباؤ کو قابو میں رکھنے کے لئے ایسا کرنا ضروری ہے۔

یہ بد طینت افراد اس بات سے یہ دلیل کیوں نہیں‌لاتے کے --- بے ایمان مردوں کو قابو میں رکھنے کے لئے ، دو عورتوں کو نگراں‌ مقرر کیا گیا ہے ، تاک بے ایمان مرد اپنا زور زبردستی و دباؤ کا ناجائز استعمال نا کرسکیں؟ ---- کہ اس طرح مردوں کو بے ایمان قرار دے کر ان کا معاشرے میں مقام کم کیا گیا ہے؟ لاحول ولاقوۃ

جس طرح کی دلیل دی گئی ہے، اسی طرح کی بیوقوفانہ دلیل مزید یہ دیکھئے:
امریکی آئین کی دستاویز پر جو کہ متحدہ امریکہ کے لین دین سے تعلق رکھتا ہے، دس سے زیادہ افراد نے بطور گواہ دستخط کئے۔ کیا اس سے امریکی معاشرے میں ‌مرد کا درجہ دسویں درجے کا بن گیا؟

شکوہ بے جابھی کرے کوئی تو لازم ہے شعور
 

سپینوزا

محفلین
بات بہت واضع ہے ۔ منصور صاحب نے اسلام دشمنی میں قرآن سے کچھ ایسی آیتیں کوٹ کیں ۔ جن کو موصوف نے ان کے سیاق و سباق سے کاٹ کر اور قرآن سے ہٹ کر اپنی مرضی کا مفہوم حاصل کرنے کی کوشش کی ہے ۔

کیا آپ لونڈیوں والی آیات کی بات کر رہے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو یاد رہے کہ جو مفہوم ان کا میں نے پیش کیا ہے وہی امام بخاری سے ابن کثیر، امام ابوحنیفہ سے امام مالک اور بیشر علمائے اسلام کا ہے۔ کیا یہ سب اسلام دشمن تھے؟

پہلے قرآن اور اسلام کو انہوں اپنے اعتراضات کا نشانہ بنایا ۔ جوابات ان کو اپنی سوچ سے بھی زیادہ مدلل اور ٹھوس ملے ۔ مگر یہ اسلام دشمنی بھی ایک طرح کا ذہنی خلفشار ہے ۔ لہذا وہ ان جوابات پر لاجواب ہوکر یہاں سے کھسک لیتے انہوں نے اب ایک نیا شوشہ شروع کردیا ہے ۔ وہ یہ کہ " مسلمانوں‌کا طرزِ عمل " ۔

میری سمجھ میں یہ بات نہیں آئی کہ کسی مسلمان کے ذاتی فعل یا اقدام سے اسلام کو اس کے ساتھ کھڑا کر دینا کس قسم کی بحث ہے ۔ یہ تو مسلسل کھمبا نوچنے والی بات ہے ۔ ایک مسلمان کا طرز ِ عمل کیا ہے اور وہ اسلامی تعلیمات پر عمل کرتا بھی ہے یا کہ نہیں ۔ اس سے آپ اسلام کے تشخص پر انگلی نہیں اٹھا سکتے ۔

میں کسی ایک مسلمان یا مسلمانوں کے کسی ایک قبیلے کی بات نہیں کر رہا بلکہ بحیثیت مجموعی مسلمانوں اور مسلمان عالموں کی بات کر رہا ہوں۔ اگر سب عالم جو اسلام کے عروج کے دنوں میں تھے اور بڑ؁ بڑے نام ہیں وہ متفق ہیں کہ لونڈی سے جنسی تعلقات کے لئے مالک کو نکاح کی ضرورت نہیں تو اسے آپ اسلام کی تعلیم نہیں کہیں گے تو کیا کہیں گے؟

مسلمانوں کے غلط طرزِ عمل کو زیرِ بحث بنا کر اسلام سے وابستہ کرنا یہاں امریکہ میں بہت ہوتا ہے ۔ مگر ہم نے یہاں ایسے بھی کئی مظاہرے دیکھے ہیں جیسے یونی بامبر ، واکو ٹیکساس ، جیفری ڈامر ، اوکلو ہاما بامبنگ وغیرہ ۔ مگر ا سکو عیسائیت سے وابستہ نہیں کیا گیا ۔ بلکہ صرف ایک شخص کا ذہنی خلفشار یا ذہنی توازن میں خرابی بتا کر بات ختم کر دی گئی ۔ لیکن اگر کوئی مسلمان کوئی غلط طرزِ عمل اختیار کرتا ہے تو اس میں اسلام براہِ راست آجاتا ہے ۔ یہ تو صریحاً ایک ایسا کھلم کھلا اختلاف ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں ۔ بلکہ میں تو اس کو اختلاف بھی نہیں کہوں‌گا سوائے اس کے کہ یہ اپنے اندر کسی کمی کا ایک انتہائی بے ڈھنگا اور غیر اخلاقی اظہار کا مظہر ہے ۔ جو سو فیصد کدورت اور سیاہ کثافت سے لبریز ہے ۔

کسی ایک شخص کا طرز عمل اس مذہب کا آئینہ دار نہیں ہوتا چاہے وہ شخص یونابامبر ہو یا اسامہ بن لادن۔ مگر میں نے یہ کبھی کہا ہی نہیں۔ میں تو مسلمانوں‌کی 1400 سالہ تاریخ میں سے 1300 سال علماء اور عام مسلمانوں کی غلامی کی حمایت اور practice کی بات کر رہا تھا۔ اس کے مقابل ڈامر نہیں بلکہ امریکہ میں غلامی کی 250 سالہ تاریخ اور 100 سالہ جم کرو کا نظام ہے جو امریکہ کو برا کہنے کو کافی ہے۔

اسلام میں عورتوں کا کیا مقام ہے ۔ یہ اس دور کی عورتوں سے پوچھا جاتا جو اسلام کے آنے سے پہلے اس معاشرے میں جی رہیں تھیں تو ان کے جوابات سے شاید ان کی تشفی ہوجاتی ۔

شاید آپ نے میری پوسٹس غور سے نہیں پڑھیں۔ میں نے صاف تسلیم کیا ہے کہ اسلام نے ساتویں صدی میں عورت کو جو مقام دیا وہ اس وقت کے حساب سے بہت بہتر تھا۔ مگر کیا مسلمانوں کا سٹینڈرڈ صرف یہی ہے کہ زمانہ جہالت میں لڑکیوں کو زندہ درگور کر دیتے تھے اور ہم مسلمان ان سے بہتر ہیں؟
 

