رانا
محفلین
ہم کہ ٹھہرے صرف اردو پڑھنے والے لیکن ان تینوں کے بارے میں تجسس جاگ گیا ہے کہ آخر یہ کیا لکھتے تھے۔ہم تو کیٹس، فراسٹ اور الیزبتھ براؤننگ کے دیوانے تھے۔ ورڈزورتھ تو ایک آنکھ نہ بھاتا تھا
ہم کہ ٹھہرے صرف اردو پڑھنے والے لیکن ان تینوں کے بارے میں تجسس جاگ گیا ہے کہ آخر یہ کیا لکھتے تھے۔ہم تو کیٹس، فراسٹ اور الیزبتھ براؤننگ کے دیوانے تھے۔ ورڈزورتھ تو ایک آنکھ نہ بھاتا تھا
کچھ یادیں کچھ باتیں تو کسی بھی دور کی سنہری ہوتی ہیں لیکن اسکول کی خاص بات یہ ہوتی ہے کہ ان کے لئے سنہری ہونا ضروری نہیں بلکہ مس یا سر سے مار بھی کھائی ہو تو وہ بھی دماغ کے خوشگوار یادوں کے خانے میں محفوظ ہو جاتی ہیں۔وقت تو گذر ہی جاتا ہے مگر کچھ یادیں کچھ باتیں سنہری ہوتی ہیں چاہے عمر کا کوئ حصہ ہو یا کوئ بھی ادارہ یا تعلیمی سیٹ اپ !!!
مبارک ہو آپ پاس ہوگئے ۔۔۔ہاف مارکس والا پاس ہوتا ہے ۔۔۔ا اسم استاذک
علامہ حکیم جام نیاز احمد دریک بکالوریوس فی التعلیم و ماجستیر فی التعلیم ۔
یہاں تو 70 فیصد پر پاس ہوتا ہےمبارک ہو آپ پاس ہوگئے ۔۔۔ہاف مارکس والا پاس ہوتا ہے ۔۔۔
بہت عمدہ آپ کے واقعات تو بڑے مزے کے ہیں۔ جاری رکھیں انہیں۔اب کچھ باتیں سیکنڈری اسکول کی ہو جائیں
پرائمری سے سیکنڈری میں بھی ہم اسی اسکول یعنی ابراہیم علی بھائ گورنمنٹ بوائز سیکنڈری اسکول میں چلے گئے صدر ضیاءالحق مرحوم نے اعلان کیا کہ اردو میں ہی بورڈ کے پیپر ہونگے اور ہم نے پانچویں میں بیٹر انگلش بک فائو پڑھنے کے بعد چھٹی میں دوبارہ اے بی سی پڑھی
ہمارے ہیڈ ماسٹر صاحب کا نام عطا الہی تھا جوکہ ایک پرانی ہونڈا موٹر سائکل پر آتے تھے
بہت قابل اور ڈسپلن والے تھے
شاگردوں کی بہتری کے لئے بسا اوقات پرانے پاپی جو اسکول سے ٹلا مار کرآدھی چھٹی میں بھاگ جاتے تھے انکا تعاقب کرکے موٹر سائکل پر بٹھا کر واپس لے آتے تھے
چھٹی اچھی ہوگئ ساتویں میں ایک عجیب و غریب واقع ہوا جس کا سوچ کر ابھی بھی ہمارے سر میں سنسناہٹ دوڑ جاتی ہے
۰۰۰۰ مس گوگو سے پٹائ۰۰۰۰۰
مس گوگو سفید ڈاکٹر والے اوور آل کے ساتھ ایک چھ فٹ کی خاتون تھیں جو کہ اپنی گول بڑی برائون کلر کی موٹے پلاسٹک والی عینک کے ساتھ نہا یت ہی منفرد شخصیت کی حامل تھیں ۔
وہ مشہور تھیں دو باتوں سے
ایک سختی
دوسرا کراٹے !!!
