یہ کیا اسرار ہے ، یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں
ظفری نے زونی کو دامنِ بھتیجگی میں لے لیا ۔
انقلابات زمانہ بھی عجب ہیں محب
وہ دیکھ رہے ہیں جو سنا کرتے تھے
ایک شعر ڈھونڈ رہا ہوں، ابھی تک کسی نے مدد نہیں کی۔ ایک مصرعہ ہے :
محنت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا
بڑی نوازش ہے آپ کی جو آپ نے اپنے ننھے منے ذہن پر زور ڈالا اور یہ بتایا کہ پہلا مصرعہ یہی ہے۔ ویسے یہ پہلا نہیں دوسرا مصرعہ ہے۔
مکمل شعر کچھ یوں ہے :
وہ کون سا عقدہ ہے جو وا ہو نہیں سکتا
ہمت کرئے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا
آپ چُھپ چُھپ کر نہ دیکھا کریں ناں۔
حیرت ہے میںجب بھی اس دھاگے پر آتا ہوں یہی دھاگہ دیکھ رہا ہوتا ہوں
سامنے آوں تو کہیںورانٹہی نکل جائیں۔