سپینوزا

محفلین
منصور صاحب ایک چیز آپ چھوڑ گئے وہ یہ کہ عورت ناقص الوراثت بھی ہوتی ہے۔ اس کو جائیداد میں آدھا حصہ ملتا ہے۔

لیکن تین چیزوں میں عورت مرد سے افضل بھی ہے۔
ایک یہ کہ بچے کو نو ماہ اپنی کوکھ میں پرورش کرتی ہے۔
دوسرا نسل کو آگے بڑھاتی ہے یعنی بچہ جنم دیتی ہے۔
تیسرا بچے کو دودھ پلاتی ہے۔

ایک دفعہ ایک اصحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے کوئی نیک عمل بتائیں، فرمایا اپنی ماں کی خدمت کرو۔ پھر پوچھا پھر یہی فرمایا، تیسری دفعہ پوچھا پھر یہی فرمایا، چوتھی دفعہ پوچھا تو فرمایا اپنی خالہ کی۔

یہ ہے عورت کا مقام اسلام میں۔

دونوں باتیں اسلام میں عورت کے مقام سے متعلقہ ہیں۔ تقص بھی اور ماں کے پیر کے نیچے جنت بھی۔

ویسے یہ کہنا کتنا اچھا لگتا ہے:

اسلام میں عورت: ناقص العقل، ناقص الدین اور ناقص الوراثت۔

واہ واہ واہ
 

سپینوزا

محفلین
تو جناب دل کیوں گواہی دیتا ہے کہ یہ حدیث رسول پرنور سے منسوب کی گئی ہے اس میں کچھ نہ کچھ ضعف ہے؟
اس کی وجہ قرآن حکیم اور رسول اللہ کے فہم و فراست، عقل و دانش سے بھرپور، اس بارے میں دوسرے اقوال ہیں۔ اس حدیث کو ذرا اسی آیت کی روشنی میں‌دیکھئے جس کا حوالہ دیا گیا ہے تو پھر اس حدیث سے جو نتیجہ اخذ کیا جارہا ہے اس نتیجہ کے ضعف کا اندازہ ہوجاتا ہے۔

جی واقعی اس حدیث کا ضعیف ہونا لازمی ہے ورنہ اپنی بیگم یا بیٹی کو ذرا کہہ کر دیکھیں کہ وہ ناقص العقل یا ناقص الدین ہیں۔



[AYAH]2:282[/AYAH] اے ایمان والو! جب لین دین کرو تم اُدھار کا کسی میعادِ معین کے لیے تو اسے لکھ لیا کرو۔ اور لکھے تمہارے درمیان کوئی لکھنے والا انصاف کے ساتھ، اور نہ انکار کرے لکھنے والا لکھنے سے جیسا کہ سکھایا ہے اس کو اللہ نے سو چاہیے کہ وہ لکھے- اور تحریر لکھوائے وہ شخص جس پر قرض ہے اور چاہیے کہ ڈرے اللہ سے جو اس کا رب ہے اور کمی بیشی نہ کرے اس میں ذرا بھی ، اور اگر ہو وہ شخص جس پر قرض ہے کم عقل یا ضعیف یا قابلیّت نہ رکھتا ہو کہ تحریر لکھوائے وہ خود تو لکھوائے اس کا ولی انصاف کے ساتھ ۔ اور گواہ بنالو دو گواہ اپنے مردوں میں سے پھر اگر نہ موجود ہوں دومرد تو ایک مرد اور دو عورتیں، ایسے لوگوں میں سے جنہیں تم پسند کرتے ہو بطورِ گواہ تاکہ (اگر) بھول بھٹک جائے ان میں سے ایک تو یاد دہانی کرادے ان میں سے ایک دوسری کو۔ اور نہ انکار کریں گواہ جس وقت بھی بلائے جائیں۔ اور نہ تساہل کرو دستاویز لکھنے میں (معاملہ) چھوٹا ہو یا بڑا، تعیینِ میعاد کے ساتھ ۔تمہارا ایسا کرنا زیادہ قرین انصاف ہے اللہ کے نزدیک اور بہت درست طریقہ ہے شہادت کے لیے اور زیادہ قریب ہے اس کے کہ نہ پڑو تم شک و شبہ میں۔ ہاں یہ کہ ہو لین دین دست بدست (جس طرح) تم لیتے دیتے ہو آپس میں، سو نہیں ہے تم پر کچھ گناہ، نہ لکھنے میں اور گواہ کرلیا کرو جب تم سودا کرو اور نہ ستایا جائے لکھنے والے کو اور نہ گواہ کو۔ اور اگر تم ایسا کرو گے تو بیشک ہوگی یہ سخت گناہ کی بات تمہارے لیے۔ اور ڈرتے رہو اللہ سے۔ اور (کیسی مفید باتیں) سکھاتا ہے تم کو۔ اللہ اور اللہ ہر چیز سے خوب واقف ہے۔

اب غور کیجئے، یہ جس وقت کے لئے ہے؟ دستاویز کی اہمیت ؟ اور دستاویز پر گواہان کی ضرورت پر دانشمدانہ ہدایت؟
جب لین دین کرو تم اُدھار کا کسی میعادِ معین کے لیے تو اسے لکھ لیا کرو۔

اور دو عورتیں کیوں؟
[ARABIC]أَن تَضِلَّ إحْدَاهُمَا[/ARABIC]
بطورِ گواہ تاکہ (اگر) بھول بھٹک جائے ان میں سے ایک

اور یاد کون دلائے گی؟
[ARABIC]فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى [/ARABIC]
تو یاد دہانی کرادے ان میں سے ایک دوسری کو۔


اب سمجھ میں میں نہیں آتا کہ لین دین کے لکھنے کے وقت کم از کم گواہوں‌کی تعداد سے جو اصول عقل و دانش بیان کیا گیا ہے۔ اس سے یہ کیونکر ثابت کیا جارہا ہے کہ ---- عورت کا درجہ یا معاشرے میں مقام کم ہے---- جب کہ ‌معاشرے میں عورت کے مقام کے ضمن میں ‌بہت ہی واضح آیات موجود ہیں۔ یہاں‌ تو واضح‌طور پر دوسری عورت کی ضرورت یہ بیان کی گئی ہے کہ اگر --- ایک -- (وہ جو گواہی دے گی) بھول جائے تو وہ --- ایک --- جو کہ مزید موجود تھی اسے بتادے۔ تو گواہی ایک دے تو یاد دہانی دوسری کرا د ے، کس بات کی، لکھی ہوئی دستاویز کی۔ اس کی واضح روایتی وجہ موجود ہے، کہ آج بھی تقریباَ‌ تمام معاشروں میں عورتیں مردوں کے زیر دست ہیں۔ لہذا ممکنہ زور و زبردستی یا دباؤ کو قابو میں رکھنے کے لئے ایسا کرنا ضروری ہے۔

