اعتراض اگر علمی ضرورت کے پیشِ نظر کیا جائے تو اس سے واقعتا فائدہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جو اعتراض ہوتا ہے وہ دھما چوکڑی کا منظر پیدا کردیتا ہے اس سے اور کچھ نہیں تو کم فہم اور کمزور شخصیتوں کے حامل مسلمانوں میں تذبذب ضرور پیدا ہوتا ہے۔
آپکی اس عنایت کا بہت شکریہ لیکن حقیقت کیا ہے؟ انسان اپنے باپ کی جائز اولاد ہے اس پر یقین کیلئے اسے اپنی ماں کی روایت پر اعتبار کرنا پڑتا ہے۔ آخر اس میں جھوٹ کیا ہے؟
محترم منصور صاحب میں نہیں سمجھتا کہ خاور نے انسان اپنے باپ کی جائز اولاد ہے کا حوالہ دے کر آپ پر کوئی ذاتی حملہ کیا ہے۔ پھر انہوں نے اس کی وضاحت بھی کر دی ہے۔
آپ تو اپنی بیٹی کے متعلق ایسے ایسے جذبات رکھتے ہیں کہ کوئی بھلا سوچ بھی کیسے سکتا ہے کہ چھ سال کی عمر میں اس کی شادی ہو جائے اور نو سال کی عمر میں رخصتی، تو محترم آپ تو کھلم کھلا مومنین کی ماں پر الزام دھر رہے ہیں۔ اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے کہ نبی کی بیویاں مومنین کی مائیں ہیں۔ تو ایک مومن یا ایک مسلمان آپ کے لگائے گئے الزام کیسے برداشت کرئے گا؟ اسلام تو کسی مذہب کا مذاق نہیں اڑاتا پھر آپ کیونکر ایسا کر رہے ہیں؟
اللہ شاہد ہے میں نے خود اپنی آنکھوں سے بنگال میں ایسی بہت سی لڑکیاں دیکھی ہیں جن کی 8 سال کی عمر میں شادی ہو گئی اور نو سال کی عمر میں وہ ماں بن گئیں۔
ہرگز نہیں۔ اتنی بھاری ذمہ داری آپ پر کیسے ڈالی جاسکتی ہے۔ ابھی تو مسلمان عمل میں کمزور واقع ہوئے ہیں آپ کے حوالے کردیا تو ایمان سے بھی جائیں گے۔ البتہ آپ کے نازک کندھوں پر تو آپ کی اپنی ذمہ داری بھی نہیں ڈالی جاسکتی۔ کیونکہ ذمہ داری نبھانے کیلئے ایک اہلیت درکار ہوتی ہے۔ جو انسان اپنے خالقِ حقیقی سے ناآشنا ہو اسکی اہلیت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔کیا کم فہم اور کمزور مسلمان میری ذمہ داری ہیں؟ کیوں؟
کھسیانی بلی کھمبا نوچے!! اب کیا آپ یہ کہہ رہے ہیںکہ آپ کا مطلب یہ تھا؟ کیا آپ کو اتنا نہیں معلوم کہ تمیز طریقہ کیا ہوتا ہے اور بات کیسے کی جاتی ہے؟ اگر آپ سے متعلق یہی بات کی جائے تو کیا خیال ہے؟ مگر نہیں میں اتنا کمینہ نہیں ہوں۔
اس حدیث کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا یہ عورتوں کے لئے insulting language نہیں استعمال ہو رہی؟
ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم گئے اور فرمانے لگے: اے عورتوں كى جماعت ... ميں نے ناقص عقل اور ناقص دين نہيں ديكھيں، تم ميں سے ايك اچھے بھلے شخص كى عقل خراب كر ديتى ہے، وہ عورتيں كہنے لگيں: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ہمارا دين اور عقل كس طرح ناقص ہے ؟
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" كيا عورت كى گواہى مرد كى گواہى كے نصف نہيں ہے ؟ تو عورتيں كہنے لگى كيوں نہيں.
