جھلملاتے ہوئے اشکوں کی لڑی ٹوٹ گئی جگمگاتی ہوئی برسات نے دم توڑ دیا ہائے آدابِ محبّت کے تقاضے ساغر لب ہلے اور شکایات نے دم توڑدیا ساغر صدّیقی