یہ بد طینت افراد اس بات سے یہ دلیل کیوں نہیں‌لاتے کے --- بے ایمان مردوں کو قابو میں رکھنے کے لئے ، دو عورتوں کو نگراں‌ مقرر کیا گیا ہے ، تاک بے ایمان مرد اپنا زور زبردستی و دباؤ کا ناجائز استعمال نا کرسکیں؟ ---- کہ اس طرح مردوں کو بے ایمان قرار دے کر ان کا معاشرے میں مقام کم کیا گیا ہے؟ لاحول ولاقوۃ

دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر!! کچھ کہتے ہیں کہ یہ ہر معاملے میں ہے اور کچھ اسے financial معاملات تک محدود کرتے ہیں۔ مگر آپ کا یہ کہنا تو بالکل غلط ہے کہ اس کا معاشرے میں عورت کے مقام سے کوئی تعلق نہیں۔ آپ نے پہلے بھی بہت سی باتوں‌ پر یہی کہا ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ قرآن نے یہ نہیں کہا کہ دوسرے مرد کی ضرورت ہو گی یاد کرانے کو۔ یہ حکم صرف عورت کے لئے دیا گیا اور اس سے عورت کے لیگل حقوق میں کمی واقع ہوئی۔

جس طرح کی دلیل دی گئی ہے، اسی طرح کی بیوقوفانہ دلیل مزید یہ دیکھئے:
امریکی آئین کی دستاویز پر جو کہ متحدہ امریکہ کے لین دین سے تعلق رکھتا ہے، دس سے زیادہ افراد نے بطور گواہ دستخط کئے۔ کیا اس سے امریکی معاشرے میں ‌مرد کا درجہ دسویں درجے کا بن گیا؟

شکوہ بے جابھی کرے کوئی تو لازم ہے شعور

واقعی شعور لازم ہے!! امریکی آئین 40 لوگوں نے سائن کیا تھا۔ ظاہر ہے ان میں سے ایک بھی عورت نہ تھی۔ اس کے علاوہ constitutional convention میں بھی کوئی عورت نہ تھی۔ نہ ہی عورتوں کو کافی عرصے تک ووٹ کا حق ملا وغیرہ۔ ان سب باتوں سے اس وقت کی امریکی سوسائٹی کی patriarchal nature صاف عیاں ہے کہ عورتوں کو مردوں سے کم حقوق حاصل تھے۔
 

