الطاف حسین فاسق ہے۔ مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام کا فتوہ

story4.gif
 

فاتح

لائبریرین
طاہر القادری نے بھی لال مسجد کو مسجد ضرار (اذیت دینے والی مسجد) کہا تھا اور مسجد ضرار کی تاریخ یہ ہے کہ اسے رسول اللہ ﷺ کے حکم پر گرایا گیا تھا۔
ان سب ملاؤں نے کبھی طالبان کے متعلق تو فاسق و فاجر ہونے کا فتویٰ نہیں داغا۔۔۔ یہ سب خود طالبان کے حمایتی ہیں۔
 

حسینی

محفلین
واقعا حیف ہے۔۔۔
کاش یہ فتوی ان باولے کتوں کے خلاف آتا جنہوں نے چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کے سروں کو گولیوں سے بھون دیا۔۔۔
ہماری ناموس کو زندہ جلایا۔۔۔
البتہ کوئی بھی شخص کسی مسجد کا مخالف نہیں۔۔۔ پاکستان میں لاکھوں مساجد ہیں۔۔۔ کسی اور کو گرانے کی بات نہیں کی۔۔۔ لیکن اس جگہ نے مسجد سے زیادہ کوئی اور عنوان اپنے اوپر لے لیا ہے۔۔۔ طالبان کے لیے اسلام آباد کے قلب میں بہترین پناہ گاہ۔
مولانا صاحب تنخواہ اور سیکیورٹی اسی حکومت سے لیتے تھے۔۔۔ جس کے آئین کو وہ نہیں مانتے ۔۔۔
اور جس کے خلاف وہ "جہاد "کرتے کرتے بغیر کسی شرم وحیا کےبرقعہ اوڑھ کر۔۔۔ اپنے ساتھیوں کو محاصرے میں چھوڑ کر بھا گ گئے تھے۔
 

loneliness4ever

محفلین
ہائے افسوس خالد محمود بھائی نے تو جو لنک ابن حسین بھائی نے دیا تھا
اس کو یہاں اس انداز سے شئیر کر دیا کہ تصویر نظر آنے لگی مگر خالد محمود بھائی
اس کام پر مفت میں منفی درجہ بندی سمیٹ گئے ۔۔۔۔
 

ابن حسین

محفلین
آپ سب لوگ الطاف حسین کے دفاع میں کیوں لگے ہوئے ہیں۔ میں بریلوی فرقے سے تعلق رکھتا ہوں مولوی عبدالعزیز کا سخت مخالف ہوں مگر الطاف حسین کے اس بیان کا بھی مخالفت ہوں اور اسکی سخت مذمت کرتا ہوں۔ مسجد پھر مسجد ہے۔
 

ابن حسین

محفلین
اور اس میں بریلوی اہلحدیث اور دیوبندی سب مکا تب فکر کے علماء شامل ہیں۔ یہ متفقہ ہے کسی کو اس پر اختلاف نہیں ہونا چاہئے۔ اور الطاف حسین کو کون نہیں جانتا اس کے کہے کا اتنا اعتبار کیوں ہے آپ لوگوں کو۔
 
آپ سب لوگ الطاف حسین کے دفاع میں کیوں لگے ہوئے ہیں۔ میں بریلوی فرقے سے تعلق رکھتا ہوں مولوی عبدالعزیز کا سخت مخالف ہوں مگر الطاف حسین کے اس بیان کا بھی مخالفت ہوں اور اسکی سخت مذمت کرتا ہوں۔ مسجد پھر مسجد ہے۔

اور اس میں بریلوی اہلحدیث اور دیوبندی سب مکا تب فکر کے علماء شامل ہیں۔ یہ متفقہ ہے کسی کو اس پر اختلاف نہیں ہونا چاہئے۔ اور الطاف حسین کو کون نہیں جانتا اس کے کہے کا اتنا اعتبار کیوں ہے آپ لوگوں کو۔

