اقبال اور ہم ۔ نئی پیروڈیاں

5۔ غزل
بلا تکلف ۔۔۔ یہاں آپ کی توجہ چاہتا ہوں:
لُغت افرنگ کی اب تو ہمارے پاس ہے گرچہ
’’فقیہہِ شہر قاروں ہے لُغت ھائے حجازی کا‘‘

یوں سمجھے لیجئے کہ ایک بہت صاف ستھرے گھر کے صحن میں، کمرے میں کہیں کوئی ایک تنکا بھی گرا پڑا ہو تو دُور سے دکھائی دے جاتا ہے؛ کچھ ایسی ہی صورت یہاں ہے۔
 

شوکت پرویز

محفلین
5۔ غزل
بلا تکلف ۔۔۔ یہاں آپ کی توجہ چاہتا ہوں:


یوں سمجھے لیجئے کہ ایک بہت صاف ستھرے گھر کے صحن میں، کمرے میں کہیں کوئی ایک تنکا بھی گرا پڑا ہو تو دُور سے دکھائی دے جاتا ہے؛ کچھ ایسی ہی صورت یہاں ہے۔
کہتے ہیں کہ "آسی¹" کا ہے اندازِ بیاں اور

¹۔ محترم استاد محمد یعقوب آسی صاحب۔۔۔
 
8۔ پھولوں کی شہزادی

اقبال​
پھولوں کی شہزادی​
( بانگِ درا)​
کلی سے کہہ رہی تھی ایک دِن شبنم گلستاں میں​
رہی میں ایک مدت غنچہ ہائے باغِ رِضواں میں​
تمہارے گلستاں کی کیفیت سرشار ہے ایسی​
نگہ فردوس در دامن ہے میری چشمِ حیراں میں​
سناہے کوئی شہزادی ہے حاکم اس گلستاں کی​
کہ جس کے نقشِ پاسے پھول ہوں پیدا بیاباں میں​
کبھی ساتھ اپنے اس کے آستاں تک مجھ کو تو لے چل​
چھپاکر اپنے دامن میں برنگِ موجِ بو لے چل​
کلی بولی سریر آراٗ ہماری ہے وہ شہزادی​
درخشاں جس کی ٹھوکر سے ہوں پتھر بھی نگیں بن کر​
مگر فطرت تری اُفتندہ اور بیگم کی شان اُونچی​
نہیں ممکن کہ تو پہنچے ہماری ہم نشیں بن کر​
پہنچ سکتی ہے تو لیکن ہماری شاہزادی تک​
کسی دُک درد کے مارے کا اشکِ آتشین بن کر​
نظر اُس کی پیامِ عید ہے اہلِ محرّم کو​
بنادیتی ہے گوہر غم زدوں کے اشکِ پیہم کو​
ہم​
پھولوں کی شہزادی​
محمد خلیل الرحمٰن​
کسی ماسی سے بولا ایک لڑکا یوں گلستاں میں​
رہی تو ایک مدت سامنے والے خیاباں میں​
اجی اُس گھر کی کھڑکی سے چمک ایسی ہویدا ہے​
بسی کچھ دِن سے وہ دلہن ہے میری چشمِ حیراں میں​
سنا ہے کوئی شہزادی کہیں سے رہنے آئی ہے​
’’کہ جِس کے نقشِ پاسے پھول ہوں پیدا بیاباں میں‘‘​
’’کبھی ساتھ اپنے اس کے آستاں تک مجھ کو تو لے چل‘‘​
چھپاکر کالی چادر میں برنگِ موجِ بو لے چل​
کہا ماسی نے’ گو وہ ہے یقیناً ایک شہزادی‘​
’’درخشاں جس کی ٹھوکر سے ہو پتھر بھی نگیں بن کر‘‘​
مگر تو ایک آوارہ ہے اور بیگم کی شان اونچی​
نہیں ممکن کہ تو پہنچے مِرا واں ہمنشیں بن کر​
وہ غصے کی ذرا سی تیز ہے اور ڈانٹ دیتی ہے​
کسی لڑکے نے بے شرمی سے کوشش کی کمیں بن کر​
یہاں سے بھاگ اے کمبخت اور بس اپنا رستہ لے​
جہاں کہتی ہے ماں جاکر اسی لڑکی کو اپنا لے​


محمود احمد غزنوی، سید شہزاد ناصر، نایاب ، محمدعلم اللہ اصلاحی، محمد بلال اعظم ، شمشاد ، یوسف-2 ، نبیل ، مزمل شیخ بسمل
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
8۔ پھولوں کی شہزادی