بدتمیز

محفلین
شریفوں کا قائدہ ہے کہ سلام دعا سے بات شروع کرتے ہیں۔ آپ نے خود کو جب دہریہ قرار دے دیا تو سلام دعا کی تو بات ہی ختم۔ آپ نے برا تو نہیں منایا نہ؟
سلامتی کی دعا نہ دی جائے تو پھر بربادی کی؟ اب بات ذاتیات کی طرف چل نکلے گی۔ ویسے بھی جس کو میری(بد) دعا لگے اس کو کچھ اور نہیں لگتا۔ آپ نے برا تو نہیں منایا نہ؟
زمانے کا دستور ہے کہ پہلے تعارف کرواتے ہیں پھر مدعا کی طرف آتے ہیں۔ میں کافی روایات شکن قسم کا انسان ہوں۔ لہذا اپنے بجائے آپ کے تعارف سے ابتدا کرتا ہوں۔ برا تو نہیں منائیں گے نہ؟
آپ کسی اوکھے سوکھے مسلمان like گھرانے سے لگتے ہیں۔ بہت ممکن ہے قادیانی ہوں۔ کسی اور فرقے کا نام میں لینا نہیں چاہتا۔ خدا کو نا ماننے والی بات اپنے کسی بندے پر اٹھنے والے اعتراضات سے بچنے کی کوشش لگتی ہے۔ یعنی نہ ہو گا بانس اور نہ اس کو بجائین گے لوگ۔
میں ساتھ ساتھ آپ کی شخصیت کا تجزئیہ کرتا جاؤں گا۔ آپ جیسے قبیل کے لوگوں میں میں بخوشی کچھ پوائنٹ ڈھونڈتا ہوں۔ جس پر آپ لوگ کبھی پورا نہیں اترتے۔ برا تو نہیں لگا نہ؟
سب سے پہلی بات کہ آپ جیسے لوگ پیچیدہ پیچیدہ باتیں تو بہت کرتے ہیں لیکن سادہ اور آسان باتیں نہ تو سمجھ سکتے ہیں نہ ان کے جواب دے سکتے ہیں۔ برا تو نہیں لگ رہا نہ؟ میں کچھ سادہ باتیں کرونگا امید ہے سمجھ سکیں گیں۔ اگر نہیں سمجھ سکیں گیں تو دوسرے سمجھ لیں گیں
علم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کچھ علوم کا نہ حاصل کرنا بہتر ہوتا ہے۔ یہ دراصل علم نہیں انسان کے لئے کہ کچھ اشخاص کے لئے ایسے علم کا نہ حاصل کرنا بہتر ہے جو اس کے قابل نہ ہوں۔ آپ کا کیا خیال ہے؟ پانی اگر کم برسے تو بارش، زیادہ برسے تو سیلاب۔ اسی طرح کچھ لوگوں پر کم علم نازل ہو تو مناسب ہوتا ہے زیادہ ہو جائے تو ان سے سنبھالا نہیں جاتا نیتجتا سیلاب کی طرح جیسے گند اوپر اکٹھا ہو جاتا ویسے ہی ان کا گند بھی نظر آنے لگتا ہے۔ آپ کی کیا رائے ہے؟
سب سے پہلی بات اگر آپ دوہرے ہیں۔ (میں دہریہ کو دوہرا لکھونگا برا تو نہیں منائین گیں نہ؟) تو آپ کی شفقت کا محور آپ کا خاندان اور بچے کیوں نہیں؟ مسلمانوں کے پیچھے کیوں پڑ گئے؟ چلیں ایک ہمدردی محسوس ہوئی اور آپ نے لکھ چھوڑا۔ اس سارے تھریڈ میں آپ نے جابجا لطیفے چھوڑے۔ میں آپ کی تفریح طبع کی خاطر نشاندہی کرتا ہوں۔ دل خوش کریں اور پھر۔۔۔۔ فکر چھوڑ دیں اور گھر کی فکر کریں نامعلوم اسلام میں عورت کے مقام کے ساتھ ساتھ گھر میں بھی عورت کا مقام ڈانواڈول ہو۔ برا تو نہیں لگا نہ؟
جدید دور کا سب سے بڑا لطیفہ پتہ ہے کیا ہے؟ یہ عورتوں کے حقوق، ذاتیات پر حملے، اور دوسرے کئی دل خوش نعرے ایجاد ہو گئے ہیں۔ اگر آپ کسی نبی کو کچھ کہو تو وہ اس کی ذاتیات پر حملہ نہیں لیکن اگر آپ کو کچھ کہا جائے تو ذاتیات پر حملہ۔ عورتوں کے حقوق پر میں ابھی بات کرتا ہوں۔
فورم پر بہت سے لوگوں میں شائد ہمت نہ ہو لیکن مجھے کسی کو کچھ کہتے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
زکریا اور آپ جیسے عالم لوگوں کا مسئلہ ہے ترجمہ۔ جتنا "ننھا" سا اسلام جانتے ہیں سب کا سب ترجمہ۔ اور ترجمہ کرنے والے بھی ماشااللہ ہی تھے۔ عربی ان کے بس کی بات نہیں تھی۔ اور آپ لوگوں نے مغربی مفکر بہت پڑھے ہوءے ہیں۔ لیکن اپنی ریسرچ؟ کچھ نہیں۔ زکریا نے جن اعدادو شمار سے تمہاری بات کو تقویت دی اس پر میں ابھی بات کرتا ہوں لیکن کچھ عجب نہیں کہ زکریا اور آپ جیسے لوگوں کی بدولت اگلے سو سال بعد امریکہ میں بھی غلامی کا سہرا مسلمانوں کے سر بندھے۔
اب بات کرتے ہیں ذاتیات کی۔ آپ لوگ نبیوں پر تو اعتراض اٹھا لیتے ہو لیکن آپ میں اس قدر ظرف نہیں ہوتا جتنا ان نبیوں میں تھا۔ موسی عیسی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب کے سب کا ظرف کہاں سے لا سکو گے؟ جہاں کسی نے کچھ کہا آپ نے فٹ ذاتیات پر حملے کا ڈول ڈالا۔ آپ جیسے لوگوں کی شخصیت کا سب سے بڑا نیگیٹو پوائنٹ ہوتا ہے۔ آپ لوگ جب اوپن فورم پر بات کرو تو پھر ہر قسم کی بات سننے کا حوصلہ رکھو۔ آپ کو برا تو نہیں لگا نہ؟
یہ جو قران اور حدیثوں کے حوالے نہیں دیتے پھرتے۔ مجھے ان سے بڑی چڑ ہے۔ یہ لوگ اپنے مقاصد کے لئے ایسا کرتے ہیں۔ فقہ اور شریعہ کا علم تو ان کو کچھ نہیں ہوتا۔ پھدک پھدک کر قران کی آیات نکال نکال کر دیکھاتے ہیں۔ ایسے لوگ سادہ لفظوں میں بات نہیں کر سکتے۔ برا تو نہیں لگا نہ؟
آپ نے لکھا اسلام میں عورت کا مقام۔ پھر آپ نے شروعات کی قران کی رو سے۔ اور آگے کسی کو لکھا کہ ٹاپک کا عنوان دیکھو اسلام میں عورت کا مقام لکھا ہے قران میں نہیں۔ یعنی آپ کو غلط فہمی ہے کہ قران اور اسلام ایک نہیں۔
میں نے ہمیشہ لونڈیوں والے معاملے پر ایسے لوگوں کو آہیں بھرتے دیکھا ہے جن کی شہوت بڑھی ہوئی تھی اور وہ اس زمانے کو یاد کرتے تھے جب لونڈیوں سے بھی ضرورت پوری کرنے کی اجازت تھی۔ اس سارے معاملے میں ان کو صرف اجازت نظر آتی ہے اس کے ساتھ جڑے فرائض نہیں پتہ۔ آپ کو برا تو نہیں لگا نہ؟
