حیات لے کے چلو، کائینات لے کے چلو چلو تو سارے زمانے کو ساتھ لے کے چلو (مخدوم محی الدین)
سیما علی لائبریرین ستمبر 12، 2021 #1,541 حیات لے کے چلو، کائینات لے کے چلو چلو تو سارے زمانے کو ساتھ لے کے چلو (مخدوم محی الدین)
سیما علی لائبریرین ستمبر 12، 2021 #1,542 خودی کا سر نہاں لا الہ الا اللہ خودی ہے تیغ فساں لا الہ الا اللہ حضرت علامہ اقبالؒ
سیما علی لائبریرین ستمبر 12، 2021 #1,544 ڈوبتے سورج کا ہر منظر میری آنکھوں میں ہے کیسا پاگل ہے اندھیروں سے ڈراتا ہے مجھے
سیما علی لائبریرین ستمبر 13، 2021 #1,545 رنج کا خوگر ہوا انسان تو مٹ جاتا ہے رنج مشکلیں اتنی پڑیں مجھ پر کہ آسان۔ ہوگیں آخری تدوین: ستمبر 13، 2021
سیما علی لائبریرین ستمبر 13، 2021 #1,546 زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے جانےکس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں ساغر صدیقی آخری تدوین: ستمبر 13، 2021
سیما علی لائبریرین ستمبر 13، 2021 #1,547 سب لوگ جدھر وہ ہیں ادھر دیکھ رہے ہیں ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں داغ دہلوی آخری تدوین: ستمبر 13، 2021
سیما علی لائبریرین ستمبر 13، 2021 #1,548 شرط سلیقہ ہے ہر اک امر میں عیب بھی کرنے کو ہنر چاہئیے ( میر تقی میر) آخری تدوین: ستمبر 13، 2021
سیما علی لائبریرین ستمبر 13، 2021 #1,549 صد سالہ دور چرخ تھا ساغر کا ایک دور نکلے جو مے کدے سے تو دنیا بدل گئی گستاخ رام پوری آخری تدوین: ستمبر 13، 2021
سیما علی لائبریرین ستمبر 13، 2021 #1,550 ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز ظالم اب بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا آخری تدوین: ستمبر 13، 2021
سیما علی لائبریرین ستمبر 13، 2021 #1,551 طعنہ زن مت ہو مرے شیشہ و پیمانے پر زاہدو حکمِ شریعت نہیں دیوانے پر
سیما علی لائبریرین ستمبر 13، 2021 #1,552 ظاہراً روشن تھے سب کے سب یہاں اپنے باطن میں منور کون تھا علیم صبا نویدی
سیما علی لائبریرین ستمبر 13، 2021 #1,553 عشق کے فن میں ہے اکبر کا بھی درجہ عالی عیب کچھ اُس میں نہیں ضبط نہ کرنے کے سوا
سیما علی لائبریرین ستمبر 13، 2021 #1,555 فقیہِ شہر کی مجلس نہیں کہ دور رہو یہ بزمِ پیرِ مغاں ہے قریب آ جاؤ
سیما علی لائبریرین ستمبر 13، 2021 #1,557 کنارِ صحن چمن سبز بیل کے نیچے وہ روز صبح کا مِلنا تو اَب فسانہ ہُوا
سیما علی لائبریرین ستمبر 13، 2021 #1,559 لبوں پر حشر میں وحشت کے افسانے بھی آئیں گے دلوں کا حال کہنے، اُن کے دیوانے بھی آئیں گے
سیما علی لائبریرین ستمبر 13، 2021 #1,560 میں دوستوں سے تھکا، دشمنوں میں جا بیٹھا دُکھی تھے وہ بھی، سو میں اپنے دکھ بھلا بیٹھا خُدا گواہ کہ لُٹ جاؤں گا، اگر میں کبھی تجھے گنوا کے تیرا درد بھی گنوا بیٹھا ( احمد ندیم قاسمی)
میں دوستوں سے تھکا، دشمنوں میں جا بیٹھا دُکھی تھے وہ بھی، سو میں اپنے دکھ بھلا بیٹھا خُدا گواہ کہ لُٹ جاؤں گا، اگر میں کبھی تجھے گنوا کے تیرا درد بھی گنوا بیٹھا ( احمد ندیم قاسمی)