شومئ قسمت ایک دن وہ ہماری کلاس میں ایک ٹیچر کی غیر حاضری میں آ گئیں ۔کلاس حسب معمول شور کر رہی تھی ۔ مس گو گو نے آتے ہی ڈانٹا اور ہم سب کو ڈیسک کے اوپر مرغا بنا دیا
میں فرنٹ کی لائن میں کرسی پر مرغا بنا ہوا تھا پیریڈ میں ابھی دس منٹ باقی تھے مس سامنے میز پر کسی بک کو پڑھ رہی تھیں میں نے ساتھ والے مرغے سے کلائ کے اشارے سے ٹائم کا پوچھا
ابھی جواب بھی نہیں ملا تھا کہ مس گوگو اٹھیں اور مجھے سر کے بالوں اور ہاتھ سے پکڑ کر بائ ایئر دیوار پر مار دیا ۔ میری آنکھوں کے آگے اندھیرا آگیا اور میں اٹھ نہ سکا شکر ہے سر نہیں پھٹا اور میرے آنسو بہنا شروع ہوگئے۔ بیل بج گئ اور پیریڈ اوور ہو گیا
پوری کلاس دوست و دشمن سب میرے پاس تھے پانی ٹافی رومال سے ہوا دی گئ ۔سب نے ہمدردی کا اظہار کیا اور ہماری ایک سینئر ٹیچر مس نازلین نے باقاعدہ اسٹاف روم میں اس پر باقی ٹیچرز سے بات بھی کی
قسط اوّل ختم ہوئ باقی آئندہ ان شا ء اللہ
یعنی آپ کو "ککڑوں کڑوں" کرنے کا وقت بھی نہیں ملا۔مس گوگو اٹھیں اور مجھے سر کے بالوں اور ہاتھ سے پکڑ کر بائ ایئر دیوار پر مار دیا ۔
بھائ شکر ہے ذبح ہوتے ہوتے بچا ککڑوں کوں کوں دور کی بات ہےیعنی آپ کو "ککڑوں کڑوں" کرنے کا وقت بھی نہیں ملا۔
ویسے مرد اساتذہ کے بارے میں ایسے واقعات سننے کو ملتے ہیں۔ لیکن خاتون استاد کا ایسا رویہ میں نے پہلی بار سنا ہے۔
ایسے لگا جیسے کوئی پھل سبزی رکھے رکھے خراب ہوگیا ہوآٹھویں کلاس میں ہم خراب ہو گئے
بہت خوش قسمت تھے بھائی۔ ہم تو چھٹی جماعت سے ہی مرد اساتذہ کے ہتھے چڑھ گئے تھے۔ پی ٹی ماسٹر علیحدہ سے ایک خوف طاری کیے رکھتے تھے۔ ہماری تو چوں نہیں نکلتی تھی اسکول میں۔ مار کٹائی سے بہت ڈر لگتا تھا، اس سے زیادہ ڈر بے عزتی خراب ہونے کا ہوتا تھا۔ کیونکہ کبھی کبھار استاد محترم ٹھکائی کرنے سے پہلے دو چار جگتیں بھی لگا دیا کرتے تھے۔ٹیچر کے نہ ہونے یا لیٹ ہونے کی صورت میں ہمارے مشغلے یہ ہوتے تھے
ایک دوسرے کو چاک کے ٹکرے مارنا
ربڑ بینڈ سے کھینچ کر کاغذ کے فولڈ ہوئے ٹکڑے مارنا
کسی کے دامن کی پچھلی سائیڈ اگر ڈیسک سے لٹک رہی ہو تو اسکو باتوں میں لگا کر کاغذ کے چھلے کو پرو کر دم بنانا
اور
شور کرنا
ارے کیا یاد کروا دیا آپ نے۔خراب ہونے کا مطلب آپ سمجھ جائے آپ پر بھی یہ دور گزرا ہے !!!