جس آیت کا حوالہ دیا۔ اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ میں بہت آسان الفاظ میں بات کرونگا۔ مجھے بھی اسی طرح جواب دے کر شکرگزار کرنا۔ اس کا کہنا ہے کہ تم پر کون حلال ہے۔ یعنی کانٹیکسٹ کی بیناد سے یہ اسی آیت کی مزید تشریع ہے کہ تم پر پھپھو اور خالہ اور ایسی عورت حرام ہے جس سے تمہارے باپ نے اپنی ضرورت پوری کی ہو تو اب بتایا گیا کہ کون عورت ہے جس سے تم اپنی ضرورت پوری کر سکتے ہو۔ اس کو کھلم کھلا اجازت سمجھنا ظاہر کرتا ہے کہ آپ ابتدارئی دور کے حالات سے یکسر ناواقف ہیں۔
قران کہتا ہے نماز پڑھو۔ یہ نہیں بتاتا کیسے پڑھو۔ اس کی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تربیت دی گئی اور انہوں نے اس کو تعلیم فرمایا۔ ایسے ہی اس آیت سے آپ نے اپنے مطلب کی بات نکال لی۔ اس کے باقاعدہ رولز ابھی تک چلے آ رہے ہیں۔
آپ کا علم شدید ناقص ہے۔ قران فہمی کسی کسی کے بس کی بات ہے۔ کیوں نہ فقہ اور شریعہ کو سمجھ کر پھر قران کی طرف آئیں۔ ترجموں نے بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ آپ کا ہی نہیں سبھی کا۔ برا تو نہیں لگا نہ؟
آزاد عورت کا قائدہ ہے کہ اس کے گھر والوں کو پیغام دیا جاتا ہے جو اس کی رضا پوچھ کر جواب دیا کرتے تھے۔ آزاد عورت کا معاملہ غلام عورت سے ایسے مختلف ہے کہ اس سے بغیر نکاح کے رہنا جائز نہیں کیونکہ اس کے پاس ماں باپ کا ٹھکانہ تھا۔ غلام عورت جو ساری کی ساری تمہاری ملکیت ہے اس کا پیغام اسی کو دیا جاتا تھا اور اس کی اجازت کے بغیر اس سے ضرورت پوری نہیں کی جا سکتی تھی۔ غلام عورت سے جس لمحے پہلی دفعہ ضرورت پوری کی گئی وہ آزاد ہو جاتی تھی۔ اس کو وراثت اور مال میں شریعہ کے مطابق حصہ ملتا تھا اور اس کے بچوں کو بھی۔
اسلام میں کفارے کے لئے پہلی شرط تھی کہ اگر غلام ہے تو اس کا آزاد کرو۔ اس کے بعد دوسرے معاملے تھے۔ اگر کہیں پڑھا رکھا ہے کہ نہیں کر سکتے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ غلام ہے اور نہیں کر سکتے بلکہ اس کا مطلب ہے کہ غلام نہیں ہے تو کیسے کر سکتے ہیں؟ پھر دوسری چیز بتائی کہ یہ کرو۔
اب شہوت کے مریضوں کی خدمت کے لئے عرض ہے کہ وہ زمانہ آجکل کا نہیں تھا۔ مسلمان شریعت پر سختی سے کاربند تھے۔ اگر کسی نے 50 غلام عورتوں سے ضرورت پوری کی تو وہ نہ صرف آزاد ہو گئی بلکہ اس انسان کی گردن پر بوجھ بھی بن گئی اس کے بچے بھی۔ تو کیا اسلام نے اس کو لمیٹڈ کیا کہ بڑھاتا گیا؟ لہذا اپنا وژن بڑا کریں۔ برا تو نہیں لگا نہ؟
اب عورت کی لوگ اتنا پرواہ کیوں کرتے تھے؟ اس کی وجہ ناقص علم والے شہوت اور جنسی تعلق سے جوڑتے ہیں۔ لیکن اس کی وجہ کچھ اور تھی۔ عرب معاشرے میں غلامی، شراب سے بھی زیادہ طاقتور حالت میں تھی۔ شراب سوشل ڈرنک تھی۔ جبکہ غلاموں کی تعداد حسب نسب سے جڑتی تھی۔ اسلام نے اس کو کیوں یکسر ختم نہ کیا تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے باوجود بہت خواہش کے کعبہ کی ہیت میں تبدیلی نہ کی کہ لوگوں میں اس کی عظمت کم ہو جائے گی۔ تو کچھ معاملوں میں اسلام نے روا داری دیکھائی۔
اب غلام دو طرح کے تھے۔ ایک جو کہ خریدے جاتے تھے اور ایک جو جنگوں کے قیدی ہوتے تھے۔ کسی بھی غلام کے مسلمان ہونے پر مالک پر فرض ہوتا تھا کہ اگر وہ صاحب حیثیت ہے تو اس کو آزاد کر دے۔ اگر کسی کا تقوٰی اتنا نہیں تو وہ الگ معاملہ ہے جس پر ابھی بات کرتا ہوں۔
جنگی قیدی کو پیشکش کی جاتی تھی کہ اسلام کو سمجھے اور قبول کر لے تو آزاد کر دیا جائے گا۔ انکار پر اس کو کسی مسلمان کے حوالے کر دیا جاتا۔ امریکہ میں غلامی کی داستانیں پڑھنے والے اس زمانے کی غلامی کی داستان نہیں پڑھتے لیکن سمجھتے ہیں کہ وہ ایک ہی ہے۔
مسلمان ہونے پر بھی نہ آزاد کیا گیا غلام اور ایسا جنگی قیدی جس نے اسلام قبول نہیں کیا کے پاس تین راستے تھے۔ پہلا کہ وہ مالک کو آفر کرے کہ تمہارا فلاں مکان یا فلاں باغ کی تکمیل کر دوں تو آزاد کر دو گے۔ مالک اس کو انکار نہیں کر سکتا تھا۔
دوسرا اگر مالک بالکل بیکار ہے یا اس کے پاس سرمایہ نہیں کہ مکان کے لئے گارے کا بندوبست کر سکے تو وہ اجازت دیتا تھا کہ کسی اور کے پاس کام کرو اور اتنے سال کا جو کماؤ گے وہ میرا ہو گا اور تم آزاد ہو گے۔ ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہا کا قصہ یاد ہے نہ کہ ان کے غلام نے ان کو کچھ خوارک لا کر دی جو انہوں نے مشکوک ہونے کی وجہ سے قیہ کر دی۔ وہ غلام کسی کے پاس کام کر کے معاوضہ کے طور پر لایا تھا۔ یہاں بات ہے کہ معزز لوگ بیٹھ کر فیصلہ کرتے تھے کہ کتنے سال تک۔ اس کا فیصلہ غلام کے روئیے اور اس کی صحت وغیرہ پر ہوتا تھا۔ مالک اس کو بھی انکار نہیں کر سکتا تھا۔ اور انکار کرے بھی کیسے؟ اگر اس کو غلام کی ضرورت نہین تو مفت میں کیوں بیٹھا کر کھلائے؟ یا کتنی عورتوں کو اپنے پاس رکھ کر ان سے شہوت پوری کرے اور ان کے خرچے بھی اٹھائے یاد رہے کہ شہوت پوری کرنے کے بعد اب وہ آزاد عورت ہے۔ اس کو چھوڑنا ہے تو اس کو مال میں سے حصہ دینا ہو گا۔
