چھٹی جماعت میں جب جونئیر ہائی اسکول شروع کیا تو وہاں پرائمری سے سست ہوئے بچوں کو سیدھا کرنے کیلئے پرنسپل صاحب نے علی الصبح دیر سے اسمبلی میں آنے پر جبراً دوڑ کی سزا مقرر کر دی۔ یوں جو کوئی بھی لیٹ آتا اسے سینئر مانیٹرز سیدھا دوڑا کر گھوڑ دوڑ گراؤنڈ میں لے جاتے۔ جہاں اسکو کچھ دیر گھما پھرا کر چاق و چوبند واپس کلاس میں بھیج دیا جاتا۔ شروع شروع میں یہ اسکیم کافی حد تک کامیاب رہی اور اسمبلی کی حاضری میں واضح اضافہ ہوا۔ مگر پھر کچھ دنوں کے بعد حالات پہلے سے بھی بدتر ہو گئے۔ باقاعدگی سے اسمبلی میں آنے والے بھی اب لیٹ ہوکر میدان میں پہنچنے لگے۔
ایک دن پرنسپل صاحب نے اسمبلی سے معذرت کی اور میدان کا رُخ کیا کہ آخر یہ چکر کیا ہے۔ وہاں پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ مانیٹر حضرات نئی کھیپ کیساتھ کھیل تماشے اور گپوں میں مشغول ہیں۔ وہیں پرانہیں کان سے پکڑ کر سیدھا اسمبلی میں لائے اور سب کے سامنے کلاس لینا شروع کی۔ باری باری ان کو اسٹیج پر بلوا یا گیا اور اسکول کے قوانین توڑنے پر سبق سنایا۔ اگلے روز کوئی بھی لیٹ اسمبلی نہ پہنچا۔