اصلاح و مشورہ

نور وجدان

لائبریرین
نکلا جاتا وقت ہے تدبیر سے
اب گلہ ہو بھی کیا تقدیر سے
خون جاری زخم سے ہو کب تلک
لوگ مرہم دیتے ہیں شمشیر سے
خواب سوچوں میں بہارِ شوق کے
مت مچا تو شور اب زنجیر سے
 

الف عین

لائبریرین
خٰالات تو اچھے ہیں لیکن پیشکش میں الفاظ کی نشست میں روانی نہیں۔
’کیا‘ پگر سوالیہ ہے، جسے ’کا‘ باندھا جانا چاہئے تھا۔
اب گلہ ہو بھی تو کیا تقدیر سے
کیا جا سکتا ہے
 

عظیم

محفلین
نکلا جائے وقت ہر تدبیر سے
اب گلہ ہو بهی تو کیوں تقدیر سے

خون کب تک زخم سے جاری رہے
لوگ مرہم رکه چکے شمشیر سے

خواب دیکهوں میں بہار شوق کا
مت ڈرا ہمدم کسی تعبیر سے

اے نگاہ مرد مومن تو بتا
حق کہیں غالب ہوا شمشیر سے

:praying:
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
خٰالات تو اچھے ہیں لیکن پیشکش میں الفاظ کی نشست میں روانی نہیں۔
’کیا‘ پگر سوالیہ ہے، جسے ’کا‘ باندھا جانا چاہئے تھا۔
اب گلہ ہو بھی تو کیا تقدیر سے
کیا جا سکتا ہے
بہت شکریہ استادِ گرامی ۔۔ آپ کی تعریف اور اصلاح کا بھی ۔۔۔ بہت خوشی ہوئی آپ کی تعریف سے
 

نور وجدان

لائبریرین
نکلا جائے وقت ہر تدبیر سے
اب گلہ ہو بهی تو کیوں تقدیر سے

خون کب تک زخم سے جاری رہے
لوگ مرہم رکه چکے شمشیر سے

خواب دیکهوں میں بہار شوق کا
مت ڈرا ہمدم کسی تعبیر سے

اے نگاہ مرد مومن تو بتا
حق کہیں غالب ہوا شمشیر سے

:praying:
شکریہ ۔۔پہلے تین اشعار میں جو رد و بدل کیا اس سے نکھار آگیا ہے :)
 

نور وجدان

لائبریرین
وقت نکلا جائے ہے تدبیر سے
اب گلہ ہو بھی تو کیا تقدیر سے

خون کب تک زخم سے جاری رہے
لوگ مرہم رکھ چکے شمشیر سے

خواب دیکهوں میں بہار شوق کا
مت مچا تو شور اب زنجیر سے

زخم تھے جو سب پرانے، بھا گئے
لطف کیا ہو شوخیِ تحریر سے

سب تمنائیں ختم ہیں نورؔ اب
مت ڈرا اے ہمدم تو تقدیر سے
 

گل زیب انجم

محفلین
نکلا جائے وقت ہر تدبیر سے
اب گلہ ہو بهی تو کیوں تقدیر سے
خون کب تک زخم سے جاری رہے
لوگ مرہم رکه چکے شمشیر سے

خواب دیکهوں میں بہار شوق کا
مت ڈرا ہمدم کسی تعبیر سے

اے نگاہ مرد مومن تو بتا
حق کہیں غالب ہوا شمشیر سے

:praying:
 

گل زیب انجم

محفلین
نکلا جائے وقت ہر تدبیر سے
اب گلہ ہو بهی تو کیوں تقدیر سے

خون کب تک زخم سے جاری رہے
لوگ مرہم رکه چکے شمشیر سے

خواب دیکهوں میں بہار شوق کا
مت ڈرا ہمدم کسی تعبیر سے

اے نگاہ مرد مومن تو بتا
حق کہیں غالب ہوا شمشیر سے

:praying:
ہو او کیا بات ہے عظیم صاحب
 

نور وجدان

لائبریرین
برائے اصلاح



منزل سے فاصلے تھے، اور درد قافلے میں
کیا مسکراتی میں؟ سب کھویا ہے راستے میں
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
منزل سے فاصلے تھے، اور درد قافلے میں
کیا مسکراتی میں؟ سب کھویا ہے راستے میں

تھیں فرقتیں مقدر ، رنجش بنی قرابت
ہر موڑ پہ ہی یادیں آئیں مقابلے میں
 
آخری تدوین:

گل زیب انجم

محفلین
منزل سے فاصلے تھے، اور درد قافلے میں
کیا مسکراتی میں؟ سب کھویا ہے راستے میں

تھیں فرقتیں مقدر ، رنجش بنی قرابت
ہر موڑ پہ ہی یادیں آئیں مقابلے میں

OTE="نور سعدیہ شیخ, post: 1637343, member: 8633"]منزل سے فاصلے تھے، اور درد قافلے میں
کیا مسکراتی میں؟ سب کھویا ہے راستے میں

تھیں فرقتیں مقدر ، رنجش بنی قرابت
ہر موڑ پہ ہی یادیں آئیں مقابلے میں[/QUOTE]
ساری حسرتیں، ساری امیدیں ڈوب گئی پانی میں
دیکھا اُن کو جب غیروں کے قافلے میں ۔
 
Top