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: يہ اس كى عقل كے نقصان ميں سے ہے، اور جب وہ حيض ميں ہوتى ہے تو كيا نماز اور روزہ ترك نہيں كرتى ؟
تو عورتيں كہنے لگيں كيوں نہيں، چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: يہ اس كے دين كا نقصان ہے "
صحيح بخارى كتاب الحيض حديث نمبر ( 293 ) صحيح مسلم كتاب الايمان حديث نمبر ( 114 ).
اگر یہ لوگ احادیث پر فردا فردا نگاہ ڈالیں گے تو ان کو معلوم ہوگا کہ جہاں ایک قلیل تعداد ایسی حدیثوں کی ہے جنہیں دیکھ کر دل گواہی دیتا ہے کہ یہ حدیثیں رسول اللہ کی نہیں ہوسکتیں، وہاں ایک کثیر تعداد ایسی حدیثوں کی بھی ہے جو حکمت کے جواہر سے لبریز ہیں، جن میں قانون اور اخلاق کے بہترین اصول پائے جاتے ہیں،
ایک سوال۔ ناقص کا اردو ترجمہ اگر عربی سے کیا جائے تو اس کے کیا کیا معنی بنیں گے؟
بات بہت واضع ہے ۔ منصور صاحب نے اسلام دشمنی میں قرآن سے کچھ ایسی آیتیں کوٹ کیں ۔ جن کو موصوف نے ان کے سیاق و سباق سے کاٹ کر اور قرآن سے ہٹ کر اپنی مرضی کا مفہوم حاصل کرنے کی کوشش کی ہے ۔
پہلے قرآن اور اسلام کو انہوں اپنے اعتراضات کا نشانہ بنایا ۔ جوابات ان کو اپنی سوچ سے بھی زیادہ مدلل اور ٹھوس ملے ۔ مگر یہ اسلام دشمنی بھی ایک طرح کا ذہنی خلفشار ہے ۔ لہذا وہ ان جوابات پر لاجواب ہوکر یہاں سے کھسک لیتے انہوں نے اب ایک نیا شوشہ شروع کردیا ہے ۔ وہ یہ کہ " مسلمانوںکا طرزِ عمل " ۔
میری سمجھ میں یہ بات نہیں آئی کہ کسی مسلمان کے ذاتی فعل یا اقدام سے اسلام کو اس کے ساتھ کھڑا کر دینا کس قسم کی بحث ہے ۔ یہ تو مسلسل کھمبا نوچنے والی بات ہے ۔ ایک مسلمان کا طرز ِ عمل کیا ہے اور وہ اسلامی تعلیمات پر عمل کرتا بھی ہے یا کہ نہیں ۔ اس سے آپ اسلام کے تشخص پر انگلی نہیں اٹھا سکتے ۔
مسلمانوں کے غلط طرزِ عمل کو زیرِ بحث بنا کر اسلام سے وابستہ کرنا یہاں امریکہ میں بہت ہوتا ہے ۔ مگر ہم نے یہاں ایسے بھی کئی مظاہرے دیکھے ہیں جیسے یونی بامبر ، واکو ٹیکساس ، جیفری ڈامر ، اوکلو ہاما بامبنگ وغیرہ ۔ مگر ا سکو عیسائیت سے وابستہ نہیں کیا گیا ۔ بلکہ صرف ایک شخص کا ذہنی خلفشار یا ذہنی توازن میں خرابی بتا کر بات ختم کر دی گئی ۔ لیکن اگر کوئی مسلمان کوئی غلط طرزِ عمل اختیار کرتا ہے تو اس میں اسلام براہِ راست آجاتا ہے ۔ یہ تو صریحاً ایک ایسا کھلم کھلا اختلاف ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں ۔ بلکہ میں تو اس کو اختلاف بھی نہیں کہوںگا سوائے اس کے کہ یہ اپنے اندر کسی کمی کا ایک انتہائی بے ڈھنگا اور غیر اخلاقی اظہار کا مظہر ہے ۔ جو سو فیصد کدورت اور سیاہ کثافت سے لبریز ہے ۔
