تیرا غم اپنی جگہ دنیا کے غم اپنی جگہ
پھر بھی اپنے عہد پر قائم ہیں ہم اپنی جگہ
یار بے پرواہ کبھی ہم نے کوئی شکوہ کیا؟
ہاں مگر ان ناسپاس آنکھوں کا نم اپنی جگہ
احمد فراز
جب تیری یاد میں مصرعہ کوئی لکھنے بیٹھا
میں نے کاغذ پہ بھی چھالوں کا گلستاں دیکھا
تو نے دیکھا ہے منڈیروں پہ چراغوں کو فقط
میں نے جلتا ہوا ہر دور میں انساں دیکھا