عمر سیف
محفلین
کس نے کہا تھا پیپسی 65 کی کر دو ۔۔۔کس نے کہا تھا ؟؟؟کس نے کہاتھا آپ نے خود ہی ایسا کیا؟
کس نے کہا تھا پیپسی 65 کی کر دو ۔۔۔کس نے کہا تھا ؟؟؟کس نے کہاتھا آپ نے خود ہی ایسا کیا؟
ہما بٹیا اردو محفل میں خوش آمدید۔ امید ہے کہ اب تک آپ کا وقت محفل میں خوشگوار گزرا ہوگا اور اس کی لت لگ چکی ہوگی، جو کہ مضر صحت بھی نہیں۔ گاہے گاہے آپ کے عمدہ کلام سے مستفید ہونے کا موقع ملتا رہتا ہے اور آج اس لڑی پر نگاہ پڑی تو خیال آیا کہ شاید ہم نے باقاعدہ خوش آمدید نہیں کہا۔
پچھلے صفحات پر امریکہ، ایلینوئے، اور شکاگو وغیرہ کا ذکر پڑھ کر یاد آیا کہ آج سے ٹھیک تین برس قبل ہم ویک اینڈ پر شکاگو گئے تھے، یہ بات اس لیے بھی یاد ہے کیونکہ ہماری موجودہ نمائندہ تصویر شکاگو کے ایکوئریم کے پاس کھینچی گئی تھی اور آج ہی ہمارے فون نے یاد ماضی کی ذیل میں "فلیش بیک" کے عنوان کے تحت یہ تصویر دکھائی۔
کچھ سموسوں کا ذکر بھی نظروں سے گزرا، اس پر یاد آیا کہ سموسے صرف بر صغیر کی کمزوری نہیں بلکہ یہاں امریکی لوگوں کو بھی کافی مرغوب ہیں۔ کوئی ایک ماہ قبل کا ذکر ہے، ہم ایک کانفرینس کے لیے یوروپ کے دورے پر جانے والے تھے۔ اس سے ایک روز قبل یونیورسٹی میں فٹ بال کا میچ تھا۔ میچ کے روز کیمپس کے آس پاس کی ساری پارکنگ لاٹس پوری طرح بھری ہوتی ہیں۔ ہم یوں ہی ٹہلتے ٹہلتے کیمپس سے متصل دریا کے کنارے جا پہنچے۔ وہاں قریبی پارکنگ لاٹ میں ہمارے کچھ کولیگ اور اساتذہ موجود تھے اور ٹیل گیٹ میں مصروف تھے۔ ہائے ہیلو کے بعد یوں ہی فیکلٹیز کی بات چل نکلی تو ایک ٹیچر مسز برونیل (جن کے ذمہ ڈیپارٹمنٹ میں تمام کورسیز کے لیے فیکلٹیز کی فراہمی کا کام ہے) کہنے لگیں کہ ڈیپارٹمنٹ کو اساتذہ کی بہت ضرورت ہے اور اگلے سیمسٹر ہم آپ کو گھیرنے والے ہیں۔ اس پر ہم نے خوشگوار انداز میں کہا کہ ہم نے آپ کی بات سنی ہی نہیں۔ اس پر وہاں موجود ڈاکٹر مشیل کہنے لگیں کہ مسئلہ کیا ہے، آپ ماڈرن ویب ٹیکنولوجیز پر کوئی کورس پڑھا دیجیے۔ تو ہم نے کہا کہ مشکل یہ ہے کہ ڈیپارٹمنٹ کو الیکٹیو کورسیز کے لیے نہیں بلکہ پرانے گھسے پٹے روایتی کورسیز کے لیے اساتذہ درکار ہیں اور ہم ان سے دور ہی بھلے۔ مسز برونیل نے مذاقاً کہا کہ ہم آپ کی ایڈوائزر ڈاکٹر مشیل سے کہہ کر آپ کی گریجوئیشن رکوا دیں گے اور تب تک نہیں جانے دیں گے جب تک کم از کم ایک کورس نہ پڑھا دیں۔ ہم نے کہا کہ ہم آپ کو کیوں بتائیں کہ ڈاکٹر مشیل ہماری ایڈوائزر نہیں ہیں۔ تو ڈاکٹر مشیل کہنے لگیں کہ وہ تو ٹھیک ہے لیکن تھیسس کمیٹی کی ممبر تو ہوں اور میں نے دستخط نہ کیا تو تھیسس کا بیڑا پار نہیں لگے گا۔ ہم نے ڈاکٹر مشیل سے مخاطب ہو کر کہا، یہ بتائیے کہ آپ کے آفس میں کتنے سموسے بھجوائیں اور کب؟ اس پر محفل قہقہوں سے گونج اٹھی اور مسز برونیل نے ہمیں گلے سے لگا کر کہا، شرارتی لڑکے، ایسی رشوت کی نہیں ہوتی۔ قصہ مختصر اینکہ اس کے بعد کافی دیر تک سموسوں پر بات چلتی رہی، اس کے انواع، حجم، اور اجزائے داخلی پر تبصرے ہوئے، نیز یہ کہ کوئی بھی اس گفتگو میں اپنی پسند اور نا پسند بتا کر اپنا حصہ ڈالنے سے پیچھے نہیں رہنا چاہتا تھا۔
انگلش میں لکھ دیں پلیز؟میں الی نوائے میں رہتی ہوں ۔ شکاگو سے کوئی دو ڈھانئی گھنٹے دور ۔
تھمبس اپ
خوش آمدیدمیراتعلق کراچی سے ہے ۔ گزشتہ دس برس سے امریکا میں مقیم ہوں ۔ ایک مقامی ہسپتال میں ڈائی ٹیشین کا کام کرتی ہوں ( جس کا ترجمہ ہمارے ایک چچا کے بقول مشیر امور غذائی بنتا ہے ) ۔ شعر و ادب سے بچپن ہی سے لگاؤ رہا ہے ۔ تھوڑا بہت ٹوٹا پھوٹا لکھتی بھی ہوں اور ستم یہ کہ اسے سنانے اور چھپوانے کی کوشش بھی کرتی ہوں ۔ امید ہے کہ آپ درگذر سے کام لیں گے ۔