تیسری شکل تھی کہ غلام اگر بہت کمزور ہو گیا ہے اور اس کا مالک اتنے ظرف والا نہیں کہ آزاد کرے تو وہ مسجد چلا جائے اور مسلمانوں کی جماعت کو حال بتائے۔ اس جماعت پر فرض ہے کہ اس غلام کی مدد کریں چاہے مال سے یا پھر اس باغ اور گھر کی تکمیل میں ہاتھ بٹا کر۔
اب جنگ ہو رہی ہے۔ جنگی قیدیوں کی حوالگی کے معاہدے بھی جدید دور کے ڈول ہیں۔ اس زمانے میں کفار مسلمانوں کی جماعت کو فٹ قتل کر دیتی تھی۔ کیا تاریخ سے واقفیت ہے؟ پتہ ہے کہاں کہاں کتنے مسلمانوں کی جماعت قید کر کے قتل کی گئی؟ اسلام اگر ادلے کے بدلے میں قتل شروع کر دیتا تو ظالم کہلاتا۔ اسلام نے کم از کم قیدی کو زندہ رکھا اس پر دباؤ بھی نہیں ڈالا اگر وہ کسی بھی شرط پر پورا اترتا تو آزاد ہوتا اور واپس چلا جاتا۔
اب جنگ میں غازی صرف پاکستانی فوج کے ہوتے ہیں جو ادھر ادھر ہتھیار ڈالتے ہیں اور اسلام آباد فتح کرتے رہتے ہیں۔ اس زمانے میں شہدا کی تعداد زیادہ تھی۔ تو اگر جنگ پر جانے سے پہلے کسی کا باغ زیر تکمیل ہے یا مکان جس پر اس کے ورثا کا نان نفقہ ہو گا اور وہ شہید ہو گیا؟ تو اب اس کے خاندان کو غلام دیا گیا کہ یہ اس کی تکمیل کر دے گا تو آزاد ہو گا۔ یعنی اسلام نے قتل سے بہتر اس کو ایک مفید کام میں لگا دیا۔ بہرحال اسلام ہر حال میں ان سے بہتر ہی نکلا۔
عورتوں کے بارے میں لوگ کیوں اس قدر sensitive تھے۔ یہ اس لئے نہیں تھا کہ عورت محبوب تھی۔ یہ سراسر حسب نسب سے تعلق رکھتا تھا۔ جسن انسان کی ضرورت ہے۔ اگر کسی کے پاس پچاس غلام عورتیں ہیں تو وہ ان سب کی ضرورت پوری کرنے سے قاصر کہ وہ اس پر بوجھ بن جائیں گیں یا اس کو محبوب نہیں تو اگر کوئی ان کے لئے پیام ڈالے تو اس کو منظور نہ کرنا ممکن نہ تھا۔ اگر آزاد مرد ڈالے تو قیمت دے کر آزاد کر کے نکاح کرتا۔ اگر غلام ہے اور قیمت نہیں دے سکتا تو پھر غلامی کو محدود کرنے کے لئے معززین فیصلہ کرتے تھے کہ اگر یہ عورت کو آزاد نہیں کروا سکتا تو کم از کم کتنا دے کہ اس سے ہونے والے بچے غلام ہونے سے بچ جائیں اور ان کی قیمت ادا کر کے ساتھ رہ لے اور بچے غلام نہیں آزاد ہونگے۔ اگر کسی کی اتنی بھی حیثیت نہیں تو وہ پھر مسجد جا کر مدد لے۔ اگر ایسا بھی نہیں ہو سکا تو پھر بچے چونکہ شروع سے مسلمان معاشرے میں ہونگے تو مسلمان ہونگے اور خوبخود آزاد ہونگے۔ ان سب معاملوں میں غلام عورت کی رضامندی ضروری تھی۔ اگر وہ کسی کو انکار کر دیتی تو وہ اس کے تعلق قائم نہیں کر سکتا تھا۔ کیونکہ یہ ریپ ہوتا۔
اب بات کی ہے ماریہ قطبیہ کی۔ ان سے نکاح ہوا تھا۔ یہ بھی کئی جگہ ثابت ہے۔ لیکن چونکہ آپ نے اپنی عینک سے دیکھنا ہے تو اس میں نظر نہیں آنے کا۔ کئی احادیث مجھے ضعیف لگیں۔ بہرحال آپ کو کسی اہل حدیث عالم سے رابطہ کرنا چاہئے۔ شیخ منجد کی جس بات کا حوالہ دیا اور یار لوگ مزے لے رہے ہیں اس میں بھول گئے کہ اسی لونڈی جو کہ ضرورت پوری کرنے کے لئے مخصوص ہو۔ مطلب کہ اب اس سے عام لونڈی کا سا برتاؤ نہیں کیا جا سکتا۔
شر پسندی کی ایک جھلک آپ نے دیکھائی۔ اگر آپ اتنے بڑے عالم ہیں تو معصوم مسلمانوں سے کیوں گفتگو پر معمور ہیں؟ مناسب نہ ہوگا کہ کسی عالم سے گفتگو کریں جو آپ کے علم کی "تصحیح" کر سکے۔ جان کا خوف ہو تو بھی بتائیں کچھ عالم جاہل آنلائن پر آنے والے عالموں سے مختلف ہوتے ہیں۔
نبی پر اعتراض کے اس کو ایک 6 سالہ لڑکی دیکھائی گئی۔ کیا 25 سال کی عمر میں آپ میں اتنا ظرف تھا کہ ایک 40 سالہ خاتون سے نکاح کر سکتے؟ کیا ابھی بھی اتنا ظرف باقی ہے کہ اپنے سے 15 سال بڑی عورت سے شادی کر سکو؟
اگر قران و سنت کے احکام مسلمانوں پر لازم ہیں تو تم کون؟ دوہرے؟ تو کیونکر اس تبلیغ پر مامور ہو؟ جب آپ کو کسی چیز کا فہم ہی نہیں اور ادراک تو بہت دور کی بات تو کیونکہ ناقص علم کو ناقص مسلمانوں کے سامنے لا کر جگ ہنسائی کا باعث بننا چاہتے ہو؟
آپ کے دیئے ہوئے لنکس پر آپ کو خود علم نہیں کہ جو لکھا گیا ہے سچ ہے یا جھوٹ۔ بالکل اسی طرح جن کتب کا آپ نے حوالہ دیا کہ سچ ہیں یا جھوٹ؟ اگر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا کسی صحابہ کے پاس لونڈیاں تھیں تو انتقال کے وقت وصیت میں ان کا ذکر کیوں نہیں؟ یہ تو بہت اہم بات تھی کہ جس لونڈی سے تعلق قائم کیا جائے وہ ورثا کے لئے وراثت نہیں بلکہ وراثت میں حصہ دار ہوتی ہے۔
اجتماعی طور پر صحابہ کا آزاد کرنا پوچھا ہے تو یہ تو بتا دیں کہ کس صحابی کے پاس اتنے غلام بھی تھے اور ساتھ میں وہ ان کا خرچ بھی اٹھا رہا تھا اور ساتھ میں جب وصال ہوتا تو گھر میں سوائے تنکے یا کفن کے کچھ برآمد نہ ہوتا۔ آپ جونسی روایات پڑھتے رہے ہیں وہ اگر ضعیف ہو تو؟ اور دوہرے ہو کر بھی کیوں کر؟