اسلام میں عورتوں کا کیا مقام ہے ۔ یہ اس دور کی عورتوں سے پوچھا جاتا جو اسلام کے آنے سے پہلے اس معاشرے میں جی رہیں تھیں تو ان کے جوابات سے شاید ان کی تشفی ہوجاتی ۔
منصور صاحب ایک چیز آپ چھوڑ گئے وہ یہ کہ عورت ناقص الوراثت بھی ہوتی ہے۔ اس کو جائیداد میں آدھا حصہ ملتا ہے۔
لیکن تین چیزوں میں عورت مرد سے افضل بھی ہے۔
ایک یہ کہ بچے کو نو ماہ اپنی کوکھ میں پرورش کرتی ہے۔
دوسرا نسل کو آگے بڑھاتی ہے یعنی بچہ جنم دیتی ہے۔
تیسرا بچے کو دودھ پلاتی ہے۔
ایک دفعہ ایک اصحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے کوئی نیک عمل بتائیں، فرمایا اپنی ماں کی خدمت کرو۔ پھر پوچھا پھر یہی فرمایا، تیسری دفعہ پوچھا پھر یہی فرمایا، چوتھی دفعہ پوچھا تو فرمایا اپنی خالہ کی۔
یہ ہے عورت کا مقام اسلام میں۔
تو جناب دل کیوں گواہی دیتا ہے کہ یہ حدیث رسول پرنور سے منسوب کی گئی ہے اس میں کچھ نہ کچھ ضعف ہے؟
اس کی وجہ قرآن حکیم اور رسول اللہ کے فہم و فراست، عقل و دانش سے بھرپور، اس بارے میں دوسرے اقوال ہیں۔ اس حدیث کو ذرا اسی آیت کی روشنی میںدیکھئے جس کا حوالہ دیا گیا ہے تو پھر اس حدیث سے جو نتیجہ اخذ کیا جارہا ہے اس نتیجہ کے ضعف کا اندازہ ہوجاتا ہے۔
[AYAH]2:282[/AYAH] اے ایمان والو! جب لین دین کرو تم اُدھار کا کسی میعادِ معین کے لیے تو اسے لکھ لیا کرو۔ اور لکھے تمہارے درمیان کوئی لکھنے والا انصاف کے ساتھ، اور نہ انکار کرے لکھنے والا لکھنے سے جیسا کہ سکھایا ہے اس کو اللہ نے سو چاہیے کہ وہ لکھے- اور تحریر لکھوائے وہ شخص جس پر قرض ہے اور چاہیے کہ ڈرے اللہ سے جو اس کا رب ہے اور کمی بیشی نہ کرے اس میں ذرا بھی ، اور اگر ہو وہ شخص جس پر قرض ہے کم عقل یا ضعیف یا قابلیّت نہ رکھتا ہو کہ تحریر لکھوائے وہ خود تو لکھوائے اس کا ولی انصاف کے ساتھ ۔ اور گواہ بنالو دو گواہ اپنے مردوں میں سے پھر اگر نہ موجود ہوں دومرد تو ایک مرد اور دو عورتیں، ایسے لوگوں میں سے جنہیں تم پسند کرتے ہو بطورِ گواہ تاکہ (اگر) بھول بھٹک جائے ان میں سے ایک تو یاد دہانی کرادے ان میں سے ایک دوسری کو۔ اور نہ انکار کریں گواہ جس وقت بھی بلائے جائیں۔ اور نہ تساہل کرو دستاویز لکھنے میں (معاملہ) چھوٹا ہو یا بڑا، تعیینِ میعاد کے ساتھ ۔تمہارا ایسا کرنا زیادہ قرین انصاف ہے اللہ کے نزدیک اور بہت درست طریقہ ہے شہادت کے لیے اور زیادہ قریب ہے اس کے کہ نہ پڑو تم شک و شبہ میں۔ ہاں یہ کہ ہو لین دین دست بدست (جس طرح) تم لیتے دیتے ہو آپس میں، سو نہیں ہے تم پر کچھ گناہ، نہ لکھنے میں اور گواہ کرلیا کرو جب تم سودا کرو اور نہ ستایا جائے لکھنے والے کو اور نہ گواہ کو۔ اور اگر تم ایسا کرو گے تو بیشک ہوگی یہ سخت گناہ کی بات تمہارے لیے۔ اور ڈرتے رہو اللہ سے۔ اور (کیسی مفید باتیں) سکھاتا ہے تم کو۔ اللہ اور اللہ ہر چیز سے خوب واقف ہے۔
اب غور کیجئے، یہ جس وقت کے لئے ہے؟ دستاویز کی اہمیت ؟ اور دستاویز پر گواہان کی ضرورت پر دانشمدانہ ہدایت؟
جب لین دین کرو تم اُدھار کا کسی میعادِ معین کے لیے تو اسے لکھ لیا کرو۔
اور دو عورتیں کیوں؟
[ARABIC]أَن تَضِلَّ إحْدَاهُمَا[/ARABIC]
بطورِ گواہ تاکہ (اگر) بھول بھٹک جائے ان میں سے ایک
اور یاد کون دلائے گی؟
[ARABIC]فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى [/ARABIC]
تو یاد دہانی کرادے ان میں سے ایک دوسری کو۔
اب سمجھ میں میں نہیں آتا کہ لین دین کے لکھنے کے وقت کم از کم گواہوںکی تعداد سے جو اصول عقل و دانش بیان کیا گیا ہے۔ اس سے یہ کیونکر ثابت کیا جارہا ہے کہ ---- عورت کا درجہ یا معاشرے میں مقام کم ہے---- جب کہ معاشرے میں عورت کے مقام کے ضمن میں بہت ہی واضح آیات موجود ہیں۔ یہاں تو واضحطور پر دوسری عورت کی ضرورت یہ بیان کی گئی ہے کہ اگر --- ایک -- (وہ جو گواہی دے گی) بھول جائے تو وہ --- ایک --- جو کہ مزید موجود تھی اسے بتادے۔ تو گواہی ایک دے تو یاد دہانی دوسری کرا د ے، کس بات کی، لکھی ہوئی دستاویز کی۔ اس کی واضح روایتی وجہ موجود ہے، کہ آج بھی تقریباَ تمام معاشروں میں عورتیں مردوں کے زیر دست ہیں۔ لہذا ممکنہ زور و زبردستی یا دباؤ کو قابو میں رکھنے کے لئے ایسا کرنا ضروری ہے۔
یہ بد طینت افراد اس بات سے یہ دلیل کیوں نہیںلاتے کے --- بے ایمان مردوں کو قابو میں رکھنے کے لئے ، دو عورتوں کو نگراں مقرر کیا گیا ہے ، تاک بے ایمان مرد اپنا زور زبردستی و دباؤ کا ناجائز استعمال نا کرسکیں؟ ---- کہ اس طرح مردوں کو بے ایمان قرار دے کر ان کا معاشرے میں مقام کم کیا گیا ہے؟ لاحول ولاقوۃ
جس طرح کی دلیل دی گئی ہے، اسی طرح کی بیوقوفانہ دلیل مزید یہ دیکھئے:
امریکی آئین کی دستاویز پر جو کہ متحدہ امریکہ کے لین دین سے تعلق رکھتا ہے، دس سے زیادہ افراد نے بطور گواہ دستخط کئے۔ کیا اس سے امریکی معاشرے میں مرد کا درجہ دسویں درجے کا بن گیا؟
شکوہ بے جابھی کرے کوئی تو لازم ہے شعور