پیرو مرشد کوئی ایک شخص بھی یہاں الطاف حسین کا دفاع نہیں کر رہا ۔کم از کم اس مسئلہ میں تو بات بہت واضع ہے، مسجد گرانے کے حق میں نہیں ہیں ایک تاریخی واقعہ کا ذکر ہو رہا ہے۔

ویسے اس مسئلہ میں بہت آسان ہے، سرکاری مسجد ہے ، سرکار کا ملازم ہے مولوی عبدالعزیز نکال باہر کریں اس کو نوکری اور مسجد سے ، قانون کے تحت کوئی سزا بنتی ہے تو دیدیں۔اب اگر کوئی حکومتی ملازم ایسا بیان دیتا ہے تو اتنا تو حکومت کا فرض بنتا ہے کہ اسلام کو بدنام کرنے والے سے جان چھڑائیں
 
ویسے اس مسئلہ میں بہت آسان ہے، سرکاری مسجد ہے ، سرکار کا ملازم ہے مولوی عبدالعزیز نکال باہر کریں اس کو نوکری اور مسجد سے ، قانون کے تحت کوئی سزا بنتی ہے تو دیدیں۔اب اگر کوئی حکومتی ملازم ایسا بیان دیتا ہے تو اتنا تو حکومت کا فرض بنتا ہے کہ اسلام کو بدنام کرنے والے سے جان چھڑائیں
یہ اصل حل ہے۔ سرکاری مسجد کو شہید کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ یہ عام مسلمانوں کے ٹیکس کے پیسوں سے بنی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
ایسی مسجد کی بابت اللہ تعالیٰ کا حکم
سورت توبہ آیت 107

وَالَّذِينَ اتَّخَذُواْ مَسْجِدًا ضِرَارًا وَكُفْرًا وَتَفْرِيقًا بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ
اور جنہوں نے اس غرض سے مسجد بنوائی کہ ضرر پہنچائیں اور کفر کریں اور مومنوں میں تفرقہ ڈالیں
وَإِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّهَ وَرَسُولَهُ مِن قَبْلُ
اور ان لوگوں کے لیے گھات کی جگہ بنائیں جو اللہ اور اس کے رسول سے پہلے جنگ کرچکے ہیں
وَلَيَحْلِفُنَّ إِنْ أَرَدْنَا إِلاَّ الْحُسْنَى
اور قسمیں کھائیں گے کہ ہمارا مقصود تو صرف بھلائی تھی۔
وَاللّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ
مگر اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ جھوٹے ہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
ایسی مسجد کو مسمار کرنے اور اس کے بانی (سرپرست) کی بابت رسول اللہ ﷺ کا حکم کہ وہ فاسق ہے:

کچھ منافقین رسول اللہ (ص) کے پاس آئے او رعرض کیا، ہمیں اجازت دیجیئے کہ ہم قبیلہ ''بنى سالم'' کے درمیان''مسجد قبا''کے قریب ایک مسجد بنالیں تاکہ ناتواں بیمار اور بوڑھے جو کوئی کام نہیں کرسکتے اس میں نماز پڑھ لیا کریں_ اسى طرح جن راتوں میں بارش ہوتى ہے ان میں جو لوگ آپ(ص) کى مسجد میں نہیں آسکتے اپنے اسلامى فریضہ کو اس میں انجام دے لیا کریں_ یہ اس وقت کى بات ہے جب پیغمبر خد (ص) جنگ تبوک کا عزم کرچکے تھے آنحضرت(ص) نے انھیں اجازت دےدی_ انھوں نے مزید کہا: کیا یہ بھى ممکن ہے کہ آپ(ص) خود آکر اس میں نماز پڑھیں؟نبى اکرم(ص) نے فرمایا: اس وقت تو میں سفر کا ارادہ کر چکا ہوں البتہ واپسى پر خدا نے چاہا تو اس مسجد میں آکر نماز پڑھوں گا_جب آپ(ص) جنگ تبوک سے لوٹے تو یہ لوگ آپ(ص) کے پاس آئے اور کہنے لگے ہمارى درخواست ہے کہ آپ(ص) ہمارى مسجد میں آکر اس میں نماز پڑھائیں اورخدا سے دعا کریں کہ ہمیں برکت دے _ یہ اس وقت کى بات ہے جب ابھى آنحضرت(ص) مدینہ کے دروازے میں داخل نہیں ہوئے تھے اس وقت وحى خدا کا حامل فرشتہ نازل ہوا اور خدا کى طرف سے پیغام لایا او ران کے کرتوت سے پردہ اٹھایا_