اگر اس تنظر میں صرف امریکہ میں غلاموں کا جو حال کیا گیا اس کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کے غلاموں کی حالت دیکھیں تو گھر والے بھوکے ہیں لیکن غلام کو پیٹ بھر کر کھانا نصیب ہے۔ اب نہ جانے آپ کو کس غلامی کا علم ہے۔ حقوق کے حوالے سے بھی حقوق بتدریج بہتر کرنے کی ڈیمانڈ ہوتی ہے کبھی بھی ریورس گئیر نہیں لگتا۔
اب ہم آتے ہیں افریقی اعداد و شمار کی طرف۔ افریقہ میں دو طرح کی غلامی تھی۔ ایک تھی کہ افریقہ کے بادشاہ یا طاقتور کم حیثیت افریقیوں کو بیچ ڈالتے تھے۔ جبکہ دوسری قسم تھی اغوا کی۔ مسلمان جس غلامی میں ملوث تھے وہ خرید و فروخت کی تھی اور اٹلانٹک پر ہونے والی اغوا کی وارداتیں گورا صاحب کر رہا تھا۔ یہ میرا کہنا نہیں۔ اسی غلام قوم کے نمائندوں کا کہنا ہے جنہوں نے نہ صرف ورجینیا اور اٹلانٹا میں غلامی کے مقامات کو دیکھا بلکہ یہ افریقہ تک اس کے سراغ لگانے گئے۔
زکریا کے اعداد و شمار ہیں نامعلوم انہوں نے خود سے ریسرچ کی یا نہیں کہ دنیا کی معلوم آبادی کیا تھی؟ عرب کی معلوم آبادی کیا تھی۔ اس قدر غلام لانے کے بعد معاشرتی ڈھانچہ کیا ہو گیا؟ جیسے آج امریکی امیگرنٹس پر چیخ رہے ہین تو اس قدر غلاموں نے کیا اثر ڈالا اور ان کی نسل کا کیا بنا؟ اس قدر غلام اگر قتل ہو گئے یا زمین نگل گئی؟ یہودیوں کے قتل عام تک پر تو لوگ متفق نہیں کئی زور و شور سے حمایت کرنے والے بھی آف لائن کچھ اور رائے رکھتے ہیں اس کی وجہ کینیڈا جسیے ممالک کا ہالوکاسٹ سے انکار کرنے والے کو ویزہ نہ دینے کا قانون ہے تو آپ بتائیں آپ اس اعداد و شمار کو کیسے سچ مانتے ہیں اور اگر مانتے ہیں تو دوسری سائیڈ کو تو جانتے ہی نہین۔
افریقہ سے مسلمانوں نے لوگوں کو غلام بنا کر بیچا نہیں یعنی اغوا کر کے زبردستی کام نہیں لیا بلکہ غلاموں کی خریدوفروخت کی۔ وجہ؟ مسلمان افریقہ میں سونے کی تلاش میں تھے۔ جن علاقوں کو آج اسلامک افریکہ کہا جاتا ہے یہاں زمینی نمک تھا۔ اس نمک کو وسطی افریقہ لے جایا گیا تا کہ بدلے میں سونا حاصل کیا جا سکے۔ اس سارے عمل کے لئے افرادی قوت کی ضرورت تھی جو کہ غلاموں سے لی گئی۔ تب بھی بتائیں کہ غلاموں سے بدترین سلوک کیا گیا؟ مسئلہ یہ ہے کہ آپ کے پاس دینے کو سوائے مغربی تصانیف کے کچھ نہیں اور مغرب کے بارے میں باشعور لوگوں کی یہی رائے ہے کہ سچ نہیں بتایا جاتا یا پھر ادھورا سچ ہوتا ہے۔
طاہرالقادری کے بارے میں عام خیال ہے کہ اس کو اسرائیلی لابی سپورٹ کرتی ہے۔ کیا خیال ہے؟ الزام ہی ہے نہ جیسے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر لگایا؟
کیا آپ کو علم ہے کہ فقہ اور شریعہ کی رو سے جب کبھی سلطان وقت یا علما کی جماعت اجتہاد کرتی کہ اب غلامی کی ضرورت باقی نہیں رہی تو وہ غلامی ختم کر سکتی تھی۔ سلاطین کے ادوار تک تو جنگیں تھیں اور ضرورت محسوس ہوتی رہی جو میں نے بتا دی۔ بعد میں جو سعودی عرب کا اعتراض لگا تو کیا صدر مشرف کے کرتوت بھی اسلام کی برکات بنا کر مسلمان کے ماتھے کا جھومر بنایا جائے گا؟
اپنے دوہرے پن پر اٹھائے گئے سوالات کا جواب نہ دے کر کم ہمتی کا ثبوت نہیں دیا گیا؟ آپ کا کیا خیال ہے؟
اگر آپ قادیانی ہیں، بالفرض۔ اور آپ کے ان عقائد اور کلمات کی وجہ سے آپ کا نکاح ختم ہو گیا تو اس کے بعد بھی آپ کی بیٹیاں ولدالزنا نہ کہلائیں گیں؟ ترجمہ پیش خدمت ہے۔ زنا کا نتیجہ۔ اگر آپ دوہرے ہو کر مسلمانوں کی سنت اور احکام کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب آپ کے گھریلو معاملات کو بھی مسلمانوں کی شریعت کے مطابق ڈسکس کیا جا سکتا ہے۔ اگر شرم محسوس کریں تو ایک جنگی قیدی نے ایک مسلمان عورت سے کہا کہ اے فلاں میں نے زیر ناف بال صاف کرنے ہیں اگر استرا دے دو تو۔ اس نے اس کو استرا دے دیا۔ بعد میں جب وہ اس کو دوبارہ باندھنے لگی تو اس نے کہا کہ اگر میں بھاگ جاتا یا تم پر حملہ کرتا تو اس عورت نے کہا میں اسی استرے سے تم کو قتل کر دیتی۔
اگر یہی بات آپ کا سگا بھائی آپ کی زوجہ سے کہے تو میرا خیال ہے آپ گھر میں اچھا خاصہ ہنگامہ کھڑا کر دیں۔ نوٹ: اگر دوہروں میں زیر ناف کا رواج نہ ہو تو نادانی سمجھ کر معاف کر دیں۔ اگر کسی حدیث سے جو آپ کے نزدیک insultive ہو ضروری نہیں کہ عرب کا معاشرتی ڈھانچہ آپ کے معاشرتی ڈھانچے سے یکسر مختلف تھا۔ اور کیا معلوم یہ جس حدیث کو بیان کیا وہ ہو ہی ضعیف یا سرے سے ایسا ہوا ہی نہ ہو۔ جسیے آپ کی بہت سی باتوں سے ایسے اشخاص نے یکسر انکار کیا جس کا ترجمہ آپ نے پڑھ رکھا ہے اور غلامی کے معاملے میں آپ کی کم علمی تو خوب عیاں ہے۔
آپ بہت سے معاملوں کو آج کے مادہ پرست معاشرے کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ چلیں ایک بات تو مانیں گیں کہ بہت ہی کم کیسز میں دو معاشرتی حوالوں سے بے جوڑ خاندانوں میں شادی ہوتی ہے۔ اگر عورت کو وراثت میں آدھا حصہ ملتا ہے تو پھر اس کے شوہر کو بھی تو وراثت میں اس کے بھائی جتنا ملتا ہے۔ مزید آسانی کے لئے عورت کو ملا ایک اور اس کے بھائی کو ملا دو۔ اب اس کے شوہر کو ملا دو اور اس کی بھابھی کو ملا ایک تو یہ برابر ہوا کہ نہیں؟ اور کیا مرد کی شان ہے کہ وہ عورت کے ملنے والے پر نظر رکھے اور خود محنت نہ کرے؟ عورت کو ہر طرف سے آدھا؟ شائد کچھ دھوکہ کھا گئے ہیں۔
