مندرجہ ذیلآئونوں ہی صورتوں میں پہلے اور دوسرے مصرعوں کا زمانہ ایک نہیں ہے اور ان میں کوئی ربط بنتا نظر نہیں آتا۔ پہلے مصرع میں "تھے" کی وجہ سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ماضی کا کوئی قصہ سنایا جا رہا ہے۔ ددوسرے مصرع میں یہ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ سفر تمام ہو گیا، یا اسے درمیان میں ترک کر دیا اور بعد میں کسی کو عذر پیش کیا جا رہا ہے کہ سفر میں مسکان کیوں مفقود تھی۔
یہاں دوسرے مصرے کے اخیر میں "مسکرانے" کا محل نہیں، نہ تو وزن کے اعتبار سے اور نہ ہی معنویت کے اعتبار سے۔ کیونکہ پہلے مصرع میں منزل سے دوری اور راہ کی تکلیفوں کا ذکر ہے جبکہ دوسرے میں مسکرانا نہ مسکرانے کا عذر بن رہا ہے۔ ایک صورت شاید کچھ یوں بنے:
منزل تھا فاصلے پر، پُر خار راستہ تھا
اور اگر مطلع میں استعمال کرنا ہے تو:
منزل تھا فاصلے پر کانٹے تھے راستے میں
یا
منزل تھا فاصلے پر اور خار راستے میں
دوسرے مصرع کو کچھ یوں کیا جا سکتا ہے:
کیا خاک مسکراتی، سب کھویا راستے میں
سچ تو یہ ہے کہ دونوں مصرعوں کی معنویت اور ان کا باہم ربط اب بھی کچھ مبہم سا ہی ہے، لیکن اس پر اس سے زیادہ کچھ کہنے کا مطلب ہوا کہ شاعر کے منہ میں الفاظ اور خیال دونوں ٹھونسے جا رہے ہیں۔