اس کے فوراً بعد رسول اللہ (ص) نے حکم دیا کہ مذکورہ مسجد کو جلا دیا جائے او راسکے باقى حصے کو مسمارکردیا جائے او راس کى جگہ کوڑاکرکٹ ڈالاجایا کرے_

ان لوگوں کے ظاہراًکام کو دیکھا جائے تو ہمیں شروع میں تو اس حکم پر حیرت ہوئی کہ کیا بیماروں اوربوڑھوں کى سہولت کے لئے اوراضطرارى مواقع کے لئے مسجد بنانا برا کام ہے جبکہ یہ ایک دینى او رانسانى خدمت معلوم ہوتى ہے کیا ایسے کام کے بارے میں یہ حکم صادر ہوا ہے؟لیکن اگر ہم اس معاملہ کى حقیقت پر نظر کریں گے تو معلوم ہوگا کہ یہ حکم کس قدر بر محل اور جچاتلا تھا_ اس کى وضاحت یہ ہے کہ'' ابو عامر''نامى ایک شخص نے عیسائیت قبول کرلى تھى اور راہبوں کے مسلک سے منسلک ہوگیا تھا _ اس کا شمار عابدوں میں ہوتا تھا ، قبیلہ خزرج میں اس کا گہرا اثرورسوخ تھا _ رسول اللہ(ص) نے جب مدینہ کى طرف ہجرت کى او رمسلمان آپ(ص) کے گرد جمع ہوگئے تو ابو عامر جو خودبھى پیغمبر(ص) کے ظہور کى خبر دینے والوں میں سے تھا،اس نے دیکھا کہ اس کے ارد گرد سے لوگ چھٹ گئے ہیں اس پر وہ اسلام کے مقابلے کے لئے اٹھ کھڑا ہوا ،وہ مدینہ سے نکلا اور کفار مکہ کے پاس پہنچا،اس نے ان سے پیغمبر اکرم(ص) کے خلاف جنگ کے لئے مدد چاہى اور قبائل عرب کو بھى تعاون کى دعوت دى ،وہ خود مسلمانوں کے خلاف جنگ احد کى منصوبہ بندى میں شریک رہا تھا،اور راہنمائی کرنے والوں میں سے تھا،اس نے حکم دیا کہ لشکر کى دو صفوں کے درمیان گڑھے کھوددے جائیں _اتفاقاً پیغمبر اسلام(ص) ایک گڑھے میں گر پڑے ،آپ(ص) کى پیشانى پر زخم آئے اور دندان مبارک ٹوٹ گئے _ جنگ احد ختم ہوئی،مسلمانوں کو اس میدان میں آنے والى مشکلات کے باوجود اسلام کى آواز بلند تر ہوئی او رہر طرف صدا ئے اسلام گونجنے لگی، تو وہ مدینہ سے بھاگ گیا او ربادشاہ روم ہرقل کے پاس پہنچا تاکہ اس سے مددچاہے اور مسلمانوں کى سرکوبى کے لئے ایک لشکر مہیا کرے_