عورت کی گواہی کا معاملہ اس لئے ہے کہ پہلے تو عورت گھر میں رہتی ہے۔ باہر بہت کم نکلتی ہے اور ممکن ہے کہ وہ ڈر یا شرم کے مارے صحیح گواہی نہ دے سکے۔ اگر آپ کا علم کہتا ہے کہ دو عورتوں کا ایک ہی وقت میں ایک ہی بیان دینا ہی مرد کی گواہی کے برابر ہے تو میں آپ پر ہنس ہی سکتا ہو۔ گواہی ایک ہی عورت دیتی ہے جبکہ دوسری عورت اس کی سپورٹ اور اس سے بھول چوک کی صورت میں لقمہ دینے کے لئے ہوتی ہے۔ مرد عام طور پر ڈر اور شرم سے عاری ہوتے ہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے؟
جن تفاسیر اور احادیث کو بیان کیا آپ انکے پس منظر سے ناواقف معلوم ہوئے۔ جب تک مکمل علم نہ وہ اعتراض کے بجائے سوال زیادہ مناسب معلوم ہوتے ہیں۔
میں خدا کو حاظر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میں نے اسی لڑکی دیکھ رکھی ہے جو نو سال کی عمر میں ماں بنی اور اس وقت وہ 13 سال کی ہے اور تین بچوں کی ماں ہے۔ ابھی تک اسکول جاتی ہے۔ ہائی نہیں۔ مڈل اسکول۔
مذہب اگر غلط پریکٹس کیا جا رہا ہے تو کیا مذہب غلط ہے؟ عیسائیت پر تو ہم نے کبھی نہیں کہا کہ یہ غلط ہے ہم کہتے ہیں کہ انہوں نے اس کو تحریف کر دیا۔ کیا آپ یہ کلئہ مسلمانوں پر نہیں لگانا چاہیں گیں؟
بد قسمتی سے آپ لوگ بہت کچھ پڑھے ہونے کا دعوی کر دیتے ہیں لیکن ردی کے ڈھیر کو پڑھنے کا فائدہ اگر آپ نے اصل چیز کا ہی مطالعہ نہیں کیا۔ نامعلوم کیا کیا پڑھا ہے۔ لیکن آپ کی پوسٹس سے علم تو کہیں ٹپکا نہیں۔ اعتراضات اور جوابات سے پرہیز بہت دیکھا۔
آپ اگر فقہ احادیث کو اپنے نقطہ نظر کو سچ ثابت کرنے اور روایات اور احادیث اپنے مطلب کی ڈھونڈ کر نکالنے میں ملکہ حاصل کر چکے ہیں تو کیوں نہ آپ کو کسی عالم سے بحث کا موقع فراہم کیا جائے کجا یہ کہ اس فورم پر عام لوگوں سے بات کریں بہرحال ایک عالم (آپ) کی شان نہیں کہ آپ کم علم (مجھ اور مجھ جیسے) پر رعب جمائیں تو بسم اللہ کریں؟
جذباتیت بہت خوفناک چیز ہے۔ پہلی پوسٹ میں آپ نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں کہا کہ اس اجازت سے انہوں نے فائدہ اٹھایا اور بیٹا بھی ہوا۔ ساتویں صفحہ پر آپ نے ایسے لوگوں پر جنہوں نے لونڈیوں سے تعلق قائم کیا پر لعنت بھیجی۔ میں فرض کر لیتا ہوں کہ آپ کا مقصد عام مسلمانوں پر لعنت بھیجنا تھا۔ ویسے ازراہ کرم اپنے نکاح کو دوبارہ پڑھوا لیں نہیں تو ولدالزنا۔
اب ہم بات کرتے ہیں کہ ایک طرف اٹلانٹک پر چالیس فیصد غلاموں کی تجارت مسلمانوں کے سر ہے لیکن دوسری طرف مسلمان اتنی بڑی تجارت کر کے بھی نئی دنیا تک نہیں پہنچ سکے۔ زکریا کے دئے گئے اعداد و شمار بہت دلچسپ ہیں ابھی ابھی مزید بات چیت کے بعد کچھ نئی باتیں سامنے آئیں۔ مسلمان افریقہ کے جس حصے پر قابض تھے اس کے بعد اٹلانٹک کے کنارے تک کب پہنچے؟ اگر 1400 سے 1800 کا عرصہ درست مانا جائے تو مسلمانوں کی جنگیں یورپ سے ان یا کسی بھی پانیوں میں کیوں نہ ہوئیں؟ ٹیپو سلطان کو یا اسی طرح دوسرے فرمانروا فرانس اور ادھر ادھر کیوں مدد مانگتے پھرے؟ اٹلانٹک پر مسلمانوں کی کسی بڑی پورٹ کا ذکر ضرور ملنا چاہئے۔
غلام، آپنے صحابہ کا ذکر کیا۔ ایک طرف یہ لوگ عورتوں سے خواہش پوری کر رہے تھے جس کو آپ نے کم فہمی اور لاعلمی کے باعث قرار دیا کہ وہ زبردستی کر رہے تھے اور دوسری طرف یہی لوگ اس قدر اعلی ظرف تھے کہ جب یہود نے کہا کہ ہم نے ایسے شخص کا پڑھ رکھا ہے جو بیت المقدس کو حاصل کرے گا تو وہ شخص خود پیدل چل رہا ہے اور اس کا غلام سوار ہے اور یہ شخص چار چھ دس پندرہ عورتیں رکھ سکتا ہے لیکن اپنے یا غلام کے لئے ایک ایکسٹرا سواری کا بندوبست نہیں کرتا۔
آپ کے لئے سب سے مناسب بات چپ چاپ مزید علم حاصل کرنا ہو گا۔ سب سے ضروری اگر آپ کسی عالم سے گفتگو کریں۔ ردی کے جس ڈھیر کو بخاری اور مسلم کے ترجمے کا نام دیے کر مسلمانوں کے سر کر رہے ہیں اس ترجمہ کی حقیقت کیا ہو گی؟
اول یا تو ترجمہ ناقص ہو گا۔ دوئم سمجھنے والے نے اپنی سمجھ کے مطابق ترجمہ کیا ہو گا۔ ساتھ میں ایک کتاب کو لا لا کر سر کرنا ایسے ہی ہے جیسے میں نے گاڑی لینی تھی تو میرے مہربان مجھے روکیں صرف اس بنا پر کہ nada کی کتاب میں اس کی قیمت کم تھی۔ اب اگر گاڑی میں کچھ ایکسٹر enhancements ہیں تو پھر وہ کتاب کیسے اس کی صحیح قیمت کا تعین کر سکتی ہے۔ لہذا تمہاری اس بحث میں تمہیں کسی کتاب کی (ترجمے) کی نہیں کسی عالم کی ضرورت ہے۔ اور عالم میں بھی اگر کوشش کرو تو ایسا ڈھونڈو جس کی مادری زبان عربی ہو اور وہ انگلش میں کھل کر مدعا بیان کر سکتا ہوں۔
آپ نے برا تو نہیں منایا نہ؟
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top