اگلا ٹیگ
سید مقبول شیرازی زلفی بھائی
اور پیجز یہ ہیں
باب5
مالیات
سرکاری اسکول 57
غیر سرکاری اسکول 58
نمونہ بجٹ 59
[/quote
مالیات
کسی بھی ادارے کو فروغ دینے اور ترقی کی اعلیٰ سطح تک پہنچانے کے لیے مالی وسائل کی فراوانی ضروری ہوتی ہے۔ مالی پریشانیوں میں مبتلا کوئی بھی ادارہ پھل پھول نہیں سکتا۔ اسی طرح کتب خانہ کو چلانے کے لیے وافر رقم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسکول کا کتب خانہ تعلیم و تدریس میں اسی وقت معاون ہو سکتا ہے جب طلباء اور اساتذہ کی علمی ضروریات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اسکول بجٹ سے معقول رقم ہر سال اس کو مہیا کی جائے۔ عام طور پر ترقی یافتہ ممالک میں کتب خانہ کے لیے اسکول کے بجٹ کا 10 سے 15 فیصد حصہ مخصوص کیا جاتا ہے۔ کتب خانہ اگر مواد کے اعتبار سے معیاری نہ ہو تو اس کو اس وقت تک سالانہ امداد کے علاوہ خصوصی امداد ہر سال دینی چاہیے حتی کہ وہ معینہ معیار کی حد تک پہنچ جائے ۔ اس ضمن میں مندرجہ ذیل امور قابل غور ہیں۔
سرکاری سکول
1۔ سرکاری اسکول ہر سال حکومت سے اپنے بجٹ کے مطابق رقم حاصل کرتے ہیں۔ اسکول کی انتظامیہ کو کتب خانہ کے بجٹ کو پیشِ نظر رکھتےہوئے حکومت سے وصول شدہ رقم کا 10 سے 15 حصہ کتب خانہ کو مہیا کرنا چاہیے۔
2۔ ہر اسکول میں طلباء سے کھیلوں اور دوسری مدوں کے لئے ماہانہ فیس وصول کی جاتی ہے ۔ اس میں سے کچھ رقم کتب خانہ کے لیے مخصوص کرنا چاہیے۔
3۔ دیر سے واپس آنے والی کتب یا گم ہو جانے یا ضائع ہو جانے کی صورت میں ان کی قیمت اور جرمانہ وصول کیا جاتا ہے۔ یہ پوری رقم کتب خانہ پر صرف ہونا چاہیے۔
4۔ بعض اوقات مخیر حضرات اسکول کو نقد عطیات عطا کرتے ہیں۔ ان عطیات کی رقم میں سے بھی کتب خانہ کو کم از کم 10 فیصد حصہ ملنا چاہیے۔
5۔ کبھی کبھی حکومت سے خصوصی امداد اسکولوں کو دی جاتی ہے۔ اس رقم سے بھی کتب خانہ کا حصہ معینہ شرح کے مطابق دیا جائے۔