اس نکتے کا بھى ذکر ضرورى ہے کہ اس کى ان کارستانیوں کى وجہ سے پیغمبر اسلام(ص) نے اسے ''فاسق''کالقب دے رکھاتھا_

http://www.maaref-foundation.com/urdu/quran/qesas_quran/67.htm
 

حسینی

محفلین
آپ سب لوگ الطاف حسین کے دفاع میں کیوں لگے ہوئے ہیں۔ میں بریلوی فرقے سے تعلق رکھتا ہوں مولوی عبدالعزیز کا سخت مخالف ہوں مگر الطاف حسین کے اس بیان کا بھی مخالفت ہوں اور اسکی سخت مذمت کرتا ہوں۔ مسجد پھر مسجد ہے۔
الطاف حسین کی ذات کا کوئی حامی یا مولوی عبد العزیز کی ذات کا کوئی مخالف نہیں۔۔۔
یہاں بات افکار کی ہے۔۔۔ عقیدے کی ہے۔
اگر الطاف حسین نے مسجد گرانے کی بات کی ہے۔۔۔ تو علماء کرام نے بھی اک مسلمان کو فاسق قرار دیا ہے۔۔۔ کیا انہوں نے اپنی آنکھوں سے الطاف حسین کو دیکھاہے؟؟ کہ حکم لگائیں۔
عموما شریعت کے احکام میں ایساہوتا ہے کہ۔۔۔ حکم کلی بیان کیا جاتا ہے۔۔۔ مثلا فاسق اور فسق کی علامت بتائی جاتی ہیں۔۔۔ اب موضوع کی تشخیص مکلف پر ہے کہ وہ کس میں یہ علامات پاتا ہے، کس میں نہیں۔
علماء کو کس نے حق دیا کہ وہ ہمارے لیے موضوع بھی تشخیص کرتے پھریں۔۔۔؟؟؟
 
مسجد ضرار تو منافقوں نے بنائی تھی اور ان کا مقصد مسلمانوں میں فساد اور شر پھیلانا تھا۔
جبکہ لال مسجد عام مسلمانوں کے پیسے سے بنی ۔ جن کو نہیں پتہ ان کے لئے عرض ہے کہ پاکستان میں بہت سی عام پر امن مسلماںوں کی بنی مساجد پر کالعدم تنظیموں نے قبضہ کر رکھا ہے اور وہ اسے اپنی شرپسند فرقہ ورانہ سرگرمیوں کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ اب کیا شرپسندوں کی وجہ سے ان عام مسلمانوں کی مساجد کو بھی شہید کر دیا جائے؟ کیا یہ بہتر نہیں ہو گا کہ مساجد کو شرپسندوں سے نجات دلائی جائے اور مساجد کو دین کی خدمت کے لئے استعمال کیا جائے؟
 
جب اپنی باری آئی تو صاحبان مہربان قدردان کو یاد آیا کہ کسی کے ایمان یانفاق کے بارے میں صرف اللہ اور اسکے رسول ہی گواہی دے سکتے ہیں اور یہ کہ مسجدَ ضرار کے بارے میں اللہ نے گواہی دی تھی چنانچہ اسے گرادیا گیا اور چونکہ لال مسجد کے بارے میں نام لیکر ایسا کوئی حکم قرآن و حدیث میں نہیں آیا، اسلئےلال مسجد کو مسجدَ ضرار قرار دیکر گرایا نہیں جاسکتا۔۔۔۔لیکن صاحبان مہربان قدردان جب اپنے آپ سے اختلاف کرنے والے ہر دوسرے مسلمان کو بلا تکلف کافر، مشرک، منافق، واجب القتل اور پتہ نہیں کیا کیا قرار دے رہے ہوتے ہیں تو اس وقت شائد جبرئیل علیہ السلام کان میں آکر بتاجاتے ہونگے کہ ہاں ہاں لگے رہو کیونکہ مستند ہے تمہارا فرمایا ہوا؟؟؟؟؟
 

زرقا مفتی

محفلین
آسان سا حل ہے مولانا عبدالعزیز کو ملازمت سے برخواست کر دیا جائے۔
لال مسجد میں اسلامی یونیورسٹی سے تحصیل یافتہ کسی پی ایچ ڈاکٹر کو خطیب مقرر کیا جائے ۔
 
Top