اقبال​
پھولوں کی شہزادی​
( بانگِ درا)​
کلی سے کہہ رہی تھی ایک دِن شبنم گلستاں میں​
رہی میں ایک مدت غنچہ ہائے باغِ رِضواں میں​
تمہارے گلستاں کی کیفیت سرشار ہے ایسی​
نگہ فردوس در دامن ہے میری چشمِ حیراں میں​
سناہے کوئی شہزادی ہے حاکم اس گلستاں کی​
کہ جس کے نقشِ پاسے پھول ہوں پیدا بیاباں میں​
کبھی ساتھ اپنے اس کے آستاں تک مجھ کو تو لے چل​
چھپاکر اپنے دامن میں برنگِ موجِ بو لے چل​
کلی بولی سریر آراٗ ہماری ہے وہ شہزادی​
درخشاں جس کی ٹھوکر سے ہوں پتھر بھی نگیں بن کر​
مگر فطرت تری اُفتندہ اور بیگم کی شان اُونچی​
نہیں ممکن کہ تو پہنچے ہماری ہم نشیں بن کر​
پہنچ سکتی ہے تو لیکن ہماری شاہزادی تک​
کسی دُک درد کے مارے کا اشکِ آتشین بن کر​
نظر اُس کی پیامِ عید ہے اہلِ محرّم کو​
بنادیتی ہے گوہر غم زدوں کے اشکِ پیہم کو​
ہم​
پھولوں کی شہزادی​
محمد خلیل الرحمٰن​
کسی ماسی سے بولا ایک لڑکا یوں گلستاں میں​
رہی تو ایک مدت سامنے والے خیاباں میں​
اجی اُس گھر کی کھڑکی سے چمک ایسی ہویدا ہے​
بسی کچھ دِن سے وہ دلہن ہے میری چشمِ حیراں میں​
سنا ہے کوئی شہزادی کہیں سے رہنے آئی ہے​
’’کہ جِس کے نقشِ پاسے پھول ہوں پیدا بیاباں میں‘‘​
’’کبھی ساتھ اپنے اس کے آستاں تک مجھ کو تو لے چل‘‘​
چھپاکر کالی چادر میں برنگِ موجِ بو لے چل​
کہا ماسی نے’ گو وہ ہے یقیناً ایک شہزادی‘​
’’درخشاں جس کی ٹھوکر سے ہو پتھر بھی نگیں بن کر‘‘​
مگر تو ایک آوارہ ہے اور بیگم کی شان اونچی​
نہیں ممکن کہ تو پہنچے مِرا واں ہمنشیں بن کر​
وہ غصے کی ذرا سی تیز ہے اور ڈانٹ دیتی ہے​
کسی لڑکے نے بے شرمی سے کوشش کی کمیں بن کر​
یہاں سے بھاگ اے کمبخت اور بس اپنا رستہ لے​
جہاں کہتی ہے ماں جاکر اسی لڑکی کو اپنا لے​


محمود احمد غزنوی، سید شہزاد ناصر، نایاب ، محمدعلم اللہ اصلاحی، محمد بلال اعظم ،
ہاہاہا
کیا خوب پیروڈی ہے
مزہ آ گیا
کمال لکھتے ہیں آپ۔
 
ماشاءاللہ لاقوۃ الا باللہ!
داد قبول فرمائیے استاد جی!
دھیرج بھائی دھیرج!
ابھی ہم مانیٹر بننے کے لائق بھی نہیں ہوئے( کہ مانیٹر بھی کبھی کبھی استاد کی جگہ کھڑا ہوجاتا ہے) اور آپ نے ہمیں اتنا بڑا لقب دے ڈالا۔ خبردار کہیں اساتذہ سن پائیں تو ہمارا تو جو حشر ہو سو ہو، آپ کے ساتھ جانے کیا کریں؟

خوش رہیے!
 
9۔ مذہب
اقبال​
مذہب​
اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر​
خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ھاشمی​
ان کی جمعیت کا ہے ملک و نسَب پر انحصار​
قوت مذہب سے مستحکم ہے جمعیت تری​
دامین دیں ہاتھ سے چھوٹا تو جمعیت گئی​
اور جمعیت ہوئی رخصت تو ملت بھی گئی​
ہم​
محمد خلیل الر حمٰن​
اپنی ملت پر قیاس اسلام سے ہرگز نہ کر​
خاص تھی ترکیب میں قوم رسول ھاشمی​
اپنی جمعیت کا ہے ملک و نسب پر انحصار​
قوت مذہب سے مستحکم تھی جمعیت کبھی​
دامن دیں ہاتھ سے چھوٹا ہے فرقے بن گئے​
جبکہ جمعیت ہوئی رخصت تو ملت بھی گئی​
تلمیذ ، شمشاد، نیرنگ خیال، محمد احمد، غ۔ن۔غ، فارقلیط رحمانی، شوکت پرویز، الف عین، محمود احمد غزنوی، مہ جبین، محمد یعقوب آسی، نایاب، یوسف-2
 
Top