الفاظ کی تکرار

زیرک

محفلین
لفظ ''پاس'' کی تکرار
پاسِ غم، پاسِ وفا، پاسِ جنوں، پاسِ حبیب
اور تم عشق کو کہتے تھے کہ آساں ہو گا؟
ساغر صدیقی
 

زیرک

محفلین
آتے آتے کی تکرار
تری آنکھ پھرتے ہی کیسا پھرا ہے
پھرا مری راہ پر آسماں آتے آتے
مون خان مومن
 

زیرک

محفلین
لفط لگے کی تکرار
اب کہاں یہ دلِ دیوانہ لگے
شعر جنگل لگے ویرانہ لگے
آنکھ لگتی ہے، نہ جی لگے
لگ گیا ہے دلِ دیوانہ لگے
 

رباب واسطی

محفلین
کہتا ہے دل کہ مجھ کو کیا آنکھ نے خراب
کہتی ہے آنکھ مجھ کو تو دل نے ڈبو دیا
آتی نہیں سمجھ میں ہے اصل بات کیا
ہم کو تو میؔر دونوں نے مل کے ڈبو دیا
 

زیرک

محفلین
لفط تکتے تکتے کی تکرار
راہ تکتے تکتے جب تھک گئیں میری آنکھیں
پھِر تجھے ڈھونڈنے مری آنکھ سے آنسو نکلے
 
کہتا ہے دل کہ مجھ کو کیا آنکھ نے خراب
کہتی ہے آنکھ مجھ کو تو دل نے ڈبو دیا
آتی نہیں سمجھ میں ہے اصل بات کیا
ہم کو تو میؔر دونوں نے مل کے ڈبو دیا
یہ تو ردیف ہے۔ اور ردیف کی تکرار تو اصولی بات ہے۔
ایسے اشعار لائیں، جن میں ایک مصرع میں الفاظ کی تکرار ہو۔ :)
 

زیرک

محفلین
ایسے اشعار جن میں لفظوں کی تکرار ہو۔
تجھے بھی ضد ہے، مجھے بھی ضد ہے،ضدوں کی یہ دھوم کم نہ ہوگی
ترا تبسم جواں رہے گا،مرے ارادے جواں رہیں گے
عدم
پہلے شعر میں مصرع کی بجائے شعر میں تکرار کی شرط ہے برادرم محمد تابش صدیقی
لفط دیکھ کی تکرار
کھول آنکھ، زمیں دیکھ، فلک دیکھ، فضا دیکھ
مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ
علامہ اقبال
 

رباب واسطی

محفلین
یہ تو ردیف ہے۔ اور ردیف کی تکرار تو اصولی بات ہے۔
ایسے اشعار لائیں، جن میں ایک مصرع میں الفاظ کی تکرار ہو۔ :)
میں ردیف کی تکرار کو ہائی لائٹ کرگئی اور آپ نے آنکھ اور دل کی تکرار پر غور نہیں کیا
بہر حال پھر بھی سر آنکھوں پر۔ اگلی بار خیال رکھوں گی
 

زیرک

محفلین
اعتراض تو کسی کا بھی بن سکتا ہے کہ شعر کے مقابلے میں شعر یا قطعہ ہو تو بھی چل سکتا ہے مگر کئی دوست پوری غزل شامل کر دیتے ہیں۔
لفط ''کیا'' کی تکرار
آنکھ جو کچھ دیکھتى ہے‌، لب پہ آسکتا نہیں
محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گى
 

زیرک

محفلین
لفط ''لکھتے لکھتے'' کی تکرار
دل کے تمام زخم اشکوں میں پِرو دیتے ہیں
ہم شعر لکھتے لکھتے لفظوں کو بھگو دیتے ہیں
 

زیرک

محفلین
میں اتنا نرم طبعیت کہ یہ بھی چاہتا ہوں
‏جو آستین میں رہتا ہے وہ بھی پل جائے
اس میں الفاظ کی تکرار تو نہیں لیکن شعر اچھا ہے
لفط ''قدم قدم'' کی تکرار
یہ شہرِ دل ہے ذرا سوچ کر مکِیں ہونا
قدم قدم پہ یہاں خوش جمال بستے ہیں
نعیم ضرار
 
Top